Tag: کرناٹک

  • بھارت: شادی کی سائٹ کے ذریعے متعدد خواتین سے لاکھوں روپے کا فراڈ

    بھارت: شادی کی سائٹ کے ذریعے متعدد خواتین سے لاکھوں روپے کا فراڈ

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک شخص نے شادی کی ویب سائٹس کے ذریعے متعدد غیر شادی شدہ، طلاق یافتہ اور بیوہ خواتین کو دھوکا دے کر ان سے لاکھوں روپے ہڑپ کرلیے، پولیس نے فراڈ شخص کو گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مہیش عرف جگناتھ رشتوں کی سائٹ کے ذریعے خواتین سے رابطے میں آتا اور ان سے لاکھوں روپے ہڑپ کر غائب ہوجاتا۔ پولیس کے مطابق وہ خواتین کو یہ باور کرواتا کہ وہ ایک امیر شخص ہے۔

    ایسی ہی ایک کارروائی کے دوران مہیش نے 29 سالہ ایک خاتون سے روابط قائم کیے، کچھ عرصہ بعد مہیش نے اپنے معاشی حالات خراب ہونے کا ڈرامہ رچایا، خاتون نے اس پر یقین کرلیا اور اسے 7 لاکھ روپے دیے۔

    رقم ملنے کے بعد مہیش نے اپنا فون بند کیا اور غائب ہوگیا۔

    فراڈ کا علم ہونے پر خاتون نے پولیس کو شکایت درج کروائی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جلد ہی مہیش کو گرفتار کرلیا۔

    ابتدائی تحقیقات میں پولیس کو علم ہوا کہ مہیش نے کم از کم 10 سے زائد خواتین کو دھوکہ دے کر ان سے 25 لاکھ روپے لوٹے، علاوہ ازیں 5 خواتین سے شادی بھی کی۔

    پولیس نے مہیش کے قبضے سے 6 لاکھ روپے مالیت کی کار، 2 موبائل فون، 25 سم کارڈز، 22 اے ٹی ایم کارڈز، اور 3 مختلف شناختی دستاویز ضبط کی ہیں۔

  • خواتین اپنے ساتھ زیادتی کی خود ذمہ دار ہیں: بھارتی سیاستدان

    خواتین اپنے ساتھ زیادتی کی خود ذمہ دار ہیں: بھارتی سیاستدان

    نئی دہلی: بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور چھیڑ چھاڑ کے واقعات کے بعد متنازعہ بیانات نے ایک بار پھر طوفان کھڑا کردیا۔ اس بار یہ بیان بھارتی سیاستدانوں نے دیا ہے جن میں کرناٹک کے وزیر داخلہ بھی شامل ہیں۔

    اپنے بیانات میں بھارتی سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ سال نو کے جشن کے دوران بنگلور میں خواتین کے ساتھ ہونے والے بدسلوکی کے واقعات کی ذمہ دار خواتین خود ہیں۔

    مزید پڑھیں: نربھے ریپ کیس ۔ مجرم نے مقتولہ کو ہی زیادتی کا ذمہ دار قرار دے دیا

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں نئے سال کا جشن اس وقت ناخوشگوار صورتحال میں تبدیل ہوگیا جب نشے میں دھت افراد نے وہاں موجود خواتین کو بری طرح ہراساں کیا اور ان سے بدسلوکی کی۔ بعد ازاں منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں متعدد لڑکیوں اور خواتین کو روتے ہوئے دیکھا گیا۔

    واقعہ کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پایا جارہا تھا کہ بھارتی سیاستدانوں کی جانب سے دیے گئے بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور ملک بھر میں طوفان کھڑا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن

    بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور سے جب نیو ایئر کی شام پیش آنے والے واقعات کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خواتین کا مغربی لباس دراصل مردوں کو ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

    home-minister
    کرناٹک کے وزیر داخلہ

    انہوں نے کہا کہ جب خواتین مغربی لباس پہن کر باہر نکلیں گی تو اس طرح کے واقعات تو پیش آئیں گے۔

    دوسری جانب سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو اعظمی نے بھی ان واقعات کا ذمہ دار خود خواتین کو قرار دے دیا۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا، ’آج کل کے دور میں جو خاتون جتنا کم لباس پہنتی ہے، اسے اتنا ہی زیادہ فیشن ایبل سمجھا جاتا ہے۔ اگر میری بیٹی یا بہن بھی سورج غروب ہونے کے بعد رات دیر تک کسی اجنبی شخص کے ساتھ باہر رہے، تب بھی یہ غلط بات ہے‘۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    بھارتی سیاستدانوں کے ان بیانات کے بعد ملک بھر میں شدید اشتعال پایا جارہا ہے اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور دیگر افراد نے کرناٹک کے وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔