Tag: کرنے سے انکار

  • سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    سانحہ ساہیوال : مقتول خلیل کے بھائی کا ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار

    ساہیوال : سانحہ ساہیوال کے مقدمے کے مدعی مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا، جلیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی اور ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کے گرفتار 6 ملزمان کی آج تیسرے روز بھی شناخت پریڈ نہیں ہو سکی ،گزشتہ روز جے آئی ٹی نے ساہیوال سانحہ کے مقدمہ کے مدعی جلیل اور مقتول خلیل کے بیٹے کو نوٹس بھی جاری کئے تھے کہ وہ آج 10 بجے سینٹرل جیل ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کریں لیکن مقدمہ کے مدعی نے ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کرنے سے انکار کردیا۔

    مدعی مقدمہ جلیل کا کہنا تھا کہ وہ اس جے آئی ٹی کو نہیں مانتے کیوں کہ جے آئی ٹی ان کا کیس خراب کررہی ہے اور جب تک تمام ملزمان نہیں پکڑتے جاتے شناخت پریڈ کیسے ہوگی۔

    [bs-quote quote=”پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں،بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”جلیل”][/bs-quote]

    مقتول خلیل کے بھائی نے کہا ویسے بھی پولیس اور جے آئی ٹی کو پتا ہے کہ ان کے مقتولین کے قاتل کون ہیں، جے آئی ٹی بلاجواز عینی شاہدین کو تنگ کررہی ہے اور مقدمہ کے شواہد ضائع کررہی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے مطالبہ کیا ہمارا کیس ساہیوال کی بجائے لاہور بھجوایا جائے، ہم ساہیوال آکر ملزمان کی شناخت پریڈ کیوں کریں اور ہم نے تو جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔ اب پولیس اور عدالت کا کام ہے کہ شناخت پریڈ کروائیں کیونکہ پولیس اور جے آئی ٹی تو ان کے تمام ملزمان کا پتا ہے اور بقیہ ملزمان کو بھی گرفتار کریں۔

    جلیل کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال کے گرفتار ملزمان کی پہلے تو گرفتاری معمہ بنی رہی پھر ان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے چھٹی کے دن ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان سے کوئی ریکوری نہیں کی گئی تو ملزمان کی شناخت پریڈ کیسے کریں۔

    یاد رہے گذشتہ روز  چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں  ساہیوال کے مقتول خلیل کے بھائی جلیل اور مقتول ذیشان کی والدہ زبیدہ بی بی نے شرکت کی تھی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ساہیوال واقعے کوٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مارے گئے ان کوشہید کہوں گا، کوئی چیزچھپنےنہیں دیں گے، متاثرہ خاندان کوتحفظ دیں گے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: مقتول خلیل کے بھائی کا جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار

    اسلام آباد روانگی سے قبل سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل اور معاملہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی جبکہ سی ٹی ڈی نے متضاد بیان دیا تھا۔

    وزیراعظم نے ساہیوال واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات، مقتولین کو قریب سے نشانہ بنایا گیا

    جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم اور  زخمیوں کی میڈیکل رپورٹ  میں انکشاف کیا گیا تھا چاروں افراد کو بہت قریب سے گولیاں ماری گئیں، قریب سے گولیاں مارنے سے چاروں افراد کی جلد مختلف جگہ سے جل گئی، 13 سال کی اریبہ کو 6 گولیاں لگیں، جس سے اس کی پسلیاں ٹوٹ گئیں تھیں۔

  • افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    پشاور : افغان حکام نے ایس پی طاہرداوڑ کا جسدخاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا اور کہا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی صرف محسن داوڑ کو دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق افغان حکام نے ایس پی طاہرداوڑ کا جسدخاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ، جس کے بعد حکومتی اقدامات کے برعکس ایم این اے محسن داوڑکی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کا جسدخاکی صرف محسن داوڑ کو دیا جائے گا، ایم این اے محسن داوڑ کا تعلق پی ٹی ایم سے ہے۔

    شہریارآفریدی اورشوکت یوسفزئی اور ایس پی طاہر داوڑ  کے اہل خانہ طورخم بارڈر پر جسد خاکی وصول کرنے کے لیے موجود ہیں۔

    دفاعی تجزیہ کار امجدشعیب کا کہنا ہےکہ افغان انٹیلی جنس کےساتھ ملاقاتوں کےپول کھل چکےہیں، افغان شہری بیرون ملک پی ٹی ایم کیساتھ مل کرملک مخالف مہم چلاتےرہے۔

    امجدشعیب کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہرداوڑکےقتل کی تحقیقات کادائرہ وسیع کرناچاہیے، سازش سےپردہ چاک ہوگیاہے،افغان انٹیلی جنس اورپی ٹی ایم بے نقاب ہوگئی، طاہرداوڑ کے قتل کے خلاف احتجاج کا شوشہ چھوڑ کر مقاصد حاصل کیے جائیں گے۔

    وزیرِ اطلاعات کے پی شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ سرکاری اعزاز کے ساتھ طاہرداوڑ شہید کا جسدخاکی پشاور لایا جائے گا، ایس پی طاہرداوڑنڈر اور بہادر پولیس افسرتھے۔

    ایس پی طاہرداوڑکاقتل، افغان ناظم الامورکی دو بار دفترخارجہ طلبی


    اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایس پی طاہرداوڑ افغانستان میں قتل پر افغان ناظم الامور کو 2 بار دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور احتجاج ریکارڈکرایا، شہید کے جسدخاکی کوقونصلیٹ منتقل کرنے کے لیے کہا ہے، مطالبہ کیا ہے جلد جسد خاکی پاکستان کےحوالے کیا جائے۔

    وزیراعظم عمران خان کا نوٹس


    دوسری جانب وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ، خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    دفتر خارجہ کی ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کی تصدیق


    گذشتہ روز دفتر خارجہ نے اسلام آباد سے اغوا ایس پی طاہرداوڑ کے افغانستان میں قتل اور لاش ملنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ شہید کا جسدخاکی جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پشاور پولیس سے تعلق رکھنے والے افسر محمد طاہر خان داوڑ 17 روز قبل اسلام آباد کے علاقے ایف ٹین سیکٹر میں واک کرتے ہوئے غائب ہوئے تھے، اس کے بعد ان کی کچھ خبر نہیں ملی تھی۔

    جس کے بعد خبریں گردش کرتی رہی کہ 27 اکتوبر کو اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے پشاور کے ایس پی کو نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا ہے، مقتول کی تشدد زدہ نعش افغان صوبے ننگرہار سے بر آمد ہوئی۔

    اہلِ خانہ کے مطابق ایس پی طاہر داوڑ چھٹیوں پر تھے اور وہ ذاتی کام کے سلسلے میں اسلام آباد پہنچے تھے،جس کے بعد ان سے اچانک موبائل فون پر رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

    افغان انتہا پسند تنظیم نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔