Tag: کراچی کے مسائل

  • وزیراعلیٰ سندھ  مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر پورٹل بنوالیا

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر پورٹل بنوالیا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پر پورٹل بنوالیا اور عید کے بعد سوفٹ انکروچمنٹ ہٹانے کی واضح ہدایت جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیرصدارت کراچی کے مسائل سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں انھوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز شہر کا دورہ کریں اور شہر میں گٹرز کا بہنا ، صفائی کے مسائل اور غیر قانونی پارکنگ پر نظر رکھیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے مسائل پرپورٹل بنوالیا اور ہدایت کی افسران گٹرز، تجاوزات اور صفائی ستھرائی کو پورٹل پر اپ لوڈ کریں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی رمضان میں پولیس کا گشت بڑھایا جائے، عید کی شاپنگ کے لیےلوگ مارکیٹس جائیں گےسہولیات فراہم کریں اور اسٹریٹ لائٹس،ٹریفک مینجمنٹ اور سیکیورٹی یقینی بنائیں۔

    مراد علی شاہ نے روڈ کٹنگ سینٹر لائیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا شہر میں روڈ کٹنگ کی اجازت اب صرف میئر یا کمشنر دیں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے عید کے بعد سوفٹ انکروچمنٹ ہٹانے کی ہدایت دے دی اور کہا لیاری میں جاری پانی کی لائن بچھانے کا کام جلد مکمل کیا جائے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے میئر کراچی کو ہدایت کی کہ شہر کی اہم مارکیٹس کو خوبصورت کیا جائے، مجھے چار مارکیٹس اس مالی سال کے آخر تک مکمل کرکے دیں۔

  • سندھ حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا کراچی مسائل پر سیاست نہیں ہوگی: گورنر سندھ

    سندھ حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا کراچی مسائل پر سیاست نہیں ہوگی: گورنر سندھ

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا کہ کراچی مسائل پر سیاست نہیں ہوگی، معلوم نہیں بلاول بھٹو بار بار اعداد و شمار کیوں بتا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کراچی میں ریس کورس میں بات چیت کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بہترین پیکج کا اعلان کیا، 1100 ارب میں 62 فی صد وفاق اور 28 فی صد سندھ حکومت دے گی، کراچی اور سندھ کے مسائل کے لیے تمام ادارے ساتھ بیٹھ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا ترقیاتی منصوبہ کراچی تک محدود نہیں، یہ اندرون سندھ بھی جائے گا، معلوم نہیں بلاول بھٹو بار بار اعداد و شمار کیوں بتا رہے ہیں، لگتا ہے انھیں کوئی غلط گائیڈ کر رہا ہے، سندھ حکومت کے ساتھ طے ہوا تھا کہ کراچی مسائل پر سیاست نہیں ہوگی۔

    وزیر اعظم کو پیکج پر دوبارہ غور کرنا چاہیے: بلاول بھٹو زرداری

    عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے مہرباں بن کر آتے آتے بہت دیر کی ہے، کراچی کے لیے تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور سنجیدگی سے غور کر رہی ہیں، یونس سائیں نے کل وزیر اعظم سے ملاقات کی اور سندھ کا مقدمہ سامنے رکھا، جس پر وزیر اعظم نے وعدہ کیا کہ وہ جلد اندرون سندھ کا دورہ کریں گے۔

    دریں اثنا، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے گورنر ہاؤس میں ایک بیٹھک ہوئی، جس میں وفاقی وزرا اسد عمر اور علی زیدی نے پی ٹی آئی کراچی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی، ملاقات میں کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وفاقی وزرا اور اراکین اسمبلی کے درمیان کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اراکین اسمبلی نے پلان کے لیے وزیر اعظم اور وفاقی وزرا کی کاوشوں کو سراہا، اور وفاقی وزرا کو اپنی تجاویز پیش کیں۔

    ارکان اسمبلی نے امید اظہار کی کہ سندھ حکومت بھی سنجیدگی سے کراچی کے لیے کام کرے گی۔

  • کراچی میں 2 ہفتوں کے دوران منصوبے شارٹ لسٹ کر کے کام شروع کر دیا جائے گا: اسد عمر

    کراچی میں 2 ہفتوں کے دوران منصوبے شارٹ لسٹ کر کے کام شروع کر دیا جائے گا: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر نے کراچی کے مسائل کے حوالے سے کہا ہے کہ سیاست چلتی رہے گی، کراچی کے مسئلےحل کرنا چاہتے ہیں، کراچی میں تیزی سے کام کے لیے 2 ہفتے کا ٹاسک رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں تیزی سے کام شروع کرنے کے لیے 2 ہفتے کا ٹاسک رکھا گیا ہے، دو ہفتے کے دوران منصوبوں کو شارٹ لسٹ کر کے کام شروع کیا جائے گا، چند منصوبوں کی لیڈ وفاق اور چند کی سندھ حکومت کے پاس ہوگی۔

    اسد عمر نے کہا کہ آج کراچی کے 6 مسئلے ایسے ہیں جن پر اتفاق رائے ہوا ہے، سب سے پہلے پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہے، سیوریج کے پانی، کچرا اٹھانے کا کام بھی کرنا ہے، نالوں سے تجاوزات کا خاتمہ اور سڑکوں کو ٹھیک کرنا ہے، شہر میں ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ منصوبوں کی فنانسنگ سے متعلق بھی مشاورت کی جائے گی، 2 ہفتے کے دوران طے کیا جائے گا کہ کون سے منصوبے اہم ہیں، 2 ہفتے کے اندر کراچی سے متعلق جامع منصوبہ بندی سامنے آ جائے گی۔

    کراچی کے مسائل پر اسلام آباد میں ایک اور بڑی بیٹھک

    انھوں نے کہا کہ سیاست بھی چلتی رہے گی، قانون کے مطابق احتساب بھی ہوتا رہے گا، لیکن ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے، وفاق اور صوبائی حکومت میں اتفاق رائے ہوگا تو کام آگے چلے گا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگوں کے مسائل جلد سے جلد حل کرنا چاہتے ہیں، سندھ حکومت کے ساتھ سیاسی اختلافات ہیں لیکن ترقیاتی کام میں سیاست نہیں ہوگی، بارشوں کے باعث مسائل پیدا ہوئے تو چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھیجا گیا، جب دوبارہ بارشیں ہوئیں تو عوام نے دیکھا زیادہ مسائل نہیں ہوئے، کراچی منی پاکستان ہے، جس پر توجہ دینا زیادہ ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ کی سربراہی میں آج ایک وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی، جس میں سندھ حکومت کے ساتھ 6 سیکٹرز میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، کراچی سے متعلق منصوبے بنے ہوئے ہیں لیکن ان پر کام نہیں ہو رہا، طے ہوا کہ ساتھ بیٹھ کر ان منصوبوں پر کام کیا جائے، اس سلسلے میں 6 رکنی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہفتے کے روز کراچی میں ایک اور ملاقات ہوگی۔

  • کراچی کے مسائل پر اسلام آباد میں ایک اور بڑی بیٹھک

    کراچی کے مسائل پر اسلام آباد میں ایک اور بڑی بیٹھک

    کراچی: شہر قائد کے مسائل پر اسلام آباد میں ایک اور بڑی بیٹھک ہوئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اہم ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل کے سلسلے میں آج اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر اسد عمر سے خصوصی ملاقات کی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم رہنما امین الحق، وفاقی وزیر علی زیدی، چئیرمین این ڈی ایم اے جنرل محمد افضل، سعید غنی اور ناصر حسین شاہ بھی شامل تھے۔

    اس اجلاس میں کراچی کے معاملات پر کوآرڈینیشن کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا، یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے درمیان سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پل کا کردار ادا کرے گی۔

    بڑی خبر، ایک دوسرے کی شدید مخالف جماعتیں کراچی کے لیے ایک ہو گئیں

    ذرایع کے مطابق کوآرڈینیشن کمیٹی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے اپنی تجاویز بھی پیش کرے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی کی ترقی اور مسائل کے حل کے لیے ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور پی ایس پی ایک پیج پر آ گئے ہیں، کراچی کی بحالی، معاشی ترقی اور مسائل کے حل کے لیے تینوں جماعتوں نے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اتوار کو ہونے والی ایک اہم بیٹھک میں مل کر کام کرنے، مشترکہ حکمت عملی بنا کر آگے بڑھنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق کیا تھا۔

  • مقامی نمائندوں کی خود مختاری کے بغیر کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مقامی نمائندوں کی خود مختاری کے بغیر کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے مسائل حل کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا۔وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔

    اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کی جلد سماعت کی استدعا کریں گے۔اٹارنی جنرل آرٹیکل 140اے کے تحت جلد سماعت کی استدعا کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مقامی نمائندوں کی خود مختاری کے بغیر کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے،کراچی کی مقامی حکومت کا مالی،سیاسی،انتظامی طور پر خود مختار ہونا ضروری ہے۔

    اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کراچی میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا نوٹس لیں اور پاک فوج کو کراچی میں ریسکیو کی ہدایات دیں۔

    خرم شیر زمان نے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبائی وزیر بلدیات دو دن میں سب سے نالائق اور ناکام وزیر ثابت ہوئے ہیں۔

  • کراچی کو کیا چاہیے؟

    کراچی کو کیا چاہیے؟

    تحریر: عمیر حبیب

    کراچی، ایک ایسا شہر جس کی آبادی میں ایک عام اور محتاط اندازے کے مطابق ہر سال تین سے چار فی صد اضافہ ہو رہا ہے۔

    قیامِ پاکستان سے پہلے یہاں میونسپل کارپوریشن کے ذریعے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کا نکالا جاتا رہا ہے اور بعد میں بھی ہر دور میں مقامی حکومتوں کے نظام کو کسی نہ کسی شکل میں جاری رکھا گیا، مگر سن 2000 میں لوکل باڈی سسٹم کو بہتر بناتے ہوئے شہر کی ترقی اور تعمیر میں اس کی اہمیت اور افادیت کو گویا تسلیم کیا گیا۔

    اس دور میں مقامی نظامِ حکومت کے تحت شہر کو 18 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا اور 178 کے قریب یونین کونسلوں کو فعال کیا گیا جس سے نہ صرف علاقائی سطح پر مسائل کو حل کیا جانے لگا بلکہ شہر میں کئی نئے پروجیکٹس پر کام شروع ہوا۔ ان میں 20 منزلہ آئی ٹی ٹاور ہو یا فلائی اورز، شہر میں نوکری اور روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوئے اور بے روزگاروں‌ کی بڑی تعداد اس کے سہارے معاشی میدان میں خود کو مضبوط اور مستحکم کرنے لگی، لیکن سیاسی کھینچا تانی میں یہ نظام کہیں‌ پیچھے رہ گیا۔

    آج یہ شہر سیاسی مداخلت سے پاک، بااختیار، تمام ضروری وسائل اور ہر قسم کی مشینری سے لیس لوکل حکومت چاہتا ہے اور بس۔

    جس طرح علاقے کے اراکینِ اسمبلی کا کام قانون سازی اور دیگر شعبوں سے متعلق ہے اسی طرح شہری مسائل حل کروانا اور اس نظام کو جاری و ساری رکھنا عدلیہ کا نہیں بلکہ لوکل گورنمنٹ کا کام ہے۔

    کراچی میں بڑھتا ہوا ٹریفک اور آمد و رفت بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ٹرانسپورٹ کا نظام اس وقت پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں میں ہے جب کہ اس حوالے سے لوکل سطح پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ اسی طرح بے شمار مسائل اور کام ہیں جو علاقائی سطح پر اور لوکل نظام کے تحت ہی مستقل بنیادوں پر اور طویل مدت کے لیے حل ہوسکتے ہیں۔

    یورپ اور ترقی یافتہ دنیا کے ممالک کی خوش حالی کا راز اس کے لوکل نظام میں ہی چھپا ہے، جہاں ہر شہری اور علاقائی مسئلے کے حل کے لیے وفاقی، صوبائی حکومت یا عدالت سے رجوع نہیں کرنا پڑتا بلکہ میونسپل کارپوریشن میں صرف ایک درخواست دینے سے مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ کا نظام بھی حکومت کے پاس ہے جو کبھی اور کسی قسم کے احتجاج کی نذر نہیں ہوتا۔

    اگر ہمارے ملک میں عوامی امنگوں اور جذبات کو اہمیت دی جائے اور سیاسی میدان میں ہوا کا رخ دیکھ کر نیک نیتی سے بروقت فیصلہ کیا جائے تو کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ایک چینی کہاوت ہے کہ "بلی چاہے سفید ہو یا کالی دیکھنا یہ چاہیے کہ چوہے پکڑ سکتی ہے یا نہیں۔”

    موجودہ حکومت کی کوشش ہے اور دعویٰ بھی کہ وہ ملک کا نظام درست کرنے کی کوشش کررہی ہے اور ہر قسم کی خرابی دور کی جائے گی تو کیا ہی اچھا ہو کہ لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مضبوط بنانے اور اسے اختیارات دینے کی طرف بھی قدم بڑھایا جائے جس کے تحت شہریوں کے بنیادی مسائل علاقائی سطح پر حل ہوسکیں۔ اس حوالے سے تمام سیاسی قیادتوں اور صوبائی حکومتوں کو سوچنا چاہیے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر مسائل کا حل مل سکے۔

    (بلاگر علم و ادب کے شیدا اور مطالعے کے عادی ہیں۔ سماجی موضوعات، خاص طور پر عوامی ایشوز پر اپنے تجربات اور مشاہدات کو تحریری شکل دیتے رہتے ہیں۔)

  • کراچی کے مسائل کے حل کیلیے وزیراعظم کی بنائی گئی اسٹرٹیجک کمیٹی نے کام شروع کردیا

    کراچی کے مسائل کے حل کیلیے وزیراعظم کی بنائی گئی اسٹرٹیجک کمیٹی نے کام شروع کردیا

    کراچی : کراچی کے مسائل  کے لیے قائم کردہ اسٹریٹجک کمیٹی نے کام شروع کردیا، ایم کیو ایم اہم تجاویز ڈرافٹ کی صورت میں کمیٹی کو دے گی جسے وزیراعظم کے سامنے رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مسائل حل کے لیے وزیراعظم کی جانب سےبنائی گئی اسٹریٹجک کمیٹی نے کام کا آغاز کردیا ہے ، ذرائع نے بتایا ایم کیوایم اور تحریک انصاف نے مسائل کےحل کے لیے ڈرافٹ کی تیاری شروع کردی ہے۔

    اسٹرٹیجک کمیٹی ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے 6،6 اراکین پر مشتمل ہیں، ایم کیو ایم کمیٹی میں ڈاکٹر خالد مقبول، کنورنوید،وسیم اختر، امین الحق ،ارشد حسن اور پی ٹی آئی کی جانب سے فیصل واوڈا، علی زیدی ، فردوس شمیم،حلیم عادل، خرم شیرزمان کمیٹی میں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے ڈرافٹ میں کراچی کو انتظامی بنیادوں پر چلانے کے لیے ایک چین اف کمانڈ اور این ایف سی کے ساتھ صوبائی فنانس کمیشن پر بھی عمل درآمد یقینی بنانے کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ پی ایف سی کے تحت ڈسٹرکٹ ، ٹاؤن اور یوسی میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز کی نچلی سطح پر منتقلی اور آرٹیکل 140 اے کے تحت فنانشل اور ایڈمنسٹریٹر کنٹرول کا نفاذ مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کمیٹی نے کمیٹی کو تجویز میں گیارہ سال میں کتنے پیسے صوبے کو ملے اور کتنے خرچ ہوئے اسکا آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی رکھا ہے جبکہ کنونمنٹ بورڈ ، کے پی ٹی ، ایل ڈی اے ، ایم ڈی اے سمیت تمام اٹھارٹیز کو سنگل اٹھارٹی میں تبدیل کرکے مئیر کے ماتحت کرنا بھی تجویز میں شامل ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کیا تھا، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : کراچی کے بڑھتے مسائل: وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وہ آرٹیکل 149(4) کے نفاذ کے حق میں ہیں، کراچی میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کا نفاذ بھی ضروری بن گیا ہے، دیکھنا ہوگا لوکل ایکٹ 2013 آرٹیکل 140 اے سے کتنا تضاد رکھتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آ جائیں گی۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کراچی کے مسائل سے متعلق اجلاس ہوا تھا، وزیراعظم نے کراچی کے مسائل کیلئے وزیرقانون فروغ نسیم کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی تھی ، کمیٹی میں فروغ نسیم، علی زیدی، خسروبختیار، ڈی جی ایف ڈبلیو او اور دیگر ممبران شامل کیا تھا۔

  • کراچی کے بڑھتے مسائل: وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    کراچی کے بڑھتے مسائل: وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 کے نفاذ کا یہی درست وقت ہے، مسائل حل کرنے ہیں تو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

    فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 149(4) کے نفاذ کے حق میں ہیں، کراچی میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کا نفاذ بھی ضروری بن گیا ہے، دیکھنا ہوگا لوکل ایکٹ 2013 آرٹیکل 140 اے سے کتنا تضاد رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آ جائیں گی۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    وفاقی وزیر قانون نے کہا سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہے، ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں، آرٹیکل 149(4 ) گورنر راج نہیں ڈائریکشن دیتی ہے، وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگا این ایف سی کے تحت حکومت سندھ کو کتنی رقم ملی ہے، سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ابھی عوام کہہ رہی ہے کہ کراچی میں کچرا نہیں اٹھ رہا، جب گورنر راج لگائیں گے تو پھر کہیں گے کیوں لگا دیا، پیپلز پارٹی والوں نے 11 سال میں کیا کیا، این ایف سی سے کتنے پیسے ملے، سیلز ٹیکس کتنا صوبے سے ملتا ہے، یہ سب دیکھنا ہے۔

  • کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    کراچی کے مسائل پر خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کو پیش کرے گی

    کراچی: شہر قائد کے دیرینہ اور پریشان کن مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر قایم کی گئی اسٹریٹیجک کمیٹی اپنی تجاویز ہفتے کو عمران خان کے سامنے رکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گورنر سندھ سے شہر قائد کے مسائل پر فروغ نسیم کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی نے ملاقات کی، یہ کمیٹی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے بنائی۔

    اسٹریٹیجک کمیٹی نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو شہر کے مسائل کے حل سے متعلق بریفنگ دی، اس موقع پر گورنر سندھ نے بھی مسائل کے حل کے لیے کمیٹی کو اہم تجاویز دیں۔

    ملاقات میں وفاق کے تحت کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی گفتگو کی گئی، فراہمی اور نکاسیٔ آب، ماس ٹرانزٹ اور دیگر منصوبوں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

    تفصیل یہاں پڑھیں: کراچی کو تباہی سے بچانا ہے تو ۔۔۔۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اسٹریٹیجک کمیٹی کراچی کے مسائل پر تجاویز ہفتے کو وزیر اعظم کے سامنے رکھے گی۔

    یاد رہے دو دن قبل کراچی میں مسائل کے حل کے لیے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت اسٹریٹیجک کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی۔

    اس اجلاس میں شہر میں صفائی اور دیگر اہم مسائل سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں فروغ نسیم نے بتایا کہ وزیر اعظم کی بنائی گئی کراچی اسٹریٹیجک کمیٹی 12 ارکان پر مشتمل ہے، جن میں 6 ممبران ایم کیو ایم اور 6 پی ٹی آئی کے ہوں گے، حکومت کی یہ کمیٹی کراچی میں انتظامی مسائل کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔

  • کراچی کے مسائل کی وجہ شہری و صوبائی حکومت میں اختیارات کا تنازعہ ہے، عمران اسمٰعیل

    کراچی کے مسائل کی وجہ شہری و صوبائی حکومت میں اختیارات کا تنازعہ ہے، عمران اسمٰعیل

    کراچی : گورنر سندھ عمران اسمٰعیل  نے کہا ہے کہ کراچی میں مسائل کی وجہ شہری اورصوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کا تنازعہ ہے، میئر کراچی کے پاس صفائی کے پیسے نہیں، سندھ حکومت کہتی ہے پیسہ بورڈ کو دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میئر کراچی کے بجائے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو پیسہ دینا چاہتی ہے جبکہ بورڈ کام کرنا ہی نہیں چاہتا۔

    یہ ایک سائیکل ہے جس سے شہر قائد کے مسائل جنم لے رہے ہیں، ہم حکومتِ سندھ کے ساتھ با مقصد مذاکرات کرکے اختیارات شہری حکومت کو دلوانےکی کوشش کررہے ہیں۔

    عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ سندھ میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہ ہونے سے مسائل آتے رہیں گے، سندھ حکومت سے مذاکرات کرکے میئر کو اختیارات دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

    عمران اسماعیل کا کہنا کہ ہے کراچی کے معاملے میں گورنر کا کوئی کردار نہیں، اگر ہوتا تو ساری توانائی اور پیسہ کراچی پر صرف کرتا البتہ وفاق کی ساری توجہ کراچی پر مرکوز ہے۔

    اس معاملے پر وزیراعظم خود دلچسپی لے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جاب میں گورنر سندھ نے کہا کہ صوبے کے مسائل کا حل نکالنا برسراقتدار جماعت پیپلزپارٹی کی ذمہ داری ہے۔

    عمران اسماعیل نے برطانوی جریدے کی وہ رپورٹ مسترد کردی جس میں کراچی کو رہائش کیلئے غیرموزوں ترین شہروں کی فہرست میں ٹاپ فائیو پر رکھا گیا تھا۔