Tag: کرد

  • ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف تنظیم سے تعلق کے الزام میں‌ تین میئرز کو عہدے سے ہٹا کر سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرکار نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں چار سو سے زاید افراد کو  حراست میں لیا گیا ہے۔

    ترک وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک کے 29 صوبوں میں عمل میں آئیں.

    قبل ازیں ترک وزارت داخلہ نے ٹویٹر پر بیان جاری کیا تھا کہ کہ اعلیٰ سطح تحقیقات کے بعد ملک کے جنوب مشرق میں تین بڑے شہروں کے مئیرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا.

    مزید پڑھیں: ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کے لیے فعال کردار ادا کرے، ترکی

    خیال رہے کہ ترک حکومت کرد ملیشیا کے خلاف پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے، اس ضمن میں چھوٹے اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیے گئے.

    حالیہ گرفتاریاں بھی ملک کے طول و عرض میں ایک بڑے آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئیں.

    ابھی یہ واضح نہیں کہ گرفتار ہونے والے افراد پر کس نوع کے الزام عاید کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف کس طرح کے کورٹس میں‌ مقدمہ چلے گا.

  • فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    دمشق: فرانس نے شام میں جاری جنگ کے پیش نظر ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش ہے۔ پیشکش کو ترکی کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوج پر حملہ کیا جس میں 5 ترک فوجی جاں بحق ہوئے۔

    یاد رہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی نے تین دہائیوں تک ترکی میں کرد شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے اور ترکی اب اس جماعت کو دہشت گرد جماعت قرار دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرد جنگجوؤں نے شامی فوج سے معاہدہ کرلیا

    ترکی نے رواں برس جنوری سے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

    ترکی کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ترکی کے جنوب مشرقی صوبے سیرت میں کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوجیوں پر حملہ کیا تھا جس میں 5 فوجی جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یہ حملہ ترکی کی کردوں کے خلاف کارروائی کے جواب میں کالعدم پارٹی کی جانب سے ایک انتقامانہ کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب چند روز قبل فرانسیسی صدر ایمائیل میکرون نے شامی ڈیمو کریٹک فورس (جس میں کردوں کا اثر و رسوخ ہے) اور وائی پی جی (عوامی حفاظتی دستے) کے وفد سے ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں فرانسیسی صدر نے ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی تھی۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ صدر نے شامی ڈیمو کریٹک فورس کے ان جنگجوؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو داعش کے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    مزید پڑھیں: شام و عراق میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کردیں گے، ترک صدر

    یاد رہے کہ شامی ڈیمو کریٹک فورس داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے ایک اہم اتحادی کے طور پر کام کر رہی ہے جبکہ عوامی حفاظتی دستہ بھی اس کا حصہ ہے۔ امریکا اور فرانس دونوں تنظیموں کے جنگجوؤں کو داعش سے لڑنے کے لیے تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

    وائی پی جی کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کے سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کرتی ہے اور امریکا بھی اس دعوے کی حمایت کرتا ہے۔

    تاہم ترکی نے فرانس کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کے ایک ترجمان ابراہیم کلن کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو فوری مسترد کردیا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام ممالک کو ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط مؤقف اپنانا چاہیئے۔

    ترکی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ترکی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان مذاکرات، رابطے یا ثالثی کو فروغ دینے والی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    شام میں ترکی کے فضائی حملے،35 شدت پسند ہلاک

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی شام میں کرد جنگجوؤں کے ساتھ اُسی عزم سے لڑے گا جیسے وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے لڑ رہا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی افواج نے شام میں جرابلس کے قریب کرد علاقوں میں بمباری کی،جس میں 35فراد ہلاک ہوئے ہیں.ترک فوج کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے کرد شدت پسند تھے.

    یہ فضائی حملےترکی کی جانب سے شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور کر جنگجوؤں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کے پانچویں روز کیا گیا.

    *ترکی میں دھماکہ، 9افراد ہلاک، 64زخمی

    خیال رہے کہ گزشتہ روزصدر رجب طیب اردگان نے جنوبی شہر غازی عنتب کا دور کیا جہاں گذشتہ ہفتے ایک خود کش دھماکے 50 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے.

    *ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،50افراد جاں بحق

    غازی عنتب کے دورے کے دوران ترک صدر نے کہا کہ ’ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن اُن کے خاتمے تک جاری رہے گا۔‘

    *ترکی کی شامی قصبے جرابلس میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری

    ترکی کی افواج نے شامی باغیوں کی حمایت سے دولت اسلامیہ کو پسپا کیا ہے اور اُن کی کرد جنگجوؤں سے بھی جھڑپیں جاری ہیں.

    سیئرین آوبزیرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جبل الکوثہ کے قریب فضائی بمباری میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ایک دوسرے واقعے 15 افراد مارے گئے ہیں.

    ترکی کی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اُس نے 25 کرد جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے جو پی وائی ڈی کے اراکین تھے.

    جبل الکوثہ کا علاقہ شام کے سرحدی شہر جرابلس سے 14 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس علاقے میں کرد افواج اور مقامی جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔

    واضح رہے ہفتے کو ترکی کے ٹینک پر راکٹ داغا گیا تھا جس سے ترکی کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا تھا.ترکی نے راکٹ حملے کا الزام کرد ملیشیا پر عائد کیا تھا.

  • انقرہ : ترک فوج اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ،35کردجنگجو ہلاک

    انقرہ : ترک فوج اور جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ،35کردجنگجو ہلاک

    انقرہ : ترک فوج نے ملک کے شمال مشرقی علاقے میں ایک فوجی اڈے پر دھاوا بولنے والے 35 کرد جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق یہ حملہ عراقی سرحد کے قریب صوبہ ہکاری کے ضلع چوکورجا میں ترک فوجیوں اور جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے چند گھنٹے بعد کیا گیا جس میں آٹھ فوجی ہلاک ہوگئے تھے.

    یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں ترکی کی فوج اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہوگیا تھا.

    فوج کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعے میں پی کے کے کے جنگجوؤں کی رات کے وقت فضائی نگرانی کے ذریعے نشاندہی ہوئی جب وہ فوجی اڈے کی جانب بڑھ رہے تھے.

    فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران فضائی کارروائی کی گئی جس میں 23 جنگجوہ ہلاک ہوگئے، اور مزید 12 جنگجؤ زمینی لڑائی میں مارے گئے.

    یاد رہے کہ پی کے کے نے سنہ 1984 میں ترک حکام کی جانب سے کردوں کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک اور ناانصافیوں کے خلاف بغاوت کا اغاز کیا تھا.

    واض رہے کہ گذشہ سال جنگ بندی کے معاہدے کے اختتام کے بعد شمال مشرقی علاقوں میں فوجی آپریشن اور پی کے کے کے حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں.