Tag: کرناٹک

  • بھارت کے کس وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کی؟

    بھارت کے کس وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کی؟

    بنگلور: بھارت کی ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے پاکستان سے جنگ کی مخالفت کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سدھارامیا نے کہا پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم جنگ چھیڑنے کے حق میں نہیں ہیں، پہلگام حملہ سیکیورٹی اور انٹیلجنس کی ناکامی تھا۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھارامیا نے وادئ کشمیر میں سیکیورٹی کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ امن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، مرکزی حکومت کو کشمیر میں امن کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی میں اضافہ کرنا چاہیے۔


    پہلگام واقعے پر کوئی بھی سوال اٹھائے گا تو اسے گرفتار کرلیا جائیگا، وزیراعلیٰ آسام


    تاہم سدھارامیا نے مرکزی حکومت کے احکامات کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق کرناٹک میں مقیم پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجنے کے لیے کام کرے گی، اور ریاست کے مختلف شہروں میں پاکستانیوں کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں گی۔

    دوسری طرف ان کے ریمارکس پر بی جے پی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے، کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آر اشوکا نے کہا سدھارامیا کو کچھ بھی پتا نہیں ہے، وہ اپنی ریاست کے اندر سیکیورٹی پر توجہ دیں۔ انھوں نے کہا ہماری مسلح افواج کسی بھی صورت حال میں مناسب لائحہ عمل طے کرنے کی مہارت اور تجربہ رکھتی ہیں، انھیں اس معاملے پر آپ کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے، آپ ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں موجود بنگلا دیشی، روہنگیا اور پاکستانیوں کی شناخت کریں اور انھیں ملک بدر کریں۔

    خیال رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مودی سرکار نے بھی پہلگام میں سیکیورٹی ناکامی کا اعتراف کیا تھا۔ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں مہلک دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    بھارتی سیاست دانوں، ہندو مذہبی رہنماؤں اور صحافیوں نے پہلگام حملہ مشکوک قرار دے دیا ہے، سوامی مکتیشور آنند نے کہا کوئی لڑا ہی نہیں، کسی نے روکنے کی کوشش ہی نہ کی، اتنی جلدی کیسے پتہ چلا دہشت گرد پاکستان سے آئے، عام آدمی پارٹی کے رہنما نے سوال اٹھایا چپے چپے پر بھارتی فوج تعینات ہے، کہہ رہے ہیں دہشت گرد آئے گولیاں چلائیں اور بھاگ گئے، کوئی مذاق ہو رہا ہے کیا؟

  • ایک ماہ سے بند کرائے کے کمرے سے کروڑوں روپے برآمد، راز کیا ہے؟

    ایک ماہ سے بند کرائے کے کمرے سے کروڑوں روپے برآمد، راز کیا ہے؟

    بھارت میں کرناٹک کے اترا کنڑ ضلع میں کرائے پر دیئے گئے ایک کمرے سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ ضلع کے ڈنڈیلی شہر کے گاندھی نگر میں پیش آیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرایہ دار گزشتہ ایک ماہ سے اپنے کرائے کے کمرے میں نہیں آیا جس کی وجہ سے مالک مکان شک میں مبتلا ہوگیا، اس نے دیکھا کہ گھر کا پچھلا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا ہے۔

    مالک مکان نے معاملہ حساس جانتے ہوئے پولیس کو طلب کرلیا، پولس کی موجودگی میں کمرے کا تالا توڑا گیا۔

    کرائے کے مکان میں 500 روپے کے کروڑوں روپے کے کرنسی نوٹ دیکھ کر وہاں موجود لوگ حیران رہ گئے، گاندھی نگر کے نورجان جنجوادکارا نے اپنا مکان گوا کے رہنے والے ارشد خان کو کرائے پر دیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق ان نوٹوں پر ‘ریورس بینک آف انڈیا’ تحریر تھا، مگرگورنر کے دستخط نہیں تھے۔ نوٹ پر نمبر کی جگہ صرف صفر تحریر تھا، چمکدار کاغذ پر 500 روپے کے نوٹوں کو چھاپا گیا تھا، پولیس نے تقریباً 14 کروڑ روپے کی جعلی کرنسی برآمد کرلی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مکان کے کرایہ دار ارشد خان کی گرفتاری کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں، ڈنڈیلی میں اس سے قبل بھی جعلی کرنسی نوٹ ملے تھے، جس سے کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اب ایک بار پھر کروڑوں روپے کی جعلی برآمد ہونے پر پولیس کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔

    اسکول میں مڈ ڈے میل سے سانپ برآمد، درجنوں بچے بیمار

    کرناٹک کے اترا کنڑ ضلع پولیس کے سپرنٹنڈنٹ ایم نارائن نے ڈنڈیلی ڈی ایس پی کی قیادت میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پولیس اس بات کی تحقیقات کرے گی کہ آیا یہ نوٹ فلم کی شوٹنگ کے لیے چھاپے گئے تھے یا بازار میں پھیلانے کے لیے چھاپے گئے تھے۔

  • ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی

    ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی

    بھارت میں کرناٹک کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئندہ ہوٹلوں میں کھانے کی اشیاء کی تیاری اور پیکنگ کے لیے پلاسٹک شیٹس کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جرمانے اور دیگر تفصیلات کے حوالے سے جلد احکامات جاری کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان میں بھی وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی پر عملدرآمد سخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ بھیجا تھاجس میں کہا گیا کہ پلاسٹک پر پابندی کے اقدام پر عملدرآمد تیز کیا جائے۔

    مراسلے کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی نے 2019 میں اسلام آباد میں پلاسٹک کے بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پولیتھین بیگز کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کی گئی، پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی پلاسٹک ریگولیشنز 2003 کے تحت لگائی گئی۔

    دبئی پولیس کی رمضان کے آغاز پر گداگری کیخلاف آگاہی مہم

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارتیں اور محکمے پابندی سے متعلق ریگولیشنز پر سختی سے عمل کریں۔

  • بس میں سیٹ کے لیے خواتین کی آپس میں بری طرح مار پیٹ، ویڈیو وائرل

    بس میں سیٹ کے لیے خواتین کی آپس میں بری طرح مار پیٹ، ویڈیو وائرل

    بس میں مفت سفر کرنے کے لیے خواتین نے ایک دوسرے کے ساتھ بری طرح مار پیٹ کی، کرناٹک کے بس اسٹیشن کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    کرناٹک کے ایک بس اسٹیشن میں صورتحال اس وقت خراب ہوگئی جب بس میں سیٹ حاصل کرنے کے لیے خواتین ایک دوسرے پر پل پڑیں اور بری طرح مار پیٹ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے بال نوچے۔

    آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کی سہولت کی فراہمی کے بعد سیٹ حاصل کرنے کے لیے خواتین کے درمیان جھگڑوں اور گالی گلوچ کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بس اسٹیشن میں رکی ہوئی۔ اس دوران چند خواتین ایک دوسرے کے ساتھ گالی گلوچ کرتے ہوئے ہاتھا پائی کررہی ہیں اور بال نوچ رہی ہیں۔

    کرناٹک میں بس کی سیٹ کے لیے خواتین کی ایک دوسرے کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے مذکورہ واقعے کی ویڈیو مختلف سوشل میڈیا نیٹ ورک پر وائرل ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ کانگریس نے اقتدار میں آنے کے بعد کرناٹک میں اپنے انتخابی وعدہ کے مطابق ریاست کی خواتین کے لیے آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کی ہے۔

    اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے روزانہ لاکھوں خواتین بسوں میں مفت سفر کررہی ہیں، تاہم اس دوران لڑائی کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔

  • دوست نے دوست کا گلا کاٹ کر خون پی لیا

    دوست نے دوست کا گلا کاٹ کر خون پی لیا

    کرناٹک: بھارت میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں شوہر نے شک کے بنا کر  اپنے ہی دوست کا گلا کاٹا اور اس کا خون پی لیا۔

    یہ واقعہ بھارت کے شہر کرناٹک کے ایک گاؤں چکبالاپور سے اس وقت سامنے آیا جب ایک شخص کی گلا کاٹنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی۔

    بھارت میڈیا رپورٹ کے مطابق وجے وکرم نامی شخص کو اپنی بیوی پر شک تھا کہ اس کی بیوی کا اس کے دوست کے ساتھ افئیر ہے جس کے بعد ملزم نے ناجائز تعلقات کے شبہ میں اپنے دوست کا گلا کاٹ دیا۔

    اس پورے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد پولیس نے ملزم کو اپنی تحویل میں لے لیا، ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مجھے شک تھا کہ میرے دوست ماریش کا میری بیوی کے ساتھ تعلقات ہے۔

    ملزم نے بتایا کہ جس کے بعد میں نے اپنے دوست ماریش سے ملنے کو کہا  اس کے بعد غصے میں آکر میں نے ماریش کا گلا تیز دھار ہتھیار سے کاٹ دیا،  وجے کے دوسرے دوست جوہن نے یہ پوری ویڈیو اپنے موبائل فون میں بنائی، جس میں وجے خون پیتے نظر آ رہا ہے۔

    حکام کے مطابق متاثرہ شخص بچ گیا ہے اور اسپتال میں زیر علاج ہے، جبکہ ملز م کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

  • کرناٹک انتخابات: جن علاقوں میں مودی نے انتخابی مہم چلائی، وہاں منہ کی کھائی

    کرناٹک انتخابات: جن علاقوں میں مودی نے انتخابی مہم چلائی، وہاں منہ کی کھائی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو عبرت ناک شکست دی ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں وزیر اعظم مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے انتخابی مہم چلائی وہاں پارٹی کو بری طرح شکست ہوئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست کرناٹک میں شکست قبول کر لی ہے اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے اعتراف کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اور پارٹی کارکنوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہم جیت نہیں سکے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام نتائج سامنے آنے کے بعد ہم اس کا تفصیلی تجزیہ کریں گے، ہم نتائج کو خوش اسلوبی سے قبول کریں گے اور لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں گے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک طرح سے کرناٹک انتخابات میں مہم کی کشش وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلیاں تھیں۔ بی جے پی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پارٹی نے کرناٹک میں کل 9 ہزار 125 ریلیاں اور 13 سو 77 روڈ شو منعقد کیے۔

    انتخابی مہم کے آخری دو ہفتوں کے دوران وزیر اعظم مودی نے 42 ریلیاں منعقد کیں، جبکہ شاہ بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے 30 ریلیوں میں حصہ لیا۔

    جن 42 حلقوں میں وزیر اعظم مودی نے ریلیاں منعقد کیں ان میں سے بی جے پی کم از کم 22 سیٹوں پر پیچھے ہے اور دوپہر ایک بجے تک وہ صرف 20 سیٹوں پر آگے تھی۔ اس طرح وزیر اعظم کی کارکردگی صرف 47 فیصد رہی ہے۔

    وزیر اعظم مودی کے دائیں ہاتھ امت شاہ کا ریکارڈ اور بھی خراب رہا ہے، انہوں نے جن علاقوں میں ریلیاں کیں وہاں بی جے پی کی برتری کی شرح صرف 37 فیصد ہے۔ امت شاہ کی 30 ریلیوں میں سے بی جے پی 19 سیٹوں پر پیچھے تھی اور دوپہر ایک بجے تک صرف 11 سیٹوں پر آگے تھی۔

    اس دوران اپنی مودی نے اپنی تقاریر میں کیا کیا کہا، یہ بھی دیکھتے ہیں۔

    اپنی ابتدائی تقاریر میں انہوں نے رونا رویا کہ اپوزیشن لیڈروں نے انہیں 91 مرتبہ گالیاں دیں۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک میں ایک بااثر برادری لنگایت کی توہین کر رہی ہے، لیکن جب کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی نے وزیر اعظم کی تقریر کا ترکی بہ ترکی جواب دیا تو وزیر اعظم نے گول پوسٹ تبدیل کر دیا۔

    اس کے بعد کی ریلیوں میں انہوں نے کانگریس پر شاہی خاندان کے تابع ہونے کا الزام لگایا لیکن لوگوں کو ان کا اشارہ اور بیان دونوں پسند نہیں آئے۔

    مودی یہیں نہیں رکے، انہوں نے کانگریس لیڈروں پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک کو ملک سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور خود مختاری کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن اس معاملے پر بھی بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی۔

    اس کے بعد مودی نے ایک طرح سے آخری تیر چلاتے ہوئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگایا، انہوں نے ساحلی کرناٹک میں ملکی اور بیلگاوی ضلع کے بیل ہونگل کے انکولہ میں اپنی تقریروں کی شروعات اور اختتام پر جے بجرنگ بلی کا نعرہ لگایا۔

    انہوں نے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ جب ووٹ ڈالنے جائیں تو جے بجرنگ بلی کا نعرہ لگاتے ہوئے بٹن دبائیں۔ انہوں نے کانگریس کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بجرنگ بلی کے عقیدت مندوں کو جیل میں ڈالنا چاہتی ہے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی اس الیکشن میں حجاب اور ٹیپو سلطان جیسے پولرائزنگ ایشوز سے دور رہی۔ حالانکہ وزیر اعظم نے بیلاری میں اپنی تقریر میں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کا ذکر کرتے ہوئے ’لو جہاد‘ کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ فلم نے معاشرے میں دہشت گردی کے اثرات کو اجاگر کیا ہے۔

  • بھارت: گلوکار لکی علی زمین پر کس نے قبضہ جمایا؟

    بھارت: گلوکار لکی علی زمین پر کس نے قبضہ جمایا؟

    کرناٹک: بھارت کے مشہور گلوکار لکی علی کی کرناٹک میں موجود زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے، انھوں نے ایک خاتون آئی اے ایس افسر کے شوہر پر الزام عائد کر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق گلوکار لکی علی نے اتوار کے روز کرناٹک پولیس کو لکھے گئے خط کا متن فیس بک پر شیئر کیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ بنگلورو میں مقیم لینڈ مافیا کرناٹک میں ان کے فارم پر قبضہ کر رہا ہے اور وہ ’زبردستی اور غیر قانونی طور پر‘ ان کی جائیداد میں داخل ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے شکایتی خط میں لکھا کہ ’’میرا فارم جو کہ کینچنہ ہلی یلہانکا میں واقع ایک ٹرسٹ پراپرٹی ہے، پر بنگلور لینڈ مافیا کے سدھیر ریڈی (اور مدھو ریڈی) نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا ہے، قبضے میں ان کو آئی اے ایس آفیسر بیوی روہنی سندھوری کی مدد بھی حاصل ہے۔‘‘

    اپنی شکایت میں موسیقار نے کہا کہ لینڈ مافیا زبردستی اور غیر قانونی طور پر ان کے فارم میں داخل ہو رہا ہے اور متعلقہ دستاویزات دکھانے سے انکار کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ زمین پچاس سال سے ان کے خاندان کی ملکیت میں ہے، اور اب دوسرے لوگ اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    لکی علی نے سدھیر ریڈی کو زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کرنے والے اہم فرد کے طور پر نامزد کیا، اور کہا کہ سدھیر کی مدد ان کی اہلیہ روہنی سندھوری کر رہی ہیں، جو ایک آئی اے ایس (انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس) افسر ہیں۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھیں مقامی پولیس سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے، پولیس قبضہ مافیا کرنے والوں کی حمایت کر رہی ہے۔ موسیقار نے اپنے خاندان اور چھوٹے بچوں کے بارے میں بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا جو فارم پر تنہا ہیں۔

    واضح رہے کہ لکی علی کا اصل نام مقصود محمود علی ہے، وہ مرحوم اداکار کامیڈین محمود علی کے صاحب زادے ہیں، ان دونوں وہ دبئی میں کام کے سلسلے میں مقیم ہیں۔

  • بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    بھارت: 19 سالہ مسلمان نوجوان ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل، اہل خانہ کا بڑا مطالبہ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں 19 سالہ مسلمان نوجوان کے بہیمانہ قتل کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    19 سالہ سمیر نامی نوجوان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ 17 جنوری کو پیش آیا تھا، سمیر کے والد سبحان کا کہنا ہے کہ ان کا گاؤں نرگند ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں کے لوگ محنت مزدوری کر کے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے پر امن ماحول کی فضا کو خراب کرنے کے لیے آر ایس ایس کی جانب سے ہندو مسلم کے درمیان نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی گئی۔

    مقتول سمیر کے والد کا کہنا تھا کہ اس قتل کے ذمہ دار آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے مقامی رہنما ہیں، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی، جس سے یہاں پر مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر حملے کرنے کی بار بار کوشش کی گئی۔

    واقعے کی رات سمیر اپنے دوست کے ساتھ دکان سے، جہاں وہ کام کرتا تھا گھر واپس آرہا تھا کہ اسی دوران سمیر پر حملہ کیا گیا، اس واقعے کے بعد سمیر کے والدین سے یہاں کے مقامی رکن اسمبلی، رکن پارلیمان اور تحصیلدار پولس افسران نے ملاقات کی اور تمام معلومات حاصل کیں۔

    سمیر کے اہل خانہ نے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے اور آر ایس ایس و بجرنگ دل کی تنظیم پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔

  • لوڈ شیڈنگ سے پریشان شہری نے موبائل چارجنگ اور مسالحہ پیسنے کا زبردست حل نکال لیا

    لوڈ شیڈنگ سے پریشان شہری نے موبائل چارجنگ اور مسالحہ پیسنے کا زبردست حل نکال لیا

    کرناٹک: بھارت میں لوڈ شیڈنگ سے پریشان ایک شہری نے موبائل چارجنگ اور مسالحہ پیسنے کا زبردست حل نکال لیا، شہری نے بجلی کے دفتر میں چارجنگ اور مسالحہ پیسنا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرناٹک میں حکام کی جانب سے بجلی کی فراہمی میں ناکامی کے بعد ایک شہری ہنومنتھپا نے اپنا مسئلہ یوں حل کر لیا ہے کہ موبائل فون چارجنگ اور مسالحہ پیسنے کے لیے وہ بجلی کے دفتر پہنچ جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی کی لود شیڈنگ کوئی نئی بات نہیں رہی ہے، لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہنومنتھپا تقریباً ہر روز بجلی فراہمی کے دفتر پہنچ جاتا ہے۔

    شیوموگا ضلع کے منگوٹے گاؤں کا رہنے والا ہنومنتھپا روزانہ بجلی کے دفتر کے قریب ایک مِکسی، ایک جار اور دو سیل فون چارجرز کے ساتھ نظر آتا ہے، وہ دفتر میں مسالحہ پیسنے کے لیے مکسی کا استعمال کرتا ہے، اپنے تمام فون چارج کرتا ہے اور دن کی روشنی میں دفتر میں بجلی سے متعلق تمام متفرق کام کرت کے گھر کی راہ لے لیتا ہے۔

    دل چسپ بات ہے کہ بجلی کے دفتر کا عملہ شہری کو نہیں ٹوکتا، نہ ہی کوئی اعتراض کرتا ہے۔

    شہری کا یہ معمول 10 مہینے پہلے شروع ہوا تھا، جب ہنومنتھپا نے بجلی نہ ملنے کی شکایات درج کرائی تھیں، اس کے گھر پر دن میں صرف 3 سے 4 گھنٹے بجلی ملتی تھی، کئی مہینوں کے فالو اپ اور جھگڑوں کے بعد بھی اس کے حق میں کچھ نہیں ہوا، تو اس نے تنگ آکر میسکام کے ایک سینئر افسر کو فون کیا۔

    شہری کا کہنا ہے کہ سینئر افسر نے غصے میں ان سے کہا کہ وہ اپنے کام دفتر آ کر کر لے، اور تب سے وہ اس پر عمل کر رہا ہے۔

  • حجاب ممنوع: دسویں جماعت کی طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

    حجاب ممنوع: دسویں جماعت کی طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اسکول میں‌حجاب کی اجازت نہ ملنے پر دسویں جماعت کی مسلمان طالبہ نے امتحانات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو ایک مسلمان طالبہ نے کرناٹک کے شیوموگا ضلع کے ایک اسکول میں حجاب کی اجازت نہ دیے جانے پر دسویں جماعت کے امتحانات کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے دی۔

    حجاب کے سلسلے میں تنازعہ اور احتجاج کرناٹک بھر میں شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شیوموگا ضلع کی طالبہ نے کہا کہ اگر اسے حجاب پہن کر امتحانی ہال کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو وہ اپنے امتحانات کا بائیکاٹ کر دے گی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ لڑکی دسویں جماعت کے امتحانات میں بیٹھنے کے لیے حجاب پہن کر اسکول گئی تھی، جب اسے کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تو اس نے امتحانات کا بائیکاٹ کیا اور یہ کہہ کر اسکول سے باہر چلی گئی کہ وہ امتحان دینے کی بجائے حجاب میں رہنا پسند کرے گی۔

    یہ واقعہ ایسے ماحول میں سامنے آیا ہے جب ریاستی حکومت کی جانب سے کلاسیں دوبارہ کھولنے کے فیصلے کے بعد کئی والدین اپنے بچوں کو حجاب پہن کر اسکول بھیجنے پر اصرار کر رہے ہیں، پیر کو اسکول کھلنے کے بعد دوسرے دن بھی کئی طالبات نے پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔

    مسلمان لڑکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم بچپن سے ہی حجاب پہن کر بڑے ہوئے ہیں اور ہم اسے ترک نہیں کر سکتے، میں امتحان میں نہیں بیٹھوں گی اور گھر چلی جاؤں گی۔

    احتجاج کے ایک اور واقعے میں، کرناٹک کے کوڈاگو ضلع کے تقریباً 20 مسلم طالبات نے نیلے ہڈیکیرے پبلک اسکول میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا، یہ اس وقت ہوا جب اسکول انتظامیہ نے طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کی کوشش کی اور کلاسوں میں جانے سے پہلے اسے ہٹانے کو کہا، اس کے رد عمل میں طالبات نے اسکول سے واک آؤٹ کر کے احتجاج شروع کر دیا۔

    گزشتہ روز کرناٹک کے ایک اور سرکاری اسکول میں انتظامیہ نے طالبات سے امتحان میں بیٹھنے سے قبل حجاب اتارنے کی ہدایت کی، تو اس پر طالبات نے حجاب اتارنے کی بجائے امتحانات کا بائیکاٹ کرنے کو ترجیح دی۔