Tag: کروشیا

  • خاتون کا حیرت انگیز کارنامہ، عالمی ریکارڈ توڑ دیا

    خاتون کا حیرت انگیز کارنامہ، عالمی ریکارڈ توڑ دیا

    واشنگٹن: ایک امریکی خاتون نے حیرت انگیز کارنامہ انجام دیتے ہوئے سوزن کاری کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست واشنگٹن کے ایک شہر گگ ہاربر سے تعلق رکھنے والی خاتون الیسانڈرا ہیڈن نے مسلسل 34 گھنٹے اور 7 منٹ تک کروشیا (سوزن کاری) کے ذریعے کپڑا بُن کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

    گنیز ورلڈ ریکارڈز کی تنظیم نے بھی نئے ریکارڈ کی تصدیق کر دی ہے، الیسانڈرا نے بتایا کہ وہ اس نے اپنی دادی سے 8 سال کی عمر میں کروشیا کرنا سیکھا تھا، اور وہ ریکارڈ ہولڈر بننا چاہتی تھیں۔

    الیسانڈرا نے کروشیا سیکھنے کی دل چسپ وجہ یہ بتائی کہ وہ زیادہ بھاگ دوڑ کرتی تھیں اور ان کی دادی ان کے پیچھے نہیں بھاگ سکتی تھیں، اس لیے دادی نے چالاکی سے انھیں سوزن کاری سکھا دی، تاکہ وہ ایک جگہ بیٹھ کر مصروف رہے۔

    خاتون کے مطابق ان کے خاندان نے بھی اس ریکارڈ کے سلسلے میں ان کی بہت مدد کی، ان کے شوہر نے گواہوں اور کاغذی کارروائی کی ذمہ داری سنبھالی، جب کہ بیٹی دن بھر انھیں ضرورت کے مطابق اسنیکس اور پانی یا کافی اور انرجی ڈرنکس دیتی رہی۔

    ایک اور دل چسپ بات یہ تھی کہ الیسانڈرا نے اس ریکارڈ کے دوران جو کمبل بُنا، وہ ان کی بیٹی نے اسکول کی نیلامی میں عطیہ کر دیا تھا، تاہم جس دوست نے 2 ہزار ڈالر میں اسے خریدا، اس نے تحفے کے طور پر اسے واپس الیسانڈرا کو دے دیا۔

  • سمندر میں 7 ہزار سال قدیم سڑک دریافت ہوگئی

    سمندر میں 7 ہزار سال قدیم سڑک دریافت ہوگئی

    کروشیا میں زیر آب ایک پتھر سے بنی سڑک دریافت کرلی گئی جس کی قدامت کا اندازہ 7 ہزار برس لگایا جارہا ہے۔

    سائنس دانوں نے کروشیا میں ساحل کے قریب ایک قدیم بستی کی باقیات سے منسلک سمندری کیچڑ کی تہہ میں دبی ہوئی سات ہزار سال پرانی پتھروں سے بنی ایک سڑک دریافت کی ہے۔

    کروشیا کی یونیورسٹی آف زادر کے ماہرین نے پتھر کی قدیم سڑک کو اس وقت دریافت کیا جب وہ کورچولا جزیرے پر سولین کے علاقے کے ساحل سے سمندری مٹی کے ذخائر کو صاف کر رہے تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ قدیم سڑک ممکنہ طور پر ہوار تہذیب کی سمندر میں ڈوبی ہوئی بستی کو کورچولا کے ساحل سے جوڑتی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پتھر کی سلوں کو، جو 4 میٹر چوڑے پلیٹ فارم کا حصہ تھیں، بظاہر احتیاط سے جوڑا گیا۔

    اس مقام کے قریب سے ملنے والی محفوظ لکڑی کی ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کہ پوری بستی 4 ہزار 900 قبل مسیح کے قریب تعمیر کی گئی ہوگی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ اس وقت کے قدیم لوگ اس سڑک پر سفر کرتے تھے جو تقریباً سات ہزار سال پہلے بنائے گئے مصنوعی جزیرے کو ساحل سے جوڑتی تھی۔

    زادر یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ کورچولا جزیرے پر سولین کے ڈوبے ہوئی نوولتھک سائٹ کی زیر آب تحقیق میں ماہرین آثار قدیمہ کو ایسی باقیات ملی ہیں جس نے انہیں حیران کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سمندری کیچڑ کی تہوں کے نیچے انہوں نے ایک ایسی سڑک دریافت کی جو ہوار تہذیب کی ڈوبی ہوئی قبل از تاریخ کی ایک بستی کو کورچولا جزیرے کے ساحل سے جوڑتی تھی۔

    سائنس دانوں کا قیاس ہے کہ یہ سڑک، جو اب سطح آب سے تقریباً پانچ میٹر نیچے ہے، اپنے عروج کے زمانے میں ایک فعال جگہ کا حصہ تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے اسی علاقے میں موجود دیگر عجیب ڈھانچے کو بھی دریافت کیا ہے، انہوں نے کورچولا جزیرے کے دوسری جانب گراڈینا خلیج میں سولین سے ملتی جلتی ایک اور بستی دریافت کی ہے۔

    گراڈینا خلیج کے مرکزی حصے میں غوطہ خوری اور اس کی کھوج کرتے ہوئے چار سے پانچ میٹر کی گہرائی میں ایک اور ایسی ہی بستی کا وجود دریافت ہوا ہے جو سولین میں واقع ہے۔

    اس مقام پر استرے اور پتھر کی کلہاڑی کے ساتھ ساتھ قربانی کے ٹکڑے جیسے نمونے بھی ملے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوار تہذیب کے لوگ، جو جزیرے کے باشندوں کے اصل گروہوں میں سے ایک تھے، اس وقت انہی علاقوں میں رہ رہے تھے۔ یہ خطہ پتھر کے زمانے سے تعلق رکھنے والی گھریلو بستیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

  • کروشیا نے یورو کو اپنی کرنسی کے طور پر اپنا لیا

    کروشیا نے بھی یورپی یونین کی مشترکہ کرنسی یورو کو اپنا لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 31 برس قبل یوگوسلاویہ کی تقسیم کے نتیجے میں ایک آزاد ملک کے طور پر وجود میں آنے والے اس ملک کے لیے اس پیش رفت کو ایک تاریخی اقدام کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یورو کو اپنانے سے کروشیا کو بہت سارے اقتصادی فائدے ہوں گے کیونکہ یورپی یونین کے 19دیگر ممالک اور یورپی سینٹرل بینک اسی کرنسی کا استعمال کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کا ایک دوسرا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ یورو زون میں اس وقت رہنے والی 340 ملین آبادی کو کروشیائی کرنسی کونا کے لیے یورو کو تبدیل کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ اپنے شاندار اور دلفریب ساحلی علاقوں کے لیے مشہور کروشیا کا بلاروک ٹوک سفر کرسکیں گے۔

    کروشیائی وزیر اعظم آندریز پلین کووچ نے کہا کہ اس سے ہماری معیشت میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔

    کروشیائی وزیر اعظم آندریز پلین کووچ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا یوروپی یونین میں رکنیت کے دس برس بعد ہم تاریخ میں واحد ملک بننے جا رہے ہیں جو اپنی پسند اور مرضی سے شینگین اور یورو زون میں بیک وقت ایک ہی دن شامل ہو رہا ہے۔

    کروشیائی وزیر اعظم کا کہنا تھا کچھ ملکوں نے مختصر وقفے کے بعد یکے بعد دیگر یہ دونوں اہداف حاصل کیے لیکن ایسا کوئی بھی ملک نہیں ہے جس نے ایک ہی وقت میں یہ دونوں چیزیں حاصل کی ہوں۔

  • فیفا ولڈ کپ: اپ سیٹ شکست پر نیمار جونئیر اسٹیڈیم میں آبدیدہ ہوگئے

    فیفا ولڈ کپ: اپ سیٹ شکست پر نیمار جونئیر اسٹیڈیم میں آبدیدہ ہوگئے

    دوحہ: قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں نیمار کی برازیل کو کل اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پرا جس کی وجہ سے وہ اسٹیڈیم میں ہی آبدیدہ ہوگئے۔

    دوحا کے ایجوکیشن سٹی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے کوارٹر فائنل میں برازیل اور کروشیا مد مقابل آئیں، دونوں ٹیموں کے درمیان دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملا، دونوں ٹیموں نے متعدد بار ایک دوسرے کے گول پوسٹ پر حملے کئے تاہم کسی ٹیم کو کامیابی نہ مل سکی۔

    مقررہ وقت میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ بغیرکسی گول کےبرابرتھا، دونوں ٹیموں نے ایک ایک گول اضافی وقت میں کیا، جس کے بعد فیصلہ پیلنٹی کارنر پر ہوا۔

    بعد ازاں کروشیا نے پنالٹی شوٹ آؤٹ پر2-4سے کامیابی حاصل کی، اسی فتح کے ساتھ کروشیا مسلسل دوسری بار فیفا ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں جاپہنچی جبکہ برازیل ایونٹ سے باہر ہوئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غیر متوقع شکست پر برازیلی کھلاڑی زاروقطار رو دئیے جبکہ کئی کھلاڑی افسردگی کے عالم میں میدان میں لیٹ گئے۔

    ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ نیمار گراؤنڈ میں زارو قطار رو رہے ہوئے ہیں۔ ساتھی کھلاڑی کے تسلی کے بعد بھی وہ کافی دیر تک گراؤنڈ میں روتے رہے جسے دیکھ کر ان کے مداحوں سے سوشل میڈیا پر ہمدردی کا اظہار کیا۔

  • کروشیا میں مگ 21 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ

    کروشیا میں مگ 21 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ

    کروشیا میں مگ ٹوئنٹی ون لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔

    کروشین وزارتِ دفاع کے مطابق کروشیا میں مگ 21 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ  ہوگیا جبکہ دونوں پائلٹ طیارے سے نکلنے میں کامیاب رہے۔

    کروشین وزارت دفاع کے مطابق مگ ٹوئنٹی ون لڑاکا طیارہ فوجی مشقوں کے دوران گر کر تباہ ہوا۔

    حکام کے مطابق طیارہ حادثے میں دونوں پائلٹ طیارے سے نکل کر زمین پر بحفاظت لینڈ کر گئے، انہیں معمولی زخم آئے ہیں۔

    کروشین حکام کا کہنا ہے کہ طیارہ ممکنہ طور پر تکنیکی خرابی کے باعث گرا ہے۔

  • سمندر کے بیچ بنا ہوا ’فنگر پرنٹ‘

    سمندر کے بیچ بنا ہوا ’فنگر پرنٹ‘

    زغرب: وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک جمہوریہ کروشیا کے سمندر میں ایک ایسا جزیرہ پایا جاتا ہے جو فضا سے بالکل انسانی فنگر پرنٹ کی مانند دکھائی دیتا ہے۔

    بحیرہ ایڈریاٹک (بحیرۂ روم کا ایک بازو) میں ایک چھوٹے سے ویران جزیرے ’بالژیناک‘ کو تصاویر میں دیکھ کر جب لوگوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ انسانی انگلی کا نشان نہیں بلکہ ’فنگرپرنٹ جزیرہ‘ ہے، تو وہ حیران رہ جاتے ہیں۔

    اپنی اسی شکل کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے اصل نام بالژیناک (Baljenac) کی بجائے ’فنگر پرنٹ جزیرہ‘ کے نام سے مشہور ہے، فضا سے دیکھنے پر یہاں جو نشانات نظر آتے ہیں، وہ دراصل سفید پتھروں سے بنائی گئی چھوٹی چھوٹی دیواریں ہیں جن کی اونچائی بمشکل تین سے چار فٹ ہے۔

    ان سفید دیواروں سے متعلق کروشیائی مؤرخین کا کہنا ہے کہ انیسویں صدی میں قریبی ساحل پر رہنے والے لوگوں نے اس جزیرے پر یہ دیواریں بنائی تھیں تاکہ تیز سمندری ہواؤں کی شدت کم کرتے ہوئے یہاں مختلف فصلیں اگائی جا سکیں۔

    ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں سلطنتِ عثمانیہ کے فوجی حملوں سے بچاؤ کےلیے بنائی گئی تھیں لیکن اس خیال کی تائید یہاں موجود دوسرے آثارِ قدیمہ سے نہیں ہوتی۔

    اس طرح کی دیواریں مختلف یورپی ممالک میں بھی بنائی گئی ہیں لیکن بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں پیچ در پیچ انداز میں اتنی زیادہ ہوگئی ہیں کہ انھوں نے پورے جزیرے کو اپنے گھیرے میں لے لیا، دل چسپ امر یہ ہے اگرچہ اس جزیرے کا رقبہ صرف 0.14 مربع کلومیٹر ہے لیکن یہاں دیواروں کے جال کی مجموعی لمبائی تقریباً 23 کلو میٹر ہے۔

    ہر سال یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، کروشیائی حکومت نے یونیسکو سے درخواست کی ہے کہ بالژیناک جزیرے کو ’عالمی ورثے‘ میں شامل کیا جائے۔

  • گھر کی قیمت صرف 25 روپے

    گھر کی قیمت صرف 25 روپے

    یورپی ملک کروشیا ایک خوبصورت ملک ہے اور وہاں گھر خریدنے کے لیے لاکھوں ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر شمالی کروشیا کے ایک چھوٹے قصبے میں گھروں کو محض پاکستانی 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

    لیگارڈ نامی قصبے میں 2 ہزار 2 سو سے زائد افراد مقیم ہیں اور گزشتہ ایک صدی کے دوران وہاں سے زیادہ تر افراد دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ اب وہاں گھروں کو محض ایک کیونا (کروشین کرنسی) یعنی لگ بھگ 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے تاکہ وہاں کی گھٹتی آبادی کو بڑھایا جاسکے۔

    قصبے کے میئر ایوان سابولک نے اتنی کم قیمت میں گھروں کو فروخت کرنے کے حوالے سے بتایا کہ اس کا مقصد قصبے کو پھر نقشے میں واپس لانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایک سرحدی قصبے میں تبدیل ہوگئے ہیں جہاں دیگر مقامات کے مقابلے میں سہولیات کم ہیں کیونکہ آبادی میں بتدریج کمی آئی ہے۔

    اس قیمت پر اب تک 17 گھر فروخت بھی کیے جاچکے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے گھروں کی تزئین و آرائش کے لیے 25 ہزار کیونا (6 لاکھ 23 ہزار روپے سے زائد) دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

    اس اسکیم کے تحت اب صرف ایک گھر اور ایک عمارت کے پلاٹ کی فروخت باقی رہ گئی ہے۔ میئر نے بتایا کہ نئے آنے والوں کو فوڈ پروڈکشن اور میٹریل پراسیس کرنے والی صنعتوں میں ملازمتیں بھی مل سکیں گے۔

    مگر اتنے سستے گھروں کی پیشکش کے ساتھ کچھ شرائط بھی ہیں۔

    جیسے کہ مجوزہ خریداروں کی عمر 40 سال سے کم ہونی چاہیئے، وہ مالی طور پر خود مختار ہوں اور کم از کم 15 سال تک وہاں رہنے کا عزم کریں۔

    اسی طرح ان گھروں میں رہنے والے جوڑوں میں سے کسی ایک نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی ہو اور 3 سال تک کام کا تجربہ اضافی خصوصیات سمجھی جائیں گی۔

    ایسے ایک گھر کو خریدنے والے ڈینیل ہارمینسر نے بتایا کہ کاغذات میں ہم نے کم از کم 15 سال تک یہاں رہنا ہے مگر یہ کوئی مسئلہ نہیں، گھر تعمیر شدہ ہے اور ہمارا اسے فروخت کرنے یا کہیں اور منتقل ہونے کا ارادہ نہیں۔

    میئر کا کہنا تھا کہ اگرچہ یورپ سے باہر کے ممالک کے رہائشیوں نے بھی اس اسکیم میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے مگر امیگریشن کی پیچیدگیوں کے باعث فی الحال یہ گھر یورپ سے باہر کے رہائشیوں کو فروخت نہیں کیے جارہے۔

  • دل دہلا دینے والے حادثات میں بچنے والے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان سے ملیے

    دل دہلا دینے والے حادثات میں بچنے والے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان سے ملیے

    زغرب: براعظم یورپ کے جمہوری ملک کروشیا میں رہنے والے ایک شہری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کا خوش قسمت ترین انسان ہے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہ خود کو بد قسمت تصور کرتا ہے۔

    وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک کروشیا کے موسیقی کے استاد فرین سیلک کی زندگی کی کہانی ایک فلم کی اسٹوری کی طرح محسوس ہوتی ہے، اور یقین نہیں آتا کہ یہ میوزک ٹیچر دل دہلا دینے والے جان لیوا حادثات میں زندہ رہا۔

    1929 میں پیدا ہونے والا فرین سیلک 7 بار موت کے منہ میں پہنچ کر زندگی کی جانب پھر لوٹ آیا، اور اس نے لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کی لاٹری بھی جیتی، وہ ٹرین کے حادثے، طیارے کے حادثے، بس سے ٹکر، اور گاڑیوں کے حادثات سے بچنے میں کامیاب رہا۔

    اس میوزک ٹیچر کو دل دہلا دینا والا پہلا حادثہ 1962 میں پیش آیا، وہ ریل کے ذریعے سراجیوو سے دوبروونیک جا رہے تھے، اچانک ٹرین منجمد دریا میں جا گری، 17 مسافر ڈوب کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین سیلک بچنے میں کامیاب رہا، لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، اس کا بازو ٹوٹا، وہ شدید صدمے سے دوچار تھا، اور ہائپوتھرسیا (جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک گرجانا) سے متاثر تھا، اس کے باوجود وہ دریا کے کنارے پہنچ گیا۔

    فرین سیلک(Frane Selak) کو فضا میں بھی ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، وہ پہلے حادثے سے محض ایک سال بعد یعنی 1963 میں ایک طیارے سوار تھا، یہ اس کی پہلی اور آخری پرواز تھی، اور یہ بھیانک حادثے کا شکار ہو گئی، اچانک طیارے کا دروازہ کھل گیا اور نیچے جاگرا، 19 مسافر طیارے سے اُڑ کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین معجزانہ طور پر بچ گیا، طیارہ ابھی زمین سے ٹکرایا نہیں تھا کہ وہ کھلے ہوئے دروازے سے اڑ کر باہر گھاس کے ڈھیر پر جا گرا۔

    اگلا حادثہ 3 سال بعد رونما ہوا، 1966 میں فرین سیلک کا موت سے پھر سامنا ہوا، اب کے بار ایک سفر کے دوران ان کی بس دریا میں جاگری، حادثے میں 4 افراد ڈوب گئے، مگر فرین کو معمولی زخم آئے، اس بار بھی وہ تیرتے ہوئے کنارے تک پہنچا۔ 1970 میں ایک موٹر وے پر سفر کے دوران گاڑی کو آگ لگ گئی، پٹرول ٹینک پھٹ گیا، لیکن وہ بس چند سیکنڈ پہلے گاڑی سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ 1973 میں ایندھن کے خراب پمپ سے پٹرول ان کی گاڑی کے گرم انجن پر گرگیا اور ایئر وینٹس کے ذریعے آگ بھڑک اٹھی، اس بار فرین کے سر کے کافی بال جل گئے لیکن وہ بچ گیا۔

    اس کے بعد فرین سیلک نے 20 سال تک حادثوں سے دور سکون کی زندگی گزاری، لیکن کب تک، 1995 میں وہ زغرب میں پیدل جا رہا تھا کہ ایک بس اس پر چڑھ دوڑی، لیکن وہ معمولی زخمی ہوا۔ اگلے ہی سال 1996 میں فرانی نے ایک بار پھر موت کو چکما دے دیا، یہ بے حد خوف ناک حادثہ تھا، وہ ایک پہاڑی سلسلے میں گاڑی چلا رہا تھا، ایک موڑ پر ٹرک سے بچنے کے لیے اپنی گاڑی کو تیزی سے موڑا، اور گاڑی نیچے گہری کھائی میں لڑھک گئی، اس سے پہلے کہ گاڑی تہ میں دھماکے سے پھٹتی، وہ اس سے نکل آئے اور ایک درخت کے سہارے جان بچا لی۔

    حادثات کے علاوہ خوش قسمتی کا دوسرا رخ یہ ہے فرین سیلک نے 2003 میں 76 سال کی عمر میں زندگی میں پہلی بار ایک لاٹری ٹکٹ خریدا اور 6 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا انعام جیت لیا، اور فرین نے 5 ویں شادی کا جشن یہ کہہ کر منایا کہ میرے خیال میں میری سابقہ شادیاں بھی سانحے سے کم نہیں تھیں۔ فرین نے 2010 میں سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور دولت کا بڑا حصہ گھر والوں اور دوستوں میں بانٹ دیا۔

    فرین سیلک کا کہنا ہے لوگ اسے خوش قسمت سمجھتے ہیں لیکن وہ خود کو بد قسمت سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ اتنے خوف ناک تجربات سے گزرا۔

  • برنی سینڈرز سے مشابہت رکھنے والی گڑیا لاکھوں روپے میں فروخت

    برنی سینڈرز سے مشابہت رکھنے والی گڑیا لاکھوں روپے میں فروخت

    امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس کی حلف برادری کی تقریب کے دوران سینیٹر برنی سینڈرز کی تصویر بے حد وائرل ہوئی تھی جس میں وہ گرم جیکٹ اور اونی دستانے پہنے تقریب کی گہما گہمی سے لاتعلق دور بیٹھے تھے۔

    ان کی اس تصویر پر ہزاروں میمز (مزاحیہ تصاویر اور جملے) بنائے گئے، ایسے میں کروشیا سے تیار ان کی ہمشکل گڑیا نے بھی دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔

    امریکا کی ریاست ٹیکسس سے تعلق رکھنے والی ٹوبی کنگ کروشیا کی مصنوعات تیار کرتی ہیں اور انہوں نے برنی سینڈرز کی اس وائرل تصویر کو دیکھتے ہوئے ایک گڑیا تیار کی۔

    یہ گڑیا 20 ہزار 300 ڈالرز (36 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے) میں فروخت ہوئی ہے۔

    ٹوبی کنگ نے بتایا کہ ان کے پاس پہلے سے برنی پیٹرون اور ایک برنی ڈول موجود تھی، تو میں نے بہت تیزی سے اس میں کچھ تبدیلیاں کیں۔

    ٹوبی نے اس 9 انچ کی گڑیا کی تصاویر پہلے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی تھیں، جسے ہزاروں افراد نے لائیک کیا، اس کے بعد گڑیا کو ای بے میں نیلامی کے لیے پیش کردیا گیا اور وہاں اسے 20 ہزار 300 ڈالرز میں فروخت کردیا گیا۔

    یہ رقم بے گھر اور غریب افراد کو کھانا فراہم کرنے والے ایک ادارے کو عطیہ کی جائے گی۔

    برنی سینڈرز نے خود بھی اس وائرل تصویر کے ذریعے اس ادارے کے لیے عطیات جمع کیے تھے، جس کے لیے تصویر میں موجود قمیض جیسی قمیضوں کو فروخت کیا گیا اور 18 لاکھ ڈالرز جمع کیے۔

  • خشک پتے کروشیے کی کڑھائی کے ساتھ خوبصورت فن پاروں میں تبدیل

    خشک پتے کروشیے کی کڑھائی کے ساتھ خوبصورت فن پاروں میں تبدیل

    سلائی کڑھائی کا ماہر ہونا کوئی معمولی بات نہیں، کم ہی لوگ اس فن میں مہارت حاصل کر کے ایسی سلائی کڑھائی کرتے ہیں جس سے نفاست کا اظہار ہو۔

    تاہم جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے اس فن کو مہارت سے تبدیل کر کے فن پارے تشکیل دے دیے، اس کے لیے انہوں نے جھڑ جانے والے خشک پتے استعمال کیے۔

    سوزانا بائر نامی اس فنکارہ نے کٹے پھٹے پتوں کو کروشیے کے ذریعے نہایت خوبصورتی سے سیا ہے۔ سوزانا بتاتی ہیں، ’خشک پتے بے حد نازک ہوتے ہیں اور ان پر کام کرنا نہایت نزاکت اور توجہ کا متقاضی ہے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ وہ پتوں کو جمع کرتی ہیں اور پھر ان پتوں کو دیکھ بھال کر ان کی تھیم بنانا بھی ایک وقت طلب مرحلہ ہے۔

    سوزانا کے ان فن پاروں کو سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے، آئیں آپ بھی ان سے لطف اندوز ہوں۔

     

    View this post on Instagram

     

    ‘Trans-Plant No.17’ made in 2015 . Photo by @art_photographers_cornwall #magnolialeaves #lightanddark

    A post shared by Susanna Bauer (@susanna_bauer) on

     

    View this post on Instagram

     

    Detail view of ‘Dwelling’ . #leafsculpture

    A post shared by Susanna Bauer (@susanna_bauer) on

     

    View this post on Instagram

     

    Resurgence ll . made in 2015 38.9 H x 34.8 W x 3.2 D cm (framed) . photo by @art_photographers_cornwall

    A post shared by Susanna Bauer (@susanna_bauer) on

     

    View this post on Instagram

     

    Thank you very much @thejealouscurator for sharing my new pieces, currently showing at #VoltaBasel, and for your continued support since the first blog post you did about my work in 2012. . . ‘Everything That Surrounds Us’ 38 x 38 cm (framed) photo by @art_photographers_cornwall . . #Repost @thejealouscurator ・・・ Delicate, crocheted, lace-like adornments connecting, surrounding, and transforming fallen leaves into fine art ❤️🌿 New work – currently showing THIS WEEK at VOLTA (stand C13) Art Basel in Switzerland – by @susanna_bauer on the site today, link in profile (swipe for detail of this crazy thing) ps. @susanna_bauer is one of the artists in #abigimportantartbook 🔥❤️ @lesalon_vert @voltashow

    A post shared by Susanna Bauer (@susanna_bauer) on

     

    View this post on Instagram

     

    A leaf roll that will become part of a commissioned piece of work.

    A post shared by Susanna Bauer (@susanna_bauer) on