Tag: کراچی پولیس

  • کراچی: نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث ملزمہ گرفتار

    کراچی: نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث ملزمہ گرفتار

    کراچی : پولیس نے نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث ملزمہ کو کھارادر کے علاقے سے گرفتار کرکے ایک بچہ بازیاب کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسپتالوں اور مختلف دیہات سے نومولود بچے خرید کر بیچنے والی ملزمہ کو گرفتار کرلیا گیا۔

    کھارادر پولیس نے ملزمہ فاطمہ سے ایک نومولود بچے کو بھی بازیاب کرالیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمہ نے ٹھٹھہ کے ایک گاؤں سے نومولود بچے کو دولاکھ روپے میں خریدا تھا اور کراچی میں نومولود بچے کو فروخت کرنے کی غرض سےآئی تھی۔

    نومولود بچے فروخت کرنیوالی ملزمہ کو خفیہ اطلاع پرگرفتار کیا گیا اور ملزمہ کے خلاف کھارادر تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

  • لکڑی خریدنے نکلے تاجر کو پولیس اہلکاروں نے لیاری ایکسپریس وے پر لے جا کر لوٹ لیا

    لکڑی خریدنے نکلے تاجر کو پولیس اہلکاروں نے لیاری ایکسپریس وے پر لے جا کر لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں پولیس اہلکار ڈاکو بن گئے، ایک تاجر کو پکڑ کر لیاری ایکسپریس وے پر لے جا کر ان سے 2 لاکھ سے زائد کی رقم لوٹ لی۔

    تفصیلات کے مطابق لکڑی خریدنے نکلے تاجر کو پولیس اہلکاروں نے لیاری ایکسپریس وے پر لے جا کر لوٹ لیا، اور ان سے دو لاکھ سے زائد روپے چھین لیے، واقعے کا مقدمہ تھانہ نیپئر میں درج کر لیا گیا ہے۔

    تاجر حسان نفیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ وہ لیاقت آباد سے موٹر سائیکل پر لکڑی خریدنے ٹمبر مارکیٹ آ رہے تھے کہ لیاری میں جمیلہ اسٹریٹ پر 2 پولیس اہلکاروں نے انھیں روک لیا۔

    انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے کاغذات نہ ہونے پر ایک اہلکار ان کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا اور دوسرے اہلکار نے ان کے ملازم کو اپنی موٹر سائیکل پر بٹھا لیا، اور پھر لیاری ایکسپریس وے لے جا کر اہلکاروں نے ان کی جیب سے ایک لاکھ 70 ہزار روپے اور ملازم کی جیب سے 63 ہزار روپے نکال لیے۔

    تاجر کے مطابق جب پولیس اہلکاروں سے پیسے واپس مانگے گئے تو انھوں نے اسلحہ دکھا کر تاجر کو دھمکی دی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کی نشان دہی ابھی نہیں ہوئی ہے، تاہم اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے۔

  • بااثر افراد کا ڈی ایس پی کے بیٹے پر مبینہ تشدد، ساحل تھانے کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

    بااثر افراد کا ڈی ایس پی کے بیٹے پر مبینہ تشدد، ساحل تھانے کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں ایک مرتبہ پھر با اثرا افراد نے پولیس کی رٹ کو چیلنج کر دیا ہے، اور حاضر سروس ڈی ایس پی کمبوہ خان کے بیٹے کو پولیس موبائل سے مماثلت رکھنے والی گاڑی میں موجود 5 مسلح افراد نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس میں پولیس ایک مرتبہ پھر وڈیرانہ نظام کے آگے بے بس نظر آتی ہے، بظاہر ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پہلے ساحل تھانے میں تعینات اہلکار کی ٹانگیں اور ہاتھ توڑ دیے گئے اس کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا، اب حاضر سروس ڈی ایس پی کمبوہ خان کے بیٹے عمیر مری پر مبینہ تشدد کیا گیا ہے، جس پر مقدمہ تو دور کی بات ایس ایچ او ساحل نے درخواست وصول کرنے سے بھی مبینہ طور پر انکار کر دیا ہے۔

    عمیر مری کی درخواست کے مطابق 29 دسمبر کو خیابان شجاعت پر 2 گاڑیوں میں نامعلوم افراد نے انھیں روکا، ایک بغیر نمبر پلیٹ پولیس موبائل جیسی گاڑی پر پولیس لائٹیں لگی تھیں، جدید ہتھیاروں سے لیس 5 افراد اترے اور ان پر اسلحہ تان لیا۔ عمیر مری کے مطابق ہتھیاروں کے چیمبر کھینچے اور گولی چلانے کی دھمکیاں دی گئیں، درخواست گزار کے مطابق چند سال پہلے بھی انہی افراد نے ان سے جھگڑا کیا تھا۔

    ڈی ایس پی کمبوہ خان نے رابطے پر بتایا ’’میرے بیٹے کو مسلح ملزمان نے مارا پیٹا اور دھمکیاں دیں، ڈی ایس پی ہونے کے باوجود تھانے درخواست لے کر گیا تو ایس ایچ او ساحل نے وصول نہیں کی، کئی مرتبہ تھانے کے چکر لگا چکا ہوں۔‘‘ ڈی ایس پی کے مطابق ملزمان ڈیفنس میں پولیس موبائل سے مماثلت والی گاڑیاں چلا رہے ہیں، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پرائیویٹ فورس کیا کر رہی ہے، جب کہ وزیر داخلہ سندھ حارث نواز کی جانب سے سادہ لباس میں افراد کے اسلحہ لہرانے پر پابندی عائد ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بظاہر یہ واقعہ روڈ ریج کا نظر آتا ہے، لیکن وزیر داخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کے احکامات کے بعد پرائیویٹ کپڑوں میں جدید ہتھیاروں سے لیس سیکیورٹی خود سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے، پولیس کے ہوتے ہوئے ڈیفنس میں با اثر افراد کا گشت لمحہ فکریہ ہے۔

    واضح رہے کہ ایس ایچ او ساحل تھانہ، ایس پی کلفٹن، اور ڈی آئی جی ساؤتھ نے واقعے پر مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔

  • پولیس نے بھتے کے لیے تاجروں کو کالیں کرنے والے مزدور کو دھر لیا

    پولیس نے بھتے کے لیے تاجروں کو کالیں کرنے والے مزدور کو دھر لیا

    کراچی: پولیس نے بھتے کے لیے تاجروں کو کالیں کرنے والے ایک مزدور کو پکڑ لیا ہے جس کے قبضے سے موبائل فون اور مختلف سم کارڈز برآمد ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کھارادر میں پولیس نے ایک کارروائی میں تاجروں کو دھمکا کر بھتہ وصولی کرنے والے ملزم فیصل کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم سے بھتہ وصولی میں استعمال موبائل فون اور مختلف سم کارڈز برآمد ہوئے۔

    ایس ایس پی امجد حیات نے بتایا کہ ملزم فیصل کا تعلق کسی گینگ وار سے نہیں، ملزم مزدور ہے اور از خود نیٹ ورک چلا رہا تھا، خوف و ہراس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ تاجروں کو دھمکیاں، بھتہ وصولی کی کوشش کر رہا تھا۔

    ایس ایس پی کے مطابق ملزم اب تک 4 سے 5 تاجروں کو بھتہ کے لیے کالز اور میسجز کر چکا ہے، وہ تاجروں کو کال کر کے 10 سے 15 لاکھ روپے بھتہ طلب کرتا تھا، تاجروں کو واٹس ایپ پر قتل سے متعلق ویڈیوز بھیج کر ڈراتا بھی تھا۔

    معلوم ہوا کہ ملزم فیصل ایرانی نمبر سے بھی بھتے کے لیے کال اور میسجز کر رہا تھا، پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

  • کراچی میں پولیس اہلکاروں نے ڈکیتی کے بعد اغوا کی وارداتیں بھی شروع کر دیں

    کراچی میں پولیس اہلکاروں نے ڈکیتی کے بعد اغوا کی وارداتیں بھی شروع کر دیں

    کراچی : پولیس اہلکاروں نے ڈکیتی کے بعد اغواکی وارداتیں بھی شروع کر دیں، شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس وردی اور حساس اداروں کے نام پر سادہ لباس افراد کی لوٹ مار کی وارداتیں معمول بنتی جارہی ہیں۔

    اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کی کڑوروں روپے کی ڈکیتی کے واقعے کے بعد ملیر میں بھی سادہ لباس مسلح افراد نے شہری کو اغوا کے بعد 12 لاکھ تاوان وصول کرکے چھوڑ دیا اور فرار ہوگئے۔

    متاثرہ شہری یاسر نے بتایا کہ 16 اکتوبر کی رات محمود آباد اشرف کالونی میں سادہ لباس مسلح افراد میرے گھر داخل ہوئے اور گھر کی تلاشی لی کچھ نہ ملا تو میرے آفس لے آئے، سادہ لباس افراد نے پہلے اپنے اپ کو پولیس اہلکار ظاہر کیا پھر حساس اداروں کے نام سے اپنا تعارف کرتے رہے۔

    متاثرہ شہری کے مطابق محمود آباد پولیس نے واقعہ کا مقدمہ در در کی ٹھوکریں کھانے کے دس روز بعد درج کیا، واقعہ کا مقدمہ متاثرہ شہری یاسر کی مدعیت میں محمود آباد تھانے میں درج کرلیا گیا۔

    بعد ازاں ایس ایس ملیر طارق مستوئی نے بتایا کہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث2 پولیس اہلکاروں سمیت 3ملزمان کو گرفتار کرکے نقدی، گاڑی اور اسلحہ برآمد کریا ہے۔

    ایس ایس پی طارق مستوئی کا کہنا تھا کہ ملزمان نےتاجرکےاہلخانہ سے29 لاکھ سےزائدتاوان طلب کیا اور 19لاکھ روپےوصول کرکےتاجرکورہاکیا،ایس ایس

    ملزمان نےخودکوحساس ادارے کااہلکارظاہرکیا، ملزم رفیق گارڈن ہیڈکوارٹرزاوریونس کالاکوٹ تھانےمیں تعینات ہے جبکہ گرفتارتیسراملزم پولیس اہلکاروں کا مخبرہے جبکہ گڈاپ میں تعینات ہیڈکانسٹیبل سرفراز اور2ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

  • کراچی میں پولیس اہلکاروں کی مبینہ ڈکیتی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا

    کراچی میں پولیس اہلکاروں کی مبینہ ڈکیتی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا

    کراچی : بلوچ کالونی پل پر پولیس کی وردی پہنے ملزمان سوزوکی لوٹ کر فرار ہوگئے ، گاڑی میں موٹرسائیکل آئل کے ایک سو دس کارٹن موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پولیس اہلکاروں کی مبینہ ڈکیتی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، بلوچ کالونی پل پر باوری ملزمان مال سے بھری سوزوکی لوٹ کر فرارہوگئے۔

    درخواست گزار عمران نے بتایا کہ سوزوکی میں موٹرسائیکل آئل کے110 کارٹن موجود تھے، مجموعی طورپر 5لاکھ روپے کامال سپلائی کےلیے جارہا تھا۔

    محنت کش نے ٹیپوسلطان تھانے میں درخواست دے دی ، جس میں کہا ہے کہ متاثرہ شخص کے مطابق 2 پولیس اہلکاروں نے پل پرگاڑی کو روکا، گاڑی میں ڈرائیور اور متاثرہ شخص کا رشتے دار موجود تھا۔

    متاثرہ شخص نے بتایا کہ دو سول میں اور تین یونیفارم میں پولیس اہلکار موجودتھے، دونوں کو موٹرسائیکل پر بٹھایا اور کورنگی چمڑہ چورنگی لے گئے اور کہا تم دونوں یہیں موجود رہو ابھی پولیس موبائل آنے والی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ اہلکار آئل سے بھری گاڑی اور موبائل بھی لےگئے اور ایک گھنٹے کھڑے رہنے کے بعد ہم وہاں سے پیدل چلے گئے۔

    درخواست گذار کے مطابق گھر پر سڑک پر موجود شخص سے فون لے کر اطلاع دی اور ملزمان کو ڈھونڈنا شروع کیا کچھ دیر کے بعد کورنگی کراسنگ پر گاڑی کھڑی ہوئی ملی لیکن گاڑی سے پورا مال، لوہے کا جنگلا اور بیٹری تک نکالی ہوئی تھی۔

    متاثرہ شخص کاکہنا تھا کہ درخواست گذار کے مطابق کئی مرتبہ تھانے کورنگی انڈسٹریل ایریا اور ٹیپوسلطان تھانے کے چکر لگانے کے بعد بھی مقدمہ درج نہیں کیا جارہے۔

  • انڈرٹریننگ ڈی ایس پی اتنا طاقتور کیسےہوا؟ اعلیٰ افسران خاموش کیوں؟

    انڈرٹریننگ ڈی ایس پی اتنا طاقتور کیسےہوا؟ اعلیٰ افسران خاموش کیوں؟

    کراچی: انڈرٹریننگ ڈی ایس پی نے اے ایس پی کے اختیارات کے تحت کئی بار غیرقانونی چھاپے مارے، تمام افسران نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔

    تفصیلات کے مطابق انڈرٹریننگ ڈی ایس پی کے اتنا طاقتور ہونے اور اپنی من مانیاں کرنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اعلیٰ حکام کے نوٹس کے باوجود تمام افسران نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔

    ڈیفنس میں 18 اکتوبر کو انڈر ٹریننگ ڈی ایس پی کی سربراہی میں جوس سینٹر پر چھاپہ مارا گیا۔ چھاپے میں امپورٹڈ سگریٹس غائب کی گئیں۔ متاثرہ شہری نے ساؤتھ زون کے حکام کو شکایت کی۔

    متاثرہ شہری کی شکایت پر 50 ہزار روپے مالیت کا مال واپس کرکے معاملے کو رفع دفع کردیا گیا۔24 اکتوبر کو ڈی ایس پی عمیر طارق کی اسپیشل ٹیم نے گلشن اور سہراب گوٹھ میں چھاپے مارے۔

    چھاپوں کے دوران گھروں سے رقم، پرائزبانڈز اور دیگر چیزیں غائب کیں۔ متاثرہ شہری نےاعلیٰ پولیس افسران کو شکایت کی لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

    ڈیفنس جوس سینٹر اور سہراب گوٹھ چھاپوں کی فوٹیج نہ ہونے کی بنا پر ڈی ایس پی کیخلاف ایکشن نہ ہو سکا۔

    اورنگی ٹاؤن واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ڈی ایس پی اور اس کی ٹیم نےغائب کردی تھی۔ گلی میں لگے دوسرے سی سی ٹی وی کیمرے میں ان کی شناخت ہوئی، جس پر ایکشن ہوا۔

  • مولانا ضیاالرحمان کیس کے مرکزی ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا، ملزمان فرار

    مولانا ضیاالرحمان کیس کے مرکزی ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا، ملزمان فرار

    کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے مولانا ضیاالرحمان قتل کیس کے مرکزی ملزم ذوالفقار بنگش کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا، تاہم ملزمان فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر، پہلوان گوٹھ میں سی ٹی ڈی نے چھاپا مارا، جس پر ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے، چھاپا ذوالفقار بنگش نامی ملزم کی موجودگی پر مارا گیا تھا۔

    انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمرخطاب کے مطابق ذوالفقار بنگش کے ساتھیوں نے سی ٹی ڈی کی ٹیم پر فائرنگ کی، ذوالفقار مقتول مولانا ضیاالرحمان کیس کا مرکزی ملزم ہے۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق شان محسود اور ذوالفقار بنگش ٹارگٹ کلنگ اور ڈکیتیوں میں ملوث ہیں، جب کہ شان محسود پولیس اہلکار کا بیٹا ہے۔ ملزمان کے فرار کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر کے پولیس کی مزید نفری طلب کی گئی، فرار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    کراچی میں عالم دین کے قتل کی تحقیقات ، اہم انکشاف سامنے آگیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر مہیسر نے کہا تھا کہ گلستان جوہر میں 12 ستمبر کی شب عالم دین مولانا ضیاالرحمان کے قتل میں ملوث گرفتار 4 ملزمان نے تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، ملزمان میں گل شیر ولد نور خان گوپانگ، حق نواز گوپانگ ولد عاشق حسین، عمیر ولد محمد ماجد اور یاسین ولد زر زمین شامل ہیں، پولیس کے مطابق یہ عادی جرائم پیشہ ہیں جو کراچی کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کی سیکڑوں وارداتوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ڈی آئی جی کے مطابق مولانا ضیا الرحمان کا قتل بھی ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر کیا گیا تھا۔

  • کراچی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے افراد کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلی

    کراچی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے افراد کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلی

    کراچی: شہر قائد کی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے شہریوں کی درست تعداد سے لاعلم نکلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کے قتل کا معاملے میں کراچی پولیس درست اعداد و شمار سے لاعلم نکلی ہے۔

    ترجمان کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال اب تک 82 شہری ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہوئے ہیں، اور 361 شہری زخمی ہوئے۔ جب کہ دوسری طرف پولیس تھانہ جات، اسپتال اور ریسکیو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر 100 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    کراچی پولیس نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران ہونے والے پولیس مقابلوں کے اعداد و شمار بھی جاری کر دیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے مطابق 9 ماہ کے دوران 755 پولیس مقابلے ہوئے، جن میں 123 ملزمان ہلاک ہوئے۔

    جن ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ان کی تعداد 926 ہے، اور دیگر گرفتار ملزمان کی تعداد 5 ہزار 339 ہے۔ اے آئی جی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کراچی پولیس شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اور امن کے قیام کے لیے مصروف عمل ہے۔

  • 8 ماہ میں کراچی میں 60 ہزار وارداتیں، ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہری بے دردی سے قتل

    8 ماہ میں کراچی میں 60 ہزار وارداتیں، ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہری بے دردی سے قتل

    کراچی: شہر قائد جرائم پیشہ افراد اور سفاک قاتلوں کے لیے ایک جنت کا روپ دھار چکا ہے، گزشتہ 8 ماہ میں کراچی میں جرائم کی 60 ہزار وارداتیں ہوئیں، اور ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی وارداتوں پر یکم جنوری سے 31 اگست تک کی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں سال اب تک 243 دنوں میں 60 ہزار کے قریب وارداتیں ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران 90 سے زائد شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، اور سیکڑوں شہری ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہوئے، جب کہ مختلف دیگر واقعات میں 422 شہریوں کی جان گئی، غیرت کے نام پر بھی قتل کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    یکم جنوری سے 31 اگست تک 18 ہزار 810 موبائل فون چھینے گئے، شہریوں کی 39 ہزار 215 موٹر سائیکلیں اور 1 ہزار 96 گاڑیاں چوری یا چھینی گئیں، جب کہ 13 تاجروں کو بھتے کی پرچیاں دی گئیں اور 6 کو اغوا کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے صرف 356 موبائل فون، 2 ہزار 285 کاریں اور موٹر سائیکلیں ریکور کیں۔