Tag: کرم

  • کن علاقوں میں دھرنے ختم اور کن میں جاری ہیں؟

    کن علاقوں میں دھرنے ختم اور کن میں جاری ہیں؟

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں تاحال دھرنے جاری ہیں، جس سے شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے، تاہم کئی مقامات پر پولیس نے دھرنے ختم کرا دیے ہیں۔

    عباس ٹاؤن میں پولیس نے دھرنا ختم کرا دیا ہے، سرجانی کے ڈی اے فلیٹس پر بھی احتجاجی دھرنا ختم ہو گیا ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق فائیو اسٹار چورنگی، گلستان جوہر میں دھرنا ختم کرا دیا گیا ہے۔

    نواب صدیق علی خان روڈ چورنگی ناظم آباد نمبر 1 اور 2 کو کھول دیا گیا ہے، شاہراہ پاکستان مین عائشہ منزل چورنگی کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، انچولی شاہراہ پاکستان، سہراب گوٹھ کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف ایم اے جناح روڈ نمائش چورنگی پر مرکزی دھرنا جاری ہے، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق نمائش چورنگی بند ہونے پر متبادل راستے سے ٹریفک گزارا جا رہا ہے، گرو مندر سے سولجر بازار، گارڈن جانے والے راستوں کو استعمال کیا جائے، کوریڈور 3 سے گرومندر اور لسبیلہ جانے والا روڈ کھلا ہوا ہے، یونیورسٹی روڈ، سفاری پارک کے قریب دھرنا دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: دھرنوں کے خلاف کراچی پولیس نے کارروائی شروع کر دی، عباس ٹاؤن میں زبردست شیلنگ

    کراچی کے دیگر علاقوں کامران چورنگی، جوہر موڑ، یونیورسٹی روڈ، اور شمس الدین عظیمی روڈ پر دھرنا جاری ہے، دھرنوں کے اطراف سڑکیں بدستور بند ہیں، ٹریفک پولیس کے مطابق دھرنوں کے کئی مقامات پر سڑکوں کے ایک ٹریک پر ٹریفک چل رہا ہے، اور ٹریفک کو متبادل راستوں پر گزارا جا رہا ہے۔

    کئی مقامات پر سڑکوں اور متبادل راستوں پر ٹریفک کا رش ہے، ٹریفک پولیس کا کہنا تھا کہ مسافر حضرات سے گزارش ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اور احتجاجی مظاہروں کے علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔

    ٹریفک پولیس نے ہدایت کی ہے کہ زحمت اور پریشانی سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کا انتخاب کریں، اور رہنمائی کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کریں۔

    واضح رہے کہ 2 دن وقفے کے بعد کوہاٹ میں آج کرم مسئلے پر دوبارہ گرینڈ جرگہ شروع ہو گیا ہے، جرگے میں اسلحہ اکٹھا کرنے، بنکرز مسمار کرنے، اور راستے کھولنے پر بات ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 قبائل کے عمائدین ایپکس کمیٹی فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لیے آمادہ ہیں، جب کہ طوری قبیلے کے عمائدین پہلے راستے کھولنے کی بات کر رہے ہیں۔ شرکا مطالبہ کر رہے ہیں کہ بگن بازار میں 6 قبائل کا دھرنا گزشتہ 5 روز سے جاری ہے، راستے کھول کر اشیائے خورد و نوش کی قلت کو دور کیا جائے۔

  • کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    کرم میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی مشکل حل

    پشاور: کرم میں ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انسولین کا عطیہ محکمہ صحت کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنی نے 4.2 ملین مالیت کی انسولین محکمہ صحت کے حوالے کر دی ہیں، یہ عطیہ کرم کے شوگر کے مریضوں کو پہنچایا جائے گا۔

    سیکریٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے بتایا کہ یہ ادویات کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے کُرم پہنچا دی جائیں گی، کُرم کے لیے ڈونرز کی جانب سے مزید ادویات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پروجیکیٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ عطیہ 5 ہزار انسولین وائلز پر مشتمل ہے جو کرم کے مستحقین کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ ڈھائی ماہ سے مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے ضلع کُرم کے عوام کو اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے فضائی سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے جہاں مقامی آبادی کے لیے خوردنی اشیا اور ادویات فراہم کی جا رہی ہے، وہاں بیمار اور بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ریسکیو کر کے پشاور بھی پہنچایا جا رہا ہے۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک 613 افراد کو ایئر ٹرانسپورٹ کے ذریعے متاثرہ علاقے سے نکالا جا چکا ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جب تک شاہراہ بند ہے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھیں گے۔

    دوسری طرف کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب کہ 6 قبائل رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ وہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔

  • پاراچنار واقعے پر کراچی میں احتجاج کے حوالے سے تازہ ترین تفصیلات

    پاراچنار واقعے پر کراچی میں احتجاج کے حوالے سے تازہ ترین تفصیلات

    کراچی:پاراچنار واقعے پر احتجاج کے حوالے سے آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔

    آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں 22 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا تھا، کراچی میں 3 اضلاع کے 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ اس وقت 4 اضلاع کے 12 مقامات پر احتجاج جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حیدرآباد اور سکھر میں تمام 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، حیدرآباد، مٹیاری اور ٹنڈم محمد خان میں احتجاج کیا جا رہا تھا، سکھر میں پریس کلب گھوٹکی اور جی ٹی روڈ روہڑی پر احتجاج کیا گیا۔

    کراچی میں مجموعی طور پر 17 مقامات پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا، شرقی میں 6، ملیر میں 2، کورنگی میں 3 مقامات، وسطی کے 5، اور غربی کے 1 مقام پر احتجاج کیا گیا، ضلع شرقی میں یونیورسٹی روڈ اور احسن آباد میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، ضلع کورنگی سعود آباد اور حسینیہ امام بارگاہ کورنگی میں بھی احتجاج ختم ہو گیا ہے، ملیر اسٹیل ٹاؤن موڑ پر بھی احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔

    کرم تنازع حل کیلئے فریقین کے درمیان تقریباً اتفاق رائے ہو چکا: بیرسٹر سیف

    ضلع شرقی میں نمائش، عباس ٹاؤن، نیپا اور کامران چورنگی، ضلع ملیر میں شارع فیصل، وسطی میں فائیو اسٹار اور انچولی، رضویہ، پاور ہاؤس اور عائشہ منزل، ضلع غربی میں سرجانی، کے ڈی اے فلیٹس پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ملیر، شارع فیصل اور کورنگی ڈھائی میں ایک ٹریک کھلا ہوا ہے، اور تمام مقامات پر ڈسٹرکٹ اور ٹریفک پولیس کی نفری موجود ہے۔

  • کرم کے حالات پر گرینڈ جرگہ، اسلحہ جمع کروانے کے معاملے پر ڈیڈلاک

    کرم کے حالات پر گرینڈ جرگہ، اسلحہ جمع کروانے کے معاملے پر ڈیڈلاک

    کرم کے حالات پر کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ ہوا جس میں اسلحہ جمع کروانے کے نکتے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ طوری قبایلہ بھاری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں، مرکزی شاہراہ اور دیگر سڑکیں کھولنے کا بھی فیصلہ نہ ہوسکا۔

    صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے امید ظاہر کی معاہدے پر آج یا کل دستخط ہوسکتے ہیں۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کرم میں بھاری اسلحہ سرینڈر کرنے پر کچھ لوگوں کے تحفظات ہیں، جب تک اسلحہ سرینڈر نہیں ہوگا، سڑک نہیں کھولی جائے گی، گرینڈ جرگے کو دو دن کا وقت دیا ہے۔

    مشیر صحت کے پی احتشام علی نے بتایا کہ دواؤں کی عدم دستیابی کے باعث کرم میں 19 بچوں کی موت کی خبرغلط ہے، دواؤں کی مزید دو کھیپ بھی جلد کرم پہنچ جائیں گی۔

    یاد رہے کہ جرگہ میں مسلسل ڈیڈ لاک اور کسی متفقہ فیصلہ نہ ہوپانے کے باعث پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدروفت کے تمام راستے 72 روز سے بند ہیں۔

  • کرم  میں غیرمعینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

    کرم میں غیرمعینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

    کرم : خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں غیرمعینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا اور مورچے خالی کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ کرم کے دونوں فریقین میں غیرمعینہ مدت تک جنگ بندی پراتفاق ہوگیا ہے۔

    بیرسٹر سیف کا کہا تھا کہ گرینڈ جرگہ کے دونوں فریقین کے 100 سےزیادہ افراد کی مشترکہ نشست ہوئی، گرینڈجرگہ کے حتمی فیصلے تک مورچے خالی کرنےکابھی فیصلہ ہواہے۔

    انھوں نے بتایا کہ گرینڈ جرگہ کے ارکان نےدونوں فریقین سےانفرادی اوراجتماعی ملاقاتیں کیں،بوزیراعلی ٰعلی امین گنڈا پور نے گرینڈ جرگے کی کوششوں کوسراہا، ان کی مخلصانہ کوششوں سےعلاقے میں امن بحال ہوا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 21نومبر کو ضلع کرم میں پارا چنار سے پشاور جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر اوچت کے مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد ہی ضلع میں خونی تصادم کا آغاز ہوا تھا۔

  • کرم میں فائر بندی  ، حالات معمول پر آنے لگے

    کرم میں فائر بندی ، حالات معمول پر آنے لگے

    کرم : خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں فائربندی کے بعد حالات معمول پر آنے لگے، بازار کھلنے سے عوام کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے مختلف مقامات پر عارضی طور پر فائربندی ہوگئی ، جس کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے، نجی تعلیمی ادارے کھل گئے اور بچوں نے اسکولوں کا رخ کرلیا۔

    کرم میں فائربندی کے اعلان کے بعد دونوں جانب سے کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، بازار کھلنے سے عوام کی مشکلات میں کمی آئی ہے تاہم لوئر کرم میں تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں اور اہم شاہراہوں پر بھی ٹریفک بحال نہیں ہوسکی۔

    پاراچنار روڈ پر بھی آمدورفت بحال نہیں ہوسکی ، جس کی وجہ سے غذائی اجناس کی قلت کا سامنا ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی بھی تاخیر کا شکار ہے۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے لوئر اور اپرکرم کے تمام مقامات پر پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

    سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے پاراچنار سے پشاور جانے والی مرکزی شاہراہ پچاس دن سے بند ہے، جس سے تیل، اشیائے خورد و نوش اور ادویات ختم ہوگئی ہیں جبکہ پاک افغان خرلاچی سرحد بھی ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لیے اب تک بند ہے۔

    یاد رہے گیارہ روز سے جاری جھڑپوں میں ایک سو تیس افراد ہلاک اور ایک سو چھیاسی زخمی ہوئے۔

  • کرم میں کشیدگی برقرار، سیز فائر کے باوجود فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق

    کرم میں کشیدگی برقرار، سیز فائر کے باوجود فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق

    کرم میں سیز فائر کے باوجود کشیدگی میں کمی نہیں آسکی، فریقین میں جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے مختلف مقامات پر 11 روز سے فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تازہ واقعات میں مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق جھڑپوں اور گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعات میں اب تک 130 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہو چکے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود نے بتایا ہے کہ لوئر کرم کے مختلف مقامات پر سیز فائر کرکے پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں آج فائر بندی کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

    سماجی رہنما میر افضل کا کہنا ہے کہ پارا چنار پشاور مرکزی شاہراہ سمیت دیگر راستے 50 روز سے بند ہیں، شاہراہوں کی بندش سے تیل، اشیائے خورونوش اور ادویات ختم ہوگئیں ہیں۔

  • کرم میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود  فائرنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا، ہلاکتوں کی تعداد 114 ہوگئی

    کرم میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود فائرنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا، ہلاکتوں کی تعداد 114 ہوگئی

    کرم : ضلع کرم میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود جاری جھڑپوں میں مزید 14 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوگئے ، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 114 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں دس روزہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ شب دو طرفہ بھاری ہتھیاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں مزید 14 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دونوں گروہوں کی جانب سے ایک دوسرے کے علاقے پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ رات بھر جاری رہا، دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے، ایک ہفتے سے جاری لڑائی میں اب تک 114 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ درجنوں شدید زخمی ہیں۔

    اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ڈی سی اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائر بندی کی کوشش جاری ہے، آج فائر بندی کا قوی امکان ہے۔

    دوسری جانب ضلع میں امداد فراہمی کیلئے ایمرجنسی آپریشنزسنٹر مکمل فعال کردیا گیا ہے، کہ پی ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ افراد کی فوری معاونت کیلئے ضلعی انتظامیہ کو امدادی سامان فراہم کردیا ہے۔

    پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 250 خیمے، 250 ہائیجین کٹس، 500 کمبل،500 میٹرس اور بسترے فراہم کردی ہے، عوام رہنمائی اور معلومات کے لیے 1700 پر رابطہ کریں۔

  • کرم میں سیز فائر کے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار

    کرم میں سیز فائر کے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار

    کرم : ضلع کرم میں سیزفائر کے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار ہونے کے باعث کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی قلت ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرم میں سیزفائرکے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے ، جس کے باعث تعلیمی ادارے بند ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی قلت ہوگئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کرم کے مختلف مقامات پر قبائل کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے راستے بند ہیں، مقامی لوگوں کے مطابق حکومتی وفد نے قبائلی عمائدین سے ملاقاتوں کے بعد سیز فائر کا اعلامیہ جاری کیا تھا تاہم اب بھی کئی علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں، جس سے راستوں کی بندش سے مشکلات کا سامنا ہے۔

    مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ دونوں جانب کچھ افراد قید میں ہیں، عمائدین سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا کہا ہے تاہم کرم ملیشیا اور ایف سی کے ذریعے میتوں کی حوالگی کی تجویز ہے۔

    مزید پڑھیں : کرم میں دونوں قبائل فائر بندی پر آمادہ ہوگئے، بیرسٹر سیف کا دعویٰ

    انھوں نے کہا تھا کہ فریقین مذاکرات کےذریعےمسائل کا حل چاہتےہیں تاہم فیصلوں پرعملدرآمدکیلئے جرگہ کرم عمائدین سےایک اورملاقات کرے۔

    دوسری جانب کرم واقعے اور صوبے میں بدامنی کے خلاف خیبرپختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی کے مظاہرے ہوئے، پشاور، مردان، چارسدہ، خیبر،  بونیر، لکی مروت، لوئر دیر اور دیگر اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔

    مقررین نے خطاب میں کہا کہ صوبےمیں دہشت گردی عروج پر ہے لیکن وزیراعلی کو جلسے اور جلوس سے فرصت نہیں، صوبائی حکومت تمام تر وسائل احتجاج پر لگارہی ہے۔

    میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ ضلع میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں، دہشت گردی ہو رہی ہے، اے این پی صوبے میں جلد امن مارچ کرے گی۔

  • کرم میں دونوں قبائل  فائر بندی پر آمادہ ہوگئے، بیرسٹر سیف کا دعویٰ

    کرم میں دونوں قبائل فائر بندی پر آمادہ ہوگئے، بیرسٹر سیف کا دعویٰ

    پشاور : مشیراطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ کرم میں دونوں قبائل فائربندی پرآمادہ ہوگئے، جرگہ کرم عمائدین سےایک اورملاقات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کرم مین قبائل کے درمیان سات دن کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہوا، دونوں نے ایک دوسرے کی لاشیں اور قیدی واپس کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ فریقین مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتےہیں، عمائدین سے زیر حراست افرادکی رہائی کاکہاہے، کرم ملیشیا اورایف سی کے ذریعے میتوں کی حوالگی کی تجویز ہے، فیصلوں پرعملدرآمد کے لیے جرگہ کرم عمائدین سے ایک اور ملاقات کرے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سرحد پار سے دہشت گرد کرم میں فرقہ واریت سے دہشت گردی پھیلا رہے ہیں، وفاقی حکومت کشیدگی پر سیاسی بیانات کے بجائےعملی اقدامات کرے اور وفاق قبائلی اور ضم علاقوں کے فنڈزجاری کرے۔

    مزید پڑھیں : کرم میں کشیدہ صورتحال، 3 دن میں 75 افراد جاں بحق، 80 سے زائد زخمی

    یاد رہے ضلع کرم میں جاری کشیدہ صورتحال کے واقعات میں چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 افراد جاں بحق ہوگئے ، جس کے بعد 3 دنوں میں پچھتر افراد جاں بحق اور اسی سے زائد زخمی ہوئے۔

    گزشتہ رات سے بگن، علیزئی، بالشخیل، خار کلے، مقبل اور کنج علیزئی میں جھڑپیں جاری ہیں، جھگڑوں میں تیزی اس وقت آئی جب طوری قبیلے کے مسلح لشکر نے دیہات،کالو کنج، بادشاہ کوٹ اوربگن بازار کو آگ لگا کر لوٹ مار کی۔