Tag: کراچی پولیس

  • ویڈیو: ڈیوٹی افسر نے کم عمر جیب کترے کو آفس میں زنجیر سے باندھ دیا

    ویڈیو: ڈیوٹی افسر نے کم عمر جیب کترے کو آفس میں زنجیر سے باندھ دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے تھانہ سپر مارکیٹ میں ایک جیب کترے کو زنجیر سے باندھنے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک اور تھانے میں متنازع معاملہ سامنے آ گیا، تھانہ سپرمارکیٹ میں کم عمر جیب کترے کو زنجیر سے باندھنے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے، جس میں غیر انسانی طریقے سے لڑکے کو زنجیر سے بندھا زمین پر پڑا دیکھا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جیب کترے کو تاجروں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا، ڈیوٹی افسر نے ملزم کو لاک اپ کرنے کی بجائے آفس میں ہی باندھ دیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تھانے میں ملزم سے بدسلوکی کا علم ہوا ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے، غفلت برتنے والے پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    بعد ازاں، پولیس حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے جیب کترے کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا، بچے کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اسے لاک اپ میں بند نہیں کیا گیا، جب کہ تھانے کے لاک اپ میں جرائم پیشہ ملزمان پہلے ہی موجود تھے۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کی عمر کم ہونے کی وجہ سے والدین کو تھانے میں طلب کیا گیا، اور بچے کے والدین کی معافی کے بعد بچے کو چھوڑ دیا گیا، مارکیٹ کے نمائندے بھی بچے پر مقدمہ درج کرانا نہیں چاہتے تھے، تاہم بچے کو زنجیر سے باندھنے پر متعلقہ افسران سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

  • جرائم کی سرپرستی، کراچی میں 2 ایس ایچ اوز معطل ہو گئے

    جرائم کی سرپرستی، کراچی میں 2 ایس ایچ اوز معطل ہو گئے

    کراچی: شہر قائد میں جرائم کی سرپرستی کرنے والے 2 ایس ایچ اوز کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹاسک فورس نے جرائم کی سرپرستی میں ملوث پولیس افسران کے خلاف پہلی کارروائی میں کئی اہل کاروں کو معطل کر دیا۔

    ڈی آئی جی ویسٹ زون کے حکم پر ایس ایچ او اورنگی سب انسپکٹر وقار اعوان اور ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری رشید لودھی کو معطل کیا گیا۔

    ہیڈ محرر خواجہ اجمیر نگری کو بھی معطل کر دیا گیا ہے، معطل اہل کاروں کو ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، افسران کو علاقے میں جرائم پر کنٹرول کرنے میں ناکامی پر معطل کیا گیا۔

    گزشتہ رات ٹاسک فورس نے اورنگی میں گٹکے کی ایک فیکٹری پر چھاپا مارا تھا، کارخانے سے بھاری مقدار میں چھالیہ اور تیار گٹکا، ماوا برآمد ہوا تھا۔

    ٹاسک کمیٹی ممبر ایس پی لیاقت آباد کی کارروائی میں 2 ملزمان گرفتار ہوئے تھے، پکڑے گئے ملزمان سے تفتیش میں ایس ایچ او کی سرپرستی ثابت ہوئی تھی۔

  • کراچی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ، ایک نوجوان قتل دوسرا لاپتا

    کراچی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ، ایک نوجوان قتل دوسرا لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے، پولیس اہل کاروں نے ایک نوجوان کو قتل جب کہ ایک کو لاپتا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 17 جنوری کو کراچی کے علاقے کورنگی سیکٹر اے 32 میں گھر پر پولیس کی اسپیشل پارٹی نے چھاپا مار کر 2 نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے ایک جاں بحق اور دوسرا تاحال لاپتا ہے۔

    عدالتی حکم پر لاپتا نوجوان کی والدہ سائرہ محمد حسین کی مدعیت میں کورنگی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں بھٹائی پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباسی، پولیس اہلکار اورنگزیب شانٹہ، سادہ لباس شفیع بنگالی اور فاروق بنگالی اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباسی، پولیس اہلکار اورنگزیب شانٹہ

    مدعی مقدمہ نے کہا ’’ہم صبح نماز کی تیاری کر رہے تھے اچانک دروازے پر دستک ہوئی، دروازہ کھولا تو 5 سے 6 مسلح ملزمان جن میں 2 باوردی باقی سادہ لباس تھے، گھر میں داخل ہوئے۔‘‘

    مدعی نے کہا ’’مسلح ملزمان نے تلاشی کے دوران 35 ہزار روپے، 3 عدد ٹچ موبائل فون، 2 سونے کی انگوٹھِیاں اور سونے کی چین اٹھائی، اور میرے بیٹے عمران اور بھانجے محمد عالم کو اسلحے کے زور پر اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔‘‘

    مدعی مقدمہ کے مطابق کچھ روز بعد کال آئی تو وہ جناح اسپتال پہنچے، جہاں انھیں محمد عالم تشویش ناک حالت میں ملا، جسے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا۔

    مدعی نے بیان دیا کہ ’’15 مارچ کو محمد عالم دوران علاج انتقال کر گیا جب کہ بیٹا عمران تاحال غائب ہے۔‘‘

  • کراچی  پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے

    کراچی پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے

    ‌کراچی : کورنگی میں پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیا لیے، جس کے بعد رکشہ ڈرائیور  نے پولیس کیخلاف رشوت لینے پر درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس نے رکشہ ڈرائیور سے ایک لاکھ روپے ہتھیالیے، رکشہ ڈرائیور شفیق نے پولیس کیخلاف رشوت حبس بےجامیں رکھنے کی درخواست دی۔

    متاثرہ شہری کی زمان ٹاؤن تھانے میں تفتیشی افسر اکبرغوری اور شعیب کیخلاف درخواست دی ، جس میں متاثرہ رکشہ ڈرائیور نے بیان میں کہا کہ جمعہ کی رات مجھے کورنگی 51سی میں گھر سے تفتیشی پولیس تھانے لے گئی ، پولیس نے مجھ پراگلے روز شدید تشددکیا۔

    متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ میں نے کہا غریب ہوں رکشہ چلاتاہوں،کسی نے میری نہ سنی، بہن چھڑانے تھانے آئی تو اہلکار اکبر غوری،شعیب نے ایک لاکھ روپے مانگے، میری بہن عزیز واقارب سے ایک لاکھ روپے جمع کرکے آئی اور اکبر کو دیئے، میری رہائی کیلئے پیر کی رات بہن تھانے میں بیٹھی رہی۔

    ایس ایس پی انوسٹی گیشن کورنگی نے بتایا کہ واقعے کی انکوائری کررہے ہیں، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن سعود آباد تحقیقات کررہے ہیں۔

  • رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی

    رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی

    کراچی: شہر قائد میں‌ رشوت ستانی سے تنگ شہید کوٹے پر بھرتی پولیس اہلکار نے خود کشی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ملیر شعبہ تفتیش کے منشی مافیا کی رشوت ستانیوں سے تنگ آ کر شہید کوٹے پر بھرتی شہید کے بیٹے نے اپنی جان لے لی۔

    یہ واقعہ صفورا عبداللہ شاہ غازی گوٹھ کے قریب پیش آیا، خودکشی کرنے والا اہل کار نعمت شہید پولیس اہل کار کا بیٹا تھا۔

    متوفی کے بھائی سیف اللہ نے اس سلسلے میں کئی انکشافات کیے ہیں، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بھائی نعمت نے ملیر شعبہ تفتیش میں تعینات دو منشیوں ارسلان اور عدنان کی وجہ سے تنگ آ کر یہ قدم اٹھایا۔

    خود کشی کرنے والے اہل کار کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ منشی نعمت سے رشوت طلب کر رہے تھے، اور رشوت نہ دینے پر بھائی کا ٹرانسفر پر ٹرانسفر کرتے رہے، ایس ایس پی بھی ان منشیوں کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔

    متوفی اہل کار نعمت نے اپنے پیچھے 2 سال کا بیٹا اور 3 ماہ کی ایک بیٹی چھوڑی ہے، وہ پہلے گلشن حدید تھانے میں تعینات تھے، جہاں سے گڈاپ تھانے ان کا ٹرانسفر کر دیا گیا، بھائی کے بیان کے مطابق نعمت کی تنخواہ 35 ہزار تھی۔

    ٹرانسفر پوسٹنگز کے حوالے سے بتاتے ہوئے سیف اللہ نے کہا کہ ’’بھائی کو سائٹ سپر ہائی وے سے سی پیک ٹرانسفر کیا گیا، پھر وہاں سے سکھر ٹرانسفر کر رہے تھے تو بھائی نے مجھ سے کہا کہ اتنی تنخواہ میں کیسے سکھر جاؤں، سکھر جانے سے انکار پر بھائی کو فیروز آباد تھانے ٹرانسفر کر دیا گیا۔‘‘

    سیف اللہ کے مطابق ان کے بھائی کو بار بار ٹرانسفر کیا جاتا رہا، اور ٹرانسفر رکوانے کے لیے ان سے رشوت مانگی جا رہی تھی، جس سے تنگ آ کر آج صبح انھوں نے خود کشی کر لی۔

    واضح رہے کہ خود کشی کرنے والے اہل کار کا بھائی سیف اللہ بھی پولیس کانسٹیبل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا جاتا رہا ہے، اور انھیں بھی لنک روڈ پر ٹرانسفر کیا گیا۔

  • کراچی : پولیس فائرنگ سے زخمی  ہونیوالے نوجوان  کے دوست نے واقعہ کی حقیقت بتادی

    کراچی : پولیس فائرنگ سے زخمی ہونیوالے نوجوان کے دوست نے واقعہ کی حقیقت بتادی

    کراچی : پولیس فائرنگ سے زخمی ہونیوالے نوجوان ایان کے دوست نے واقعہ کی حقیقت بتادی اور کہا پولیس نے رکنے کے اشارے کو نظرانداز کرنے پر ایان کو گولی مار دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے خاموش کالونی میں پولیس فائرنگ سے نوجوان کے زخمی ہونے کے معاملے پر ایان کے دوست نے پورا واقعہ بیان کر دیا۔

    متاثرہ دوست اویس نے بتایا ہے کہ ہم لالو کھیت کی طرف سے گولیمار چورنگی جا رہے تھے، انڈر پاس کی دوسری جانب پولیس موبائل کھڑی تھی، ایک پولیس اہلکار نے چلتی موٹر سائیکل پر میرا ہاتھ پکڑا جس سے میری بائیک سلپ ہو گئی۔

    اویس کا کہنا تھا کہ میرے دوست عیان نے موبائل کو دیکھ کر موٹر سائیکل گھمائی اور واپس جانے لگا توپولیس اہلکاروں نے پیچھے سے عیان پر گولی چلا دی، عیان شدید زخمی ہو کر زمین پر پڑا رہا اور سادہ لباس اہلکار ویڈیو بناتے رہے۔

    نوجوان نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں نے ہماری ایک نا سنی، عیان لیاقت نیشنل اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    یاد رہے کراچی کے علاقے خاموش کالونی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 14 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوگیا تھا ، ایان اپنےدوست کےساتھ لیاقت آباد سے ناظم آبادجارہاتھا، پولیس اہلکاروں نے موٹرسائیکل نہ روکنے پر فائرنگ کی۔

  • ویڈیو: کراچی پولیس کا چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا

    ویڈیو: کراچی پولیس کا چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا

    کراچی: شہر قائد کی پولیس کا ایک چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا ہے، گٹکا ماوا فروخت کرنے والے کیبن مالک نے تھانے اور چوکی کو ‘ہفتہ’ دینے کا انکشاف کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی، زمان ٹاؤن میں بھٹائی چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ علاقے میں منظم جرائم کی سرپرستی کر رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بااثر چوکی انچارج نے ہفتہ وصول کر کے منشیات اور گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

    علاقے میں کھلے عام منشیات فروشی جاری ہے، مکینوں نے مبینہ منشیات فروش کو پکڑ کر ویڈیو بنالی، ویڈیو میں پکڑے جانے والے منشیات فروش سے برآمد ہونے والی آئس دیکھی جا سکتی ہے۔

    علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ پولیس حکام منشیات فروشوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں، تاہم دوسری طرف علاقے میں قائم کیبن سے گٹکے ماوے کی فروخت جاری ہے اور پولیس کی پراسرار خاموشی نے علاقے والوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

    ویڈیو میں کیبن مالک انکشاف کر رہا ہے کہ وہ تھانے اور چوکی کو ہفتہ دیتا ہے، واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل گرفتار ہونے والے ایک منشیات فروش نے بھی اپنے ویڈیو بیان میں چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباس کو ہر ہفتے رشوت دینے کا انکشاف کیا تھا۔

  • کچرا پھینکنے پر شہری کو قتل کرنے والے پولیس اہلکار نے خود کو گولی کیوں ماری؟

    کچرا پھینکنے پر شہری کو قتل کرنے والے پولیس اہلکار نے خود کو گولی کیوں ماری؟

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لائنز ایریا میں کچرا پھینکنے پر شہری کو قتل کرنے والے پولیس اہلکار کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں عمران نامی پولیس اہل کار نے کچرا پھینکنے کے تنازع پر اپنے پڑوسی کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق اہلکار نے شہری کو قتل کرنے کے بعد خود کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا، ملزم اہل کار نے اپنے ہی پیروں پر گولی ماری اور مخالفین پر الزام لگایا۔

    کراچی میں کچرا پھینکنے پر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے شہری جاں بحق

    بریگیڈ پولیس نے شہری کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو اسپتال سے گرفتار کیا۔

  • صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کے مسئلے پر ہوا، ڈی آئی جی ایسٹ

    صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کے مسئلے پر ہوا، ڈی آئی جی ایسٹ

    کراچی: کراچی پولیس نے صوفی عبدالقیوم کے قتل کی وجہ زمین کا مسئلہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر اور ایس ایس پی زبیر نذیر شیخ نے آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کا مسئلہ تھا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے بتایا کہ صوفی عبد القیوم کو گلستان جوہر میں قتل کیا گیا، 2 ٹارگٹ کلر مولانا عبدالقیوم کو قتل کر کے فرار ہوئے، یہ مذہبی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ زمین کا مسئلہ تھا۔

    انھوں نے کہا 2 ملزمان نے مولانا کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے، ان کا مولانا صاحب کے ساتھ زمین پر تنازع تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق علی اکبر اہم شوٹر تھا، دوسرے کا نام تنویر ہے، دونوں ملزمان کرائے کے قاتل ہیں، علی اکبر نے 2013 میں بھی ایک سیاسی مخالف کو قتل کیا تھا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ مولانا کو قتل کرنے کے لیے اجرتی قاتل استعمال کیے گئے، مین شوٹر علی اکبر اس سے قبل بھی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔

  • کراچی میں 60 افسران و اہل کاروں کا تبادلہ، وجہ مجرموں سے مبینہ گٹھ جوڑ

    کراچی میں 60 افسران و اہل کاروں کا تبادلہ، وجہ مجرموں سے مبینہ گٹھ جوڑ

    کراچی: شہر قائد کے ضلع کیماڑی میں پولیس اہل کاروں اور جرائم پیشہ افراد کے مبینہ گٹھ جوڑ کے پیش نظر ضلع کے 60 افسران و اہل کاروں کی تعیناتی میں رد و بدل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک خفیہ رپورٹ پر پولیس کے اعلیٰ افسران نے ایکشن لیتے ہوئے سعید آباد تھانے میں برسوں سے تعینات 30 اہل کاروں کو جیکسن، ڈاکس، پاک کالونی، اور شیر شاہ بھیج دیا گیا ہے، جب کہ جیکسن، ڈاکس، پاک کالونی اور شیر شاہ سے 30 افسران و اہل کاروں کو سعید آباد بھیجا گیا۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ پولیس اہل کار مبینہ طور پر یوسف گوٹھ بس ٹرمنل پر اسمگلرز سے رابطے میں تھے۔

    تاہم جب اے آر وائی نیوز نے پولیس افسران سے سوال کیا کہ ایک ساتھ 30 اہل کاروں کے تبادلے کی وجہ کیا ہے؟ تو پولیس افسران نے اصل حقیقت بتانے کی بجائے اسے روٹین کی ٹرانسفر پوسٹنگ قرار دے دیا۔