Tag: کراچی کی خبریں

  • خود کو وکیل ظاہر کرنے والا اغوا کار گرفتار، مغوی بازیاب

    خود کو وکیل ظاہر کرنے والا اغوا کار گرفتار، مغوی بازیاب

    کراچی: پولیس نے شہر قائد میں کارروائی کرتے ہوئے تین دن قبل اغوا ہونے والے شخص کو بازیاب کر لیا، اغوا کار بھی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں ڈی آئی جی ساؤتھ نے سی پی ایل سی چیف کے ہم راہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ 3 دن سے اغوا ہونے والا شخص بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل کا کہنا تھا کہ اغوا کار نے 3 لاکھ روپے تاوان مانگا تھا، مرکزی ملزم کے ساتھ اس کے ایک ساتھی اور خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق اغوا کاروں کے خلاف کارروائی سی پی ایل سی کے ساتھ مل کر کی گئی، ملزمان رابطے کے لیے بین الاقوامی نمبرز استعمال کرتے تھے، مغوی کو اندرون سندھ بھی رکھا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس کا بڑا فیصلہ، وی آئی پیز کے لیے تھانے کی نفری بطور سیکورٹی نہیں دی جائے گی

    ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزمان نے تاوان کی قسط باندھ رکھی تھی، 60 ہزار کی رقم اغوا کار کو دی جا چکی تھی، 80 ہزار مزید دینے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مغوی قاضی اسحاق کو میٹروول سے بازیاب کرایا گیا، اندرون سندھ بھی رکھا گیا، ملزم خود کو وکیل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اہل کار ظاہر کرتا تھا۔

    ڈی آئی جی نے کہا کہ ملزمان کی گاڑی پر سندھ ہائی کورٹ کی نمبر پلیٹ بھی لگی تھی، پولیس نے ملزمان سے اسلحہ بھی برآمد کیا۔

  • کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: شہر قائد میں ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے بعد ایف بی آر کے ریڈار پر گارمنٹس کی دکانیں بھی آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی بوتیکس اور گارمنٹس کی دکانوں کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والی شاپس اور بوتیکس مالکان کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    کراچی میں بڑے بوتیکس اور گارمنٹس شاپس کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے نوٹس دینے کا آغاز نارتھ ناظم آباد سے کیا گیا۔

    حکام نے کہا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بیش تر معروف گارمنٹس شاپس اور بوتیکس کا کام عروج پر ہے، بڑے بوتیکس کو نوٹس دینے کا آغاز کر دیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں 228 دکانوں کو نوٹس جاری کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام بزنسز کو اِنکم ٹیکس ادائیگی کے لیے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے 30 بڑے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

  • کلین کراچی مہم: حبیب بینک کا 5 کروڑ، کے الیکٹرک کا 2 کروڑ فنڈ دینے کا اعلان

    کلین کراچی مہم: حبیب بینک کا 5 کروڑ، کے الیکٹرک کا 2 کروڑ فنڈ دینے کا اعلان

    کراچی: وفاقی حکومت کی کلین کراچی مہم میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، حبیب بینک نے 5 کروڑ اور کے الیکٹرک نے 2 کروڑ روپے فنڈ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کو کچرے سے صاف کرنے کی مہم میں قومی ادارے بھی اپنا حصہ ڈالنے لگے ہیں، اس سے قبل کرکٹ اور فلم انڈسٹری کی معروف شخصیات نے بھی مہم کو سپورٹ کیا۔

    حبیب بینک لمیٹڈ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا کہ وہ کراچی کلین اپ مہم میں سپورٹ کے لیے پچاس ملین روپے دے رہی ہے۔

    بینک کا کہنا تھا کہ کلین کراچی مہم میں حصہ لینا دراصل بینک کی معاشرے کی خدمت کی فلاسفی کے عین مطابق ہے۔

    ادھر بجلی کی تقسیم کار کمپنی کراچی الیکٹرک نے بھی کراچی کلین اپ مہم میں بیس ملین روپے فنڈ کا اعلان کیا ہے، اور کہا ہے کہ کے ای کراچی کی ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے، جو شہر کی خوش حالی میں مختلف سماجی امدادی مہمات کے ذریعے شامل ہوتی رہتی ہے۔

    واضح رہے کہ کلین کراچی مہم کی نگرانی وفاقی وزیر علی زیدی کر رہے ہیں، جس کے تحت وزیر اعظم کی ہدایت پر 2 ہفتے کی صفائی مہم شروع ہو گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کلین کراچی مہم، وسیم اکرم بھی حمایت میں کھڑے ہوگئے

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم بھی کلین کراچی مہم کی حمایت میں سامنے آ چکے ہیں، انھوں نے ٹویٹ کیا کہ علی زیدی کمال کی کوشش کر رہے ہیں، کراچی سب کا گھر ہے، وقت آ گیا ہے کہ اپنی ساری محبتیں اس شہر پر نچھاور کر دی جائیں۔

    معروف اداکارہ مہوش حیات نے وفاقی وزیر علی زیدی کے اقدام کو سراہتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ اپنے زبردست شہر کی صفائی کی ذمہ داری اٹھانے کا وقت آ گیا ہے، کراچی کو صاف کرو، کیا ہم واقعی گندگی کے ڈھیر میں جینا چاہیں گے۔

  • کراچی صفائی مہم میں میری دعائیں علی زیدی کے ساتھ ہیں: مصطفیٰ کمال

    کراچی صفائی مہم میں میری دعائیں علی زیدی کے ساتھ ہیں: مصطفیٰ کمال

    کراچی: سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ لیٹس کلین کراچی زبردست اقدام ہے، میری حمایت، دعائیں اور نیک خواہشات علی زیدی کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی کراچی کو صاف کرنے کی مہم کو زبردست قرار دے دیا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ انھیں علی زیدی کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ 10 دن میں کراچی صاف کرنا مشکل ہے، کراچی میں یومیہ 13 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جو مہینوں سے نہیں اٹھایا گیا۔

    سابق ناظم کا کہنا تھا کہ وہ علی زیدی کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ میری تجویز ہے سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ کر مسئلے کا مستقل حل ڈھونڈا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں صفائی مہم ایف ڈبلیو او کی نگرانی میں ہوگا، علی زیدی

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ شہر میں پانچ فی صد کچرا بھی لینڈ فل سائٹ پر نہیں بھیجا گیا، روزانہ 95 فی صد کچرا ندی نالوں اور کھلے پلاٹوں میں ڈالا جاتا ہے۔

    انھوں نے تجویز دی کہ شہر کا یہ مسئلہ اتنا گھمبیر ہے کہ آپ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، گورنر، میئر اور متعلقہ وزرا کو ایک کمرے میں لے آئیں، سب کو اندر بلا لیں اور اس وقت تک نہ نکلیں جب تک اس کا حل نہ نکلے۔

    خیال رہے کہ وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی طرف سے کراچی میں صفائی مہم آج سے شروع ہو رہی ہے، کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا جب کہ ایف ڈبلیو او کراچی صفائی مہم کی نگرانی کرے گا۔

  • کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں دو دن برسنے والی بارش کے بعد متعدد علاقوں میں طغیانی اور سیلابی ریلے کے باعث حادثات رو نما ہو رہے ہیں، ریلے میں بہہ کر ایک بچہ جاں بحق جب کہ 3 لا پتا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیو کراچی ایوب گوٹھ میں 8 سالہ بچہ ثاقب سیلابی ریلے کا شکار ہو گیا، ریلے میں بہنے والے بچے کی تلاش تا حال جاری ہے۔

    ملیر عثمان خاصخیلی گوٹھ میں بھی 2 بچے سیلابی ریلے میں ڈوبے جن میں سے ایک بچہ مل گیا ہے تاہم دوسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔

    ادھر نیو سبزی منڈی برساتی ریلے میں ڈوب کر 3 سالہ امجد جاں بحق ہو گیا ہے، لیاری ندی تین ہٹی کے قریب بھی گزشتہ روز 3 بچے ڈوبے تھے جن میں سے 2 بچوں کو نکال لیا گیا تاہم تیسرے بچے عثمان کی تلاش دوسرے روز بھی جاری رہی۔

    یہ بھی پڑھیں:  دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    واضح رہے کہ مون سون کی بارشوں میں کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی شدید نا اہلی کے باعث بجلی کے ننگے تاروں سے کرنٹ کا بھی شکار ہوتے رہے۔

    اب تک بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 16 افراد زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں، کئی مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہیں، جو اموات کا باعث بنے۔

    کرنٹ لگنے سے ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر، بوٹ بوسن، نارتھ ناظم آباد اور فشری کے علاقے میں اموات ہوئیں۔

  • کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی: شہر قائد میں دو دنوں کی بارش میں ابتری پھیلنے کے بعد پی ٹی آئی نے وزیر بلدیات سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگتے ہوئے کہا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہباز شریف کی طرح گھومنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوتے۔

    علی زیدی نے سندھ کے وزیر بلدیات کو طنز کا نشانہ بنایا، اور بارشوں کے دوران شہر میں ان کے گشت کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرح کلر فل جیکٹ مارچ قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہر میں گھومنے سے کچھ نہیں ہوگا، وہ مستعفی ہوں، ان سے شہر سنبھل نہیں رہا ہے۔

    وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کراچی کے موجودہ مسائل کے سلسلے میں کل ایک پلان دیں گے، جس پر عمل کرتے ہوئے شہر کو صاف کر کے دکھایا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں سیلابی صورتحال، اپنی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں: سعید غنی

    انھوں نے کہا ’کل پلان دوں گا، اب ہم کراچی کو صاف کر کے دکھائیں گے، جو شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتے انھیں حکومت کا حق بھی نہیں ہے۔‘

    خیال رہے کہ گزشتہ دو دنوں کی مون سون بارشوں نے کراچی کا حال بد حال کر دیا ہے، جگہ جگہ پانی کے تالاب بنے ہیں جب کہ کچرے کی وجہ سے بھی بے پناہ مسائل کھڑے ہیں۔

    اس صورت حال میں بلدیہ عظمیٰ اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کی جنگ بھی چھڑی ہوئی ہے، میئر کراچی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر ذمہ داریوں کا بار ڈالتے رہتے ہیں جب کہ شہریوں کی اذیت کا حل نہیں نکالا جاتا۔

    تیسری طرف پاکستان تحریکِ انصاف سندھ بھی متحرک ہو گئی ہے، جو مسلسل حکومتِ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، لیکن مسائل جوں کے توں ہیں۔

  • ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے، ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

    دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے مذکورہ نوٹسز کراچی کے 30 بڑے اسپتالوں کو جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے ڈاکٹروں کے شناختی کارڈ نمبر اور نام بھی طلب کیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بھی ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انھوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

  • کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کراچی: میڈیا میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی خبروں کے بعد کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر کے ڈی اے 220 گرڈ اسٹیشن اسکیم 33 کے قریب سیلابی صورت حال کے باعث کے ای ترجمان نے کہا ہے کہ یہ گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑے گا، جس کے بعد بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہائی وے پر سیلابی ریلا کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوا تو آدھے شہر کی بجلی بند ہو جائے گی۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ کو نہ روکا گیا تو گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے شہری انتظامیہ اور دیگر اداروں سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ کے ڈی اے گرڈ بند ہوا تو 40 سے 50 فی صد شہر متاثر ہو سکتا ہے، شہر کے دونوں بڑے صنعتی علاقے لانڈھی اور کورنگی بھی بند ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    کے ای کے مطابق گڈاپ، کاٹھور، ملیر، لانڈھی، کھوکھرا پار، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، کورنگی، لانڈھی صنعتی ایریا، اسکیم 33، گلشن معمار، عزیز آباد، لیاقت آباد، سرجانی، احسن آباد اور دیگر علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران 2 روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    ادھر شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

  • کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    اسلام آباد: شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج میئر کراچی نے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو خط لکھ کر وفاق سے شہر کی حالت بہتر کرنے کے لیے مدد طلب کی تھی، جس پر وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

    وفاقی وزیر علی زیدی نے اس سلسلے میں ایف ڈبلیو او کے اعلیٰ حکام اور این ڈی ایم اے سے رابطے کیے اور کراچی کی صورت حال پر تعاون مانگا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پاک فوج سمیت این ڈی ایم اے، ایف ڈبلیو او کراچی میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے، وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر علی زیدی صبح کراچی روانہ ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کا علی زیدی کو خط، مدد کی اپیل

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی کراچی میں بارش کے بعد کی صورت حال کا نوٹس لیا، وزیر اعظم نے وفاقی وزیر علی زیدی سے ملاقات کر کے کراچی کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    وزیر اعظم نے علی زیدی کو فوری میئر کراچی سے رابطے اور ضروری تعاون کی ہدایت کی۔ انھوں ںے کہا کہ عوام کی پریشانی دور کرنے کے لیے میئر کراچی سے تعاون کیا جائے۔

    واضح رہے کہ آج میئر کراچی وسیم اختر نے وفاق سے مدد مانگ لی، کہا شہر قائد میں مزید بارش ہوئی تو ہمارے لیے سنبھالنا نا ممکن ہو جائے گا، وفاقی حکومت ہماری مدد کو آگے آئے۔

  • میئر کے ساتھ کراچی کی صورت حال بہتر کرنے کی کوشش کریں گے: علی زیدی

    میئر کے ساتھ کراچی کی صورت حال بہتر کرنے کی کوشش کریں گے: علی زیدی

    کراچی: وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ وہ میئر کراچی وسیم اختر کے شانہ بشانہ کراچی کی صورت حال بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی نے مون سون کی بارشوں کے بعد کراچی کی بگڑی حالت سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بارش ہوئی مگر 38 برساتی نالے بند تھے، میئر کراچی سے مل کر حالات ٹھیک کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ قیوم آباد، یونی ورسٹی روڈ، اورنگی ٹاؤن اور سولجر بازار میں سیلاب آیا ہوا ہے، کراچی اس ملک کی شہ رگ ہے، یہ چلے گا تو ملک چلے گا، اس لیے کراچی کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑا جا سکتا۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ میئر کراچی 3 سال سے صوبائی حکومت سے وسائل مانگ رہے ہیں، پانی، سیورج اور گلیوں کی صفائی کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، سندھ کی حکومت ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کا کراچی کی صورت حال پر علی زیدی کو خط

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی کو صوبائی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، سندھ حکومت کی غفلت کی وجہ سے کراچی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، نالے بند ہیں، کچرا سمندر میں جاتا ہے، ساڑھے 5 سو ملین گیلن گٹر کا پانی روزانہ سمندر میں پھینکا جاتا ہے اور سندھ حکومت کچھ نہیں کرتی۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 11 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، میئر کراچی کا بول بول کر گلہ خشک ہو گیا وسائل دیں، محمود آباد میں بھی ہم اپنی مدد آپ کے تحت کچرا اٹھواتے تھے، بارش کی تباہی سے پورا کراچی متاثر ہوا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد ساری ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، صرف گھومنے سے گٹر صاف نہیں ہوتے، پہلے سے پلان کرنا ہوتا ہے۔