Tag: کراچی یونیورسٹی حملے

  • کراچی یونیورسٹی حملے کا ماسٹر مائنڈ   پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کراچی یونیورسٹی حملے کا ماسٹر مائنڈ پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ تہلکہ خیز انکشافات

    کراچی : وزیراطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کراچی یونیورسٹی حملے کا ماسٹر مائنڈ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا، دھماکا بی ایل ایف اور بی ایل اے کا مشترکہ کام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن ، مرتضیٰ وہاب نے دیگر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی خودکش حملے کے لیے خاتون کو استعمال کیا تھا، کالعدم بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کی تھی۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے کے کمانڈر دادبخش کو گزشتہ روز ماڑی پورروڈ سے کارروائی میں گرفتار کیاگیا ہے، گرفتار دہشت گرد سلیپر سیل کا کمانڈر ہے، گرفتار دہشت گرد نے کئی انکشافات کیےہیں۔

    وزیراطلاعات سندھ نے کہا کہ تمام اداروں نے اس کیس میں مل کر تفتیش کی، گرفتار دہشت گرد متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا، جامعہ کراچی خود کش حملے میں خواتین کا استعمال کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ ماسٹر مائنڈ زیب ہے اور خود بھی آئی ای ڈی بنانے کا ماہر ہے، یہ حملے کے بعد بلوچستان بھاگ گیا تھا۔

    شرجیل میمن نے کہا کہ دہشت گردوں کا ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوا، دہشت گرد گروپ نے خواتین اور طلبہ کو استعمال کرنے کی کوشش کی ، دہشت گرد بیرون ملک مدد سے ہمارے ملک کوعدم استحکام کاشکار کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔

    وزیراطلاعات سندھ نے بتایا کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ پڑوسی ملک سے ہمارے ملک میں داخل ہوا، دھماکا بی ایل ایف اوربی ایل اے کا مشترکہ کام تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاری بلوچ کو مکاری کے ساتھ نفسیاتی جال پچھا کر پھنسایا گیا، کیس کی اہم بات یہ تھی کہ حملہ آورخاتون اکیلی نہیں تھی، تحقیقات میں خاتون کے ساتھیوں کی نشاندہی ہوئی۔

    شرجیل میمن نے مزید کہا کہ بڑے سلیپر سیل کو پکڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، تمام اداروں نے مل کر کام کیا، جس سے کامیابی حاصل ہوئی، کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں ، تفصیلات سامنے لائیں گے۔

    وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کہاں رہے کس نے سہولتکاری کی تحقیقات جاری ہیں، جس ملک سے دہشت گرد آئے ان کو بتایا جائے گا، تحقیقات مکمل ہونے تک کسی ملک کا نام نہیں لے سکتے، اس ملک کو بتایاجائے گا کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوئی اور اس ملک سے اس معاملے پر سفارتی سطح پر آواز اٹھائی جائے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے،دیگر شہروں سے لوگ یہاں آتے ہیں،دہشت گردوں کا مقصد ملک کو عالمی سطح پر بدنام کرنا ہے،ہمارے پڑوسی ملک دہشت گردوں کی معاونت کرتے ہیں۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں ایک دوسرے کو معاونت فراہم کرتی ہیں اور ایک دوسرے کوسہولت دیتی ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ اس حملے کے4کردار تھےاور وہ چاروں پکڑےگئےہیں ، اس حملے میں 2 چینی باشندوں کو ٹارگٹ کیا گیا، تحقیقات کی تفصیلات کو ذمہ داری سےآگاہ کیا جائے گا۔

  • کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق وین ڈرائیور کی لاش کی شناخت ہوگئی

    کراچی یونیورسٹی حملے میں جاں بحق وین ڈرائیور کی لاش کی شناخت ہوگئی

    کراچی : کراچی یونیورسٹی دہشت گردی واقعے میں جاں بحق وین ڈرائیور کی لاش کی شناخت ہوگئی ، جس کے بعد خالد کی میت ورثا کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی دہشت گردی واقعے میں جاں بحق وین ڈرائیور کی شناخت ہوگئی، تفتیشی حکام نے بتایا کہ ڈرائیور خالد نواز کی لاش کی شناخت ڈی این اے کی مدد سے ہوئی۔

    ڈی این اے سیمپلز میچ ہونے پر سی ٹی ڈی حکام کو آگاہ کر دیا گیا، جاں بحق وین ڈرائیور کی لاش جلد ورثا کے سپرد کردی جائے گی، وین ڈرائیور خالد نواز کے بھائی نے نمونے گزشتہ روز دیئے تھے۔

    جاں بحق وین ڈرائیور خالد کی میت ورثا کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے ، میت کو قومی پرچم میں لپیٹ کر اعزاز کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

    ڈی سی فیروزآباد نے بتایا کہ خالد نواز کا ڈی این اے میچ ہوچکا ہے، میت گھرپہنچائیں گے، وزیراعلیٰ کے احکامات تھے میت کو انتظامیہ خود گلشن معمار پہنچائے ، لاش واقعے والے دن سے سرد خانے میں رکھی ہوئی تھی۔

    یاد رہے گذشتہ روز ذرائع کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے میں ہلاک چاروں افراد کی لاشیں نا قابل شناخت ہیں ، شناخت میں تاخیر سےاہلخانہ کے ڈی این اے سیمپل کا دستیاب نہ ہونا ہے۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستانی ڈرائیور کے اہل خانہ کے ڈی این اے حاصل کئےجارہے ہیں جبکہ چینی باشندوں کے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپل موجود نہیں۔

    چینی افراد کے زیر استعمال اشیا سے ڈی این اے نمونے لینےکی کوشش جاری ہے ، چینی افراد کے زیر استعمال ٹوتھ برش ریزرو دیگر اشیاسےنمونے ملنے کی امید ہیں۔