Tag: کراچی کی خبریں

  • کراچی: 20 افراد کو کاٹنے والے پاگل کتا رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا

    کراچی: 20 افراد کو کاٹنے والے پاگل کتا رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا میں دو دن قبل ایک سب انسپکٹر سمیت 20 افراد کو کاٹنے والا پاگل کتا آخر کار رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایف سی ایریا میں ایک پاگل کتے نے بیس افراد کو کاٹ کر شدید خوف پھیلا دیا تھا، مدد کے لیے آنے والا سب انسپکٹر بھی نہ بچ سکا، رینجرز اہل کاروں نے آخر کار اسے مار دیا۔

    ادھر عزیز آباد بلاک ٹو میں بھی کتوں کے حملوں میں 3 افراد زخمی ہو گئے ہیں، جس کے بعد شہریوں نے آوارہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کا پرزور مطالبہ کر دیا ہے۔

    14 اکتوبر کو پاگل کتے کے کاٹنے کے واقعات کے بعد ایف سی ایریا کی وسطی مسجد علاقے کے مکین خوف سے گھروں میں محصور ہو گئے تھے، جب کہ انتظامیہ کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    یاد رہے کہ چند دن قبل کراچی کے علاقے قائد آباد میں کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہل کار نے بچی کو زخمی کر دیا تھا، کتے نے بچوں پر حملہ کیا تو نامعلوم پولیس اہل کار نے اس پر گولی چلائی جس سے کتا تو مر گیا لیکن گولی واپس ہو کر بچی کو بھی لگ گئی جس سے وہ زخمی ہو گئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جب کہ رے بیز سے اموات کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے، جس پر حکومتی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے، دوسری طرف کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی موجود ہے۔

  • پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا میں پاگل کتے نے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد کو کاٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایف سی ایریا میں 12 افراد ایک پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو گئے ہیں، جن میں کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل ہے۔

    سب انسپکٹر سمیت تمام افراد کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، دوسری طرف ایف سی ایریا کی وسطی مسجد علاقے کے مکین پاگل کتے کے خوف سے گھروں میں محصور ہو گئے ہیں، جب کہ انتظامیہ غائب ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ دن قبل کراچی کے علاقے قائد آباد میں کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہل کار نے بچی کو زخمی کر دیا تھا، کتے نے بچوں پر حملہ کیا تو نامعلوم پولیس اہل کار نے اس پر گولی چلائی جس سے کتا تو مر گیا لیکن گولی واپس ہو کر بچی کو بھی لگ گئی جس سے وہ زخمی ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہلکار نے بچی کو زخمی کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جب کہ رے بیز سے اموات کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے، جس پر حکومتی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے، دوسری طرف کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی موجود ہے۔

  • کراچی: نجی اسپتال میں ڈینگی وائرس کی زیر علاج خاتون چل بسیں

    کراچی: نجی اسپتال میں ڈینگی وائرس کی زیر علاج خاتون چل بسیں

    کراچی: ڈینگی وائرس سے اموات کا سلسلہ نہیں رک سکا ہے، کراچی میں ایک اور خاتون ڈینگی کا شکار ہو کر چل بسیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ڈینگی وائرس سے متاثرہ خاتون دم توڑ گئیں، معلوم ہوا ہے کہ ڈینگی سے ایک ہی خاندان کے 3 افراد متاثر ہوئے تھے تاہم خاتون جاں بر نہ ہو سکیں۔

    محکمہ صحت کے ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے متاثرہ دیگر 2 افراد اب بھی نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق شہر میں ڈینگی کے سبب اموات کی تعداد 17 ہو گئی ہے، رواں سال ملک بھر میں ڈینگی سے 46 اموات ہو چکی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی وائرس: ملک میں کیسز کی مجموعی تعداد 28 ہزار سے بڑھ گئی: وزارتِ صحت

    گزشتہ روز وزارتِ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں سال ملک میں ڈینگی سے 45 اموات ہوئیں، سندھ میں 16 اموات، وفاقی دارالحکومت میں 15 اموات جب کہ پنجاب میں 10، بلوچستان میں 3، اور آزاد کشمیر میں ایک مریض کی موت واقع ہوئی۔

    ڈینگی سرویلنس سیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 167 نئے کیس رپورٹ ہوئے، جب کہ رواں ماہ کراچی میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 1500 سے تجاوز کر گئی ہے، رواں ماہ صرف 10 دن میں 1517 کیسز رپورٹ ہوئے، دوسری طرف مجموعی طور پر سندھ بھر میں رواں ماہ 1641 کیس سامنے آئے۔

    وفاقی انسداد ڈینگی سیل کے مطابق ملک میں ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد 28525 ہو گئی ہے، ڈینگی کے سب سے زیادہ 7690 کیس اسلام آباد سے سامنے آئے۔

  • کراچی: ابراہیم حیدری میں سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی

    کراچی: ابراہیم حیدری میں سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ابراہیم حیدری میں پولیس سب انسپکٹر اور بیٹوں کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں، جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں ایک واقعے میں پانچ افراد زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد پولیس ہی کے ایک افسر کی فائرنگ اور چھری کے وار سے زخمی ہوئے۔

    پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے پانچوں افراد عنایت، غلام اللہ، جاوید، تمیز، عطا محمد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ واقعے میں ملوث سب انسپکٹر ارشاد اور اس کے بیٹوں محمد حکم، محمد شیراز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے، گرفتار سب انسپکٹر تھانہ بلوچ کالونی میں تعینات ہے، پولیس افسر نے بیٹوں کے ساتھ مل کر مذکورہ افراد کو زخمی کیا، اس سلسے میں شواہد اور عینی شاہدین کے بیانات اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز میں 7 فی صد کمی ہوئی ہے: آئی جی سندھ کلیم امام

    واضح رہے کہ آج آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں 7 فی صد کمی ہوئی ہے، دہشت گردی کی 252 الرٹس جاری کی گئیں جنھیں ہم نے ختم کیا ہے۔

    گزشتہ روز ضلع وسطی میں ایکسائز انسپکٹر کو بھی بھتے کی پرچی ملی، جس کے بعد میڈیا رپورٹس پر آئی جی سندھ کلیم امام نے ڈی آئی جی سی آئی اے سے پولیس اقدامات پر رپورٹ طلب کی۔

    بھتہ خوروں نے ایکسائز انسکپٹر کو ان کے گھر پر بھتے کی پرچی کے ساتھ گولی بھی بھیج دی تھی، انھوں نے نارتھ ناظم آباد تھانے میں درخواست جمع کرائی تو پولیس نے کہا کہ دوبارہ ملزمان کی کال آئے گی تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    کراچی: پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی کامیابیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے لیکن 4 سے 5 سال میں اسٹریٹ کرائم کی واردتیں کم نہیں ہوئیں، میں اسٹریٹ کرائم پر 6 سال سے سندھ اسمبلی میں آواز اٹھا رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں امن و امان کی غیر محفوظ صورت حال پر اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا میری بھابھی، بیٹی کا موبائل اور میری اہلیہ سے پرس چھینا گیا، سندھ کے حکمران نا اہل ہیں ان سے کوئی توقع نہ رکھی جائے، جو شہر سے کچرا نہیں اٹھا سکتے ان سے کیا امید رکھی جا سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی کے مسائل کی نشان دہی کریں تو پیپلز پارٹی کو تکلیف ہوتی ہے، سب اتفاق کرتے ہیں کراچی کو ٹھیک کرنا پی پی حکومت کی ترجیح نہیں، کراچی کمیٹی وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر تجاویز دے گی، شہر کے مسائل کے حل کے لیے وفاق جمہوری، آئینی طریقہ اپنائے گا۔

    نصرت سحر عباسی

    رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے پروگرام میں کہا کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورت حال نئی نہیں، جو بھی حکومت آئی اس نے کراچی کو سنجیدہ نہیں لیا، اپنے علاقوں کو تھوڑا بہت صاف کر کے ووٹرز کو خوش کیا جاتا رہا، ایپکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان بننے کے بعد کراچی کو کچھ ریلیف ملا۔

    انھوں نے کہا میرے شوہر پر فائرنگ ہوئی، ایف آئی آر درج ہوئی مگر انصاف نہیں ملا، تھانے میں رپورٹ کے لیے جائیں تو ایس ایچ او کا رویہ دیکھنے جیسا ہوتا ہے، جو خود کو غیر محفوظ سمجھے تو ایسے آئی جی کو فوراً گھر چلے جانا چاہیے، آئی جی صاحب کی باتیں سن کر تو سر شرم سے جھک گیا۔

    سابق چیف سی پی ایل سی

    سابق چیف سی پی ایل سی شرف الدین میمن کا پروگرام میں کہنا تھا کراچی کے انفرا اسٹرکچر میں بہت بڑا فقدان ہے، پولیس کا وہی پرانا نظام چل رہا ہے، ڈی این اے کی سہولت بھی اب جا کر کراچی میں میسرآئی ہے، پولیس میں نیچے سے اوپر تر بھرتیاں میرٹ پر نہیں ہوئیں، سیاسی بنیاد پر بھرتی ہونے والا کیا کارکردگی دکھائے گا، کراچی کے تھانوں میں مقامی شہریوں کو بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا اسٹریٹ کرائم پر گرفتار ملزمان کو سزائیں نہ ملے تو تشویش پھیلتی ہے، اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، روک تھام کے لیے سخت قانون سازی کرنا ریاستی ذمہ داری ہے۔

    شرف الدین میمن کا کہنا تھا اب ایسے سافٹ ویئر موجود ہیں جو بلاک فون کو بھی کھول دیتے ہیں، موبائل کے آئی ایم ای آئی تبدیل کرنے کا کام اب بھی مارکیٹ میں ہو رہا ہے، اس قسم کے کام ہوں گے تو فون چوری کے واقعات کس طرح رکیں گے، موبائل کو ان بلاک کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ آئی جی سندھ کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر دکھایا گیا، کراچی جیسے بڑے شہروں میں کرائم کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ کلیم امام نے کراچی میں ایک ورکشاپ میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر میری ساس سے کوئی چوڑیاں اتار کر لے جائے تو ازدواجی زندگی کیسی ہوگی، رات کو جب فون کی گھنٹی بجتی ہے تو پہلے آیت الکرسی پڑھتا ہوں پھر فون اٹھاتا ہوں، میری ساس بھی لٹی ہیں، بھانجا بھتیجا بھی لٹا ہے، بہن بھائی بھی لٹے ہیں۔

  • کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ کے معاملے پر سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر شامل نہیں ہیں، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔

    12 سال گزرنے کے بعد کے فور کے تین مرحلوں میں سے ایک بھی مکمل نہ ہو سکا، ذرائع کے مطابق جولائی 2018 تک کے فور کا فیز وَن مکمل ہو جانا تھا، کے فور کے دوسرے اور تیسرے فیز کو 2022 تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، ناصر حسین شاہ

    منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 25 ارب روپے تھی، اب اس کی لاگت 100 ارب روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی ہے، ہماری نیت اور ہاتھ صاف ہیں، کے فور منصوبے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ کے فور منصوبے میں تاخیر کا سبب سندھ حکومت کی کراچی دشمنی ہے۔

  • جرائم میں ملوث سندھ پولیس کے 34 افسران و اہل کار گرفتار کیے گئے

    جرائم میں ملوث سندھ پولیس کے 34 افسران و اہل کار گرفتار کیے گئے

    کراچی: جرائم کو روکنے والے ہی جرائم میں ملوث نکلے، سندھ پولیس کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 ماہ میں 49 افسران اور اہل کاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس کے 49 اہل کاروں کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے پر مجموعی طور پر 19 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

    پولیس نے ان مقدمات میں نامزد 34 افسران اور اہل کاروں کو گرفتار کیا، جب کہ مقدمات میں نامزد 15 دیگر اہل کاروں کو تا حال گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان میں ایس ایچ او سے لے کر کانسٹیبل تک شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق اہل کار دہشت گردی، بھتہ خوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

    تازہ ترین:  گٹکے کا استعمال، کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر عدالت حیران

    سرکاری مال میں خیانت، دھوکا دہی اور جعلی مقابلوں میں بھی پولیس اہل کار ملوث نکلے، گٹکا مافیا، منشیات سمیت دیگر جرائم میں بھی پولیس کی سرپرستی کا انکشاف ہوا۔

    ادھر کراچی میں جرائم پیشہ عناصر بھی بے قابو ہو چکے ہیں، آج ایف بی ایریا میں 2 موٹر سائیکل سواروں نے شہری کو لوٹ لیا، شہری سے لوٹ مار کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اے آر وائی نیوز پر چلائی گئی۔

    دوسری طرف آج سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے کی فروخت پر پابندی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ گٹکا جیسی خطرناک چیز فروخت کرنے میں بھی پولیس اہل کار ملوث ہیں، لگتا ہے پولیس والوں کی روٹی اسی سے چل رہی ہے، پولیس اہل کار دھندے سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے کے خلاف دائر درخواست میں آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام اور دیگر حکام بھی نامزد ہیں۔

  • کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے: رپورٹ

    کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے: رپورٹ

    کراچی: رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتیوں کے دوران 32 شہری جاں بحق ہوئے، دوران مزاحمت 2 سو 84 شہری اسٹریٹ کرمنلز کی گولیوں سے زخمی ہوئے جب کہ 20 سے زاید تاجروں کو بھتے کی پرچیاں موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹریٹ کرائم کے دوران ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال 9 ماہ میں ڈکیتی کے دوران 32 شہری جاں بحق جب کہ ڈھائی سو سے زاید شہری زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال اسٹریٹ کرائم میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور نو ماہ میں سب سے زیادہ موبائل فون چھینے گئے، جنوری سے اب تک تیس کروڑ کے 36320 موبائل فون چوری ہوئے یا چھینے گئے۔

    دوسری طرف مختلف کاروائیوں میں صرف 2500 موبائل فونز برآمد ہوئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت موبائل چھیننے کی واردتوں میں 30 فی صد اضافہ ہوا۔

    ایک ارب روپے سے زاید مالیت کی 21 ہزار موٹر سائیکلیں بھی چوری یا چھینی جا چکی ہی، کار لفٹرز سوا ارب روپے سے زاید مالیت کی 13 ہزار گاڑیاں بھی لے اڑے ہیں۔

    ادھر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔

    کالی بھیڑیں/جرائم میں اضافے کی وجوہ

    موصولہ اطلات کے مطابق جرائم پیشہ عناصر کی پشست پناہی میں پولیس کی کالی بھیڑیں بھی ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر اے آئی جی غلام نبی میمن نے پولیس میں موجود کرمنلز کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا۔

    کراچی پولیس چیف کی جانب سے نشے میں مبتلا افسران اور اہل کاروں کو فائنل وارننگ بھی دی گئی تھی جس کے ختم ہونے میں چند روز باقی ہیں۔

    اے آئی جی کراچی نے شہر قائد میں ہونے والی وارداتوں کے پیچھے 2 بڑی وجوہ بتا دیں، اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس چیف نے دعویٰ کیا کہ وارداتوں میں 60 فی صد منشیات کے عادی ملوث ہیں۔

    غلام نبی میمن نے دوسری وجہ سے متعلق کہا عدالت میں کیمیکل ایگزامن رپورٹ قابل قبول نہیں ہوتی، ٹیکنیکل وجوہ سے ایگزامن رپورٹس مسترد ہو جاتی ہیں، جس پر ملزم کو پہلی ہی پیشی پر ضمانت مل جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کراچی پولیس گزشتہ دنوں 2 اہم ایونٹس میں مصروف رہی، محرم اور سری لنکا پاکستان میچ میں پولیس کی نفری مصروف رہنے کی وجہ سے نفری کم ہونے سے بھی وارداتیں ہوئیں۔

    ادھر آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس کا کردار اچھا ہے، 7 ہزار سے زاید جوان شہید ہوئے، پولیس نے پاک فوج کے بعد سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔

  • کراچی: آج اور کل بارش ہوگی، سڑکیں پھر تالاب بنیں گی

    کراچی: آج اور کل بارش ہوگی، سڑکیں پھر تالاب بنیں گی

    کراچی: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے شہر قائد میں آج اور کل پھر تیز بارش ہوگی، شہر میں جگہ جگہ پچھلی بارش کے آثار اب تک موجود ہیں، سڑکیں ایک بار پھر تالاب بنیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اور کل کراچی کے شہری ایک بار پھر بارش اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کی زد پر ہوں گے۔

    بارش کی وجہ سے سڑکیں ایک بار پھر تالاب بنیں گی، گٹر اور نالے ابل پڑیں گے، شہری ابھی سے سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں، دوسری طرف سندھ سرکار نے کوئی تیاری نہیں کی، نہ کراچی انتظامیہ نظر آئی۔

    ادھر وادی مہران پر بادل مہربان ہو گئے ہیں، حیدر آباد میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی، نواب شاہ، سکھر، چھاچھرو، نوکوٹ میں بھی بادلوں نے زور دکھایا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں بارشیں، پی ڈی ایم اے نے ہلاکتیں نہ ہونے کا دعویٰ کر دیا

    لاہور میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئی، پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی رم جھم ہوئی، خیبر پختوان خوا کے کئی اضلاع میں بادل برس پڑے، کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ہلکی برسات سے موسم دل کش ہو گیا۔

    واضح رہے کہ بارشوں میں کرنٹ سے اموات کے واقعات بھی رو نما ہو رہے ہیں، حالیہ بارشوں میں کراچی میں کرنٹ لگنے سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 2 سگے بھائی بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے کراچی میں جولائی سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 30 سے زاید افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی 3 رکنی ٹیم کی کراچی آمد

    برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی 3 رکنی ٹیم کی کراچی آمد

    کراچی: برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی 3 رکنی ٹیم کراچی پہنچ گئی ہے، این سی اے ٹیم نے کراچی میں ایف آئی اے حکام سے ملاقات کی، جس میں ٹڈاپ اسکینڈل کیس سے متعلق تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق این سی اے کی ٹیم نے کراچی پہنچ کر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے حکام سے اہم ملاقات کی، غیر ملکی اہل کاروں نے برطانیہ میں مفرور ملزم فرحان جونیجو سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔

    فرحان جونیجو نے بہ طور پی ایس ٹو کامرس منسٹر رقم بیرون ملک منتقل کی تھی، درجنوں جعلی کمپنیوں کے نام پر اربوں کے جعلی فریٹ ریفنڈ وصول کیے گئے۔

    برطانوی ٹیم نے اسٹیٹ بینک میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے اجلاس میں بھی شرکت کی، حکام کی جانب سے منی لانڈرنگ کیسز سے متعلق ٹیم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ کیس : فرحان جونیجو کی لندن میں جائیداد اور منی ٹریل سامنے آگئی

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار اور پھر ضمانت پر رہا ہونے والے پاکستانی شہری فرحان جونیجو کی جائیداد اور منی ٹریل سامنے آئی تھی، بتایا گیا تھا کہ ملزم نے 2012 میں 35 ملین ڈالر دبئی بھیجے۔

    انکشاف ہوا تھا کہ ایکسچینج کمپنی سے رقم ملزم کی والدہ مسز شمیم نبی شر کے سوئس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی تھی، اس کے علاوہ دبئی سے ہی 250 ملین روپے برطانیہ بھیجے گئے، یہ رقم فرحان جونیجو نے دبئی سے اپنی اہلیہ مسز بینش قریشی کے اکاؤنٹس میں بھیجی۔

    اس کے علاوہ 10 ہزار ڈالر امریکا میں ریحان جونیجو کے اکاؤنٹ میں بھیجے گئے، ریحان جونیجو اور افشاں جونیجو ملزم فرحان جونیجو کے بھائی بہن ہیں، ملزم نے اس رقم سے لندن میں جائیداد خریدی۔