Tag: کرناٹک

  • کرناٹک: طالبات کے حجاب کیس میں سنگل بینچ نے کیا فیصلہ کیا؟

    کرناٹک: طالبات کے حجاب کیس میں سنگل بینچ نے کیا فیصلہ کیا؟

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کا کیس سنگل بینچ نے لارجر بینچ کو بھیج دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں جسٹس کرشنا ڈکشٹ نے حجاب معاملے پر مسلمان طالبات کی درخواست کی سماعت کی، انھوں نے ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا۔

    ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس کرشنا نے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بینچ کے غور و خوض کی ضرورت ہے، اور یہ کہ لارجر بینچ ہی درخواست گزاروں کے حق میں کوئی عبوری فیصلہ کر سکتی ہے۔

    سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے عدالت سے عبوری ریلیف کی درخواست کی تھی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس مرحلے پر کوئی عبوری حکم پٹیشن کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا، جب کہ دائر درخواستیں غلط فہمی کا نتیجہ ہے، ہر ادارے کو خود مختاری دی گئی ہے، ریاست اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی، اس لیے پہلی نظر میں یہ کیس بنتا ہی نہیں۔

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    کالج ڈیولپمنٹ کونسل (سی ڈی سی) نے عدالت میں دلیل دی کہ یونیفارم کا حکم ایک سال سے موجود تھا، پہلے کسی نے شکایت نہیں کی تھی اب یہ اٹھایا گیا ہے، سی ڈی سی ہر سال میٹنگ کر تی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ فیصلہ پاس کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ حجاب پر احتجاج گزشتہ ماہ اُڈوپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا تھا جب طالبات نے انکشاف کیا کہ انھیں حجاب پہننے پر اصرار کرنے پر کلاسوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔

  • ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے: وزیر خارجہ

    ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں اس واقعے پر خاموش نہ رہیں، ہندوستان میں زیر تعلیم ان بچیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری تشویش اب مقبوضہ جموں و کشمیر تک محدود نہیں رہی، کشمیر میں مظالم کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرواتے آرہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش ہے، پاکستان نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے رجحان کے خلاف آواز بلند کی، ہمارےخدشات آج حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں، کرناٹک کا واقعہ اس کا واضح ثبوت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں حجاب کے نام پر بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ مسلسل ناروا سلوک برتا جا رہا ہے، ہندوستان خود کو جمہوریت کا علمبردار کہلواتا ہے، کرناٹک میں جو ہوا مسلمانوں کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسلمان دب کر خاموش بھی رہے تو ظلم کا سلسلہ بند نہیں ہوگا، انہیں اپنے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ میں کرناٹک میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ اس واقعے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں، آج خاموش مت رہیئے، ہندوستان میں زیر تعلیم ان بچیوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

    وزیر خٓرجہ کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس منعقد ہوگا جس میں فلسطین، کشمیر اور اسلامو فوبیا سمیت مسلم امہ کو درپیش چیلنجز زیر بحث آئیں گے۔

  • انتہا پسند ہندوؤں کے آگے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کون ہے؟ انٹرویو سامنے آ گیا

    انتہا پسند ہندوؤں کے آگے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کون ہے؟ انٹرویو سامنے آ گیا

    کرناٹک: جنونی ہندوؤں کے ایک گروہ کے اللہ اکبر کے نعروں سے دل دہلانے والی بھارتی مسلمان لڑکی کے بارے میں تفصیلات سامنے آ گئیں، کالج طالبہ مسکان، جو کامرس کے دوسرے سال کی طالبہ ہے، نے بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دے کر انتہا پسند ہندوؤں کو منہ توڑ جواب دے دیا۔

    بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر مانڈیا میں آج ایک کالج کے باہر زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند جنونی ہندوؤں کے ایک ہجوم کے سامنے کھڑے ہو کر نعرۂ تکبیر بلند کرنے والی با حجاب طالبہ مسکان نے انٹرویو میں کہا کہ وہ جب ہندوؤں کا تنہا سامنا کر رہی تھیں تو ایسا کرتے ہوئے وہ بالکل پریشان نہیں تھیں، میں حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے اسی طرح لڑتی رہوں گی۔

    یہ واقعہ آج کرناٹک کے شہر مانڈیا کے پری یونیورسٹی کالج میں پیش آیا تھا، جب مسکان اپنی اسکوٹر پر کالج پہنچیں، جے شری رام کے نعرے لگاتے جنونی ہندوؤں کے ایک گروہ نے انھیں گھیر لیا، اور نعروں سے ہراساں کرنے لگے، تب انھوں نے پوری ایمانی قوت کے ساتھ ان کا سامنا کیا اور نعرۂ تکبیر بلند کرنے لگیں۔

    جنونی ہندو مسلمان طالبہ کے پیچھے دروازے تک گئے، تاہم سیکیورٹی اہل کار نے ان کی مدد کی اور مسکان کو بہ حفاظت کالج کے اندر لے گئے۔

    مسکان نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ میں بالکل پریشان نہیں تھی، جب میں کالج میں داخل ہو رہی تھی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقع پہن رکھا تھا۔ انھوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا، تو میں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگانا شروع کر دیا، پرنسپل اور لیکچررز نے میرا ساتھ دیا اور میری حفاظت کی۔

    مسکان نے بتایا کہ وہ کون لوگ تھے، میں نے صرف 10 فی صد لوگوں ہی کو پہچانا جو کالج کے طالب علم ہی تھے، لیکن باقی باہر کے لگتے تھے۔ ہماری ترجیح تو ہماری تعلیم ہے، وہ ہماری تعلیم کو کیوں برباد کر رہے ہیں۔

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    واضح رہے کہ کرناٹک بھر کے کالجوں میں ایک طرف حجاب پہنے طالبات اور دوسری طرف زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے احتجاج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، یہ احتجاج گزشتہ ماہ اُڈوپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا، جب 6 طالبات نے انکشاف کیا کہ انھیں حجاب پر اصرار کی وجہ سے کلاسوں سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ احتجاج اُڈوپی اور دیگر شہروں جیسے مانڈیا اور شیواموگا کے مزید کالجوں تک پھیل گیا، اور کالج کے عملے نے حجاب پر پابندی لگا دی، حالانکہ قواعد اس کی اجازت دیتے ہیں، جس کے بعد انتہا پسند ہندو زعفرانی اسکارف پہن کر اور نعرے لگا کر تصادم کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    مسکان نے کہا کہ یہ صرف پچھلے ہفتے ہی شروع ہوا ہے، اس سے پہلے ہم ہر وقت برقع اور حجاب میں ہوتی تھیں، جب میں کلاس کے اندر پہنچتی تو حجاب رہتا لیکن برقع اتار دیتی تھی، حجاب بہ طور مسلمان لڑکی ہمارا ایک حصہ ہے، ہمیں پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا، یہ باہر والوں نے شروع کر دیا ہے، جس کے بعد اب پرنسپل نے بھی ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے، لیکن ہم حجاب کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔

    مسکان نے کہا واقعے کے بعد اس کے بعض ہندو دوستوں نے اس کا ساتھ دیا ہے، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، صبح سے ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    واضح رہے کہ حجاب کے معاملے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور حکومت نے تمام اسکولوں اور کالجوں کو 3 دن کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

  • بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں ایک نہتی کالج طالبہ کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جسے بھارت کے متعدد شہریوں کے آفیشل اکاؤنٹس سے شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ایک کالج طالبہ انتہا پسند ہندوؤں کے جتھے کے سامنے بھرپور ایمانی قوت کا مظاہرہ کرتے نظر آتی ہیں۔

    یہ ویڈیو بنگلورو کے ایک کالج کے باہر کی ہے، جہاں برقعے میں ملبوس مسلم طالبہ اسکوٹر پر آتی ہیں، تو کالج کے باہر موجود ہندوتوا گروپ کے انتہا پسند نعرے بازی کر کے طالبہ کو ہراساں کرنے لگتے ہیں۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے نہتی مسلمان طالبہ کے سامنے جمع ہو کر جے شری رام کے نعرے لگانے شروع کیے تو مسلم طالبہ نے ان سے ڈرنے کی بجائے ان کے دہشت گردانہ اقدام کا بہادری سے سامنا کیا، اور مشتعل ہجوم کے آگے نعرۂ تکبیر بلند کیا۔

    بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نہتی مسلمان لڑکی زعفرانی اسکارف پہنے لڑکوں کے آگے ڈٹ کر اللہ اکبر کے نعرے لگا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کرناٹک کے ایک سرکاری اسکول میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے سے روکا گیا تھا، جس کے بعد 2 اور تعلیمی اداروں میں بھی پابندی کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔

    حجاب پر پابندی کے خلاف مسلم طلبہ بھرپور احتجاج کر رہے ہیں، مسلمان خواتین کوحجاب پہننےسے روکنے کے معاملے پر بھارتی ہائی کورٹ آج حجاب سے روکنے کے خلاف مسلمان خواتین کی پٹیشن پر فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔

    محبوبہ مفتی نے ویڈیو پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک مسلمان لڑکی کو دن دہاڑے بغیر کسی نتیجے کے خوف کے ہراساں کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسے غنڈوں کو اقتدار والوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ انھوں نے لکھا ایسے واقعات کو مجموعی صورت حال سے ہٹ کر نہیں دیکھا جانا چاہیے، کیوں کہ بی جے پی کو امید ہے کہ اس سے یوپی انتخابات میں پولرائزیشن میں مدد ملے گی۔

  • بھارت: طلبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل، طیش میں آئے ہوئے ہندوؤں نے کیا کیا؟

    بھارت: طلبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل، طیش میں آئے ہوئے ہندوؤں نے کیا کیا؟

    کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک اسکول میں بچوں کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت دینے پر ہیڈ مسٹریس کو معطل کر دیا گیا۔

    پڑوسی ملک بھارت میں ہندو انتہا پسندی عروج پر ہے، آئے دن مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ کارروائیوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔

    کرناٹک کے کولار ضلع میں ایک سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس کو حکام نے مبینہ طور پر اس کے طلبہ کے بہترین مفاد میں کام کرنے پر معطل کر دیا۔

    اسکول ہیڈ مسٹریس اوما دیوی کو اس لیے معطل کیا گیا کیوں کہ انھوں نے طلبہ کو اسکول میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دی تھی لیکن اس دوران کسی نے اس کی ویڈیو بنا لی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    یہ واقعہ ریاست کرناٹک میں پیش آیا، جہاں اسکول میں بچوں کی نماز پڑھنے کی وڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو دیکھ کر ہندو انتہا پسند بِلبِلا اُٹھے اور اسکول پر دھاوا بول دیا۔

    انتہا پسند ہندوؤں نے محکمہ تعلیم پر ٹیچر کو نکالنے کے لیے دباؤ ڈالا اور ٹیچر کے خلاف کارروائی پر مجبور کر دیا۔

    محکمہ تعلیم نے بھی انتہا پسند ہندوؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور طلبہ کو اسکول میں نماز جمعہ کی اجازت دینے پر اوما دیوی کو معطل کر دیا۔

  • بھارت: سرکاری کالج کا باحجاب لڑکیوں کے خلاف شرمناک قدم

    بھارت: سرکاری کالج کا باحجاب لڑکیوں کے خلاف شرمناک قدم

    بنگلورو: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں کو کلاسز لینے سے روک دیا گیا ہے، یہ مسلمان لڑکیاں کئی ہفتوں سے کلاس روم کے باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے سرکاری کالج میں حجاب کرنے والی طالبات کو 20 دنوں سے کلاس روم سے باہر بٹھایا جا رہا ہے، اور انھیں اندر آنے کی اجازت نہیں ہے، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برقع یا حجاب ڈریس کوڈ نہیں اس لیے ان لڑکیوں کو کلاس میں نہیں بٹھایا جا سکتا۔

    یہ دسمبر کی ایک صبح کی بات ہے جب 18 سالہ اے ایچ الماس اور ان کی دو سہیلیاں کلاس میں داخل ہوئیں، تو ٹیچر نے فوراً ان پر چیخ کر کہا: "باہر نکل جاؤ۔” مسلمان لڑکیوں کو کلاس روم میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ انھوں نے حجاب یا سر پر اسکارف پہنا ہوا تھا۔

    الماس نے الجزیرہ کو بتایا کہ جب ہم کلاس روم کے دروازے پر پہنچے تو ٹیچر نے کہا کہ ہم حجاب کے ساتھ داخل نہیں ہو سکتے، اور انھوں نے ہم سے حجاب ہٹانے کو کہا۔

    تب سے کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے سرکاری خواتین کے کالج میں 6 مسلم طالبات کا ایک گروپ اپنے کلاس روم کے باہر بیٹھنے لگا ہے کیوں کہ انتظامیہ کا الزام ہے کہ وہ حجاب پہن کر قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، جو کہ یونیفارم کا حصہ نہیں ہے۔

    تاہم طالب علموں نے اس زبردستی کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا مذہبی حق ہے اور ان کا حجاب کوئی قانون نہیں اتروا سکتا، اور نہ ہی اسکول میں ایسا کوئی اصول ہے۔ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے یہ طلبہ اب روز کلاس سے باہر بیٹھ کر پڑھائی کرتی ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہیں جو 31 دسمبر سے جاری ہے۔

    انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں تاہم مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے. ان لڑکیوں کو اپنی کلاسوں سے غیر حاضر قرار دیا گیا ہے حالاں کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کالج جاتی ہیں۔

    اپنے حجاب اور کالج یونیفارم پہنے کلاس کے باہر سیڑھیوں پر بیٹھی طالبات کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جن میں ان کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر تفریق برتی گئی، تاہم انھوں نے کبھی آواز نہیں اٹھائی۔

    واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے پیروکاروں کی انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو تشدد اور مارنے کی دھمکیاں دینے کے بعد اب حجاب کرنے والی طالبات کو کلاسوں دور رکھا جانے لگا ہے۔

  • چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی دانتوں سے کھینچ لی

    چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی دانتوں سے کھینچ لی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک نیشنل پارک میں چیتے نے لوگوں سے بھری گاڑی کو دانتوں سے اپنی طرف کھینچ لیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    مذکورہ ویڈیو بھارتی ریاست کرناٹک کے نیشنل پارک میں ریکارڈ کی گئی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چیتا لوگوں سے بھری گاڑی کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔

    ویڈیو میں چیتے کو گاڑی کے پچھلے بمپر کو دانتوں سے دبوچتے دیکھا جا سکتا ہے، چیتے نے اپنی بھرپورطاقت سے لوگوں سے بھری گاڑی کو پیچھے کی طرف کھینچ لیا۔

    ویڈیو میں گاڑی میں موجود افراد کی چیخ و پکار بھی سنی جاسکتی ہے، پارک میں دوسری گاڑی میں موجود افراد نے اس غیر معمولی واقعے کی ویڈیو بنا کرسوشل میڈیا پر پوسٹ کی جو وائرل ہوگی۔

  • کو ِوڈ ٹیسٹ کرانے اسپتال پہنچنے والا شخص احاطے ہی میں ہلاک

    کو ِوڈ ٹیسٹ کرانے اسپتال پہنچنے والا شخص احاطے ہی میں ہلاک

    کرناٹک: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے، مختلف ریاستوں میں آئے روز دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آ رہے ہیں، ریاسٹ کرناٹک میں بھی ایسا ہی ایک دل دوز واقعہ رونما ہوا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے ضلع گلبرگہ میں ایک 55 سالہ شخص جو کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے سرکاری اسپتال آیا تھا، افضل پور میں اسپتال کے احاطے ہی میں دم توڑ گیا۔

    اس افسوس ناک واقعے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جسے دیکھ کر دل دہل جاتا ہے، ویڈیو میں مرنے والے شخص کی عزیزہ کو بین کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاری سے لوگوں میں بھی اب خوف و ہراس پایا جاتا ہے، ملک بھر میں یکم مئی سے 18 برس سے زیاد عمر والوں کو کرونا ویکسن لگانے کی مہم کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے لیکن کئی ریاستوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک انھیں ویکسین کی کھیپ موصول نہیں ہوئی۔

    بھارت : کورونا متاثرہ حاملہ خاتون تڑپتی رہی، بچے سمیت ہلاک

    بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر میں روزانہ 3 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، جب کہ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں، یکم مئی کو ہریانہ میں ایک دل دوز واقعہ پیش آیا تھا جب کرونا سے متاثرہ ایک حاملہ خاتون نے ایک اسپتال کے دروازے پر بچے کو جنم دیا، لیکن بعد ازاں زچہ و بچہ دونوں ہلاک ہوگئے۔

  • بھارت: کوبرا نے مصروف شاہراہ پر ٹریفک جام کرا دیا (ویڈیو)

    بھارت: کوبرا نے مصروف شاہراہ پر ٹریفک جام کرا دیا (ویڈیو)

    کرناٹک: بھارتی شہر اڈوپی میں ایک سڑک پر کوبرا سانپ نکل آیا جس کی وجہ سے دیر تک ٹریفک جام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں مصروف شاہراہ پر اس وقت ٹریفک جام ہو گیا جب ایک کوبرا وہاں نکل آیا۔

    کلسنکا جنکشن پر یہ واقعہ جمعرات کو پیش آیا، سانپ کی وجہ سے آدھے گھنٹے تک ٹریفک جام رہا، اس واقعے کی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بڑا سانپ سڑک پر رینگ رہا جب کہ ایک پولیس اہل کار ٹریفک کنٹرول کر رہا ہے تاکہ کوبرا بہ حفاظت جا سکے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہل کار نے جب سڑک پر سانپ کو دیکھا تو گاڑیوں کو فوراً روک دیا، مسافروں نے گاڑیوں سے نکل کر فون سے سانپ کی ویڈیو بنانی شروع کر دی۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو ٹوئٹر پر بھی شیئر کی گئی، جس کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ جمعرات کو کلسنکا جنکشن پر سڑک پر اچانک کوبرا نکل آیا جس کی وجہ سے آدھے گھنٹے تک ٹریفک رکا رہا۔

    یہ ویڈیو ٹوئٹر پر اب تک 43 ہزار سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے، صارفین نے اس پر طرح طرح کے کمنٹس بھی کیے، لوگوں نے پولیس اہل کار کے عمل کو بھی سراہا، ایک صارف نے لکھا کہ جب ہم سب ہی اس سیارے کے رہائشی ہیں تو پھر یہ یہی کرنا چاہیے۔

    بعد ازاں، شہر کی پولیس کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ سانپ کو پکڑ کر علاج کے لیے لے جایا گیا تھا، نیز سانپ کی وجہ سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

  • فلمی سین حقیقت بن گیا: دلہا فرار، دلہن کی شادی مہمان سے

    فلمی سین حقیقت بن گیا: دلہا فرار، دلہن کی شادی مہمان سے

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شادی اس وقت ڈرامائی صورت اختیار کر گئی جب دولہا شادی کی تقریب میں نہیں پہنچا اور دلہن کی شادی مہمانوں میں شامل ایک شخص سے کردی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست کرناٹک میں پیش آیا، جہاں ایک گاؤں میں ہونے والی شادی کی تقریب ڈرامائی صورت اختیار کر گئی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق دو بھائیوں اشوک اور نوین کی شادی اتوار کے دن ہونا تھی، اس سے قبل دونوں دولہوں اور خاندانوں نے شادی سے قبل کی تقریبات میں حصہ لیا۔

    ایک بھائی نوین نے بھی اپنی ہونے والی دلہن سندھو کے ساتھ شادی سے قبل کی رسومات انجام دیں۔

    تاہم عین شادی والے دن نوین غائب ہوگیا، جیسے کے بعد میں علم ہوا کہ نوین کی سابق محبوبہ نے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے شادی کی تو وہ تمام مہمانوں کے سامنے زہر پی کر خودکشی کرلے گی۔

    نوین اس سے ملنے چلا گیا اور شادی کی تقریب میں نہیں پہنچا۔

    دوسری جانب سندھو اور اس کے اہلخانہ جو دلہے کے انتظار میں بیٹھے تھے ان حالات سے نہایت دلبرداشتہ ہوئے، تبھی وہیں شادی کی تقریب میں ایک شخص نے دلہن کے لیے اپنا رشتہ پیش کردیا اور کہا کہ اگر دونوں خاندانوں کو اعتراض نہ ہو تو وہ دولہا بننے کے لیے تیار ہے۔

    سندھو کے اہلخانہ نے رشتہ قبول کرلیا اور سندھو دلہن بنی اس شخص کے ساتھ رخصت ہوگئی، فرار دولہے نوین کے بھائی اشوک کی شادی طے شدہ پروگرام کے مطابق ہوئی یوں یہ معاملہ خوشگوار انجام پر ختم ہوا۔