Tag: کراچی کی خبریں

  • کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: آل کراچی ملک ایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے، ہڑتال کااعلان آل کراچی ملک ایسوسی کی جانب سے کیا گیا۔

    دودھ کے ہول سیلرز نے کمشنر کراچی سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن یہ ملاقات نہیں ہو سکی، کمشنر آفس حکام کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی سرکاری میٹنگز میں مصروف ہیں، جب کہ دودھ کے ہول سیلرز سے ملاقات شیڈول میں بھی نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ پانچ جولائی کو ڈیری فارمرز نے کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے دودھ کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دودھ کی قیمت 85 روپے سے بڑھا کر 95 روپے فی لیٹر کر دی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، اسماعیل راہو

    ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا تھا کہ ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافےکا نوٹس لیا جائے۔

    گزشتہ روز صوبائی وزیر رسد و قیمت محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، متعلقہ افسران مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

  • کراچی: چمڑے کے تاجروں کا نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان

    کراچی: چمڑے کے تاجروں کا نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان

    کراچی: شہرِ قائد میں چمڑے کے تاجروں نے نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان کر دیا، ٹینرز کا کہنا ہے کہ فائلرز اور رجسٹرڈ بیوپاریوں سے کھالیں خریدی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ٹینرز نے اعلان کیا ہے کہ صرف فائلرز سے کھالیں خریدی جائیں گی، عید قرباں پر بھی نان فائلرز سے کھالوں کی خریداری نہیں کریں گے۔

    تاہم چمڑے کے تاجروں کا یہ بھی مؤقف ہے کہ اگر حکومتی فیصلے میں لچک ہوئی تو عید قرباں پر نان فائلرز سے کھالیں خریدیں گے۔

    ٹینرز نے کہا ہے کہ زیرو ریٹنگ ختم کر کے صنعت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، پیداوار کا 95 فی صد تک برآمد کرنے والوں پر زیرو ریٹنگ ختم کر دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    ادھر آل پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 5 فی صد کے لیے 95 فی صد کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے، بر وقت اقدامات نہ کیے گئے تو عید قرباں پر لاکھوں کا نقصان ہوگا۔

    واضح رہے کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے۔

  • کراچی: درخشاں تھانے پرعدالتی بیلف کا چھاپا، 3 خواتین، بچی بازیاب

    کراچی: درخشاں تھانے پرعدالتی بیلف کا چھاپا، 3 خواتین، بچی بازیاب

    کراچی: شہر قائد کے علاقے درخشاں میں تھانے پر عدالتی بیلف نے چھاپا مار کر 3 خواتین اور ایک بچی کو بازیاب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی بیلف نے کراچی کے درخشاں تھانے پر چھاپا مار کر زیر حراست خواتین اور بچی کو بازیاب کر لیا، جنھیں گزشتہ دو روز سے بند کیا گیا تھا۔

    وکیل کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچی کو 4 جولائی سے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا تھا۔

    وکیل نے کہا کہ گرفتاری کے 24 گھنٹے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا چاہیے تھا لیکن نہیں کیا گیا، دوسری طرف خاتون نے الزام لگایا ہے کہ انھیں تھانے میں ہراساں کیا گیا۔

    بازیاب کرائی گئی خاتون کا کہنا تھا کہ پولیس نے تھانے میں دو روز بند رکھ کر انھیں ہراساں کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  زیادہ تر پولیس اہل کار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، جسٹس گلزار

    متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ 4 جولائی سے انھیں تھانے میں حبس بے جا میں رکھا گیا، اور جھوٹے کیس میں زیر حراست رکھا گیا۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے بھی محکمہ پولیس پر سخت تنقید کرتے ہوئے پولیسنگ سسٹم کو ناکام قرار دے دیا تھا۔

    جسٹس گلزار نے کہا کہ زیادہ تر پولیس اہل کار رات کو ڈکیتی کرتے ہیں، جب کہ سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کر حرام کھا رہے ہیں، پولیس بھارتی تنخواہیں لے کر بھی 2 نمبریاں کرتی ہے۔

  • کراچی کے مسائل کا حل: وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا

    کراچی کے مسائل کا حل: وزیر اعلیٰ سندھ نے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر اعلیٰ سطح اجلاس طلب کر لیا، اجلاس نیو سیکریٹریٹ میں آج صبح 10 بجے ہوگا۔

    حکومت سندھ کے ترجمان کے مطابق کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے، اجلاس میں کراچی کی تمام جماعتیں شرکت کریں گی۔

    ترجمان نے بتایا کہ سول سوسائٹی، تاجر تنظیمیں، این جی اوز کے نمائندے بھی شرکت کریں گے، اجلاس میں کراچی کے مسائل کا حل ڈھونڈا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کے مسائل تمام شیئر ہولڈرز سے مل کر حل کرنا چاہتے ہیں، کراچی کے مسائل اہمیت کے ساتھ حل ہونے چاہئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے مسائل پر اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں پاک سرزمین پارٹی نے شرکت کر کے شہر کے مسائل اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال اجلاس میں شرکت کریں گے، شہر کے مسائل پر بات چیت کے لیے سندھ حکومت نے مصطفیٰ کمال کو بھی مدعو کیا ہے۔

    ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت سندھ کی پریس کانفرنس پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، کنور نوید جمیل نے کہا کہ منتخب نمائندوں اور میئر کراچی کو مدعو نہ کرنا باعث حیرت ہے۔

    نوید جمیل کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کا ادراک منتخب بلدیاتی نمائندے بہتر کر سکتے ہیں، سندھ حکومت کا غیر جمہوری رویہ ان کی متعصّبانہ سوچ کا عکاس ہے۔

  • حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں میں ملازمین کی تقرری پر پھر پابندی لگا دی، اس سے قبل حکومتِ سندھ نے 1 سے 4 گریڈ تک ملازمین کی تقرری کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر تقرریوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، ڈائریکٹر محکمہ بلدیہ سندھ کا اس سلسلے میں خط بھی بلدیاتی اداروں کو مل گیا۔

    ادھر میئر کراچی ڈاکٹر وسیم اختر نے سندھ حکومت کے اقدام کو کراچی سے دشمنی قرار دے دیا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ 28 مئی کو حکومتِ سندھ نے خط کے ذریعے بھرتیوں کی اجازت دی تھی، اسامیاں برسوں سے خالی ہیں، حکومتِ سندھ نے خود بھرتی کی اجازت دی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی میرٹ پر 41 ہزار اسامیوں کو پر کرنے کی ہدایت

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ کے دوسرے ڈویژنز میں تقرری کی اجازت دینا دراصل کراچی دشمنی ہے، ان اسامیوں کے لیے بجٹ میں خصوصی رقم رکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی محکموں کو ہدایت کی تھی کہ گریڈ 1 تا 15 کی خالی اسامیوں پر خالصتاً میرٹ اور شفاف طریقۂ کار کے ذریعے 41 ہزار ملازمین کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ تمام اسامیاں پر کی جائیں تاکہ مختلف محکموں کی کارکردگی بہتر ہو سکے اور اہل اور مستحق امیدواروں کو روزگار کے مواقع بھی مہیا ہو سکیں۔

  • شہر صاف ستھرا چاہیے، درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج کی جائے: وزیر اعلیٰ سندھ

    شہر صاف ستھرا چاہیے، درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج کی جائے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہری انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مجھے یہ شہر صاف ستھرا چاہیے، میں اور کچھ نہیں جانتا، جو بھی درخت کاٹے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ کی صدارت میں کراچی میں صفائی پر اجلاس منعقد ہوا، مراد علی شاہ نے کہا کہ سڑکوں پر ملبوں کا ڈھیر ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، ضلعی انتظامیہ کیا کر رہی ہے۔

    انھوں نے اجلاس میں شہر میں درخت کاٹنے کے واقعات کا بھی سختی سے نوٹس لیا، کہا لوگ بلڈنگ بنانے کے لیے درخت کاٹ دیتے ہیں، جو درخت کاٹے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی سیز کو صفائی ستھرائی کے کام کی نگرانی کی ہدایت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ماس ٹرانزٹ اور بی آر ٹی سے متعلق بھی خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں سعید غنی، اویس شاہ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

    اجلاس میں منصوبے پر نمایش سے میونسپل پارک تک کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایم اے جناح روڈ کا دیگر سڑکوں سے منسلک ہونا بہت ضروری ہے، یہ کام کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ لیاری، کیماڑی، پاکستان کوارٹرز اور گل بائی ایم اے جناح روڈ سے منسلک ہوں گے، انڈر گراؤنڈ سے مختلف روٹس کو ایم اے جناح روڈ سے ملانا مشکل ہو جائے گا اس لیے روٹ روڈ پر بنایا جائے۔ دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ نے منصوبہ جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

  • کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: شہرِ قائد میں ٹرانسپورٹ کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے لایا جانا والا گرین لائن بس منصوبہ تین سال بعد بھی تاخیر کا شکار ہے، شہری تا حال منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا گرین لائن بس پروجیکٹ تا حال تاخیر کا شکار ہے، شہری تین سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    وفاق اور سندھ میں اختلافات کے بعد وفاق نے یہ منصوبہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، بسوں کی خریداری کے لیے نئے بجٹ میں ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے گئے ہیں۔

    نمایش چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس اور بس ڈیپو کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ عرصہ دراز سے بند پڑا ہوا ہے، گرین لائن منصوبے کے پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاؤن سے گرو مندر تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گرین لائن منصوبہ، گورنر سندھ کی کراچی کے لیے بڑی خوشخبری

    24 ارب روپے کی لاگت سے کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے یہ منصوبہ جب شروع کیا تھا تو سندھ حکومت بھی شراکت دار تھی، لیکن پھر یہ وفاق اور صوبے کے درمیان الزامات کی نذر ہو گیا۔

    یہ منصوبہ اب وفاقی حکومت نے مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، نئے مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے ہیں، جب کہ حکومتِ سندھ ایم اے جناح روڈ پر دو انڈر پاسز بنوانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    22 کلومیٹر پر مشتمل گرین لائن بس منصوبے کے ٹریک پر 22 اسٹیشن تھے لیکن یہ اسٹیشنز ابھی تک مکمل نہیں کیے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تا حال جاری ہے۔

  • کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے معاملات تھانے پہنچ گئے، بلدیہ عظمیٰ نے اپنے عملے پر حملے کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قیوم آباد پر کے الیکٹرک آفس کے باہر انسدادِ تجاوزات آپریشن کیا گیا، جسے کے الیکٹرک کے عملے نے روکنے کی کوشش کی اور ٹیم پر حملہ بھی کیا گیا۔

    ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک دفتر پر تعینات گارڈز نے عملے پر حملہ کیا، چیف انجینئر نے روڈ کھودنے کی اجازت مانگی تو گارڈ نے مارنا شروع کر دیا۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں عملے پر حملے کے خلاف درخواست جمع کرا دی ہے تاہم درخواست کے با وجود اب تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے تھے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

  • رشوت نہ دینے پر بھاری چالان، ٹریفک پولیس نے اے آئی جی کراچی کے احکامات ہوا میں اڑا دیے

    رشوت نہ دینے پر بھاری چالان، ٹریفک پولیس نے اے آئی جی کراچی کے احکامات ہوا میں اڑا دیے

    کراچی: ٹریفک پولیس نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں، سول اسپتال کے قریب مبینہ رشوت نہ دینے پر رکشا ڈرائیور کا بھاری چالان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس میں اصلاحات کے لیے کوششوں کا اثر ٹریفک پولیس پر دکھائی نہیں دے رہا ہے، اے آئی جی امیر شیخ نے حکم جاری کیا تھا کہ کسی رکشا ڈرائیور کا 100 یا 150 سے زیادہ چالان نہ کیا جائے۔

    تاہم ٹریفک اہل کار نے رشوت نہ دینے پر ایک رکشا ڈرائیور کا بھاری چالان کر دیا، ڈرائیور یاسر نے بتایا کہ دستاویزات پوری ہونے کے باوجود 2 ہزار کا چالان کیا گیا۔

    رکشا ڈرائیور کا کہنا ہے کہ رسالہ تھانے کے اہل کار نے چائے پانی کے لیے 200 روپے نہ دینے پر چالان کیا، ٹریفک اہل کار نے روک کر تھپڑ مارے اور گالیاں دیں۔ خیال رہے کہ کراچی پولیس کو عوام کے ساتھ اچھے برتاؤ کی بھی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔

    ڈرائیور یاسر نے کہا کہ رکشا کرائے کا ہے، اور میں بھی کرایے کے گھر میں رہتا ہوں، بھاری چالان کیسے بھروں گا، مجھے انصاف نہ ملا تو کل میں اسی چوکی کے سامنے خود سوزی کروں گا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر 2018 میں صدر تھانے کے باہر خالد نامی رکشا ڈرائیور نے خود سوزی کی تھی، خالد سے اے ایس آئی حنیف نے رشوت طلب کی تھی۔

    واقعے کے بعد اے آئی جی کراچی امیر شیخ نے کسی رکشا ڈرائیور کے بھاری چالان پر پابندی عاید کر دی تھی، انھوں نے حکم دیا تھا کہ رکشا ڈرائیور کا 100 یا 150 سے زیادہ چالان نہیں کیا جائے گا۔

  • کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کے دفاتر اور تنصیبات پر کارروائی قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انسدادِ تجاوزات کارروائی کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کی تنصیبات پر غیر قانونی توڑ پھوڑ کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق کے الیکٹرک کو 2 دن کا نوٹس دینا لازمی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کے ایم سی بجلی کے 4 ارب کے واجبات کی نا دہندہ ہے۔

    واضح رہے کہ پیر کے دن کے ایم سی کے انسدادِ تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔