Tag: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ

  • پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا

    پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 11 ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94 کروڑ ڈالر رہ گیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 11 ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 94کروڑ ڈالر رہ گیا، گزشتہ مالی سال کے 11  ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب 16 کروڑ ڈالر تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق  مئی میں کرنٹ اکاونٹ 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، سرپلس ہونے کی بڑی  وجہ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہے۔

    11 ماہ میں برآمدات میں 25 ارب 79 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ہوئیں جبکہ درآمدات 48 ارب 96 کروڑ ڈالر کی ہوئیں، پچھلے مالی سال میں درآمدات 64 ارب تھیں۔

    11 ماہ میں تجارتی خسارہ 23 ارب 16 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا ہوا، ترسیلات زر کی مد میں 24 ارب 83 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، گزشتہ مالی سال ترسیلات زر 28 ارب 48 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں۔

  • ‘پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا’

    ‘پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا’

    کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا، ستمبر 2022 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا ہوا۔

    ستمبرمیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی،جولائی سےستمبرتک خسارہ تین ارب پچاس کروڑڈالرسےکم ہوکردو ارب بیس کروڑڈالررہ گیا،اسٹیٹ بینک کےمطابق پاکستان کا ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سترہ ماہ کی کم ترین سطح پرہ

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل تیسرے مہینے میں بھی کم ہوا ، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اکتیس کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر کا ہوا، جو اگست کے مقابلے میں تریپن فیصد کم ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جولائی تا ستمبر میں خسارہ 3 ارب 52 کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 2 ارب20 کروڑ 70لاکھ ڈالر کا رہ گیا۔

    مرکزی بینک کے مطابق کرنٹ اکاونٹ خسارہ بنیادی طور پر درآمدات میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سترہ ماہ کی کم ترین سطح پر ہے، رواں سال بڑا چیلنج ڈالر میں لئے گئے قرض کی ادائیگی کے بوجھ کو کم کرنا ہے لیکن خراب عالمی مالیاتی منڈیوں کے درمیان قرض کے رول اوور پر غیر یقینی صورتحال ہے۔۔

  • شہباز دور میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھنے لگا

    شہباز دور میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھنے لگا

    کراچی : شہباز دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھنے لگا ، جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بڑھتی برآمدات اور ترسیلات زر کے باوجود پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھ گیا ، اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 27کروڑ 50لاکھ ڈالر رہا، تیل کی درآمدات میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جون 2021 میں یہ خسارہ 1 ارب 60 کروڑڈالر کا تھا اور مالی سال 22میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سترہ ارب 40 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا۔

    مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 21 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 82کروڑڈالر اور مالی سال 20 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 4 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا تھا۔

    ادارے شماریات کے مطابق جون کے مہینے میں تین اعشاریہ تین ملین میٹرک ٹن تیل درآمد کیا گیا ہے، جو مئی کے مقابلے میں تینتیس فیصد زیادہ ہے۔

    ادارے شماریات نے بتایا کہ آئل درآمدی بیل ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر سے بڑھ کر دو ارب نوے کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ تیل کے علاوہ دوسرے درآمدات میں کمی آئی ہے۔

    گزشتہ سال میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ سترہ ارب چالیس کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا ہے، جو پچھلے مالی سال میں دو ارب اسی کروڑ ڈالر پر تھا۔

  • پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی

    پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی

    کراچی: ادارۂ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شماریات کے ادارے نے کہا ہے کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بتیس فی صد کم ہوا ہے، مالی سال 19-2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 59 کرور ڈالر رہا۔

    ادارے نے کہا ہے کہ مالی سال 18-2017 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19 ارب 90 کروڑ ڈالر تھا، دوسری طرف جون 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم 99 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل پاکستان بیورو شماریات نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے مالی سال 2019-20 کے پہلے ماہ جولائی 2019 کے پہلے عشرے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1.35 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب کہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 1.51 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہ جولائی کا پہلا عشرہ: مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    اعداد و شمار کے مطابق 11 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران گیس نرخ، چینی، چنے کی دال، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، سرخ مرچ، تازہ دودھ، دہی، بجلی کا بلب، مسٹرڈ آئل، اری چاول، باسمتی چاول، ویجی ٹیبل گھی سمیت 31 اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری طرف کئی اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی، جن میں زندہ مرغی، انڈے، ایل پی جی، پیاز، ٹماٹر، گڑ، کیلے سمیت 7 اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔

  • مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی: اسٹیٹ بینک

    مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ مجموعی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 16.19 ارب ڈالر رہ گئی ہے، مرکزی بینک کے ذخائر 1.02 ارب ڈالر کمی سے 9 ارب 24 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، مرکزی بینک کے ذخائر 1.02 ارب ڈالر کمی سے 9 ارب 24 کروڑ رہ گئے ہیں جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6.95 ارب ڈالر موجود ہیں۔

    ایک ہفتے میں زر مبادلہ کے ذخائر میں 1 ارب 2 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، ایک ارب ڈالر پاکستان سورین بانڈز کی مد میں ادا کیے گئے، جب کہ بیرونی قرض کی مد میں 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزارت خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دیے جانے کا امکان

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 29 فی صد کمی ہوئی، 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 9 ارب 59 کروڑ ڈالر رہ گیا، گزشتہ مالی سال اسی مدت میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 58 کروڑ ڈالر تھا۔

    مارچ 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 82 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھا، جنوری سے مارچ 2019 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.97 ارب ڈالر رہا، جب کہ پچھلے سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.81 ارب ڈالر تھا۔