Tag: کراچی چیمبر

  • کراچی چیمبر کا شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان

    کراچی چیمبر کا شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان

    کراچی چیمبر آف کامرس نے بھی 28 اگست کو تاجروں کی ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال کی حمایت کردی ہے۔

    کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری  کے صدر افتخار احمد شیخ نے چیمبر کے تمام ممبران کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 28 اگست کو تاجر برادری کی جانب سے اعلان کردہ ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کریں۔

     کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری  کے صدر افتخار احمد شیخ نے کہا کہ چیمبر کے تمام ممبران اپنے کاروبار مکمل طور پر بند رکھیں تاکہ حکومت کو فوری طور پر متنازعہ تاجر دوست اسکیم واپس لینے کے ساتھ ساتھ بجلی کے بھاری بلوں اور دیگر ٹیکسوں کو کم کرنے کے لئے مجبور کیا جاسکے۔

              جاری کردہ ایک بیان میں کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ تاجروں اور دکانداروں کو 60 ہزار روپے ماہانہ کے بھاری ایڈوانس ٹیکس کا مطالبہ کرنے کے لیے نوٹس دینا انتہائی غیر منصفانہ ہے جو کہ تمام مارکیٹوں میں ہراساں کرنے کا سبب بن گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ناقابل برداشت حد تک زیادہ ٹیکس پورے شہر کے 80 فیصد سے زیادہ دکاندار برداشت نہیں کر سکتے، اگرچہ یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ محض ایک ہزار سے بارہ سو روپے تک کا ٹیکس عائد کیا جائے گا لیکن ایف بی آر 60 ہزار کا مطالبہ کر رہا ہے جس کی کراچی چیمبر شدید مذمت کرتا ہے۔

              افتخار شیخ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر حکومت سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ تاجر دوست اسکیم کو فوری طور پر کم از کم 3 ماہ کے لیے موخر کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ متنازعہ اسکیم کو حقیقی معنوں میں دوستانہ بناکر اسے پورے ملک کے وسیع تر مفاد میں لاگو کیا جائے۔

              انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر نے پالیسی سازوں کو متعدد خطوط لکھے جن میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس تاجر دوست اسکیم کو غلط طریقے سے لاگو کرکے اس اسکیم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن بدقسمتی سے اب تک اس اہم مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

    افتخار شیخ کا کہنا تھا کہ اس اسکیم پر فوری طور پر نظر ثانی کی جانی چاہیے اور صرف وہی اقدامات کیے جائیں جو قابل عمل ہو نے کے ساتھ ساتھ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہوں۔

              کے سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کراچی چیمبر ایک اہم چیمبر اور پوری تاجر برادری کی سرکردہ آواز ہونے کے ناطے چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے تاکہ یہ مسئلہ تاجروں و دکانداروں کی امنگوں کے مطابق خوش اسلوبی سے حل ہوجائے۔

              انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے موجودہ دور میں دکانداروں کے لیے اپنا کاروبار جاری رکھنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے جبکہ حکومت نے ریلیف دینے کے بجائے بھاری ٹیکس لگا نے اور بجلی کے بلوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو کسی بھی تاجر کے لیے قابل قبول نہیں لہذا کراچی چیمبر نے صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کی کال کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ انجمن تاجران پاکستان سمیت دیگر تاجر تنظیموں نے مل کر 28اگست کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • کراچی چیمبر کا توانائی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر تشویش کا اظہار

    کراچی چیمبر کا توانائی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر تشویش کا اظہار

    ایوان صنعت و تجارت کراچی نے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ کا کہنا ہے گیس اور بجلی کے نرخوں میں فوری کمی نہ کی گئی تو ایس آئی ایف سی کے تمام اقدامات ضائع ہوجائیں گے۔

    افتخار احمد کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کے زائد ٹیرف سے جلد ہی ہزاروں بے روزگار سڑکوں پر نکل آئیں گے اس سے کراچی ہی نہیں پورے ملک میں سیکڑوں صنعتی یونٹس بند ہو گئے ہیں۔

    کے سی سی آئی کے صدر کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسی ساز ریلیف کے بجائے تشویشناک صورتحال پر کوئی توجہ نہیں دے رہے، پڑوسی ممالک ہمیں اپنے خصوصی اقتصادی زونز میں یونٹ قائم کرنے کی پیشکش کررہے ہیں اور دس سال کے  لیے توانائی کے نرخوں کو برقرار رکھنے کی ضمانت بھی دے رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر صورتحال پر توجہ نہ دی گئی تو صنعت کار پاکستان چھوڑ دیں گے اور انہیں وطن واپس لانا ناممکن ہوگا۔

  • وزیر تجارت کی آمد : کراچی کے تاجروں نے شکایات کے انبار لگا دیئے

    وزیر تجارت کی آمد : کراچی کے تاجروں نے شکایات کے انبار لگا دیئے

    کراچی : نگراں وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز کے کراچی چیمبر آف کامرس پہنچنے پر تاجروں نے ان سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے۔

    اس موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گفتگو کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر طارق یوسف نے کہا کہ معاشی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی کی اس قیمت پر کیا ہم عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکتے ہیں، پیداواری لاگت اسی طرح بڑھتی جائے گی تو ہم کیسے کام کریں گے؟

    طارق یوسف کا کہنا تھا کہ مہینے میں8دنوں کیلئے گیس بند کردی جاتی ہے، کیا یہ صورتحال موزوں ہے؟ ان حالات میں ہم کیسے برآمدات میں اضافہ کرسکتے ہیں؟

    انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ایسی پالیسیاں بنائی جائیں کہ جس سے ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکیں تاہم ایس آئی ایف سی کے تحت اقدامات خوش آئند ہیں۔

    صدر کراچی چیمبر کا کہنا تھا کہ اس وقت شرح سود بھی بہت زیادہ ہے، سولر پینل کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ توانائی کے مسائل حل ہوں، چین کے ساتھ ایف ٹی اے پر ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر صدر اپیریل فورم جاوید بلوانی نے کہا کہ 2ماہ میں ٹیکسٹائل کی برآمدات10 فیصد کم ہوگئی، ڈی ایل ٹی ایل کے پیسے پھنسےہوئے ہیں، گیس کی لوڈشیڈنگ سے کاروباری طبقے کو بہت نقصان ہورہا ہے۔

  • کراچی چیمبر نے ناقابل برداشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    کراچی چیمبر نے ناقابل برداشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا

    کراچی: چیمبر آف کامرس نے ناقابل بر داشت بجلی ٹیرف کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کراچی چیمبر طارق یوسف نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخ عام آدمی، تاجر، اور چھوٹے صنعت کاروں کے لیے ناقابل برداشت اور ناقابل عمل ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم نے بجلی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے، نگراں وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لیں۔ واضح رہے کہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    اجلاس کے سلسلے میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں کو بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے، صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

    ملک بھر میں "بجلی بل ادا نہیں کریں گے” تحریک شروع

    ادھر کراچی سے خیبر تک ’’بل نہ بھرو‘‘ تحریک زور پکڑ گئی ہے، شہر شہر احتجاج جاری ہے، عوام کا میٹر شارٹ ہونے کے بعد لوگوں نے بجلی کے بل جلانا شروع کر دیے ہیں، پشاور میں احتجاج کے لیے عوام کا سمندر اُمڈ آیا، اور تاجروں نے بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی۔

    سرگودھا میں شہریوں نے بل جلا کر سڑک بلاک کی، راولپنڈی، جہلم، جڑانوالہ، ڈسکہ، چنیوٹ اور کبیر والا سمیت پنجاب بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • کراچی چیمبر کا کرنسی اسپاٹ ٹریڈنگ کے لیے ویب پلیٹ فارم کے قیام کا خیرمقدم

    کراچی چیمبر کا کرنسی اسپاٹ ٹریڈنگ کے لیے ویب پلیٹ فارم کے قیام کا خیرمقدم

    کراچی چیمبر نے کرنسی اسپاٹ ٹریڈنگ کے سلسلے میں ویب پلیٹ فارم کے قیام کا خیرمقدم کیا ہے، اس اقدام سے ہیر پھیر کا خاتمہ ہوگا، حوالہ، ہنڈی کے لین دین کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ درآمدی اور برآمدی تجارت میں زرمبادلہ کی خریدو فروخت کے عمل کو ہموار کرنے کے لیے تجارتی پورٹل کو سراہتے ہیں، اس اقدام سے ہیر پھیر ختم ہوگی جب کہ حوالہ، ہنڈی کے لین دین کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

    چیئرمین بی ایم جی کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور کراس بارڈر اسمگلنگ کے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی، برآمدات پر مبنی صنعتوں کو مدد ملے گی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

    زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ اسپاٹ ٹریڈنگ پلیٹ فارم خام مال کی درآمد میں سہولت فراہم کرے گا۔

  • کراچی چیمبر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر مایوس

    کراچی چیمبر پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر مایوس

    کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا نے پٹرولیم قیمتوں میں 10.49 روپے فی لیٹر اضافے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو سبسڈائز کیا جائے۔

    زبیر موتی والا نے کہا ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں، لیکن اس کا اثر عوام پر نہیں پڑنا چاہیے، جولائی 2008 میں پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 87 اور 65 روپے فی لیٹر تک تھی، جب کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام پیٹرول کی قیمت 147.27 ڈالر فی بیرل تھی، اور اب جب کہ خام پٹرول کی قیمت 85 ڈالر کے لگ بھگ ہے، تو پاکستان میں پٹرولیم کی قیمتیں 137.79 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہیں، یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔

    کراچی چیمبر کے سابق صدر نے کہا موجودہ حکومت کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہو سکے لیکن اس طرح کے اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں، عوام پر بوجھ ڈالنے کی بجائے حکومت سبسڈی کے ذریعے بڑھتی عالمی قیمتوں سے خود نمٹے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 12 روپے تک اضافہ

    زبیر موتی والا نے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 17 مئی 2021 کو امریکی ڈالر کی قیمت 152.30 روپے تھی، جو آج 171.20 روپے تک پہنچ چکا ہے، اور یہ 12.4 فی صد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، روپے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے کاروباری لاگت بے انتہا بڑھا دی ہے، اور مہنگائی میں بھی ہوشربا اضافہ کر دیا ہے، اس لیے اقتصادی منیجرز کی طرف سے جاری موجودہ حکمت عملی کا جائزہ لینا واقعی اہم ہے۔

    انھوں نے مزید کہا حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ صرف 8 فی صد ہے، جب کہ مقامی تجارت اور درآمدات بقیہ 92 فی صد کی حصے دار ہیں، لہٰذا روپے کی قدر میں کمی تکلیف دہ ہے اور یہ اب اس سطح پر جا پہنچی ہے جہاں یہ قابلِ برداشت نہیں رہی۔

    دریں اثنا صدر کے سی سی آئی محمد ادریس نے سندھ حکومت کی جانب سے اتوار کو کاروبار کرنے پر عائد پابندی ہٹانے کے فیصلے کو سراہا جو سیف ڈے کے طور پر عائدکی گئی تھی۔

  • امریکی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان میں شاندارمواقع ہیں،  کونسلر یو ایس ایڈ

    امریکی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان میں شاندارمواقع ہیں، کونسلر یو ایس ایڈ

    کراچی: کونسلریوایس ایڈ رےسینٹیلا نے کہا ہے کہ امریکی تجارتی برادری منفی تاثرکےسبب پاکستان آنےسےکتراتی ہے تاہم امریکی سرمایہ کاری کیلئےپاکستان میں شاندارمواقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کونسلریوایس ایڈ رےسینٹیلاکے دورہ کراچی چیمبر کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیاہے۔اعلامیہ کے مطابق کونسلریوایس ایڈرےسینٹیلا کا کہنا ہے کہ پاکستان کوماضی میں کئی چیلنجزکاسامنارہالیکن اب ملک ترقی کررہاہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیڑی اورجانوروں کی خوراک میں تعاون بڑھایاجاسکتاہے، رابطے بڑھانے سےسرمایہ کاری بڑھےگی۔

    کونسلریوایس ایڈرے سینٹیلا کا کہنا تھا کہ امریکاگوشت، سویابین، دیگرزرعی مصنوعات پاکستان کوبرآمدکرتاہے جب کہ امریکاسالانہ50ملین ڈالرمالیت کاخشک دودھ پاکستان کو برآمدکرتاہے، امریکا ڈیری اور جانور پالنےسےمتعلق تکنیکی تربیت فراہم کرنےکیلئےتیارہے۔

    رےسینٹیلا کا کہنا تھا کہ امریکی تجارتی برادری منفی تاثرکےسبب پاکستان آنےسےکتراتی ہے، قانونی رکاوٹیں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کےمسائل بھی ہیں تاہم امریکی سرمایہ کاری کیلئےپاکستان میں شاندارمواقع ہیں۔

  • کراچی چیمبر کی شہر کو دو ہفتے میں صاف کرنے کے علی زیدی کے بیان کی حمایت

    کراچی چیمبر کی شہر کو دو ہفتے میں صاف کرنے کے علی زیدی کے بیان کی حمایت

    کراچی: کراچی چیمبر نے وفاقی وزیربرائے بحری امور علی زیدی کے بیان کی حمایت کردی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ شہرقائد کو دو ہفتے میں صاف کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) سراج قاسم تیلی اور صدر کے سی سی آئی جنید اسماعیل ماکڈا نے وفاقی وزیربرائے بحری اُمور علی حیدر زیدی کی جانب سے پورے کراچی کو دو ہفتوں میں کچرے سے پاک کرنے کے عہد کا خیرمقدم کیا۔

    انہوں نے اپنا ہر ممکن تعاون اور بھرپور حمایت کی ہے تاکہ وفاقی حکومت کی کراچی میں صفائی ستھرائی، انفرااسٹرکچر، پانی کی قلت، سیوریج کی ابتر صورت حال اور بجلی کے بار بار تعطل کو بہتر بنانے کی جدوجہد کو کارگر بنایا جاسکے۔

    چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی چیمبر کی تاجروصنعتکار برادری حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہم کراچی میں معیار زندگی کو بہتر بنانے کے تمام اقدامات میں ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کو ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے کے دوران نظرانداز کرنے کی وجہ سے کراچی والوں کی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہی صورتحال کراچی میں مون سون کی پہلی بار ش کے دوران دیکھنے میں آئی جہاں شہریوں کو بجلی کے بار بار تعطل، گلیوں میں گندے پانی، نکاسی آب کا نہ ہونا اور صفائی ستھرائی کی انتہائی خراب صورتحال کاسامنا رہا۔

    کراچی صفائی مہم، سی ای او ARY سلمان اقبال کی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی

    مشترکہ بیان میں مزید کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت کے ہر اُس اقدام کی بھرپور حمایت کریں گے جو کراچی کے بہتر ترین مفاد میں ہو جو تمام ترمشکلات کے باوجود ملکی خزانے میں 70فیصد اور سندھ ریونیوبورڈ میں 95فیصد سے زائد ریونیو جمع کرواتا ہے۔

  • حکومت کی سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کراچی چیمبر

    حکومت کی سب کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، کراچی چیمبر

    کراچی : تاجر رہنما سراج قاسم تیلی اور جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ حکومت کی سب کو ٹیکس میں لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کیونکہ ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں ٹیکسوں کا بوجھ تقسیم ہوگا۔ 

    بزنس مین گروپ ( بی ایم جی ) کے چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی اور کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کراچی میں تاجر برادری کے ساتھ ہونے والے گزشتہ اجلاس میں یقین دہانیوں کا خیرمقدم کیا ہے ۔

    ان کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر حکومت کی سب کو ٹیکس میں لانے کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے کیونکہ ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں ٹیکسوں کا بوجھ تقسیم ہوگا اور بلآخر موجودہ ٹیکس گزاروں کو ریلیف ملے گا جو فی الوقت بے پناہ ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا بوجھ برداشت کررہے ہیں۔

    ایک مشترکہ بیان میں چیئرمین بی ایم جی اور صدر کے سی سی آئی نے واضح طور پر کہا کہ کراچی چیمبر کی ممبر شپ کی بنیاد صرف ٹیکس دہندگان پر مشتمل ہوتی ہے جو سب ہی این ٹی این نمبرز رکھتے ہیں۔

    کے سی سی آئی کا یہ پختہ یقین ہے کہ ہر ایک کو ٹیکس دینا چاہیے اور یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے کہ ہم اس شہر کی نمائندگی کرتے ہیں جو قومی خزانے میں ٹیکسوں، ڈیوٹیز اور دیگر لیویز کی مد میں 70فیصد سے زائد ریونیو جمع کرواتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سب پر ٹیکس لگنا چاہیے اور کسی من پسند کو ٹیکس کی چھوٹ نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ ہر ایک شہری کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے ایمانداری سے قابل اطلاق تمام ٹیکس ادا کرے۔

    انہوں نے مزید زور دیا کہ ایف بی آر شہروں کے لحاظ سے ٹیکسوں کی تفصیلات اور متعلقہ اعداد وشمار کی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر تشہیر کرے تاکہ اصل حقائق سامنے لائے جاسکیں اوردوسرے شہر جو کم ٹیکس دیتے ہیں وہاں لازمی طور پر ٹیکس وصولی کا کام تیز کیا جاسکے۔

    چیئرمین بی ایم جی سراج قاسم تیلی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ حکومت نے ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے مختلف قوانین وضع کئے ہیں اور ترامیم متعارف کی ہیں لیکن ہمیں یہ ڈر ہے کہ زیادہ تر قوانین اور ترامیم سے ایف بی آر حکام کے اختیارات بڑھیں گے حتیٰ کہ نچلی سطح کا عملہ بھی ذاتی مفادات اور تسکین کے لیے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کے لیے انہیں استعمال کرے گا۔

    ہم حکومت کی جانب سے ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے میں سنجیدگی کو سراہتے ہیں لیکن حال ہی میں متعارف کروائے گئے قوانین اور ترامیم کا جائزہ لینے اور آزادانہ جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔ ان قوانین پر اس نظریے کے ساتھ عمل درآمد کیاجانا چاہیے کہ اس سے کرپشن کی راہ ہموارنہ ہو بلکہ صرف ریونیو میں اضافہ ہو۔

  • معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے: صدر مملکت

    معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے: صدر مملکت

    کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی قومی معیشت میں 65 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے کراچی چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا عہدہ صدارت، سفر کا راستہ تھا منزل نہیں، میری منزل خوبصورت پاکستان ہے۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ترکی کے صدر سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر بات کی۔ ترکی کے ساتھ ہماری دوستی بڑھی اور تجارت کم ہورہی ہے۔ ترکی سے تجارت ایک ارب ڈالر سے کم ہو کر 60 کروڑ رہ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی قومی معیشت میں 65 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔

    صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات سے معاشی بہتری کی امید ہے۔ کراچی سندھ ریونیو بورڈ کو 95 فیصد ٹیکس دیتا ہے۔ دیہی سندھ سے سندھ ریونیو بورڈ کو صرف 5 فیصد ٹیکس ملتا ہے۔