Tag: کرغیزستان

  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے خطے میں استحکام ضروری ہے: وزیر خارجہ کا ایس سی او اجلاس سے خطاب

    جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے خطے میں استحکام ضروری ہے: وزیر خارجہ کا ایس سی او اجلاس سے خطاب

    بشکک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدارامن کے لیے خطے میں استحکام ضروری ہے، دہشت گردی خطے کے ممالک کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود بشکک، کرغزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ایس سی او خطے کے ممالک کے درمیان رابطوں کا اہم ذریعہ ہے، پاکستان ایس سی او کے چارٹر پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشترکہ خوش حالی کے لیے پاکستان خطے کے ملکوں میں رابطوں کا فروغ چاہتا ہے، پاکستان ایس سی او ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کر رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چینی صدر کے ون روڈ ون بیلٹ منصوبے سے خطے کے ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، خطے کے امن کے لیے مستحکم افغانستان ضروری ہے۔

    انھوں نے خطاب میں کہا ترقی، ماحول اور اجتماعی سلامتی جیسے چیلنجز دنیا میں اہمیت پا رہے ہیں، مسائل کا حل اجتماعی کوششوں اور تعاون پر مبنی فکر میں مضمر ہے، ہماری پختہ سوچ ہے پاکستان کی منزل ایس سی او سے جڑی ہے، ہماری سوچ میں ایشیا میں مشترکہ خوش حالی کا تصور پنہاں ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کی صورت میں درپیش ہے، پاکستان نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کام یابی سے مقابلہ کیا، پاکستان ایس سی او کے تحت تجربہ اور مہارت بانٹنے کو تیار ہے، دہشت گردی کی بنیادی وجوہ کا حل انتہائی نا گزیر تقاضا ہے، اگر ہم امن چاہتے ہیں تو پھر انصاف سے کام لینا ہوگا۔

    شاہ محمود نے کہا کہ جنوبی ایشیا مختلف قسم کے چیلنجز کی بنا پر باقی دنیا سے پیچھے ہے، ان چیلنجز میں معیار زندگی، غربت، ناخواندگی اور امراض شامل ہیں، ہم نے کرتارپور راہداری کے ذریعے شنگھائی اسپرٹ کا مظاہرہ کیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو مزید فعال اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہم نے 7 نکاتی ایجنڈا دے دیا ہے، ایس سی او کو ادارہ جاتی فریم ورک اور دائرہ کار میں وسعت لانی چاہیے، ایس سی او کو ادارہ جاتی استعداد کار بڑھانے پر توجہ دینی ہوگی، پاکستان ایس سی او یوتھ کونسلز میں شمولیت کا بھی منتظر ہے۔

  • جبری شادیوں کے خلاف کرغیزستان کی خواتین کا انوکھا فیشن شو

    جبری شادیوں کے خلاف کرغیزستان کی خواتین کا انوکھا فیشن شو

    بشکیک : کرغیزستان میں جبری شادیوں کے خلاف شعور اجاگر کرنے کےلیے متاثرہ خواتین نے انوکھے فیشن شو کا انعقاد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی ایشیاء کی ریاست کرغیزستان میں آج بھی مفتوحہ شادی کی فرسودہ روایت پر عمل کیا جاتا ہے جسے معدوم ہوئے صدیاں گزر گئیں، ۔

    عروسی اغواء یا مفتوحہ شادی کا عمل ایسی فرسودہ روایت ہے، جس کے تحت مرد اس خاتون کو اغواء کرکے شادی کرتا جسے وہ پسند کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کرغیزستان میں جبری شادی پر قانونی پابندی کے باوجود اب بھی مفتوحہ شادی کے افسوس ناک واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، جس کے خلاف کئی افراد سرگرم عمل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جبری شادیوں کے خلاف کرغیزستان میں ایسے فیشن شو کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں متاثرہ خواتین فرسودہ روایت کے خلاف شعور اجاگر کرنے کیلئے شرکت کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرغیزستان میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون کو اغواء کرکے زبردستی ایسے مرد سے بیاہ دیا جاتا ہے جو اس خاتون سے شادی کا خواہاں ہوتا ہے۔

    کرغیزستان کی قانون ساز  اسمبلی میں اس روایت کے خلاف سنہ 2013 میں قانون سازی بھی کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود یہ واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔

    عروسی اغواء کی شکار خاتون نے بتایا کہ ’مجھے کچھ لوگ اغواء کررہے تھے تو میں نے مزاحمت دکھائی لیکن اغواء کاروں میں سے کسی نے میرے پیٹ کو نشانہ بنایا اور زبردستی گاڑی میں دھکیل دیا اور لے جاکر شادی کروادی‘۔

    عروسی اغواء کی ایک اور متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ آج کل کی خواتین کو نئی ایسے رول ماڈلز کی تلاش ہے جو متاثرہ خواتین کو آواز بلند کرنے میں حوصلہ دیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جبری شادی کی متاثرہ خواتین ملک میں تبدیلی خواتین کی خود مختاری کیلئے پر عزم ہیں۔