Tag: کرفیو

  • مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل 48 ویں روز بھی کرفیو

    مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل 48 ویں روز بھی کرفیو

    سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں آج کرفیو کا 48 واں روز ہے بھارتی فورسز کے مظالم کے باعث شہید کشمیریوں کی تعداد 84 ہوگئی ہے۔

    وادی میں آج اڑتالیس ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے موبائل اورانٹرنیٹ سروس بند ہے جبکہ خوراک اور ادویات کی قلت کے باعث انسانی بحران کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا ہے اس کے باوجود کشمیر کی وادی میں ایک ہی نعرہ گونج رہاہے کہ لے کررہیں گے آزادی۔

    اسی سے متعلق : بھارتی فوج کی بربریت،حریت پسند نوجوان رہنما برہان وانی شہید

    کشمیریوں کا عزم ہے کہ آزادی کے حصول تک بھارتی مظالم کے آگے سرنہیں جھکائیں گے۔ نوجوانوں پر پیلٹ گن سے فائرنگ نے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا لیکن انسانی حقوق کی دہائی دینے والے علمبردار خاموش ہیں۔

    یہ پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 35واں روز، مسلمان پانچویں جمعہ بھی نماز سے محروم

    دوسری جانب سید علی گیلانی سمیت کئی حریت پسند رہنما یا تو اپنے گھروں پر نظر بند ہیں یا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں تا ہم کشمیریوں کے جذبے ہر قسم کی پابندیوں کو توڑ کر پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں چاہے اس کی پاداش میں انہیں مظالم ہی سہنا کیوں نہ پڑیں

    یہ خبر پڑھیں : حریت پسند کشمیر رہنما میر واعظ عمر فاروق اور سید علی گیلانی گرفتار

    واضح رہے کو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں جاری بھارت مخلاف مظاہروں میں تیزی آگئی ہے اور ایک ماہ سے زائد عرصہ کے دوران 84 سے زائد کشمیری شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کا 42 واں روز، شہداء کی تعداد 82 ہوگئی

    مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو کا 42 واں روز، شہداء کی تعداد 82 ہوگئی

    سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں آج کرفیو کا بیالیس واں روز ہے۔ بھارتی فورسز کے مظالم کے باعث شہید کشمیریوں کی تعداد بیاسی ہوگئی۔ کشمیر کی وادی میں ایک ہی نعرہ گونج رہاہے کہ لے کررہیں گے آزادی، مسلسل کرفیو نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا ہے.

    بھارت کے غاصبانہ قبضے اور جبر نے کشمیر کی معاشی کمر بھی توڑ دی ہے، مسلسل کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا گیا، مسلسل کرفیو کے باعث وادی میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت پیدا ہوگئی ہے.

    اس کے علاوہ روز بروز بڑھتی ہوئی ہلاکتیں بھی کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کودبا نہیں سکیں، مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے، دکانیں اورتمام کاروباری مراکزبند ہیں۔ سڑکیں سنسان اورموبائل فون بدستورخاموش ہیں۔ انٹرنیٹ سروس پر بھی تاحال بندش ہے۔

    حریت کانفرنس کی اپیل پرمکمل ہڑتال اوراحتجاجی مظاہرے جاری ہیں, حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پوری وادی کوجیل میں تبدیل کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے تشدد سے مسلمان لیکچرارجاں بحق

     

    کشمیریوں کا عزم ہے کہ آزادی کے حصول تک بھارتی مظالم کے آگے سرنہیں جھکائیں گے۔ نوجوانوں پر پیلٹ گن سے فائرنگ نے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا لیکن انسانی حقوق کی دہائی دینے والے علمبردار خاموش ہیں۔

    واضح رہے کو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں جاری بھارت مخلاف مظاہروں میں تیزی آگئی ہے اور ایک ماہ سے زائد عرصہ کے دوران 80 سے زائد کشمیری شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔

     

  • بغداد میں مظاہرین وزیراعظم کے دفتر میں داخل ہوگئے

    بغداد میں مظاہرین وزیراعظم کے دفتر میں داخل ہوگئے

    بغداد :عراقی دارلحکومت بغدادمیں جمعہ کے روز وزیراعظم کے دفتر پر مظاہرین نےدھاوا بول دیا،رواں ماہ کے دوران دوسری بار مظاہرین کی جانب سےگرین زون کی حدود میں داخلے کے بعد بغداد میں کرفیو نافذ کردیاگیا.

    تفصیلات کے مطابق عراق کے مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی گذشتہ روز دالحکومت بغداد کے گرین زون میں داخل ہوگئے تھے،مظاہرین کی جانب سے وزیراعظم حیدر العبادی کے دفتر میں داخلے پر سیکورٹی فورسسز کی جانب سےمظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیاگیا.

    وزیراعظم حیدر العبادی کا کہنا تھا کہ اس طرح ریاستی ادارے پر حملہ کرنا کسی صور ت قبول نہیں ہے تاہم وزیراعظم کی جانب سے پُر امن مظاہرین کے مطالبات کی حمایت کی گئی.

    عراقی دارلحکومت بغداد میں سیکورٹی فورسز نے پرتشددمظاہرین کوروکنےکیلئےفائرنگ کی اورآنسوگیس کےشیل فائر کیے،جس کے باعث کم از کم پچاس افرادزخمی ہوگئے تھے.

    عراقی حکام نےمظاہرین کوگرین زون سےدھکیل کرشہرمیں تاحکم ثانی کرفیونافذکردیاہے۔

    واضح رہے رواں ماہ عراق میں دہشت گردی کے واقعات میں سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے،سب سے زیادہ جانی نقصان عراق کے دارلحکومت بغداد میں ہوا جس میں داعش کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں دو سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد شامل تھی.