Tag: کراچی پولیس

  • کراچی پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی

    کراچی پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے 3 زونز میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی ہیں۔ کراچی پولیس کے آپریشن اور تفتیشی شعبوں میں بیشتر عہدوں پر تعیناتیاں نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں۔

    کراچی پولیس کے 3 زون میں اعلیٰ عہدوں پر 35 اسامیاں خالی ہیں جبکہ کراچی پولیس کے آپریشن اور تفتیشی شعبوں میں بیشتر عہدوں پر تعیناتیاں نہ ہوسکیں۔

    ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساؤتھ کا عہدہ خالی ہے اور عارضی چارج ایس ایس پی سٹی کے پاس ہے۔ کئی ماہ سے ایس پی کلفٹن کے عہدے پر کوئی تعینات نہیں۔ ایس پی کلفٹن کی ذمے داریاں ایس پی صدر عبد اللہ احمد دیکھ رہے ہیں۔

    ایس پی شہلا قریشی کے بعد کسی کو ایس پی سٹی تعینات نہیں کیا گیا۔ ایس پی سٹی کا عارضی چارج ایس پی لیاری افتخار لودھی کے پاس ہے۔

    دوسری جانب ڈسٹرکٹ ویسٹ میں تینوں سب ڈویژنز میں کوئی افسر تعینات نہیں۔ ایس پی اورنگی، بلدیہ اور سائٹ ایریا کا اضافی چارج ڈاکٹر رضوان کے پاس ہے۔

    ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی ایس پی گلبرگ کا عہدہ خالی ہے۔ ایس پی جان محمد برہمانی کے جانے کے بعد کسی کو تعینات نہیں کیا گیا۔

    ایس پی نیو کراچی کے عہدے پر بھی کسی افسر کو تعینات نہیں کیا گیا۔ ایس پی نیو کراچی کا عارضی چارج ایس پی لیاقت آباد شبیر بلوچ کے پاس ہے۔ ایس ایس پی جہانزیب نذیر کی خدمات گزشتہ روز وفاق کے سپرد کی جاچکی ہیں۔ جہانزیب نذیر ایس ایس پی ایسٹ تعینات تھے۔

    ڈسٹرکٹ کورنگی میں ایس پی شاہ فیصل کا عہدہ خالی ہے۔ ایس پی شاہ فیصل کی ذمےداریاں ایس پی لانڈھی شعبان خان دیکھ رہے ہیں۔ ایس پی سہراب گوٹھ کا عارضی چارج ایس پی گڈاپ اعظم جمالی کے پاس ہے۔

    ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ ٹو کا چارج بھی ایس پی گڈاپ اعظم جمالی کے پاس جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ 3 کا عارضی چارج ایس پی ملیر عبد اللہ میمن کے پاس ہے۔

  • واٹس ایپ پر پولیس رویے کے خلاف شکایات، 28 مقدمات درج

    واٹس ایپ پر پولیس رویے کے خلاف شکایات، 28 مقدمات درج

    کراچی: واٹس ایپ پر پولیس رویے کے خلاف شکایات کی شنوائی سے 28 مقدمات درج کرلیے گئے، 15 اہلکاروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری جبکہ 6 اہلکاروں کو کوارٹر گارڈ کی سزا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ایپ واٹس ایپ پر پولیس رویے کے خلاف شکایات پر ایکشن لے لیا گیا۔ واٹس ایپ پر پولیس کے خلاف شکایات کی شنوائی سے 28 مقدمات درج کرلیے گئے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ عوامی شکایت پر 4 پولیس اہلکار معطل اور 2 کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔ واٹس ایپ پر موصول ہونے والی 22 شکایات جھوٹی نکلیں جن پر تحقیقات جاری ہیں۔

    مزید شکایات پر 15 اہلکاروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے جبکہ 6 اہلکاروں کو کوارٹر گارڈ کی سزا دی گئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ نمبر پر 1 ہزار 22 پیغامات موصول جن میں سے 576 میں پولیس چیف کی تعریفیں کی گئیں۔ 138 پیغامات میں تجاویز اور 119 شکایات جرائم سے متعلق کی گئیں۔

    واٹس ایپ پر پولیس کے خلاف 175 اور سول نیچرو کورٹس سے متعلق 14 شکایات کی گئیں۔ جرائم سے متعلق شکایات پر 20 مقدمات کا اندراج کیا گیا جبکہ 11 شکایات رضا مندی سے حل کرلی گئیں۔

    خیال رہے کہ شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لیے واٹس ایپ سروس 13 اگست کو شروع کی گئی تھی۔

  • ایڈیشنل آئی جی کا کراچی میں منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم

    ایڈیشنل آئی جی کا کراچی میں منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے ڈی آئی جیز کو خط لکھ کر حکم دیا ہے کہ شہرِ قائد کے تینوں زونز میں منشیات کے اڈوں کو فوری طور پر بند کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے اسٹریٹ کرائم کی سب سے بڑی وجہ منشیات قرار دے دی، اے آئی جی کراچی نے تینوں زون کے ڈی آئی جیز کو منشیات کے اڈے بند کرانے کا حکم دے دیا۔

    [bs-quote quote=”تعلیمی ادروں میں بھی منشیات کے استعمال کا انکشاف” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ ہر  جرم کے پیچھے منشیات کا استعمال پایا گیا، حتیٰ کہ تعلیمی ادروں میں بھی طلبہ و طالبات منشیات استعمال کر رہے ہیں۔

    کراچی کے منشیات کے جن اڈوں کی نشان دہی کی گئی ہے ان میں محمود آباد چنیسر گوٹھ کا بڑا اڈہ سرِ فہرست ہے، دوسرے نمبر پر شیریں جناح کالونی کا اڈا ہے۔

    منشیات کے اڈوں میں سول لائنز میں ہجرت کالونی، کلا کوٹ لیاری میں بہار کالونی بھی شامل ہیں، خط میں لکھا گیا ہے کہ ابراہیم حیدری ریڑھی گوٹھ میں بھی منشیات کے اڈے موجود ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف نے شہریوں کو ہیلمٹ کی خریداری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دےدی


    اے آئی جی امیر شیخ نے خط میں ناظم آباد میں سیف اللہ کے اڈے، شاہراہ نور جہاں میں ڈی سلوا ٹاؤن کے اڈے، لسبیلہ، لانڈھی میں مسلم آباد، ملیر سٹی منا بروہی، قائد آباد کے اڈے کی بھی نشان دہی کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ موسمیات کے قریب بلاول گوٹھ، پاک کالونی میں بھی منشیات بکتی ہے، منگھوپیر پختون آباد، عزیز بھٹی شانتی نگر، ڈالمیا میں کالو کرنٹ کا اڈا، عیسیٰ نگری اور سبزی منڈی کے قریب مینا کا اڈا، کورنگی زمان ٹاؤن، کالا پل، ریلوے کالونی میں بھی منشیات کا دھندا چل رہا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق بلوچ کالونی جونیجو ٹاؤن، اعظم بستی، ملیر کینٹ زکریا گوٹھ، گلشن معمار، سائٹ سپر ہائی وے پر دوست محمد جنجال گوٹھ، مچھر کالونی، قصبہ کالونی، اتحاد ٹاؤن میں شرافی گوٹھ خلد آباد، ملیر سعود آباد، مومن آباد، الآصف اسکوائر، لاسی گوٹھ بھی منشیات کے گڑھ ہیں۔

  • کراچی: 5 منشیات ڈیلرز، خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش

    کراچی: 5 منشیات ڈیلرز، خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش

    کراچی: محکمۂ پولیس نے 5 منشیات ڈیلرز اور خطرناک ملزمان کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش کر دی، پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس میں محکمہ جاتی اصلاحات اور تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ مجرموں کے خلاف کارروائیوں میں بھی تیزی آ گئی، کراچی پولیس چیف نے خطرناک ملزموں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”ملزمان میں پی آئی بی، چنیسر گوٹھ، پختون آباد، لانڈھی کے منشیات فروش شامل ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے خط میں سفارش کی ہے کہ ملزمان کی فی کس 10 لاکھ روپے سر کی قیمت مقرر کی جائے، ملزمان میں پی آئی بی، چنیسر گوٹھ، پختون آباد، لانڈھی کے منشیات فروش شامل ہیں۔

    خط میں جن خطرناک ملزموں کے خلاف سفارش کی گئی ہے ان میں پی آئی بی کے رہائشی احمد علی مگسی، اور چنیسر گوٹھ کے فاروق کے نام شامل ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف کا لیاری مقابلے میں شریک پولیس ٹیم کیلئے 5 لاکھ روپےانعام کااعلان


    فہرست میں شامل لانڈھی کے رہائشی سید بادشاہ کے سر کی قیمت بھی 10 لاکھ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، فہرست کے مطابق کورنگی کے تاج محمد خان کے سر کی قیمت بھی مقرر کیے جانے کی سفارش کی گئی۔

    کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے خط کے مطابق فہرست میں منگھوپیر کے رہائشی فرمان عرف ملنگی کا نام بھی شامل ہے، خط میں تجویز دی گئی ہے کہ ہر ملزم کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر کی جائے۔

  • سندھ پولیس اصلاحات: پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا فیصلہ

    سندھ پولیس اصلاحات: پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ پولیس میں اصلاحات لانے کے لیے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا، صوبے میں پرانا انویسٹی گیشن نظام ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے محکمۂ پولیس میں اصلاحات کے سلسلے میں بڑا فیصلہ کر لیا، تفتیش کا پرانا نظام ختم کر کے سندھ پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن کے شعبوں کو الگ الگ کرنے پر اتفاق ہو گیا۔

    [bs-quote quote=”محکمۂ داخلہ سندھ نے منظوری کے لیے سمری وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    صوبہ سندھ میں ضلعی سطح پر انویسٹی گیشن نظام رائج کیا جائے گا، ضلعی سطح پر انویسٹی گیشن کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن تعینات ہوگا، پولیس انویسٹی گیشن کا عملہ ایس ایس پی کے ماتحت کام کرے گا۔

    پولیس اصلاحات کے مطابق ریجنلز سطح پر 6 انویسٹی گیشن ریجنز قائم کی جائیں گی، ان ریجنز میں کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور شہید بے نظیر آباد شامل ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس چیف کا لیاری مقابلے میں شریک پولیس ٹیم کیلئے 5 لاکھ روپےانعام کااعلان


    سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ علاقائی سطح پر تفتیشی عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے گا، یاد رہے کہ یہ تفتیشی نظام پہلے صرف کراچی کے لیے رائج تھا۔

    نئے انویسٹی گیشن نظام کے تحت نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، محکمۂ داخلہ سندھ نے منظوری کے لیے سمری وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، سمری کی منظوری کے بعد اصلاحات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

  • کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: اسٹریٹ کرائمز کا عفریت بے قابو ہوگیا، شہری غیرمحفوظ، پولیس بے بس

    کراچی: شہرِ قائد میں گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں اور 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جرائم کے پریشان کن اعداد و شمار نے کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لٹیروں کا راج عروج پر ہے، لٹیرے رات ہی نہیں، دن دہاڑے بھی وارداتیں کر کے نکل جاتے ہیں، جرائم کے اعداد و شمار نے کراچی آپریشن کی قلعی اُتار دی۔

    [bs-quote quote=”جرائم کی نان اسٹاپ وارداتیں کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان!” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    شہرِ قائد میں ڈاکو راج کے باعث آئے دن دکانیں لٹتی ہیں تو کہیں کسی کے گھر میں ڈکیتی کی واردات ہو جاتی ہے، کہیں راہ چلتے شہری موبائل فون سے محروم ہو جاتا ہے، تو کہیں کسی کی گاڑی چِھن جاتی ہے۔

    جرائم کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 9 ماہ میں شہری ایک ہزار 59 گاڑیوں، 20 ہزار5 سو موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے، جب کہ 24 ہزار 660 موبائل فونز چوری یا چھین لیے گئے۔

    [bs-quote quote=”اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والوں اور قاتلوں کی سرگرمی جاری” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    گزشتہ نو ماہ میں اغوا برائے تاوان، بینک لوٹنے والے اور قاتل بھی سرگرم رہے، اس دوران اغوا کی 7 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ 3 بینک لوٹے گئے، مختلف وارداتوں میں 229 شہری بھی قتل ہوئے۔


    یہ بھی ملاحظہ کریں:  کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس مقابلے، 5 ملزمان گرفتار، اسلحہ برآمد


    روک سکو تو روک لو!!!

    اسٹریٹ کرمنلز  اپنی مسلسل وارداتوں کے ذریعے کراچی پولیس اور رینجرز کے لیے چیلنج بن گئے ہیں، جرائم کے خاتمے کے لیے اجلاس پر اجلاس، چھاپے، گرفتاریاں اور دعوے سب بے سود ثابت ہوئے۔

    اس صورتِ حال میں عوام خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں، شہریوں نے اپنی مدد آپ کا فیصلہ کر لیا، اپنی حفاظت خود کرتے ہوئے ایک اور واردات ناکام بنا دی۔

    شارع نور جہاں کے علاقے میں ڈکیتی کی کوشش پر اہلِ خانہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں کو فرار ہونا پڑ گیا، دوسری طرف بلدیہ ٹاؤن سعید آباد میں شہریوں نے مبینہ اغوا کار پکڑ لیا، پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

  • کراچی میں ڈکیتیوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے، پولیس رپورٹ میں انکشاف

    کراچی میں ڈکیتیوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے، پولیس رپورٹ میں انکشاف

    کراچی: پولیس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شہرِ قائد میں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں افغان گروہ بھی ملوث ہے جو آٹھ سال سے شہر کے مختلف علاقوں میں وارداتیں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ایک افغان گروہ بھی کراچی میں ڈکیتیوں میں ملوث ہے جس کے 10 ارکان پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق یہ ڈکیت گروہ گھروں، دکانوں اور پٹرول پمپوں پر گزشتہ 8 سال سے ڈکیتیاں کر رہا ہے، گروہ کے 4 ملزمان مفرور ہیں جن کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان ڈکیت گروہ ڈکیتی کی وارداتوں کے لیے ٹویوٹا کرولا استعمال کرتا تھا، وارداتوں میں جرائم پیشہ گروہ نے بھاری اور چھوٹے ہتھیار بھی استعمال کیے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق گروہ کی ریکی کرنے والا کارندہ موٹر سائیکل پر ہر وقت موجود رہتا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک گروہ کے دس ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف


    رپورٹ کے مطابق مفرور ملزمان میں سعید، شاداب، رؤف اور کامل شامل ہیں جو پولیس کو انتہائی مطلوب ہیں، پولیس کی جانب سے ان ملزمان کی تصاویر بھی جاری کی جا چکی ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈکیت گروہ نے ایسٹ زون میں 20، ساؤتھ زون میں 14 وارداتیں کیں، جب کہ کراچی سینٹرل میں 13، ملیر میں17 اور کورنگی میں 16 وارداتیں کیں۔

    حال ہی میں عہدہ سنبھالنے والے انسپیکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر امیر شیخ کا دعویٰ ہے کہ کراچی میں مجرمانہ کارروائیوں میں بالخصوص اسٹریٹ کرائمز میں بہت حد تک کمی لائی جا چکی ہے۔

  • کراچی: تھانہ پاک کالونی کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا

    کراچی: تھانہ پاک کالونی کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا

    کراچی: پولیس کی نگرانی میں موجود کیس پراپرٹی بھی محفوظ نہیں، تھانہ پاک کالونی سے کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک کالونی کا تھانہ کیس پراپرٹی کی موٹر سائیکلیں بیچنے میں ملوث نکلا، سی آئی نے تحقیقات شروع کر دیں، تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔

    اینٹی کار لفٹنگ سیل نے پاک کالونی میں ایک گودام پر چھاپا مار کر کیس پراپرٹی کی 100 موٹر سائیکلیں برآمد کیں، گودام کا مالک بھی گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=”موٹر سائیکلوں کے پرزے خریدنے والے کباڑیے نے بتایا کہ وحید نامی شخص کو سامان پولیس اہل کار نے بیچا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    موٹر سائیکلوں کی چوری کا مقدمہ اے سی ایل سی تھانے میں درج کر دیا گیا۔ گودام کے مالک نے بتایا کہ وحید نامی شخص تھانہ پاک کالونی سے موٹر سائیکلیں لا کر بیچتا تھا۔

    ڈی آئی جی سی آئی اے نے ایس ایچ او پاک کالونی کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی، انھوں نے کہا کہ معطل ایس ایچ او اور اہل کاروں کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔

    ڈی آئی جی امین یوسف کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اہل کار یا افسر کیس میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ چوری ہونے والی 53 موٹر سائیکلوں کے ریکارڈ مل چکے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا، کراچی پولیس چیف


    ڈی آئی جی نے کہا کہ چوری شدہ موٹر سائیکلیں برآمدگی کے بعد تول کر بیچی گئیں، موٹر سائیکلوں کے پرزے خریدنے والا کباڑیا بھی گرفتار ہو چکا ہے۔

    امین یوسف کا کہنا تھا کہ کباڑیے نے کہا ہے کہ اسے سامان وحید نے بیچا، کباڑیے نے مزید بتایا کہ وحید کو سامان پولیس اہل کار نے بیچا، وحید نے 9 لاکھ میں اسپئر پارٹس خریدے۔

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر امیر شیخ نے محکمۂ پولیس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کے اندر کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع فراہم کیا گیا، اب ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

  • پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے اہم فیصلہ

    پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے اہم فیصلہ

    کراچی: پولیس کی غیر قانونی کارروائیوں کی نشاندہی کے لیے چیف ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے چیف ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے ایک اور بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پولیس موبائل پر 12 جگہ محکمے کا نام واضح طور پر لکھا جائے گا۔

    امیر شیخ کے مطابق موبائل کے دائیں جانب اردو اور بائیں جانب انگریزی میں نام لکھا جائے گا، کراچی پولیس کی تمام موبائلوں پر نام واضح طور پر لکھے جائیں گے۔ نام ایسے اسٹیکرز سے لکھے جائیں گے کہ روشنی پڑتے ہی نظر آئیں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ نام لکھنے کے لیے ریفلیکٹر اسٹیکرز استعمال کیے جائیں گے، تمام تھانے، تینوں خصوصی یونٹ اور سی ٹی ڈی اس کے پابند ہوں گے جبکہ پولیس کے دیگر تمام شعبے بھی موبائلوں پر نام لکھوائیں گے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے اس اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو دوسرے تھانوں کی حدود سے لا کر لاک اپ کر دیا جاتا ہے، پتہ نہیں چلتا جو موبائل آئی وہ کس تھانے یا ادارے کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد شکایات اور واقعات کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس میں کالی بھیڑیں شارٹ ٹرم اغوا اور غیر قاونی گرفتاریوں میں ملوث رہیں، پولیس موبائلز کو بھتہ خوری سمیت دیگر وارداتوں میں بھی استعمال کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق غیر قانونی کارروائیوں کے وقت موبائل کا نمبر چھپا دیا جاتا تھا لہٰذا یہ اہم قدم اٹھایا جارہا ہے۔

  • کراچی پولیس چیف کی پولیس کے خودکار ہتھیارتبدیل کرنے کی ہدایت

    کراچی پولیس چیف کی پولیس کے خودکار ہتھیارتبدیل کرنے کی ہدایت

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے پولیس کے خودکارہتھیارتبدیل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف نے حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں پولیس کے خودکار ہتھیار کو تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    حکم نامے کے متن کے مطابق خود کاراسلحہ عوام میں خوف و ہراس کا باعث بنتا ہے، مشاہدہ کیا گیا اتفاقیہ گولی چلنے سے جانی نقصانات بھی ہوئے۔

    کراچی پولیس چیف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پولیس پٹرولنگ اوراسکواڈ ڈیوٹی پرمامور اہلکار خود کار اسلحے کی نمائش نہ کریں۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مددگار15 اور موٹرسائیکل اسکواڈ کا اسلحہ بھی تبدیل کیا جائے، موٹرسائیکل اسکواڈ کو سب مشین گن کی جگہ پستول یا ریوالور دیا جائے۔

    کراچی پولیس چیف کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت کے مطابق اسکواڈ ڈیوٹی پر اہلکاروں کو ایک خودکار اسلحہ اور ایک پستول دیا جائے، پولیس پٹرولنگ پرمامور اہلکارکوایک خودکار اسلحہ اورایک پستول دیا جائے۔

    حکم نامے میں پکنک پوائنٹ پرماموراہلکاروں کوبھی ایک خودکاراسلحہ اورپستول دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مقابلے میں بچی کی ہلاکت پولیس کی گولی سے ہوئی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے اخترکالونی میں پولیس مقابلے کے دوران 10 سالہ بچی امل جاں بحق ہوگئی تھی۔ ڈی آئی جی پولیس جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا بچی پولیس اہلکار کی گولی سے جاں بحق ہوئی تھی۔