Tag: کرسٹوفر کولمبس

  • امریکا سب سے پہلے کس نے دریافت کیا، کولمبس یا ہندوستانیوں نے؟ حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    امریکا سب سے پہلے کس نے دریافت کیا، کولمبس یا ہندوستانیوں نے؟ حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

    بھوپال: بھارت کے ایک وزیر تعلیم نے عجیب و غریب دعویٰ کر دیا ہے کہ امریکا کرسٹوفر کولمبس نے نہیں بلکہ ہندوستانیوں نے دریافت کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ”ہمارے ہندوستانی آبا و اجداد“ نے دریافت کیا تھا، کولمبس نے نہیں۔

    بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی میں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے طلبہ کو کولمبس کے حوالے سے پڑھائی جانے والی تاریخ پر سخت اعتراض کیا، اور کہا طلبہ کو پڑھانا ہے تو انڈیا کے عظیم ہیرو واسولون کے بارے میں پڑھائیں، جو آٹھویں صدی میں امریکا گیا تھا اور اس نے سانتیاگو(امریکا) میں کئی مندر تعمیر کیے، یہ حقائق وہاں کے میوزیم اور لائبریری میں ابھی بھی موجود ہیں۔

    انھوں نے کہا طلبہ کو یہ پڑھائیں کہ کولمبس کے دور کے بعد امریکا کے دیسی لوگوں کو کیسی اذیت دی گئی، کس طرح قبائلی سماج کو برباد کیا گیا، مذہب تبدیل کیا گیا، کیوں کہ وہ نیچر کی، سورج کی پوجا کرتا تھا، جب کہ ہمارے آبا و اجداد جب وہاں گئے تھے تو انھوں نے مقامی کلچر مایان کے ساتھ تعاون کیا تھا۔

    اندر سنگھ پرمار نے یہ بھی کہا کہ طلبہ کو ’’غلط تاریخ‘‘ پڑھائی جاتی ہے کہ پرتگالی سیاح واسکوڈی گاما نے ہندوستان کو دریافت کیا تھا، تاریخ دانوں کو واسکوڈی گاما کی خودنوشت سوانح کا مطالعہ کرتے ہوئے طلبہ کو درست تاریخ پڑھانی چاہیے، واسکوڈی گاما نے افریقا کی بندرگاہ زنجبار میں ایک مترجم کے ذریعہ گجراتی تاجر چندن سے ہندوستان دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی، چندن نے واسکو ڈی گاما سے کہا تھا کہ وہ اس کے جہاز کے پیچھے چلے آئے، اس طرح وہ ہندوستان پہنچا تھا۔

    انھوں نے کہا واسکو ڈی گاما نے خود لکھا ہے کہ ہندوستانی تاجر کا جہاز اس کے جہاز سے کافی بڑا تھا۔

  • کرسٹوفر کولمبس: ایک کام یاب جہاز راں اور متنازع شخصیت!

    کرسٹوفر کولمبس: ایک کام یاب جہاز راں اور متنازع شخصیت!

    یورپ کے لیے 15 ویں صدی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں وہ جدید دور اور ایجادات کی طرف متوجہ ہوا اور ساتھ ہی یورپی ملکوں نے نئے علاقوں اور وہاں کے وسائل پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ اسی زمانے میں کرسٹوفر کولمبس ایشیا کی طرف نکلا لیکن وہ اپنے سفر میں‌ دنیا کے اس حصے میں پہنچ گیا جسے آج کا براعظم امریکا کہا جاتا ہے۔ یوں امریکا کی دریافت کا سہرا اسی کرسٹوفر کولمبس کے سر باندھا جاتا ہے۔

    کرسٹوفر کولمبس 1451 میں اٹلی کے ایک شہر جنیوا میں پیدا ہوا تھا، وہ ایک غریب جولاہے کا بیٹا تھا۔ کولمبس کو کتابوں سے زیادہ بحری جہازوں سے دل چسپی تھی اور وہ نئی دنیا کی کھوج لگانے کے جنون میں مبتلا تھا۔ اس نے جغرافیہ، تاریخ اور فلکیات کا گہرا مطالعہ کیا تھا اور بعد میں مہم جوئی نے اس کے علم اور ہمّت کو بھی بڑھا دیا۔ اسے ذہین بھی لکھا گیا ہے اور ایک چالاک شخص بھی بتایا گیا ہے، تاہم اس کے بارے میں یہ کہنا کہ امریکا کی سرزمین پر پہلے کولمبس اور اس کے ساتھیوں نے قدم رکھا تھا، درست نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی یہاں لوگ بستے تھے۔ کرسٹوفر نے کسی طرح اپنے زمانے میں‌ اسپین کے بادشاہ فرنینڈس دوم اور ملکہ ازابیلا تک رسائی حاصل کرلی تھی اور وہ ان کی سرپرستی حاصل کرکے مغرب کی جانب اپنی بحری مہم جوئی کے لیے مالی معاونت حاصل کرنے میں کام یاب ہوگیا۔ اس نے بادشاہ اور ملکہ سے وعدہ کیا کہ وہ نئی زمین دریافت کرکے وہاں اسپین کا جھنڈا لہرائے گا اور اسپین کو یورپ کی ایک عظیم طاقت بننے میں مدد دے گا۔ اس نے تین جہازوں کے ساتھ اگست 1492 میں پہلی مہم کا آغاز کیا اور مؤرخین کے مطابق ناموافق حالات اور سمندری آفات کا سامنا کرتے ہوئے نقصان اٹھانے کے بعد بالآخر کرسٹوفر کولمبس 12 اکتوبر 1492 میں بہاماس کے ایک جزیرے پر لنگر انداز ہوا۔ بعد ازاں، کولمبس کیوبا اور اس وقت کے ہسپانیولا (موجودہ ہیٹی) پہنچا اور اسے اسپین کی نو آبادی بنا لیا۔ ان ملکوں کا تعلق براعظم شمالی امریکا سے ہے جس کا آج سب سے بڑا ملک ریاست ہائے متحدہ امریکا ہے۔ اس پس منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ کرسٹوفرکولمبس نے براہِ راست موجودہ امریکا نہیں بلکہ وہ جزیرے دریافت کیے تھے جو براعظم شمالی اور جنوبی امریکا کا حصہ ہیں۔

    کرسٹوفر کولمبس سے متعلق کئی مشہور واقعات اور اس کلی کام یابیوں‌ کی اکثر داستانوں کی صحّت بھی مشکوک ہے۔ وہ 20 مئی 1506ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا تھا۔ کولمبس نے شاہی سرپرستی میں بحرِ اوقیانوس کے چار بحری سفر مکمل کیے تھے۔ براعظم امریکا کی دریافت کا دن وہاں مختلف ریاستوں میں آج بھی "کولمبس ڈے” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لاطینی امریکا کے علاوہ اٹلی اور اسپین میں بھی کولمبس ڈے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جب کہ پچھلے چند برسوں میں اس پر کئی اعتراضات کیے گئے اور تنازع بھی کھڑا ہوا اور اسی خطّے میں چند ریاستیں ایسی ہیں‌ جہاں نہ تو کولمبس کو یاد کیا جاتا ہے اور نہ ہی لوگ یہ دن مناتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کولمبس ایسی شخصیت نہیں جس کے لیے کوئی دن مخصوص کیا جائے اور اسے عزّت اور احترام سے یاد کیا جائے۔

    اس مخالفت کی کئی وجوہ ہیں‌۔ بعض مؤرخین نے کولمبس سے متعلق اپنی کھوج اور تحقیق کے بعد جو واقعات تحریر کیے ہیں، وہ اسے ہیرو کے بجائے ایک ظالم، مفاد پرست اور سفاک شخص ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں‌ کتابیں کولمبس کی کام یاب بحری مہمّات اور اس کے کارناموں سے بھری پڑی ہیں۔ تاہم صنف مارک ڈیر جیسے متعدد مصنّفین نے اسے ایک وحشی، ظالم اور غارت گر لکھا ہے۔ کولمبس کے مخالفین کے مطابق اس جہاز راں نے اپنی بحری مہمّات کے دوران جہاں بھی قیام کیا، وہاں مقامی لوگوں کی خدمات اور ان سے قیام و طعام کی سہولت حاصل کرنے کے باوجود انھیں‌ نقصان پہنچایا۔ وہ لوگوں کو غلام بنالیا کرتا تھا، ان سے جبری مشقت لیتا، وہ اور اس کے ساتھی قبائلی عورتوں سے جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے۔ کولمبس اپنی مہمّات کے دوران قبائلیوں کو دھوکا دے کر ان کے زیورات اور سونا ہتھیا لیتا تھا۔ اس طرح کی کئی باتیں اور قصّے مشہور ہیں‌ جو اس نام وَر مہم جُو کو بدقماش اور سفاک ثابت کرتے ہیں۔ کولمبس نے براعظم امریکا اور یورپ کے درمیان غلام کی تجارت کا آغاز کیا تھا جس کے بعد لاکھوں سیاہ فام افریقی لوگوں کو غلام بنا کر امریکا لایا گیا، ان سے بد ترین جبری مشقت لی گئی، حکم عدولی پر ان کو قتل اور ایذا رسانی کا نشانہ بنایا گیا اور سیاہ فام لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تعصب کی کئی مثالیں آج بھی امریکی معاشرے میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ حالیہ برسوں‌ کے دوران کئی ریاستوں میں نصب کولمبس کے مجسمے توڑنے کے واقعات پیش آئے ہیں اور حکومت سے مختلف سرکاری اداروں کے تحت کولمبس کی یادگاری تصاویر ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • کیا مشہور مہم جُو اور جہاز راں کرسٹوفر کولمبس ایک شاطر اور بدقماش شخص تھا؟

    کیا مشہور مہم جُو اور جہاز راں کرسٹوفر کولمبس ایک شاطر اور بدقماش شخص تھا؟

    تاریخ کے اوراق میں کرسٹوفر کولمبس کو ایک ایسا مہم جُو اور جہاز راں لکھا گیا ہے جو ذہین اور چالاک بھی تھا۔ یہی نہیں‌ امریکا کی دریافت کا سہرا بھی اسی کے سَر ہے۔

    مؤرخین متفق ہیں کہ وہ پہلا یورپی جہاز راں تھا جس نے پندرھویں صدی عیسوی میں امریکا دریافت کیا، لیکن اس پر شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا جاتا ہے اور کرسٹوفر کولمبس سے متعلق مشہور واقعات اور مختلف باتوں کی صحّت بھی مشکوک ہے۔

    کولمبس 20 مئی 1506ء کو دنیا سے رخصت ہوگیا تھا۔ اس کا سنِ پیدائش 1451ء بتایا جاتا ہے۔ اٹلی کے شہر جینیوا (Genoa) میں پیدا ہونے والے کولمبس نے نوعمری ہی میں اسپین کے کیتھولک بادشاہوں کے دربار تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ کولمبس کو بہادر اور ذہین شخص کہا جاتا ہے جس نے خود کو ایک مہم جُو کے طور پر متعارف کروایا۔ کولمبس نے شاہی سرپرستی میں بحرِ اوقیانوس کے چار بحری سفر مکمل کیے۔ کہا جاتا ہے کہ ایسے ہی ایک بحری سفر کے دوران کولمبس نے پہلی بار امریکا کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔

    اس زمانے میں بادشاہت کے زیرِ اثر نو آبادیوں کا قیام اور سمندر کے راستے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کرکے تجارت کو فروغ دیا جارہا تھا۔ چناں چہ اسپین کے بادشاہوں نے کولمبس کو یہ ذمہ داری سونپی تھی۔

    مشہور ہے کہ کرسٹوفر کولمبس 1492ء کو وسطی امریکا پہنچا تھا۔ یہ اکتوبر کا مہینہ اور تاریخ 12 تھی۔ اسی لیے براعظم امریکا کے متعدد ملکوں میں اسے "کولمبس ڈے” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لاطینی امریکا کے علاوہ اٹلی اور اسپین میں بھی کولمبس ڈے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ وہاں اسے تہذیبی اور ثقافتی یادگار کی حیثیت حاصل ہے، مگر اسی خطّے میں چند ملک میں نہ تو کولمبس کو یاد کیا جاتا ہے اور نہ ہی لوگ کولمبس ڈے مناتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کولمبس ایسی شخصیت نہیں جس کے لیے کوئی دن مخصوص کیا جائے اور اسے عزّت اور احترام سے یاد کیا جائے۔

    اس مخالفت کی کئی وجوہ ہیں‌۔ بعض مؤرخین نے کولمبس سے متعلق اپنی کھوج اور تحقیق کے بعد جو واقعات تحریر کیے ہیں، وہ اسے ہیرو کے بجائے ایک ظالم، مفاد پرست اور سفاک شخص ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں‌ کتابیں کولمبس کی کام یاب بحری مہمّات اور اس کے کارناموں سے بھری پڑی ہیں۔ تاہم صنف مارک ڈیر جیسے متعدد مصنّفین نے اسے ایک وحشی، ظالم اور غارت گر لکھا ہے۔ یہی نہیں بلکہ بعض مؤرخین کے مطابق امریکا کولمبس کی دریافت نہیں۔ اس نے کبھی اس سرزمین پر قدم نہیں‌ رکھا۔

    کولمبس کے مخالفین کے مطابق اس جہاز راں نے اپنی بحری مہمّات کے دوران جہاں بھی قیام کیا، وہاں مقامی لوگوں کی خدمات اور ان سے قیام و طعام کی سہولت حاصل کرنے کے باوجود انھیں‌ نقصان پہنچایا۔ وہ لوگوں کو غلام بنالیا کرتا تھا، ان سے جبری مشقت لیتا، وہ اور اس کے ساتھی قبائلی عورتوں سے جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے۔ کولمبس اپنی مہمّات کے دوران قبائلیوں کو دھوکا دے کر ان کے زیورات اور سونا ہتھیا لیتا تھا۔ اس طرح کی کئی باتیں اور قصّے مشہور ہیں‌ جو اس نام وَر مہم جُو کو بدقماش اور سفاک ثابت کرتے ہیں۔