Tag: کراچی کرونا وائرس

  • کرونا نے کراچی میں خطرے کی گھنٹی بجادی، قبرستانوں کے اعدادوشمار جاری

    کرونا نے کراچی میں خطرے کی گھنٹی بجادی، قبرستانوں کے اعدادوشمار جاری

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس نے خطرے کی گھنٹی بجادی، کے ایم سی کی جانب سے قبرستانوں میں‌ ہونے والی تدفین کے اعدادوشمار جاری کردئیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس سے اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، کے ایم سی کی جانب سے قبرستانوں میں‌ ہونے والی تدفین کے اعدادوشمار جاری کردئیے گئے ہیں۔

    کے ایم سی کے مطابق یکم جون سے 10 جون تک 1300 سے زائد اموات ہوئیں، گزشتہ سال جون کے 30 دنوں میں 2375 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

    کے ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں 40 فیصد اموات میں اضافہ ہوا ہے، 10 رمضان کے بعد سے صورتحال خراب ہوئی جبکہ کراچی میں قبرستانوں کی مجموعی تعداد 208 ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں آکسیجن سلنڈرز نایاب، قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں

    واضح رہے کہ کراچی میں کرونا کیسز بڑھتے ہی آکسیجن سلنڈرز نایاب ہوگئے، 5 ہزار روپے والے آکسیجن سلنڈر کی قیمت 30 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

    متاثرین کا کہنا تھا کہ خالی سلنڈر بھرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، ہر وقت آکسیجن دستیاب نہیں ہوتی، آکسیجن کی 24 گھنٹے فراہمی یقینی بنائی جائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کی جانب سے گھر میں آکسیجن سلنڈر کے مشورے کے بعد طلب میں بے تحاشہ اضافہ ہوا جبکہ آکسیجن سپلائی کرنے والی بڑی کمپنیوں نے پیداوار بڑھانے کے بجائے اپنے پلانٹ ہی بند کردئیے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سندھ میں کرونا وائرس سے متاثرہ مزید 23 مریض انتقال کرگئے جس کے بعد سندھ میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 816 ہوگئی ہے۔

  • کرونا: کراچی کا کون سا علاقہ زیادہ متاثر، ڈیٹا سامنے آ گیا

    کرونا: کراچی کا کون سا علاقہ زیادہ متاثر، ڈیٹا سامنے آ گیا

    کراچی: شہر قائد میں کس علاقے میں سب سے زیادہ کرونا وائرس کیسز سامنے آئے ہیں، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹس اور ان کی یوسیز کی سطح پر اعداد و شمار اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس سے ضلع شرقی میں گڈاپ، گلشن اقبال، اور جمشید ٹاؤن سب سے زیادہ متاثرہ علاقے قرار دیے گئے ہیں۔

    ڈسٹرک ایسٹ میں یونین کونسل کی سطح پر ڈالمیا یو سی نمبر 7 سے 2 کیسز رپورٹ ہوئے، دہلی مرکنٹائل یو سی نمبر 1 سے 7 کیسز، فیصل کنٹونمنٹ یو سی نمبر 14 سے 6 کیسز، جیلانی کالونی یو سی نمبر 6 سے 1 کیس، گلشن اقبال یو سی نمبر 9 سے 9 کیسز، گلزار ہجری یو سی نمبر 12 سے 3 کیسز، جمالی کالونی یو سی نمبر 8 سے ایک کیس، پہلوان گوٹھ یو سی نمبر 10 سے ایک کیس، صفورہ یو سی نمبر 13 سے 5 کیسز، جیکب لائنز یو سی نمبر 9 سے 5 کیسز، جمشید کوارٹر سے 3 کیسز، محمود آباد یو سی نمبر 5 سے ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    ضلع وسطی میں گلبرگ، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، اور نارتھ کراچی کے علاقے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ڈسٹرک سینٹرل کی یونین کونسل کی سطح پر عائشہ منزل یو سی نمبر 3 سے 2 کیسز، عزیز آباد یو سی نمبر 1 سے 3 کیسز، کریم آباد یو سی نمبر 2 سے ایک کیس، نصیر آباد یو سی نمبر 5 سے ایک کیس، شفیق مل یو سی نمبر 8 سے ایک کیس، یاسین آباد یو سی نمبر 6 سے ایک کیس، مجاہد کالونی یوسی نمبر 9 سے 7 کیسز، بفرزون یوسی نمبر 9 سے 3 کیسز، حیدری یوسی نمبر 4 سے 2 کیسز، کھندو گوٹھ یوسی نمبر 3 سے 4 کیسز، سخی حسن یوسی نمبر 5 سے ایک کیس، کلیانہ یوسی نمبر 1 سے ایک کیس، شہنواز کالونی یوسی نمبر 13 سے ایک اور سرسید ٹاؤن یوسی نمبر 2 سے ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    کراچی میں زیادہ تر نوجوانوں میں کرونا وائرس کی تشخیص

    ضلع کورنگی سعود آباد یوسی نمبر 3 سے ایک 1 کیس سامنے آیا، ضلع ملیر میں ملیر کینٹ یوسی نمبر 8 سے 3 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ضلع جنوبی کی کلفٹن کینٹونمنٹ بورڈ یوسی 1 سے ایک کیس، یوسی 2 سے 2 کیسز، یوسی 3 سے 24 کیسز، یوسی 4 سے 2 کیسز، کلفٹن یوسی 10 سے 9 کیسز، گزر آباد یوسی 6 سے ایک کیس، کہکشاں یوسی 11 سے ایک کیس، کھارادر یوسی 3 سے 1 کیس سامنے آیا۔

    ضلع غربی کے علاقے منگھوپیر یوسی 8 سے 2 کیسز اور اسلام چوک یوسی 9 سے 1 کیس سامنے آ چکا ہے۔

    علاوہ ازیں، کرونا وائرس کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے تناظر میں محکمہ بحالی پی ڈی ایم اے سندھ نے صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز اور چیئرمینز ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹی کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے تمام معلومات اکٹھا اور کیسز کا ڈیٹا مرتب کریں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی چیئرمین ڈی ڈی ایم اے کرونا وائرس کے مریضوں کی مکمل تفصیلات یومیہ فراہم کریں گے، کتنے مریضوں کی نشان دہی ہوئی، کتنے مریض قرنطینہ میں ہیں، کتنے مریضوں کے ٹیسٹ کیے گئے یہ تمام تفصیلات دی جائے۔

  • کراچی میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کہاں ہوئے؟

    کراچی میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کہاں ہوئے؟

    کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں 143 میں سے 122 کرونا کیسز کی میپنگ کر لی، سب سے زیادہ کیسز صدر ٹاؤن میں سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی میں کرونا وائرس کے کیسز کے سلسلے میں میپنگ کر کے کہا ہے کہ سب سے زیادہ 47 کیس صدر ٹاؤن میں رپورٹ ہوئے جب کہ گلشن اقبال میں 37، ناظم آباد میں 12 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    کراچی کے علاقوں گلبرگ اور جمشید ٹاؤن میں کرونا کے 9،9 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ملیر میں 8، لیاقت آباد میں 5، نارتھ کراچی اور گڈاپ ٹاؤن میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے، لیاری میں 2 اور اورنگی ٹاؤن میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    محکمہ صحت کی جانب سے کراچی میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تفصیل بھی جاری کی گئی، ذرایع کے مطابق کراچی میں زیادہ تر نوجوانوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی، 64 متاثرہ مریضوں کی عمر 20 سے 40 کے درمیان ہے، 1 سے 10 سال تک کے 5 بچے بھی وائرس میں مبتلا ہیں، جب کہ 40 سے 50 سال کے 15 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی، 50 سے 60 سال تک کے 17 لوگ متاثر ہوئے ہیں، جب کہ بہت کم تعداد بزرگ افراد کی ہے، کُل 8 بزرگ افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جن کی عمریں 70 سے 80 برس ہے۔

    کرونا وائرس، پاکستان نے متاثرہ افراد اور ملاقاتیوں کی موبائل ٹریکنگ شروع کردی

    خیال رہے کہ محکمہ صحت کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کرونا کی روک تھام کے حوالے سے مخصوص موبائل صارفین کی ٹریکنگ بھی شروع کر دی ہے۔ اس سلسلے میں ایسے تمام شہریوں کو پیغامات ارسال کرنا شروع کر دیا گیا ہے جو حال ہی میں کرونا سے متاثرہ ممالک سے وطن واپس پہنچے۔ اُن شہریوں کو بھی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جنھوں نے متاثرہ افراد سے رابطہ کیا۔

    شہریوں کو بھیجے جانے والے ایس ایم ایس میں ان سے درخواست کی جا رہی ہے کہ بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور جسم میں درد جیسی علامات ظاہر ہونے پر فوری قریب ترین صحت مرکز یا ایمرجنسی سروسز (1166) سے رابطہ کریں۔

  • حکومت سندھ سرکاری سطح پر توبہ و استغفار کا اہتمام کرے: حافظ نعیم

    حکومت سندھ سرکاری سطح پر توبہ و استغفار کا اہتمام کرے: حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ سرکاری سطح پر توبہ و استغفار کا اہتمام بھی کیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ایک خط لکھ کر کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تعاون کی پیش کش کی ہے، نعیم الرحمان نے خط میں لکھا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار حکومت کے شانہ بشانہ چلنے کے لیے تیار ہیں۔

    خط میں انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ روزانہ کمانے والے، دہاڑی دار مزدور اور فیکٹری کے ورکرز کے معاش کے حوالے سے بھی انتظام کرے گی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے 3 ارب کا کرونا ریلیف فنڈ قائم کردیا

    خط میں مشورہ دیا گیا کہ حکومت سندھ سرکاری سطح پر توبہ و استغفار کا بھی اہتمام کرے۔ امیر جماعت کراچی نے لکھا کہ کراچی سمیت صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کی وجہ سے غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر جماعت اسلامی مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 172 ہو چکی ہے، جن میں سے 18 افراد میں وائرس مقامی طور پر منتقل ہوا۔ صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ متاثرہ محنت کشوں کے لیے حکومت نے 3 ارب روپے کا فنڈ قائم کیا ہے، متاثرین کو فنڈز تین سماجی کارکنان کے ذریعے دیے جائیں گے۔

  • ڈبلیو ایچ او کا جناح اسپتال میں کرونا کے سلسلے میں انتظامات پر اظہار اطمینان

    ڈبلیو ایچ او کا جناح اسپتال میں کرونا کے سلسلے میں انتظامات پر اظہار اطمینان

    کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم کرونا وائرس کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کراچی پہنچ گئی، ٹیم نے جناح اسپتال میں کرونا کے سلسلے میں انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیم نے کراچی میں جناح اسپتال سمیت کراچی ایئر پورٹ کا دورہ کیا، ٹیم نے سندھ حکومت سے سرکاری اسپتالوں میں کرونا وائرس کی تشخیصی سہولیات مہیا کرنے کی سفارش بھی کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تدارک کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے کراچی میں جناح اسپتال کا دورہ کیا، اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی نے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا کو انتظامات سے متعلق بریفنگ دی، عالمی ادارے کی ٹیم نے اسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے کیے گئے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔

    ڈبلیو ایچ او کی پاکستان میں ہوائی اڈوں اورزمینی راستوں پراسکریننگ کے نظام کی تعریف

    ڈبلیو ایچ او ٹیم نے مریضوں کے لیے قائم آئسولیشن وارڈ کا دورہ کیا، ٹیم نے اسپتال کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کراچی ایئرپورٹ پر ایپرن ایریا کے قریب خصوصی آئسولیشن وارڈ

    دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کی ہدایت پر کراچی ایئرپورٹ پر قرنطینہ کا خصوصی وارڈ قائم کر لیا گیا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایپرن ایریا کے قریب خصوصی آئسولیشن وارڈ تشکیل دے دیا، عالمی ادارے کی ٹیم نے ایئرپورٹ پر بھی کرونا سے متعلق اسکریننگ کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا، اس دوران ایئرپورٹ حکام نے انتظامات کے حوالے سے ٹیم کو آگاہ کیا۔

    عالمی ٹیم کو بتایا گیا کہ ایئرپورٹ پر مسافروں کی اسکریننگ کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے، کسی بھی ہنگامی صورت حال کی صورت میں آئسولیشن وارڈ کی سہولت میسر ہوگی۔

  • کرونا کے چھٹے مریض کی ٹریول ہسٹری سامنے آ گئی

    کرونا کے چھٹے مریض کی ٹریول ہسٹری سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد میں مہلک وائرس COVID 19 کے چھٹے مریض کی سفری تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول تفصیلات کے مطابق کرونا کے مریض کا تعلق کراچی ایسٹ گلشن سے ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مریض نے 12 سے 24 فروری تک ایران کا سفر کیا تھا، متاثرہ شخص کی عمر 69 سال ہے، اور وہ ایران سے سی فوڈ مصنوعات کی درآمد کرتا ہے۔

    ذرایع نے مزید بتایا ہے کہ کرونا کے مریض نے تہران، چابہار میں 13 روز قیام کیا، مریض 25 فروری کو تہران سے بذریعہ جہاز کراچی واپس پہنچا، مریض میں کرونا کی علامات 3 مارچ کو ظاہر ہوئیں، جب کہ 4 مارچ کو بخار، سر درد کی شکایات نمایاں ہوئیں، 5 مارچ کو مریض نے معائنہ کرایا جس پر آغا خان اسپتال نے انھیں داخل کرلیا، اسی دن مریض میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    کراچی میں کروناوائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    خیال رہے کراچی میں کرونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آنے کے بعد سندھ میں مہلک وائرس کے مریضوں کی تعداد 3 ہو گئی ہے، گزشتہ رات سندھ حکومت نے متاثرہ شخص سے رابطے میں رہنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ کرانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی ٹویٹ کے ذریعے چھٹے کیس کی تصدیق کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے نئے مریض کی حالت قابو میں ہے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 6 ہو چکی ہے۔ 3 کا تعلق کراچی، 2 کا اسلام آباد اور 1 کا گلگت اور ایک کا فیصل آباد سے ہے۔ سرکاری ذرایع کا کہنا ہے کہ اب تک 7 لاکھ 60 ہزار سے زائد مسافروں کی اسکریننگ ہو چکی ہے، پاک ایران سرحد پر زائرین کی سخت اسکریننگ جاری ہے، ایران سے سندھ پہنچنے والے 1277 افراد کلیئر قرار دے دیے گئے ہیں، جب کہ 823 کو قرنطینہ منتقل کیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس: سندھ میں رابطہ نمبر جاری، کرونا مریض کے دیگر ساتھیوں کی تلاش

    کرونا وائرس: سندھ میں رابطہ نمبر جاری، کرونا مریض کے دیگر ساتھیوں کی تلاش

    کراچی: سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے سلسلے میں عوام الناس کے لیے رابطہ نمبر جاری کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے شبہے کی صورت میں عوام فوری طور پر 02199206565 ،02199203443 پر رابطہ کریں۔

    ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے احتیاطی تدابیر کرنے کی ضرورت ہے، کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، تمام متعلقہ اداروں سے رابطے کر رہے ہیں، ایئر پورٹ پر بھی اسکریننگ کی جا رہی ہے، کراچی سمیت تمام سندھ میں سینٹرز بنا دیے گئے ہیں۔

    پاکستان میں‌ کرونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق

    خیال رہے کہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے آج اور کل صوبے میں تمام اسکولز بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی خبر کی وجہ سے والدین بہت پریشان تھے، جس کی وجہ سے 2 روز تعلیمی اداروں کی تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے، انشاءاللہ جلد معاملات کو قابو میں کیا جائے گا۔

    ادھر میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی کے اسپتال میں ایمرجنسی کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کر دیے گئے ہیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں، میڈیکل ڈیپارٹمنٹ افسران اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس پاکستان پہنچ گیا ہے، اب تک دو کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، معاون خصوصی برائے صحت نے تصدیق کر دی، کراچی میں متاثرہ شخص آغا خان اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے، دوسرا مریض پمز میں زیر علاج ہے جس کا تعلق اسکردو سے ہے۔ دونوں مریض ایران سے واپس آئے تھے۔

    ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کہتے ہیں جن لوگوں کے ساتھ متاثرہ شخص نے سفر کیا انھیں ٹریس کیا جا رہا ہے، یہ اہم قومی ایشو ہے سب کو مسئلے سے مل کر نمٹنا ہوگا، ہمیں چاہیے کہ فوری طور پر بارڈرز کو بند کر دیں، سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں ہیلپ سینٹرز قائم کر دیے ہیں۔