Tag: کراچی کے شہری

  • کراچی کے شہری کو مبینہ طور پر 50 لاکھ بھتے کی کال موصول

    کراچی کے شہری کو مبینہ طور پر 50 لاکھ بھتے کی کال موصول

    کراچی: گلشن اقبال بلاک 7 میں شہری کو مبینہ طور پر 50 لاکھ بھتے کی کال موصول ہوئی ہے، پولیس نے درخواست وصول کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاوہ گلشن اقبال بلاک 7 میں عمیر نامی شہری کو مبینہ طور پر  50لاکھ روپے بھتے کی کال موصول ہوئی ہے، متاثرہ شہری عمیر نے بتایا کہ کال کرنیوالے نے جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی ہے۔

    متاثرہ شہری عمیر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ہفتے کی صبح بھتہ طلبی کی درخواست جمع کرانے گلشن تھانے گیا، تھانہ گلشن اقبال ایس ایچ او نے درخواست وصولی سے انکار کردیا۔

     شہری عمیر نے بتایا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پولیس اہلکار میرے گھر پر آگئے، پولیس موبائل اور 2 پرائیویٹ گاڑیوں میں اہلکار گھر پر آئے جس میں سے 3 سے 4 اہلکار وردی میں جبکہ دیگر افراد سادہ لباس میں تھے۔

    شہری عمیر سکندر نے کہا کہ اہلکاروں کے ساتھ ایک خاتون بھی تھی، پولیس اہلکاروں نے گھر کا دروازہ بجایا اور دیوار پر چڑھ گئے، پولیس اہلکار مجھے گالیاں بھی دیتے رہے اس واقعے کے دوران میں اپنے گھر میں بیوی اور 2 بیٹیوں کے ہمراہ موجود تھا۔

    عمیر سکندر نے کہا کہ اہلکاروں نے سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ بھی موڑ دیا، میں اور اہلیہ گھر کی چھت سے اہلکاروں کی ویڈیو بناتے رہے، جب مددگار 15 پر کال کی اور 15 کی موبائل پہنچنی تو اہلکار وہاں سے چلے گئے۔

    عمیر سکندر نے کہا کہ 22 اکتوبر کو میرے گھر پر ڈکیتی کی واردات ہوئی، میرے گھر کا ملازم زبیر سونا اور نقد رقم لوٹ کر فرار ہوگیا تھا، اس واقعے کا مقدمہ بھی پولیس نے 2 روز کی تاخیر سے درج کیا۔

    عمیر سکندر نے کہا کہ ملازم زبیر فرار ہوتے وقت اپنا موبائل کمرے میں ہی چھوڑ گیا، اس موبائل میں میرے گھر کی تصاویر اور دیگر معلومات تھیں، ملازم زبیر یہ تمام معلومات کسی کو فراہم کررہا تھا۔

    عمیر سکندر نے کہا کہ شبہ ہے کہ ان تمام معاملات کے پیچھے میرے والد اور بھائی کا ہاتھ ہے، میرے ولد اور بھائی جعلی ادویات کی خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں، میں نے والد اور بھائی سے لاتعلقی کی ہوئی ہے، مجھ سمیت فیملی کو جان کا خطرہ ہے۔

    عمیر سکندر نے مطالبہ کیا کہ مجھے اور میری فیملی کو تحفظ فراہم کیا جائے، دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ شام ذاتی نوعیت کے جھگڑے پر ایف آئی آر ہوئی تھی، انویسٹی گیشن کی ٹیم چھاپہ مارنے گئی تھی۔

    پولیس حکام نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اس کارروائی کا ریکارڈ موجود ہے روز نامچہ میں انٹری بھی ہے اور یہ واقعہ بھتے کا شاخسانہ نہیں اس لیے مزید تفتیش کررہے ہیں۔

  • یلولائن سے متعلق کراچی کے شہریوں کیلئے اہم خبر

    یلولائن سے متعلق کراچی کے شہریوں کیلئے اہم خبر

    کراچی: سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے یلولائن منصوبے کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کیلئے روزانہ کی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شرجیل میمن کی زیرصدارت یلو لائن بی آر ٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں بی آر ٹی ڈیپو پر کام شروع کرنے اور جام صادق پل کے جاری تعمیراتی کام سمیت مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی، شرجیل میمن نے یلولائن کا تعمیراتی کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں یلو لائن بی آر ٹی کے تعمیراتی کام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، شرجیل میمن نے ہدایت کی کہ رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے تندہی سے کام کریں، عالمی بینک کی جانب سے منصوبے کیلئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ ڈیڈلائن میں منصوبے کی تکمیل کیلئے اسٹیک ہولڈرز کو اجتماعی کوشش کرنا ہوں گی، یلولائن منصوبہ کراچی کے شہریوں کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

    سینئر صوبائی نے کہا کہ یلولائن سے کراچی کے شہریوں کیلئے سفر میں مزید آسانیاں پیدا ہوں گی، منصوبہ کراچی کی مصروف سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ کم کرنے میں مدد کرے گا۔

    اس موقع پر عالمی بینک کے نمائندے لنکن فلور اور بین الاقوامی کنسلٹنٹس کے دیگر لوگ بھی اجلاس میں موجود تھے۔

  • کراچی کے شہری سمندری طوفان سے بے خوف، دفعہ 144 کی پابندی ہوا میں اڑا دی

    کراچی کے شہری سمندری طوفان سے بے خوف، دفعہ 144 کی پابندی ہوا میں اڑا دی

    کراچی: شہر قائد کی ساحلی پٹی پر تفریحی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں، شہریوں نے سمندری طوفان بیپر جوائے سے بے خبر، بے خوف ہو کر دفعہ 144 کی پابندی کو ہوا میں اڑا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ عرب میں سمندری طوفان بیپر جوائے کے باعث کراچی کے ساحل پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، تاہم کراچی کے شہریوں نے اس پابندی کو ہوا میں اڑا دیا ہے، اور پولیس بھی عمل درآمد کرانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

    کراچی کی ساحلی پٹی کی طرف جانے والے راستوں کو رکاوٹیں لگا کر بند نہیں کیا گیا، ماڑی پور ہاکس بے، کلفٹن سی ویو کی ساحلی پٹی پر شہریوں کی بڑی تعداد فیملیوں کے ہمراہ پہنچ گئی ہے۔

    ماڑی پور پولیس نے ہاکس بے جانے والے شہریوں کو روکا لیکن شہری پولیس کو خاطر میں نہیں لائے، اور ہاکس بے اور سی ویو کے مقام پر شہری بچوں کے ہمراہ سمندر میں نہاتے ہوئے نظر آئے۔

    کراچی کی ساحلی پٹی پر تفریحی سرگرمیاں جاری ہیں، شہری سمندری طوفان سے بے خبر بے خوف دکھائی دیتے ہیں، واضح رہے کہ کمشنر کراچی نے دفعہ 144 کے تحت سمندر میں نہانے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، دفعہ 144 کے تحت کشتی رانی اور ماہی گیری پر بھی پابندی ہے۔

  • کراچی کے شہری کو 2 بیلوں کے خریدنے کیلئے جعلی چیک کا استعمال مہنگا پڑگیا

    کراچی کے شہری کو 2 بیلوں کے خریدنے کیلئے جعلی چیک کا استعمال مہنگا پڑگیا

    کراچی : شہری کو 2 بیلوں کے خریدنے کے لئے جعلی چیک کا استعمال مہنگا پڑگیا، عدالت نے ملزم کو2 سال کی سزاکا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے 2 بیلوں کے خریدنے کے لئے جعلی چیک کے استعمال پر فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم اسماعیل کو 2سال سزاکاحکم دے دیا، فیصلہ آتے ہی ملزم کی عدالت سے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے موقع پر ملزم کو حراست میں لیکر ہتھکڑی لگا دی۔

    عدالت نے ملزم پر40 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا عدم ادائیگی پرمزید 6ماہ قید کاٹنا ہوگی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے2020میں 2 بیل خریدنے کے عوض 5 لاکھ کاچیک دیاتھا اور جب چیک کیش کرانے گئے تو باؤنس ہوگیا تھا۔

  • کراچی: پبلک ٹرانسپورٹ اور روٹ پرمٹ کی کہانی!

    کراچی: پبلک ٹرانسپورٹ اور روٹ پرمٹ کی کہانی!

    سفر وسیلۂ ظفر ہوتا ہے۔ یہ ہم سنتے آئے ہیں، لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی بات کی جائے تو یہاں بسوں میں سفر کرنا اذیت ناک ہے۔

    ایک طرف تو کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید کمی ہے۔ دوسری جانب خستہ حال بسیں اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں نے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ اسی طرح سی این جی کی بندش کے دوران لوگ پریشان نظر آتے ہیں. کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن بس پروجیکٹ اور ایسے متعدد منصوبے یا تو اعلانات اور کاغذات تک ہی محدود ہیں یا پھر سست روی اور غفلت کی نذر ہو رہے ہیں۔

    ایک خبر نظر سے گزری جس کے مطابق کراچی کی ریجنل اتھارٹی نے شہر بھر میں مختلف بسوں اور کوچز کے روٹ غیر مؤثر کر دیے ہیں۔ اس کی وجہ مقررہ روٹس پر پرمٹ تمام ہو جانا ہے۔ ایسی بسوں کی تعداد دو سو کے لگ بھگ جب کہ کوچز کی تعداد 50 بتائی گئی ہے۔

    کیا ہے یہ روٹ پرمٹ؟
    سادہ زبان میں کسی مسافر گاڑی کا مخصوص گزر گاہوں پر رواں دواں رہنے کا اجازت نامہ ہی روٹ پرمٹ ہے جو متعلقہ اداوں کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔ اس کی باقاعدہ فیس وصول کی جاتی ہے جو صوبائی حکومت کے خزانے میں جمع ہوتی ہے۔ یہ روٹ پرمٹ ختم ہو جائے تو ایسی پبلک ٹرانسپورٹ کے روٹ غیرمؤثر قرار دیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کیا کہتے ہیں؟
    اس حوالے سے صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے جامع اور مربوط نظام نظر نہیں آتا جب کہ ماہرین کی نظر میں اس سلسلے میں باقاعدہ سروے کر کے معلومات اکٹھی کرنا ضروری ہے۔ اسی کے ذریعے ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے تمام بڑے شہروں میں معیاری سفری سہولیات کی وجہ ایک جامع اور مضبوط سسٹم ہے جس کے تحت شہر کی سڑکوں پر ذرایع نقل و حمل اور آمدورفت کے حوالے سے عوام کی مشکلات دور کرنا آسان ہوتا ہے۔

    شہریوں کی بھی سنیے!
    ٹریفک کے نظام میں بہتری، سڑکوں کو کشادہ اور ان کی حالت بہتر بنانا اور پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد بڑھانے کے علاوہ موجودہ ٹرانسپورٹروں کو قانونی تقاضے پورے کرنے پر آمادہ کرنا اور پابند بنانا ایک عام شہری کا کام تو نہیں ہے۔ حکومت اور انتظامیہ ہی اس مسئلے کو حل کرسکتی ہے، مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو رہا۔

    سنجیدہ و باشعور شہریوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حکومتِ سندھ کی عدم توجہی محض ایک تاثر نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ اس سلسلے میں شہری امور کے ماہرین کوتاہیوں، خامیوں اور غفلت سے متعلق حقائق اور اعداد و شمار سامنے لاتے رہے ہیں اور میڈیا نے بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔

    کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مطلوبہ اسٹاپ پر اترنے کے بعد آئینہ دیکھیں تو اپنی ہی صورت پہچانی نہیں جاتی۔ یوں لگتا ہے کہ کسی محاذِ جنگ سے واپسی ہوئی ہے۔

    طلبا اور دفاتر میں کام کرنے والوں کی اکثریت شہر میں بسوں کی کمی کے ساتھ اب گیس کی بندش کی وجہ سے پریشان ہے اور انہی حالات میں بسوں کے روٹ پرمٹ کے حوالے سے خبر بھی سامنے آگئی ہے۔ ٹریفک حکام اس حوالے سے بس مالکان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کا پابند ضرور کریں، مگر شہریوں‌ کا کہنا ہے کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ سڑکوں سے مزید پبلک ٹرانسپورٹ غائب نہ ہو۔