Tag: کرشنا کماری

  • پاکستان کی پہلی دلت سینیٹر دنیا کی 100 بااثر خواتین میں شامل

    پاکستان کی پہلی دلت سینیٹر دنیا کی 100 بااثر خواتین میں شامل

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دنیا بھر کی 100 متاثر کن خواتین ’بی بی سی 100‘ کی فہرست جاری کردی جس میں پاکستان کی پہلی دلت سینیٹر کرشنا کماری بھی شامل ہیں۔

    بی بی سی کی جانب سے یہ فہرست ہر سال جاری کی جاتی ہے جس میں پاکستانی خواتین بھی شامل ہوتی ہیں، رواں برس یہ اعزاز صحرائے تھر کی کرشنا کماری کے حصے میں آیا ہے جو ہندوؤں کی کولھی / دلت قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔

    کرشنا کولھی قبیلے کے ایک غریب خاندان میں فروری 1979 میں پیدا ہوئیں۔ وہ اور ان کے اہل خانہ 3 سال تک ایک وڈیرے کی نجی جیل میں قید رہے۔

    39 سالہ کرشنا کی 16 سال کی عمر میں ہی شادی ہوگئی تھی، شادی کے وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں تاہم ان کے شوہر نے انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی اور کرشنا نے سندھ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

    وہ سماجی کارکن بھی ہیں اور کئی برس سے تھر کی خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    رواں برس مارچ میں سینیٹ انتخابات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے انہیں خواتین کی مخصوص نشست پر ٹکٹ جاری کیا، بعد ازاں کامیاب ہو کر انہوں نے پاکستان کی پہلی دلت سینیٹر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

    کرشنا قانون سازی کے عمل کا حصہ بن تھر کے باسیوں کی صحت اور تعلیم کے لیے اقدامات کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔

  • تھرمیں مزید دو بچے دم توڑ گئے، رواں ماہ تعداد 54 ہوگئی

    تھرمیں مزید دو بچے دم توڑ گئے، رواں ماہ تعداد 54 ہوگئی

    مٹھی: تھر پارکر میں آج مزید دو بچے بھوک اور بیماری کے سبب دم توڑگئے، رواں ماہ تھر میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد54 ہوچکی ہے۔

    مٹھی اسپتال ذرائع کے مطابق رواں سال مٹھی اسپتال میں علاج کی غرض سے لائےگئے518بچےانتقال کرچکےہیں جبکہ اسپتال میں اس وقت بھی 80 بچے زیرعلاج ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تھر کی صورت حال پر نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب ایک بھی بچہ غذائی قلت سے نہیں مرنا چاہیے۔ وہ کل تھر کا دورہ بھی کریں گے۔

    دوسری جانب سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ تھر کے مسئلے کے حل کے لیے جلد ہی پیکج کا اعلان کریں گے ، چیف جسٹس نے جب پیکج کی تاریخ کے بارے استفار کیا تھا تو اے جی سندھ نے کہا تھا کہ آئندہ 15 روز میں تھر امدادی کارروائیاں شروع ہوجائیں گی۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کے روبرو یہ بھی کہا تھا کہ تھر میں صرف گندم فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، تھر سے متعلق ہم نے پیکیج بنایا ہے۔ پیکیج میں گندم، چاول، چینی، کوکنگ آئل اور دالیں شامل ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ تھر میں 60 ہزار سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں، غریب افراد دو ردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسا انتظام کر رہے ہیں جہاں علاج اور خوراک کی سہولت یکجا ہو۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کی رہنما کرشنا کماری کا اس موضوع پر کہنا تھا کہ جنہوں نے تھر دیکھا تک نہیں وہ تجزیے کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی ترجیح تھر کی ترقی ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ تھر والوں کو گزشتہ چھ سال سے وفاقی حکومت کی جانب سے کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو تھر کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، یہاں غربت اور کم عمری میں شادی کی روایت کے سبب یہ مسائل پیش آتے ہیں۔