Tag: کردی

  • قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تمام حدیں پار کردی، اشرف صحرائی

    قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تمام حدیں پار کردی، اشرف صحرائی

    سرینگر : کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اشرف صحرائی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو جنس وعمر کا لحاظ کیے بغیر گرفتار کر کے جیلوں، تھانوں اور عقوبت خانوں میں بند کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموں کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے تنظیم کے سینئر رہنما محمد شعبان وانی کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض انتظامیہ انہیں علالت کے باوجود رہا نہیں کر رہی ۔

    کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں مظالم کی حدیں پار کر لی ہیں اور ایک عمر رسیدہ انسان کو صحت کی سخت خرابی کے باوجود رہا نہیں کیا جا رہا ۔

    انہوں نے کہا کہ محمد شعبان کی عمر 75سال ہے اوروہ کئی عوارض میں مبتلا ہیں۔محمداشرف صحرائی نے بھارتی پولیس کی طرف سے حریت رہنماؤں ، کارکنوں اور عام کشمیری جوانوں کی بے جا دھر پکڑ پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوںکو جنس وعمر کا لحاظ کیے بغیر گرفتار کر کے جیلوں ، تھانوں اور عقوبت خانوں میں بند کیا جا رہا ہے۔

    اشرف صحرائی نے عبدالغنی بٹ اور عبدالاحد پرہ کی مسلسل نظر بندی کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کو بھی صحت کی خرابی کے باوجود رہا نہیں کیا جارہا ہے جو انتہائی افسوناک ہے۔

    محمد اشرف صحرائی نے غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

  • برطانوی شہری نے 52 برس بعد کتاب لائبریری کو واپس کردی

    برطانوی شہری نے 52 برس بعد کتاب لائبریری کو واپس کردی

    لندن : برطانوی شہری نے ایمانداری کی مثال کردی، 52 برس قبل لائبریری سے لی گئی کتاب جرمانے کے ساتھ لائبریری انتظامیہ کو لوٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایک شخص نے 1967 میں لائبریری سے لی گئی کتاب 52 سال بعد جرمانے کی رقم کا چیک لائبریری میں دوبارہ جمع کرادی۔

    لائبریری کے مینیجر کا کہنا تھا کہ قاری (کتاب پڑھنے والا) کئی برس کتاب اپنے پاس رکھنے پر شرمندہ تھا۔

    برطانوی شہری نے کتاب لائبریری کو لوٹاتے ہوئے 100 پاؤنڈ کا چیک بھی بطور جرمانہ مینیجر کے حوالے کیا۔

    مینیجر نے میڈیا کو بتایا کہ میں بہت حیران ہوں کہ میتھا فزیکل شاعر کی کی کتاب دوبارہ اپنی جگہ پر آگئی ہے، خاتون مینیجر کا کہنا تھا کہ شہری نے کتاب لوٹاتے ہوئے ایک تحریر بھی جمع کروائی جس میں تاخیر کی وجوہات تحریر ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کتاب پر سنہ 1967 کی مہر بھی ثبت ہے جسے کتاب کی واپسی پر کتاب پر ثبت کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قاری پر 52 برس میں 100 پاؤنڈ جرمانہ ہوا کیوں کہ ہر ہفتے ان پر پرانی کرنسی کے اعتبار سے 3 پینس جرمنانہ بڑھتا جارہا تھا جو اب 15 پاؤنڈ ایک دن کا کرایہ ہے۔

  • سعودی عرب نے غیر ملکی ملازمین کیلئے ویزوں میں 72 فیصد کمی کردی

    سعودی عرب نے غیر ملکی ملازمین کیلئے ویزوں میں 72 فیصد کمی کردی

    ریاض : حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دو برسوں میں سعودی لیبر مارکیٹ سے 16 لاکھ غیر ملکی نکل گئے، وطن واپس جانے والوں میں انڈین پہلے اور پاکستانی دوسرے نمبر پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس غیر ملکی کارکنوں کے لیے ویزوں کی شرح میں 72.6 فیصد کمی کی گئی ہے۔

    سعودی وزارت محنت و سماجی فروغ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جاری ہونے والے ورک ویزوں کی تعداد 5 لاکھ 57 ہزار تین سو 25 تھی جبکہ اس کے مقابلے میں معاشی بحران سے قبل سنہ 2015 میں جاری ہونے والے ورک ویزوں کی تعداد 20 لاکھ 31 ہزار 2 سو اکیانوے رہی۔

    قبل ازیں رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں سعودی لیبر مارکیٹ سے 16 لاکھ غیر ملکی نکل گئے ہیں ۔ وطن واپس جانے والوں میں انڈین پہلے جبکہ پاکستانی دوسرے نمبر پر ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وطن واپس جانے والے ان غیرملکیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ تعمیرات کا شعبہ متاثر ہوا ہے جبکہ گذشتہ برس سب سے زیادہ نئے ویزے بھی تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے والے کارکنوں کو جاری کیے گئے۔

    ان تمام حقائق اور مسائل کے باوجود سعودی عرب آج بھی غیر ملکی کارکنوں کے پسندیدہ ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔

    مقامی اخبار میں جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے سروے میں 10 ملین افراد سے ملازمت کے لیے پسندیدہ ممالک کے متعلق رائے پوچھی گئی تھی۔

    سروے کے مطابق دنیا بھر کے ورکرز کے نزدیک امریکہ پسندیدہ ممالک کی فہرست میں پہلے جبکہ روس نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح سعودی عرب کارکنوں کے لیے پسندیدہ ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر رہا۔

    غیر ملکیوں پر عائد فیس کے علاوہ ان کے ہمراہ رہنے والے اہل خانہ میں سے ہر ایک فرد پر ماہانہ فیس مقرر کرنے کی وجہ سے نہ صرف لیبر مارکیٹ متاثر ہوئی بلکہ مجموعی معیشت پر اس کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئے ویزوں کے اجرا میں کمی کے علاوہ لیبر مارکیٹ سے بڑی تعداد میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکیوں کا نکل جانا اس کی بڑی وجہ ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق جدہ، ریاض اور دمام سمیت بڑے شہروں میں پاکستانی علاقوں میں گھروں کے کرایوں میں کمی اور ہر عمارت میں کرایہ پر دستیاب اپارٹمنٹ کے بورڈ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہاں سے بڑی تعداد میں لوگ جا چکے ہیں۔

  • امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی یمن سے متعلق پالیسی کی تائید کردی، صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگ آزما عرب اتحاد کی فوجی امداد کے خاتمے کے لیے قرارداد پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویٹو کو برقرار رکھا ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں اس اتحاد کی فوجی امداد جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سینیٹ کے اس فیصلے کو وائٹ ہاؤس کی سعودی عرب کی حمایت میں پالیسی کی فتح گردانا جارہا ہے۔

    سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے ویٹو کی 53 ارکان نے حمایت کی ہے، 45 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی جبکہ صدارتی ویٹو کے خاتمے کے لیے دو تہائی اکثریت کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمایندگان نے اس سال کے اوائل میں جنگی اختیارات کے ایکٹ کو محدود کرنے کی حمایت کی تھی۔

    غیر ملک میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے تحت صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکی فوجیوں کو کسی جنگ زدہ علاقے میں بھیجنے کا مجاز نہیں ہوگا لیکن اب سینیٹ کے ارکان کی اکثریت نے صدر کے ویٹو کی حمایت کردی ہے۔

    قرارداد کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس کے اعلانِ جنگ کے اختیار کو واپس لینے کے خواہاں ہیں جبکہ قرارداد کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ عرب قیادت میں اتحاد کی حمایت کے لیے ’جنگی اختیارات ایکٹ‘ کا کوئی مناسب استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ فوج تو صرف اہداف کی نشان دہی کرتی اور انھیں نشانہ بنانے میں معاونت کررہی ہے اور برسرزمین امریکی فوجی موجود نہیں ہیں۔

  • ہنگامی قانون کے تحت سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    ہنگامی قانون کے تحت سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    کولمبو : سری لنکن صدر کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا، کسی کو اپنا چہرہ چھپا کر شناخت کو مشکل نہیں بنانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکن صدر متھری پالا سری سینا نے ایسٹر کی تقریبات کے دوران ہونے والے خود کش حملوں کے ایک ہفتے کے بعد ہنگامی قانون کے تحت ملک میں نقاب پہننے اور چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کر دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پابندی کا اطلاق پیر سے ہوگیا ہے، صدر سری سینا کا کہناتھا کہ وہ ہنگامی قانون کے تحت عوامی مقامات پر کسی بھی طرح کے نقاب یا منہ چھپانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اس پابندی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے اور کسی کو بھی اپنا چہرہ چھپا کر اپنی شناخت کو مشکل نہیں بنانا چاہیے۔یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب مسلم مذہبی رہنماؤں نے بھی مسلمان خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی ردعمل سے پچنے کے لیے نقاب نہ پہنیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل بدھ مت مذہب کے پیروکاروں کی اکثریت والے سری لنکا میں لگ بھگ 10 فیصد مسلمان بستے ہیں۔ سری لنکا کے مسلمان مذہب کے معتدل پیروکار ہیں اور بہت ہی کم تعداد میں خواتین نقاب کرتی ہیں۔

    سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد برقع پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : سری لنکا میں برقع پر پابندی لگنے کا امکان

    واضح رہے کہ سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے 8 خودکش دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں سوئٹزرلینڈ میں عوام کی بڑی تعداد نے خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کے حق میں رائے دی جس کے بعد برقع پہننے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ حجاب، نقاب یا برقع جیسی مختلف شکلوں میں ایسا زیادہ تر مذہبی سوچ کی حامل مسلم خواتین کی طرف سے کیا جاتا ہے، عرف عام میں سینٹ گالن میں اس ریفرنڈم کو برقعے پر پابندی یا ’برقعہ بین‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔