Tag: کرسی

  • والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    امریکا میں ایک شخص نے اپنے والد کی پنشن اور دیگر مالی سہولیات حاصل کرنے کے لیے ان کی موت کو چھپائے رکھا اور لاش کو گھر میں ہی ایک کرسی پر بٹھا کر رکھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک گھر سے کرسی پر موجود ایک بوسیدہ لاش ملی ہے، جو کئی سال سے اسی حال میں تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کیلی فورنیا کے علاقے جیکسن میں وفات پانے والے شخص پر شک کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی لاش کو گھر پر ہی رکھ لیا تھا، جس کی وجہ ان کے پیسوں کو استعمال کرنا تھا۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے شیرف گریگ سٹارک کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ 63 سالہ رینڈیل فریر جو سیرا نیواڈاز کے پہاڑی علاقے میں ایک کاروبار کے مالک تھے، وفات پا گئے۔

    شیرف کے ایک نائب ان کے اہل خانہ کو مطلع کرنے کیلی فورنیا کے علاقے ویلاس میں واقع ان کے گھر گئے، جہاں انہوں نے چلتے پنکھے کی آواز سنی اور ایک مردہ شخص کو آرام دہ کرسی پر بیٹھے دیکھا۔

    لیفٹیننٹ سٹارک کے مطابق جائے وقوعہ پر شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ یہ لاش کئی سالوں سے اسی جگہ موجود تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ لاش انتہائی بوسیدہ حالت میں تھی اور اس کے ڈھانچے کے کچھ حصے باقی تھے۔

    انہوں نے کہا کہ میری شعبہ قانون میں 28 سالہ ملازمت کے دوران اس قسم کی تحقیق انتہائی کم رہی ہے، ہم عمومی طور پر ایسے کسی فرد کو نہیں پاتے جو ایک رہائش گاہ کے اندر اتنے طویل عرصے سے مردہ حالت میں موجود ہو۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے کورونر کیون راگیو نے گھر میں موجود اس شخص کی شناخت 91 سالہ ایڈا کلنٹن فریر کے نام سے کی ہے، جو رینڈیل فریر کے والد تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان کی موت کی وجوہات مشکوک نہیں ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ایسا طبی وجوہات کی بنیاد پر ہوا تھا۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ایڈا فریر نے سال 2016 میں آخری بار چیک پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد ان کے بیٹے اپنی موت تک ان کے اکاؤنٹ سے رقم وصول کر رہے تھے۔

    راگیو کا کہنا ہے کہ بیٹے نے مرے ہوئے والد کی شناخت اپنا لی اور مجھے شک ہے کہ وہ اپنے والد کے ساتھ رہ رہے تھے اور ان کی دولت پر زندگی گزار رہے تھے۔

    جب انہوں نے اپنے مردہ والد کو دیکھا تو انہوں نے لاش کو ویسے ہی کرسی پر چھوڑ دیا اور ان کے پیسے اپنے لیے استعمال کرتے رہے، وہ پیسے استعمال کرنے کی وجہ سے یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ان کے والد وفات پا چکے ہیں اس لیے وہ سوشل سیکیورٹی اور ریٹائرمنٹ کی مد میں ملنے والی رقم استعمال کرتے رہے۔

    اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد سب اس کو بھلا چکے تھے، وہ یہاں کئی سالوں سے موجود تھے اور اگر ان کا بیٹا زندہ رہتا تو یہ لاش اب بھی اس جگہ بیٹھی ہوتی۔

  • آن لائن کرسی خریدنے والی خاتون کو شدید دھچکا

    آن لائن کرسی خریدنے والی خاتون کو شدید دھچکا

    آن لائن شاپنگ بعض اوقات ایک ناخوشگوار تجربہ ثابت ہوسکتی ہے، جس کا ایک اور ثبوت حال ہی میں نیویارک کی رہائشی ایک خاتون نے دیا ہے۔

    مریم نامی ان خاتون نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔

    ویڈیو میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے آن لائن ایک خوبصورت مخملی کرسی فروخت کے لیے دیکھی، جو ان کے دل کو اس قدر بھائی کہ انہوں نے فوراً ہی اسے آرڈر کردیا۔

    تاہم جب وہ ان کے پاس پہنچی تو جو چیز ڈبے سے نکلی وہ اسے دیکھ کر حیران ہوگئیں۔

    وہ کرسی تو بالکل ویسی ہی تھی جیسی انہوں نے دیکھی تھی، مخملی کور کے ساتھ سنہری ہتھے اور پشت، بس یہ کرسی منی ایچر تھی یعنی بچوں کے کھیلنے کی چیز یا گڑیا کے گھر میں سجائی جانے والی کرسی معلوم ہورہی تھی۔

    اس غیر متوقع ڈیلیوری پر مریم کو بے حد صدمہ پہنچا اور انہوں نے یہ واقعہ ٹک ٹاک پر شیئر کیا۔

    سوشل میڈیا صارفین نے مریم کے ساتھ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آن لائن خریداری کو ایک بار پھر ناقابل بھروسہ قرار دیا، کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھی ملتے جلتے واقعات کی وجہ سے آن لائن خریداری کرنے سے توبہ کرلی ہے۔

  • پرانے ٹائرز خوبصورت فرنیچر میں تبدیل

    پرانے ٹائرز خوبصورت فرنیچر میں تبدیل

    افریقی ملک گھانا کا ایک نوجوان طالب علم پرانے ٹائرز سے دیدہ زیب فرنیچر تیار کر رہا ہے جسے سوشل میڈیا پر نہایت مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔

    جیفری یوبوہ نامی یہ نوجوان اکنامکس کی تعلیم بھی حاصل کر رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اپنا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

    جیفری کچرے کے ڈھیر سے پرانے ٹائرز اکھٹے کرتا ہے جبکہ وہ سیکنڈ ہینڈ ڈیلرز سے بھی ٹائرز خریدتا ہے۔

    ان پرانے ٹائروں کو دھونے اور سکھانے کے بعد جیفری کا کام شروع ہوتا ہے۔

    وہ ان پر شیشہ، کپڑے اور رنگین رسیاں استعمال کر کے ان سے دیدہ زیب کافی ٹیبلز، کرسیاں اور دیگر فرنیچر بناتا ہے۔

    جیفری کا کہنا ہے کہ وہ خود کو معاشرے کا ایک کارآمد حصہ سمجھتا ہے کیونکہ وہ شہر کے کچرے کو کم کرنے میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔

    جیفری نے اس کام کا آغاز 5 سال قبل کیا تھا، اب اس کے پاس مدد کے لیے 2 مزید نوجوان ہیں۔ اس کا بنایا ہوا فرنیچر 30 سے 250 ڈالر کے درمیان فروخت ہوتا ہے۔

    اس کا فرنیچر خریدنے والے کچھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ انہیں خرید کر بہت خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کے اپنے ملک میں بنا ہوا ہے۔

    جیفری کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ لوگ چیزوں کو دوبارہ استعمال کرنا یعنی ری سائیکلنگ کرنا سیکھیں، تاکہ زمین سے کچرے میں کمی کی جاسکے۔

  • دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارنا بے شمار مسائل و طبی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

    مستقل بیٹھے رہنے سے آپ سب سے پہلے موٹاپے کا شکار بنتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو کمر، پیٹھ اور گردن کا درد شروع ہوتا ہے۔

    کچھ عرصہ بعد ورزش نہ کرنے اور خون کی روانی سست ہونے کے باعث آپ کی ٹانگوں میں بھی درد شروع ہوجاتا ہے۔ مزید آگے چل کر یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی کچھ تراکیب

    اس سے قبل طبی ماہرین تجویز دیتے تھے کہ آپ کو ان مسائل سے بچنے کے لیے اپنی کرسی پر 90 ڈگری کے زاویے سے بیٹھنا چاہیئے یعنی بالکل سیدھا، کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے بغیر۔

    chair-1

    لیکن جدید تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس انداز سے بیٹھنا آپ کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور اگر آپ اس انداز سے بیٹھنے کے عادی ہیں تو آپ کے تمام طبی مسائل کی جڑ بیٹھنے کا یہی انداز ہے۔

    نیویارک کی کورنیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایلن ہیج کہتے ہیں کہ اس انداز سے بیٹھنے پر آپ کو مختلف کاموں کے لیے اپنے جسم کی مطابقت کرنا مشکل کام ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مثال کے طور پر اگر آپ کی کمپیوٹر اسکرین آگے رکھی ہے تو ایسے پوز میں بیٹھتے ہوئے آپ کو تھوڑا آگے جھکنا ہوگا جس سے آپ کی کمر، گردن، پیٹھ، اور کولہوں پر شدید دباؤ پڑے گا نتیجتاً آپ مختلف اقسام کے درد میں مبتلا ہوجائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ دفتر میں کرسی پر زیادہ سے زیادہ آرام دہ حالت میں بیٹھنا چاہیئے یعنی کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کر۔ اس طریقے سے آپ کے جسم کا زور کرسی پر ہوگا۔

    desk-3

    انہوں نے بتایا کہ آرام دہ حالت میں بیٹھنے سے آپ کے کولہوں، کمر اور گردن پر زور نہیں پڑے گا۔ اس انداز میں آپ کی ٹانگیں بھی آرام دہ حالت میں رہیں گی اور آپ انہیں میز کے نیچے پھیلا سکیں گے جس سے ٹانگوں میں خون کی روانی بہتر ہوگی۔

    اس طریقے سے بیٹھنے پر آپ 8 گھنٹوں کے علاوہ بھی مزید وقت کے لیے بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔ یاد رہے کہ یہ عین وہی طریقہ ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    desk-4

    اسی طرح جب آپ اپنی ڈیسک پر بیٹھیں تو چیزوں کو اپنے حساب سے ترتیب دیں۔ کمپیوٹر اسکرین، ماؤس اور کی بورڈ اگر دور رکھا ہے تو اسے قریب کرلیں تاکہ آپ بغیر دباؤ اور کھنچاؤ کے کام کرسکیں۔

    اور ہاں دن میں ایک سے 2 بار چائے کے وقفے لینا نہ بھولیں تاکہ آپ اپنے پورے جسم میں خون کی روانی کو تیز کرسکیں۔