Tag: کردستان ورکرز پارٹی

  • کردستان ورکرز پارٹی کا انوکھا سرینڈر، ترک صدر کا ردعمل بھی آگیا

    کردستان ورکرز پارٹی کا انوکھا سرینڈر، ترک صدر کا ردعمل بھی آگیا

    کرد جنگجوؤں نے اسلحہ جلاکر ترکیے کیخلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

    شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے 30 کرد جنگجوؤں نے ترکیے کے خلاف دہائیوں سے جاری مسلح تحریک کے خاتمے پر علامتی طور پر اپنے ہتھیار جلا کر مسلح جدوجہد کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔

    کردستان ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کی جانب سے اس اعلان کے بعد ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایک خونریز ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کا وقت ہے۔

    ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے ملک کے پاؤں پر پڑی خون آلود بیڑیاں اتار پھینکی ہیں‘، اس عمل سے نہ صرف ترکیے بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ علیحدگی پسند مسلح جماعت کردستان ورکرز پارٹی نے باضابطہ طور پر ہتھیار ڈال کر ترکیے کے ساتھ امن مذاکرات پر عمل درآمد شروع کردیا ہے، ”پی کے کے“ کے بیس سے تیس جنگجوؤں نے اپنے ہتھیار تلف کیے۔

    واضح ہے کہ رواں برس بارہ مئی کو پی کے کے نے اپنی تنظیم تحلیل اور مسلح جدوجہد ختم کرکے جمہوری طریقے سے کردوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/kurdish-fighters-burn-weapons-end-armed-struggle-against-turkey/

  • ترکیہ میں کردستان ورکرز پارٹی نے ہتھیار ڈالنے اور خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کردیا

    ترکیہ میں کردستان ورکرز پارٹی نے ہتھیار ڈالنے اور خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کردیا

    ترکیہ میں کردوں کی سب سے بڑی عسکریت پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی نے تنظیم اور مسلح جدوجہد ختم کرنے اعلان کردیا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق اس بات کا اعلان تنظیم کی بارہویں کانگریس میں کیا گیا،  پی کےکے نے عبداللہ عسقلان کی ہدایت پر غیر مسلح ہونے اور خود کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

     کردستان ورکرز پارٹی کا کہنا ہے ہم ہتھیار ڈال رہے ہیں، آج کے بعد کوئی مسلح جدوجہد نہیں کی جائے گی۔

    دوسری جانب ترکیے کی حکمراں جماعت اردوآن کی اے کے پارٹی نے پی پی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے،  اےکے پارٹی کے ترجمان عمر سیلک نے اسے دہشت گردی سے پاک ترکیے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

    کرد رہنما عبداللہ عسقلان نے 27 فروری کو حکومت کیخلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے اور ساتھیوں کو ہتھیار  پھینکنے کی ہدایت کی تھی۔

    ترکی، امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے دہشت گرد گروپ قرار دیے جانے والے پی کے کے نے 1984 سے بغاوت شروع کر رکھی تھی، جس کا مقصد کردوں کے لیے ایک وطن بنانا تھا، جو ترکی کے ساڑھے 8 کروڑ افراد میں سے تقریباً 20 فیصد ہیں۔