Tag: کرنسی

  • کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین، زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا

    کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین، زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا

    ہرارے: زمبابوے نے مہنگائی کا علاج نکال لیا، ملک میں کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین کی حوصلہ افزائی کی جانے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق زمبابوے میں بڑھتی مہنگائی پر قابو کے لیے کرنسی کی بجائے سونے میں لین دین شروع ہو گیا ہے، زمبابوے کے مرکزی بینک نے اس سلسلے میں سونے کے سکے فروخت کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں کاروباری اور مالیاتی لین دین کے لیے سونے کے سکے استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

    مرکزی بینک کے گورنر نے اپنے بیان میں کہا کہ سونے کے سکے 25 جولائی سے فروخت کے لیے دستیاب ہوں گے، سونے کے سکے امریکی ڈالر، مقامی کرنسی اور دیگر بین الاقوامی کرنسیوں میں عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے مطابق خریدے جا سکیں گے۔

    بینک نے کہا کہ سونے کے سکوں کو نقد رقم میں منتقل کیا جا سکے گا، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے ذریعے تجارت ہو سکے گی۔

    یاد رہے کہ زمبابوے نے 2009 میں مالی معاملات کے لیے اپنی کرنسی ترک کر کے غیر ملکی کرنسیاں استعمال کرنا شروع کی تھیں، زیادہ تر لین دین امریکی ڈالر میں ہو رہا تھا، تاہم 2019 میں حکومت نے مقامی کرنسی ’زمبابوین ڈالر‘ دوبارہ متعارف کروا دیا تھا لیکن اس کی قدر پھر گرتی جا رہی ہے۔

  • تمام افریقی ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر، پھر ان کی کرنسی کہاں چھپتی ہے؟

    تمام افریقی ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر، پھر ان کی کرنسی کہاں چھپتی ہے؟

    کسی ملک کی کرنسی اس قوم کی شناخت کا ایک علامتی عنصر ہوتی ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت براعظم افریقہ کے تمام ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر ہیں اور اس کے لیے دیگر ممالک کی خدمات لیتے ہیں؟

    گزشتہ برس جولائی میں گیمبیا کے ایک وفد نے ہمسایہ ملک نائجیریا کے مرکزی بینک کا دورہ کیا اور درخواست کی کہ وہ انہیں اپنے پاس موجود گیمبیا کی کرنسی دلاسی فراہم کریں تاکہ ملک میں نوٹوں کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

    مسئلہ یہ تھا کہ گیمبیا اپنی ملکی کرنسی خود پرنٹ نہیں کرتا بلکہ اس نے ملکی لیکوئیڈ کرنسی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ کو آرڈر کر رکھا تھا اور اس آرڈر میں ابھی تاخیر تھی۔

    اس ملک میں پیدا ہونے والی نوٹوں کی کمی کا یہ معاملہ ملک کی معیشت کے ایک دلچسپ پہلو کو نمایاں کرتا ہے۔ گیمبیا ایک خود مختار ملک ہے لیکن کرنسی کی پیداوار کے حوالے سے اس کا انحصار کسی دوسرے ملک پر ہے۔

    تاہم گیمبیا اس معاملے میں تنہا نہیں ہے، براعظم افریقہ کے 54 ممالک میں سے دو تہائی سے زیادہ ملک اس وقت اپنے نوٹ بیرون ملک چھاپتے ہیں، بنیادی طور پر یورپی اور شمالی امریکی ممالک میں۔

    برطانوی کرنسی پرنٹنگ کمپنی ڈی لا رو، سویڈن کی کرین اے بی اور جرمنی کی گیزیکے پلس ڈیورینٹ ایسی ٹاپ نجی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے افریقی ممالک کی قومی کرنسیاں پرنٹ کرنے کی معاہدے کر رکھے ہیں۔

    یہ بات بہت سے لوگوں کو حیران کر سکتی ہے کہ تقریباً تمام افریقی ممالک اپنی کرنسیاں درآمد کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کے لیے یہ حقیقت قومی فخر اور قومی سلامتی پر سوالات اٹھاتی ہے۔

    کئی افریقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ممالک اپنی کرنسیاں خود پرنٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ بدعنوان افسران کا شکار ہو سکتے ہیں یا پھر ہیکروں کا، جو کرنسی کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ان ماہرین کی رائے میں بہت سے معاملات میں آؤٹ سورسنگ یا غیر ملکی کمپنیوں سے پیسہ پرنٹ کروانا زیادہ محفوظ ہے۔

    لیکن نوٹ درآمد کرنے کے حوالے سے بھی کئی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ سنہ 2018 میں سویڈن سے بھیجے گئے لائبیرین ڈالر کے کنٹینرز غائب ہو گئے تھے لیکن بعد ازاں اس کی ذمہ داری حکومت پر ہی عائد کی گئی تھی۔

    اسی طرح نوٹ منتقل کرنے کے لیے خصوصی جہاز بک کیے جاتے ہیں اور اس پر بھی کافی رقم خرچ ہوتی ہے۔

    اس کے باوجود ڈی لا رو جیسی کمپنیاں سینکڑوں برسوں سے موجود ہیں اور دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے لیے بڑے پیمانے پر نوٹ چھاپتی ہیں، ان کے پاس پولیمر جیسی کرنسی کی اختراعات کے لیے ٹولز اور تجربہ ہے۔

    یہ فرمز اضافی طور پر قومی پاسپورٹ اور دیگر شناختی دستاویزات بھی تیار کرتی ہیں اور ان کمپنیوں کی سیکیورٹی سخت ہوتی ہے تاکہ ہیکرز وغیرہ سے محفوظ رہ سکیں۔

    علاوہ ازیں ان کے مقامات بھی نامعلوم ہوتے ہیں کہ نوٹ کس جگہ پرنٹ کیے جاتے ہیں۔ واٹر مارکس، تصاویر اور دیگر مشکل نقاشی، جو بینک نوٹوں میں عام طور پر ہوتے ہیں، کا مرحلہ انتہائی پیچیدہ اور مہنگا ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ جیسے جیسے دنیا نئی کیش لیس ٹیکنالوجیز کی طرف بڑھ رہی ہے، ویسے ہی متعدد ممالک کے لیے پیداواری لاگت اٹھانا بے معنی ہوتا جا رہا ہے۔ نئے بینک نوٹوں کی طلب میں کمی نے ڈنمارک کو بھی سنہ 2014 میں آؤٹ سورسنگ پر جانے پر مجبور کر دیا تھا اور اب یہ یورپی ملک بھی ایک دوسرے ملک میں نوٹ چھپواتا ہے۔

    لیکن کسی دوسرے ملک میں نوٹ پرنٹ کروانے کے نقصانات بھی ہیں، کچھ حکومتیں دوسرے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے اسے بطور ہتھیار استعمال کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی پر پابندیوں کے بعد برطانیہ نے ڈی لا رو کو لیبیائی دینار پرنٹ کرنے سے روک دیا تھا۔

    کئی افریقی ممالک اس منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں کہ افریقی ممالک کی کرنسی اسی براعظم میں پرنٹ کی جائے لیکن افریقی ممالک آپس میں ایک دوسرے پر اس حوالے سے کم ہی اعتبار کرتے ہیں۔ ان ممالک کو بیرون ملک بیٹھی کمپنیوں پر اعتبار زیادہ ہے۔

  • 2021: غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف کتنی کارروائیاں ہوئیں؟

    2021: غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف کتنی کارروائیاں ہوئیں؟

    اسلام آباد: رواں برس 2021 میں حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف ایف آئی اے پوری طرح متحرک رہا، اور سال بھر میں سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد وقار چوہان نے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے سال بھر کی کارکردگی سے متعلق تفصیلات جاری کیں۔

    انھوں نے کہا حوالہ ہنڈی پر 460 افراد کے خلاف، کرپشن پر 63 افراد اور دیگر جرائم پر 164 افراد کے خلاف میوچل لیگل اسٹنٹس کی درخواستیں بھیجی گئیں۔

    وقار چوہان نے بتایا کہ فنانشل کرائم میں ملوث 14 کمپنیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت پرچہ درج کیا گیا، اور منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 77 افراد کے خلاف انفرادی طور پر بھی کیسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔

    ایف آئی اے نے غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، یکم دسمبر سے 28 سمبر تک 95 غیر قانونی کرنسی ڈیلرز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور لاکھوں روپے برآمد کیے گئے۔

    ڈائریکٹر وقار چوہان کے مطابق یکم جنوری سے اب تک ایف آئی نے غیر قانونی کرنسی کے خلاف 335 مقدمات درج کیے ہیں اور 1273 ملین کی ریکوری کی گئی۔

  • ڈالر کی قیمت میں کمی کے باعث دیگر کرنسیوں کی قیمت بھی کم

    ڈالر کی قیمت میں کمی کے باعث دیگر کرنسیوں کی قیمت بھی کم

    کراچی: رواں برس اپریل میں ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد دیگر کرنسیوں کی قیمت میں بھی کمی آئی، برطانوی پاؤنڈ 205 روپے سے کم ہوکر 199 روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ اپریل میں ڈالر سستا ہونے سے دیگر کرنسی بھی سستی ہوگئی، اپریل میں انٹر بینک میں ڈالر 6.53 روپے سستا ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں انٹر بینک میں ڈالر 166.70 سے سستا ہو کر 160.17 کا ہوگیا۔ ڈالر سستا ہونے سے یورو، برطانوی پاؤنڈ، سعودی ریال اور درہم بھی سستا ہوگیا۔

    اپریل میں یورو 8.96 روپے سستا ہوا اور یورو کی قیمت 183.14 سے کم ہو کر 174.18 روپے ہوگئی۔

    اسی طرح ایک ماہ میں برطانوی پاؤنڈ 5.68 روپے سستا ہوا جس کے بعد برطانوی پاؤنڈ 205.41 سے کم ہو کر 199.73 روپے کا ہوگیا۔

    اس عرصے میں سعودی ریال 1.77 روپے سستا ہو کر 42.60 روپے کا ہوگیا جبکہ اماراتی درہم بھی 1.78 روپے سستا ہو کر 43.60 روپے کا ہوگیا

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا رہا ہے۔

    گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 161 روپے 90 پیسے پر پہنچ گئی۔

    اس سے قبل ڈالر کی قیمت میں 76 پیسے کمی ہوئی تھی جس کے بعد ڈالر 161.12 سے کم ہو کر 160.36 روپے پر بند ہوا۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر سستا ہونے سے مہنگائی کی شرح بھی کم ہوگی۔

  • کرونا وائرس: سعودی عرب پہنچنے والے غیرملکیوں کے لیے اہم ترین ہدایت جاری

    کرونا وائرس: سعودی عرب پہنچنے والے غیرملکیوں کے لیے اہم ترین ہدایت جاری

    ریاض: سعودی عرب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر بیرون ملک سے مملکت پہنچنے والے مقامی شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں اپنے پاس موجود کرنسی نوٹ اور سکے پہلی فرصت میں مقامی بینکوں میں جمع کروا دیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے بیرون ملک سے سعودی عرب پہنچنے والے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود کرنسی نوٹ اور سکے پہلی فرصت میں مقامی بینکوں میں جمع کروا دیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹ اور سکوں سے کرونا وائرس پھیلنے کا بڑا امکان ہے لہٰذا یہ فیصلہ کرونا وائرس سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    ساما کے مطابق کرنسی نوٹ اور سکے سمیت ایسی تمام اشیا جن سے ہم روزمرہ کی زندگی میں لین دین کرتے ہیں، ان سب کے سلسلے میں مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی انتہائی محتاط ہوجائیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دروازوں اور گاڑیو ں کے ہینڈل، بازاروں میں اشیائے صرف، ہوائی اڈوں یا پبلک مقامات اور چھتوں وغیرہ کے استعمال کے سلسلے میں بھی ہوشیار رہیں، ان سب سے وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

    ساما نے تمام شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ یومیہ استعمال کی ہر شے کے سلسلے میں انتہائی احتیاط برتیں۔ ذاتی صفائی کی جملہ تدابیر کا بے حد اہتمام کریں۔ خود کو کرونا وائرس سے بچانے پر توجہ مرکوز کریں، صابن اور پانی سے مسلسل ہاتھ دھوتے رہیں۔ انفلوائنزا کی علامات محسوس ہوتے ہی متعلقہ طبی اداروں سے رابطہ کریں۔

    ساما کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرنسی نوٹ اور سکوں کے لین دین کے سلسلے میں اندرون ملک اور بیرون ملک مالیاتی اداروں سے رابطوں میں ہیں اور ان سب کے ساتھ مل کر احتیاطی تدابیر کر رہے ہیں۔

  • ریڈیو پاکستان کا مونو گرام اور محمد یوسف دہلوی

    ریڈیو پاکستان کا مونو گرام اور محمد یوسف دہلوی

    خطاطی اور خوش نویسی نہ صرف ایک فن ہے بلکہ خاص طور پر اسلامی خطاطی کو نہایت متبرک اور باعثِ اجر و ثواب سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس فن کی مختلف شکلیں ہیں۔ ان میں طغریٰ اور عام خطاطی شامل ہے جس میں ہمارے ملک میں کئی شخصیات نے نام و مقام بنایا۔ ان میں سے ایک محمد یوسف دہلوی بھی ہیں جو نہایت خوش ذوق اور قابل خطاط مانے جاتے ہیں۔

    ان کے والد منشی محمد الدین جنڈیالوی بھی خطاط تھے جنھوں نے 1932 میں غلافِ کعبہ پر خطاطی کا شرف حاصل کیا۔ یوسف دہلوی نے انہی سے ذوقِ خوش نویسی سمیٹا تھا۔ وہ مختلف خوش نویسوں اور اپنے دور کے باکمال خطاطوں کے فن پاروں کا گہرائی سے مطالعہ کرتے رہے اور اس فن میں اپنی اختراع اور اجتہادی صلاحیتوں کے سبب ممتاز ہوئے۔ انھوں نے ایک نیا طرز متعارف کروایا جسے دہلوی طرزِ نستعلیق کہا جاتا ہے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد انھوں نے اس وقت کے وزیرِاعظم لیاقت علی خان کے اصرار اور ڈاکٹر ذاکر حسین کی کوششوں سے پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر اپنے فنِ خطاطی کے نقوش چھوڑے۔ بعد ازاں پاکستان ہجرت کی اور ایک بار پھر یہاں سکوں پر لفظ حکومتِ پاکستان نہایت خوب صورت انداز میں تحریر کیا۔

    آپ نے ریڈیو پاکستان کا مونو گرام دیکھا ہو گا جس پر قرآنی آیت، قُولُوالِلنَّاسِ حُسناً تحریر ہے؟ یہ بھی محمد یوسف دہلوی کے کمالِ فن کا نمونہ ہے۔ 11 مارچ 1977 کو ایک ٹریفک حادثے میں یوسف دہلوی زندگی کی بازی ہار گئے.

  • کرنسی نوٹ خراب کرنے والوں کی شامت آگئی

    کرنسی نوٹ خراب کرنے والوں کی شامت آگئی

    ریاض: سعودی عرب میں کرنسی نوٹوں کو متاثر کرنے والوں کو اب قید اور جرمانے کی سزا بھگتنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ کرنسی نوٹ کی بے توقیری کرنے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    مرکزی بینک نے کونسل آف سعودی چیمبرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تزین و آرائش اور سجاوٹ کے لیے کرنسی نوٹ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔

    یہ اقدام شہریوں کی جانب سے بڑی تعداد میں متاثرہ نوٹوں کی تبدیلی کے لیے بینکوں سے رابطے کے بعد اٹھایاگیا ہے۔

    مختلف بینکوں میں یومیہ بنیادوں پر شہری ایسے کرنسی نوٹ تبدیل کروانے آرہے ہیں جو کہ داغدار، پھٹے ہوئے اور مسخ شدہ ہیں۔

    کرنسی نوٹوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کو جعل سازی کی دفعات کے تحت کم از کم 3اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید کی سزا ہوگی جب کہ انہیں 3 ہزارسے 10 ہزار ریال جرمانہ بھی ادا کرنا پڑےگا۔

  • پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید کمی

    پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید کمی

    کراچی: مقامی انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید 8پیسے کی کمی ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں استحکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 8 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 156.35روپے سے گھٹ کر156.27روپے اور قیمت فروخت 156.45روپے سے گھٹ کر156.37روپے ہوگئی۔

    اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 156.20روپے اور قیمت فروخت 156.70روپے برقرار رہی، دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید 171.50روپے اور قیمت فروخت173.50روپے مستحکم رہی۔

    برطانوی پونڈ کی قدر میں1.50روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے برطانوی پاونڈ کی قیمت خرید 191روپے سے بڑھ کر192.50روپے اور قیمت فروخت 193روپے سے بڑھ کر194.50روپے ہوگئی۔

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں کمی

    فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق سعودی ریال کی قیمت خرید 41.40روپے سے بڑھ کر41.50روپے اور قیمت فروخت 41.70روپے سے بڑھ کر41.80روپے ہوگئی۔

    یو اے ای درہم کی قیمت خرید 42.40روپے سے بڑھ کر42.50روپے اور قیمت فروخت 42.70روپے سے بڑھ کر 42.80روپے ہوگئی۔ چینی یو آن کی قیمت خرید 22.50روپے اور قیمت فروخت 23.80روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔

  • جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    جرمن حکومت کا فیس بک کی کرنسی پر تشویش، انسدادپر غور شروع کر دیا

    برلن :جرمن حکومت اور مرکزی بینک نے فیس بک کی کرنسی لبرا کے متبادل کرنسی کے طور پر استعمال کے انسداد پر غور کرنا شروع کر دیا ہے،جرمن حکومت کے حوالے سے یہ رپورٹ جرمن اخبار نے جاری کی ۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزارت خزانہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک کی جانب سے لبرا ڈیجیٹل کرنسی کے متعارف کرانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھاکہ جرمن وزارت خزانہ نے اخباری رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ فیس بک کے سربراہ مارک زوکربرگ نے رواں برس جون میں دنیا کے بینک اکاؤنٹ نہ رکھنے والے پونے دو ارب افراد کو مالیاتی سہولت فراہم کرنے کےلیے کرپٹو کرنسی کا متعارف کرنے کا اعلان کردیا، اور یہ کرنسی سنہ 2020 تک عام عوام کےلیے دستیاب ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کرنسی کے گردش میں آنے کے بعد اسے ڈجیٹل والٹ میں رکھا جاسکے گا اور فیس بک میسنجر یا واٹس ایپ کے ذریعے اس کا لین دین ممکن ہوسکے گا۔

    فیس بُک کرپٹو کرنسی کےلیے ایک ذیلی ادارے پر بھی کام کررہا ہے، لبرا کو کسی پیغام کی طرح میسنجر اور واٹس ایپ پر ایک سے دوسری جگہ بھیجنا ممکن ہوگا۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ لوگ نہ ہونے کے برابر معاوضے پر رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت حاصل کریں گے جس پر انتہائی معمولی کمیشن لیا جائے گا۔

  • بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی جاری کردہ ہدایات کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں پر 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی اور 10 ہزار سے زائد ڈالر لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے خصوصی ہدایات جاری کردیں۔ ایف بی آر کے مطابق 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی بیرون ملک لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 5 سال تک کا بچہ ایک وقت میں ایک ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی لے جا سکتا ہے، بچہ سال میں 6 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جا سکتا ہے۔

    5 سال سے زائد اور 18 سال تک کے مسافر کو ایک وقت میں 5 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اس عمر کے افراد سال میں 30 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے کر سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے مسافر 10 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی ساتھ لے جا سکتے ہیں جبکہ سال میں 60 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر نے ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر کے تحت 11 اشیا کو ممنوع بھی قرار دیا ہے۔ سونا، چاندی،جواہرات اور سونے کے زیورات لے جانے پر پابندی ہوگی۔ اسی طرح 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی، نوادرات، آثار قدیمہ، ملکی مفاد کے خلاف لٹریچر اور قابل اعتراض مواد لے جانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    10 ہزار سے زائد ڈالر، نقلی، جعلی اشیا، ٹاکسک کیمیکل یا اجزا، اسلحہ، بارودی مواد (وزارت دفاع کے این او سی کے علاوہ)، ایٹمی، کیمیائی یا تابکاری سے متعلق اشیا بھی ساتھ لے جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

    پالتو کتے بلیوں کو ساتھ لے جانے کے لیے سرٹیفیکیٹ درکار ہوگا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس حوالے سے خصوصی شکایتی سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔