Tag: کراچی پولیس

  • کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام، اندھی گولیاں زندگیاں چاٹنے لگیں

    کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام، اندھی گولیاں زندگیاں چاٹنے لگیں

    کراچی: شہر قائد میں اندھی گولیاں لگنے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے تاہم کراچی پولیس ہوائی فائرنگ کے واقعات روکنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اندھی گولیاں گھر کے باہر اور اندر معصوم بچوں سمیت بڑوں کی بھی جان لینے لگی ہیں، حالیہ واقعے میں تین ہٹی مارٹن کوارٹر میں گھر میں بیٹھی 75 سالہ محمد خاتون گولی لگنے سے زخمی ہو گئیں۔

    گزشتہ 4 روز کے اندر اندھی گولیاں لگنے سے ایک بچی اور طالب علم سمیت 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں، رواں سال اب تک اندھی گولیاں لگنے سے سیکڑوں شہری زخمی ہوئے، لیکن ان واقعات کے خلاف کوئی ایکشن لینے والا نہیں ہے۔

    گزشتہ روز چند گھنٹوں میں نامعلوم سمت سے گولی لگنے سے ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے، بلدیہ رشید آباد میں اندھی گولی لگنے سے 3 سالہ بچی ابھا نور زخمی ہوئی، جب کہ چند روز قبل لانڈھی فیوچر کالونی میں اندھی گولی لگنے سے ڈھائی سالہ بچی آسیہ جاں بحق ہوئی جو گھر کی چھت پر سو رہی تھی۔

    کورنگی میں چھت پر سویا ہوا نویں جماعت کا 14 سالہ طالب علم علی رضا جاں بحق ہوا، لوڈ شیڈنگ کے باعث علی رضا چھت پر سویا ہوا تھا، علی رضا کو نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگی تھی۔

  • سیکیورٹی گارڈز کراچی میں پولیس سے بھی بڑی فورس: آئی جی سندھ

    سیکیورٹی گارڈز کراچی میں پولیس سے بھی بڑی فورس: آئی جی سندھ

    کراچی: شہر قائد میں کراچی پولیس سے بھی زیادہ تعداد پرائیویٹ کمپنیوں میں بھرتی سیکیورٹی گارڈز کی نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سیکیورٹی گارڈز کی فورس پولیس سے بھی زیادہ ہے، پولیس اہلکاروں کی تعداد 44 ہزار 436 جب کہ سیکیورٹی گارڈز کی تعداد 50 ہزار سے بھی زائد ہے۔

    کراچی میں سیکیورٹی گارڈز کی غفلت سے شہریوں کی جان جانے کے معاملے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا واضح مؤقف سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر مصدقہ سیکیورٹی کمپنیوں کو بند ہونا چاہیے، انھوں نے کہا رجسٹرڈ سیکیورٹی کمپنیوں کی تعداد 200 کے قریب ہے، یہ محکمہ داخلہ کے دائرہ کار میں آتی ہیں، اس لیے خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف محکمہ داخلہ کو لکھیں گے۔

    کراچی میں گارڈ نے کچرا اٹھانے والے لڑکے کو گولی ماردی

    آئی جی سندھ نے کہا پولیس کا کردار صرف قانونی ہے، قانون کے خلاف ورزی کے بعد ہی ایکشن لیتی ہے، پہلے کوئی بھی شخص جا کر سیکیورٹی کمپنی میں بھرتی ہو جاتا تھا، پھر ہم نے سیکیورٹی کمپنیوں کو اپنے سافٹ ویئر تک رسائی دی، اور پولیس کی مدد سے کئی مجرمانہ سرگرمیوں والے عناصر کو گرفتار کیا گیا۔

    انھوں نے کہا چند روز قبل سیکیورٹی ایجنسیوں کے وفد سے ملاقات ہوئی تھی، ان سے پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی سے قبل لائحہ عمل بنانے کا کہا، کہ سیکیورٹی کلیئرنس، تربیت اور ایس او پی پر عمل درآمد کیا جائے، سیکورٹی گارڈزکی تربیت کے حوالے سے سندھ پولیس بھی اپنا کردارادا کرے گی۔

    غلام نبی میمن نے کہا نجی سیکورٹی کمپنیاں حفاظتی اسلحے کی نمائش پر پابندی کو ممکن بنائیں، تربیت اور فٹنس نہ ہونے سے ایسے واقعات ہوتے ہیں، غیر تربیت یافتہ شخص کو ہتھیار دے دیے جاتے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ کو ایسی کمپنیوں کے خلاف ایکشن کے لیے لکھیں گے۔

  • باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے، پولیس کیا کر رہی ہے؟

    باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے، پولیس کیا کر رہی ہے؟

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سپر ہائی وے میں واقع ایک باڑے سے 11 قیمتی مویشی چوری ہونے کے واقعے کو 12 روز گزر گئے ہیں، تاہم پولیس تاحال اس سلسلے میں کوئی قابل ذکر کارروائی کرتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایسٹ انوسٹیگیشن پولیس کی نا اہلی کے باعث سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے اسکیم 33 محمد بروہی گوٹھ میں واقع باڑے سے 30 لاکھ روپے مالیت کے قربانی کے 11 مویشی چوری ہونے کا معاملہ ٹھنڈا پڑتا جا رہا ہے، واقعے کو 12 روز گزر چکے ہیں، تاہم پولیس چوری شدہ مویشی برآمد نہیں کر سکی ہے۔

    باڑے کے رکھوالے کی ملی بھگت سے ہونے والی اس واردات گیارہ مویشی بھاری اسلحے سے لیس ڈاکو لے اڑے تھے، تاہم تفتیشی پولیس کی نا اہلی کے باعث اہم شواہد موجود ہونے کے باوجود واردات میں نامزد با اثر ملزمان گرفتار ہو سکے نہ ہی مویشیوں کو برامد کیا جا سکا۔

    واردات میں باڑے کا ایک رکھوالا بھی ملوث نکلا تھا جسے پولیس نے حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا، مقدمے کے مطابق جوڈیل نامی شخص نے اپنے 15 سے 20 ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ واردات کی۔ متاثرہ بیوپاری کا کہنا ہے کہ تفتیش کار پکڑے جانے والے ملزم کے اعترافی بیان اور موبائل فون سے ملنے والے اہم شواہد کی مدد سے واردات میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔

    باڑے سے مویشی چوری کیے جانے کا مقدمہ 22 مئی کو باڑے کے مالک افتخار علی کی مدعیت میں سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں درج کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا گھر باڑے سے دو گلیاں چھوڑ کر واقع ہے، 22 مئی کو وہ اپنے گھر پر موجود تھے کہ باڑے کا ملازم سلیم گھر آیا، اور اس کے ہاتھ پشت پر رسی سے بندھے ہوئے تھے۔

    مدعی مقدمہ نے بتایا ’’سلیم کو 5 روز قبل ہی ملازمت پر رکھا تھا، اس نے بتایا کہ کچھ مسلح افراد آئے اور باڑے سے قیمتی مویشی چوری کر کے لے گئے، ملازم کے بیان کے مطابق 15 سے 20 مسلح افراد آئے اور انھوں نے باڑے کی دیوار پر لگی خاردار تاریں کاٹیں اور اندر داخل ہوئے۔‘‘

    ’’مسلح ملزمان نے باڑے کے ملازم کو باندھا اور مویشی لوڈ کر کے لے گئے، تاہم حالات اور واقعات ملازم کی باتوں سے میل نہیں رکھ رہے تھے، اس لیے ہمیں ملازم پر شک ہوا تو اس سے پوچھ گچھ کی تو ملازم نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔‘‘

    مدعی مقدمہ کے مطابق ’’ملازم نے بتایا کہ جوڈیل نامی شخص سے اس کا رابطہ تھا، جس نے مویشیوں کی آدھی قیمت دینے کا لالچ دیا تھا، لالچ دینے پر ملازم نے حامی بھر لی، رضا مندی ظاہر کرنے پر جوڈیل اپنے 15 سے 20 ساتھیوں کے ہمراہ رات تین بجے آیا، اور ملازم کی مدد سے مویشی مزدا ٹرک میں لوڈ کیے اور ملازم کے کہنے پر جاتے ہوئے اسے رسی سے باندھ دیا، جب کہ مسلح ڈاکوؤں نے محلے کے چوکیدار نادر کو پہلے ہی باندھا ہوا تھا۔‘‘

    باڑے کے مالک نے اعلیٰ پولیس افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے چوری شدہ مویشی فوری برآمد کرائے جائیں۔

  • کراچی :  پولیس نے جیولرز شاپ میں نقب زنی کا کیس حل کرلیا

    کراچی : پولیس نے جیولرز شاپ میں نقب زنی کا کیس حل کرلیا

    کراچی : پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے جیولری شاپ میں نقب زنی کا کیس حل کرلیا، ملزمان 12 اپریل کو چوری کی واردات کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ضلع ویسٹ پولیس نے جیولری شاپ میں نقب زنی کا کیس حل کرلیا، ایس ایس پی حفیظ الرحمان بگٹی نے بتایا کہ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے خاتون سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا ہے.

    حفیظ الرحمان بگٹی نے بتایا کہ پاکستان بازار پولیس نے ٹیکنیکل بنیادوں پر کارروائی کرکے ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔

    ملزمان 12اپریل کو جیولرشاپ کے تالے کاٹ کرچوری کی واردات کی تھی، جس کے بعد واردات کا مقدمہ تھانہ پاکستان بازار میں درج کیا گیا تھا۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس نے اطراف سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے ملزمان کوشناخت کیا اور ملزمان سے چوری کئے گئے زیورات بھی برآمد کرلیے ہیں ، ملزمان میں جمیل ، حیدر اور ملزمہ سمیرہ شامل ہیں۔

  • کراچی: پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزم افغان ڈکیت گروہ کا سرغنہ نکلا، اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی: پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزم افغان ڈکیت گروہ کا سرغنہ نکلا، اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی: کلری پولیس کے ہاتھوں گرفتارملزم افغان ڈکیت گروہ کا سرغنہ نکلا، 15رکنی افغان ڈکیت گروہ کاخون ریزی، لوٹ مارمیں ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں افغان ڈکیت گروہ کے سرغنہ عابداللہ عرف کرزئی کو گرفتار کرلیا گیا، ایس ایس پی مجدحیات کا کہنا ہے افغان ڈکیت گروہ کراچی میں خون ریزی، لوٹ مارمیں ملوث ہے۔

    گرفتار ملزم عابداللہ عرف کرزئی نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے ، گرفتار ملزم کے ساتھی کانسٹیبل واحد پرویز کی شہادت میں ملوث ہیں، 13فروری کو نارتھ کراچی میں اہلکار کو گھر کے پاس شہید کردیا تھا، شہید واحد پرویزسیکیورٹی ون میں جج کےپاس بطور گن مین تعینات تھا۔

    ملزم کے ساتھیوں نےڈکیتی کے دوران رینجرز اہلکارآصف کو بھی شہید کیا تھا، گروہ کا کارندہ بلال پیٹرول بم بنانے میں مہارت رکھتا ہے جبکہ احمد اللہ افغانی اور خان متعددشہریوں کو قتل اور زخمی کرنے میں ملوث ہیں۔

    ملزم حسیب اللہ عرف کرزئی واردات کرنےکے بعد افغانستان فرار ہو جاتاتھا اورافغانستان سے گروپ کو آپریٹ کرتا تھا، افغان ڈکیت گروہ کی گزشتہ ماہ ڈکیتی کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، ملزم کے ایک ساتھی کو عوام نے پکڑ کر کھمبے سے باندھ دیا تھا۔

    ایس ایس پی سٹی کا کہنا تھا کہ ملزم کے ساتھی اسلحےکے زور پرعوام سے ساتھی چھڑواکرلےگئے تھے جبکہ ملزم کے گروہ کے کچھ ساتھی ہلاک جبکہ کچھ زخمی حالت میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

  • ڈاکوؤں نے 36 چراغ گُل کر دیے، پولیس افسران نئی حکومت کے بعد ٹرانسفر پوسٹنگز میں مصروف

    ڈاکوؤں نے 36 چراغ گُل کر دیے، پولیس افسران نئی حکومت کے بعد ٹرانسفر پوسٹنگز میں مصروف

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں رواں سال اب تک ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔

    ملک میں عام انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت آنے کے بعد کراچی میں تعینات پولیس افسران کی توجہ امن و امان کے قیام سے زیادہ ممکنہ ٹرانسفر پوسٹنگز پرمرکوز ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جن افسران کا ممکنہ طور پر ٹرانسفر ہونے والا ہے وہ دفاتر میں بھی کم آتے ہیں، یا چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، اور نچلی سطح کے افسران پر اعلیٰ افسران کا چیک اینڈ بیلنس کم ہو گیا ہے۔

    اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے روایتی حکمت عملی بھی نظر نہیں آ رہی، شہر میں مختلف اوقات میں اسنیپ چیکنگ اور ٹارگٹڈ آپریشنز کا سلسلہ بھی رک گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پوسٹنگ کے منتظر افسران کسی بھی جگہ پوسٹنگ حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جو افسران پہلے سے پوسٹنگ پر ہیں وہ اس سے بھی زیادہ بہتر پوسٹنگ کے لیے سفارشیں کروانے میں مصروف ہیں۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بھی تاحال اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے ماتحت افسران کو کوئی جامع حکمت عملی نہیں دی ہے۔

  • کراچی پولیس رواں سال قتل کے 7 کیسز کا معمہ حل کرنے میں ناکام

    کراچی پولیس رواں سال قتل کے 7 کیسز کا معمہ حل کرنے میں ناکام

    کراچی : پولیس رواں سال قتل کے 7 کیسز کا معمہ تاحال نہ کرسکی اور قاتل پکڑنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس رواں سال قتل کے 7 کیسز کا معمہ حل کرنے میں ناکام ہے ، 17فروری کوشاہ فیصل نمبر1میں ریحان کو قتل کیا گیا لیکن قاتل آزاد ہے۔

    اسی دن سرجانی میں اسٹیٹ ایجنسی پر فائرنگ کرنیوالوں کاکچھ پتہ نہ لگ سکا جبکہ 11فروری کو کورنگی نمبر 5 میں قتل ہونیوالے فیضان کے ملزمان بھی آزاد ہیں۔

    8 جنوری کو یوسف پلازہ اسٹیشنری شاپ پر دکاندار کی ہلاکت کا کیس حل نہ ہوسکا جبکہ پولیس 9 جنوری کو لیاقت آباد انڈر پاس میں قتل ہونیوالے سید شکیل کے قاتل پکڑنے میں ناکام ہیں۔

    10جنوری کو سعود آباد میں مٹھائی کی دکان پر فائرنگ سے 2 افراد کی ہلاکت میں ملوث قاتل تاحال آزاد ہے۔

    اسی طرح 23 جنوری کو اصفہانی روڈ پر دکان پر فائرنگ سے 2 افراد کو قتل کرنیوالے قاتل بھی گرفت سے باہر ہیں۔

  • منشیات فروش نے پیسے نہ دینے پر منشیات فروش سے منشیات فروش کو قتل کروا دیا

    منشیات فروش نے پیسے نہ دینے پر منشیات فروش سے منشیات فروش کو قتل کروا دیا

    کراچی: پولیس نے شہر قائد کے علاقے بغدادی شاہ بیگ لین میں چار روز قبل منشیات فروش کی ہلاکت میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا۔ مبینہ مرکزی ملزم اور منشیات فروش خالد نے بدنام زمانہ منشیات فروش ریاست سے سپاری لے کر منشیات فروش زاہد کی ٹارگٹ کلنگ کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو بغدادی شاہ بیگ لین میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک، اور رکشہ ڈرائیور زخمی ہوا تھا، معلوم ہوا کہ ہلاک شخص منشیات فروش تھا، جسے گینگ کے ساتھی خالد نے قتل کروایا تھا۔

    ایس ایس پی سٹی امجد حیات کے مطابق پولیس نے ملزم ٹارگٹ کلر خالد کو گرفتار کر لیا ہے، وہ لیاری کے ریاست جدگال گینگ کا کارندہ ہے، اور خود بھی منشیات فروشی کے دھندے میں ملوث ہے۔

    ٹارگٹ کلر خالد کا ویڈیو بیان اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا ہے، جس میں اس نے بتایا ’’میں روز 3 لاکھ روپے تک منشیات بیچ کر پیسے ریاست کو دیتا ہوں، مقتول زاہد نے ریاست سے 7 لاکھ کی منشیات خریدی تھی، لیکن پھر پیسے واپس کرنے کی بجائے بدمعاشی کرنے لگا۔‘‘

    خالد نے مزید بتایا ’’میں گولیمار میں ریاست کے اڈے پر کھڑا ہوتا ہوں، زاہد کے قتل کی سپاری بدنام زمانہ منشیات فروش ریاست نے دی تھی، زاہد کو قتل کرنے 3 بندے گئے تھے۔‘‘

    ایس ایس پی سٹی امجد حیات کے مطابق زاہد کی ریکی فہد گجر نے کی تھی، جب کہ اس کا قتل عمر خالو اور خالد نے کیا، جمیل چھانگا ایران سے ریاست جدگال گینگ چلاتا ہے، زاہد کے قتل کی پوری منصوبہ بندی واٹس ایپ پر کی گئی تھی اور تینوں ملزمان کی باتیں آڈیو کی صورت میں مل گئی ہیں۔

  • کرکٹ کھیلتے شہریوں کو لوٹنے والے ڈاکو پولیس گولیوں کا نشانہ بن گئے

    کرکٹ کھیلتے شہریوں کو لوٹنے والے ڈاکو پولیس گولیوں کا نشانہ بن گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے مدینہ کالونی میں کرکٹ کھیلتے لڑکوں کو لوٹنے والے 2 ڈاکوؤں پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انھیں گرفتار کر لیا، فائرنگ سے ایک ڈاکو زخمی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مدینہ کالونی کراچی میں سچل پولیس اور لٹیروں میں مبینہ مقابلہ ہوا، ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک زخمی سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کے قبضے سے اسلحہ، چھینے ہوئے موبائل فون، اور چوری کی موٹر سائیکل برآمد ہوئی۔

    شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے ملزمان کی شناخت ولی جان اور اللہ نور کے نام سے ہوئی ہے، متاثرہ شہری نے بتایا ’’ہم ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ کرکٹ کھیلنے آتے ہیں، یہاں دیگر کھلاڑیوں کا انتظار کر رہے تھے کہ لٹیرے آ گئے، اور ہم سے موبائل فون چھین کر فرار ہو گئے۔‘‘

    شہری کا کہنا تھا کہ 2 منٹ کے بعد ہی گشت پر مامور پولیس پہنچ گئی، جن کا لٹیروں سے مقابلہ ہوا، شہری نے کہا ’’جس لٹیرے کو گولی لگی ہے، اس نے ہم پر اسلحہ بھی تانا تھا۔‘‘

    ادھر کراچی کے علاقے ناظم آباد 4 نمبر ریلوے پھاٹک کے قریب بھی مبینہ پولیس مقابلے میں زخمی سمیت 2 ڈاکو گرفتار ہو گئے ہیں، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت ابوبکر اور کاشف کے نام سے ہوئی ہے، جن اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی۔

    نیو کراچی انڈسٹریل ایریا بھی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز سے مبینہ مقابلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار ہوا اور اس کا ساتھی فرار ہو گیا، پولیس بیان کے مطابق ملزم سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد ہوئی۔

  • ’’پولیس کو ماتحت کر دیں، پھر دیکھتا ہوں موٹر سائیکل یا فون کیسے چِھنتے ہیں‘‘

    ’’پولیس کو ماتحت کر دیں، پھر دیکھتا ہوں موٹر سائیکل یا فون کیسے چِھنتے ہیں‘‘

    کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے شہر میں موٹر سائیکلیں اور موبائل فونز چِھننے کے واقعات پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولیس کو ان کے ماتحت کر دیا جائے، تو پھر وہ دیکھیں گے کہ کسی سے موٹرسائیکل یا فون کیسے چِھنتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گزشتہ رات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں سے موٹر سائیکلیں اور موبائل فونز چِھننے پر سخت رد عمل ظاہر کیا، انھوں نے کہا حکومت سندھ اور وزیر داخلہ کی ذمے داری ہے کہ وہ عوام کی موٹر سائیکلیں اور فون بازیاب کرائیں۔

    انھوں نے کہا ’’کیا مجھے نہیں پتا کہ موٹر سائیکل کہاں کھل کر بکتی ہیں، کیا مجھے نہیں معلوم کہ چوری کے موبائل فون کہاں خریدے اور بیچے جاتے ہیں۔‘‘

    کامران ٹیسوری نے کہا ’’میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ پولیس کو میرے ماتحت کر دیں، اس کے بعد دیکھتا ہوں کہ کیسے کوئی موٹر سائیکل یا موبائل فون چِھن جائے۔‘‘

    گورنر سندھ نے سخت لہجے میں کہا کہ تھانہ ایس ایچ اوز کا کام عوام کی خدمت اور سیکیورٹی ہے، ان کو میں انسان کا بچہ بناؤں گا۔