Tag: کراچی کے اسپتال

  • کراچی: اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے

    کراچی: اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے صرف 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ صحت سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص تمام 26 وینٹی لیٹرز اور جناح اسپتال کراچی میں تمام 24 وینٹی لیٹرز بھر گئے ہیں۔

    ایس آئی یو ٹی میں تمام 20، او ایم آئی اسپتال میں تمام 6، لیاقت نیشنل اسپتال میں تمام 14، پٹیل اسپتال میں تمام 7، التمش اسپتال میں تمام 7، انڈس اسپتال میں تمام 15، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال کلفٹن میں تمام 4، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال نارتھ ناظم آباد میں تمام 13 اور آغا خان یونی ورسٹی اسپتال میں تمام 17 وینٹی لیٹرز مریضوں سے بھر گئے ہیں۔

    کرونا مریضوں کے لیے کہاں کتنے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں؟

    اس وقت سول اسپتال کراچی میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کیے گئے 12 میں سے 2 وینٹی لیٹرز، ڈاؤ یونی ورسٹی اسپتال اوجھا کیمپس میں مختص 13 میں سے 1 جب کہ لیاری جنرل اسپتال میں مختص 31 میں سے 12 وینٹی لیٹرز خالی ہیں۔

    اس کے علاوہ قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں بھی 4 وینٹی لیٹر خالی ہیں لیکن وہ بچوں کے وینٹی لیٹر ہیں، بچوں کو اس مرض میں وینٹی لیٹر پر ڈالنے کی تاحال ضرورت نہیں پڑی، نہ ان پر بڑوں کو ڈالا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں صرف 15 وینٹی لیٹرز کا خالی رہ جانا تشویش ناک ہے جو تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کے پیش نظر بہت جلد بھر جائیں گے جس کے بعد اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے حصول کے لیے افراتفری کی صورت حال سامنے آنے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں سرکاری و نجی سطح پر کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے 216 وینٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں جن میں سے بچوں کے 4 وینٹی لیٹر ہٹا کر 212 وینٹی لیٹرز میں سے 197 وینٹی لیٹرز مریضوں سے بھر چکے ہیں جب کہ صرف 15 وینٹی لیٹرز خالی ہیں۔

  • اسپتالوں پر نوٹی فکیشن واپس نہ لیا تو سندھ کے عوام کے ساتھ اسلام آباد پہنچوں گا: بلاول بھٹو

    اسپتالوں پر نوٹی فکیشن واپس نہ لیا تو سندھ کے عوام کے ساتھ اسلام آباد پہنچوں گا: بلاول بھٹو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی کے تین بڑے اسپتالوں پر حکومت نے اپنا نوٹی فکیشن واپس نہ لیا تو سندھ کے عوام کے ساتھ اسلام آباد پہنچوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے جناح اسپتال میں معیار برقرار رکھا تھا، اس کے باوجود جے پی ایم سی چھین لیا گیا، اگر اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو احتجاج کریں گے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم بھیک نہیں این ایف سی کے مطابق حق مانگ رہے ہیں، وفاقی حکومت ہمیں پانی کی کمی کا حساب نہیں دیتی، ون یونٹ لانے کی کوشش کی گئی تو پی پی دیوار بن کر کھڑی ہوگی۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ ان کا حق کہاں کہاں چھینا جا رہا ہے، عوام کو اس بارے بتایا جائے، اسلام آباد میں بیٹھ کر فیصلے کٹھ پتلی کر رہا ہے جسے ہم برداشت نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت جان بوجھ کر خوف پھیلا رہی ہے، ایچ آئی وی وائرس اور ایچ آئی وی ایڈز میں فرق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کل ہم رتو ڈیرو میں تھے آج لاڑکانہ میں ہیں، ہمارا مقصد اپنے ماں و بچوں کی صحت کا خیال رکھنا ہے، پورے کراچی میں ہر بچہ ایمرجنسی ریسپانس تک پہنچ سکتا ہے، ای آر بچوں کے لیے فراہم ایک سہولت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر میں ہمارے سندھ کا چھٹے نمبر پر شمار ہوتا ہے، اس کے تحت ہم نے بہت سے منصوبے کیے۔

    انھوں نے تنقید کی کہ پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کو رشتے دار کے حوالے کر دیا گیا، جس کا ستیاناس ہو گیا ہے۔ ملتان میں ایچ آئی وی کے 1280 کیسز پر شور نہیں ہوتا۔

    دریں اثنا، پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سے متعلق ایک صحافی کے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ علی وزیر ایک منتخب رکن ہے، وہ کس طرح چیک پوسٹ پر حملہ کرسکتا ہے۔

  • وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    اسلام آباد: وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا، وزارت قومی صحت نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے تینوں بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہو گیا۔

    امراض قلب کے قومی ادارے این آئی سی وی ڈی کا انتظامی کنٹرول بھی وفاقی حکومت نے واپس لے لیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہو گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 3 اسپتالوں کی مرکز کو منتقلی کی منظوری دی تھی، سپریم کورٹ نے بھی تینوں اسپتالوں کا وفاق کو حوالگی کا فیصلہ دیا تھا۔

    وزارت قومی صحت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کو 90 روز کے اندر تینوں اسپتالوں کا انتظام سنبھالنا تھا۔

    نوے روز کی مدت پوری ہونے کے بعد محکمہ قانون کی جانب سے یاد دہانی پر وفاقی حکومت کو نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا۔