Tag: کروناویکسین

  • امریکی ریاستوں میں کرونا ویکسین کی فراہمی شروع

    امریکی ریاستوں میں کرونا ویکسین کی فراہمی شروع

    واشنگٹن : تین لاکھ دس ہزار افراد کی اموات کے بعد امریکا کی تمام ریاستوں میں کرونا ویکسی نیشن کی فراہمی شروع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈرگ اتھارٹی ایف ڈی اے کی جانب سے فائزر کی کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دیے جانے کے بعد امریکا میں وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسی نیشن کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

    نیویارک میں انتہائی نگہداشت کی خاتون نرس پہلی امریکی شخصیت ہیں جنہیں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی اجازت کے بعد کورونا ویکسین لگائی گئی تھی۔

    ویکسی نیشن کا عمل ہونے کے بعد امریکی حکام نے تمام ریاستوں میں کرونا ویکسین کی فراہمی شروع کردی ہے تاکہ دیگر افراد کو بھی ویکسین سے لگائی جاسکے۔

    امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران دو ہزار نو سو پچھتر افراد کرونا وائرس کے باعث جان سے چلے گئے جس کے بعد امریکا میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد تین لاکھ دس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں مہلک ترین وبا کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک کروڑ ستر لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • کرونا ویکسین تیار کرنے والے اداروں کے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی

    کرونا ویکسین تیار کرنے والے اداروں کے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی

    لندن: کروناویکسین تیار کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وبائی مرض سے لڑنے والے مریضوں میں قوت مدافعت مختصر مدت تک رہتی ہے جو ویکسین بنانے والے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرونا کے شکار مریضوں میں قوت مدافعت کا سلسلہ مختصر مدتی کے بجائے اسے بڑھانے کے لیے ایک بہت ہی مؤثر ترین ویکسین کی ضرورت ہے۔

    سائنس دانوں کے مطابق ایسی ویکسین کی تیاری ایک بڑا چیلنج ہے جو مریضوں میں مدافعاتی نظام کو طویل مدت تک رکھنے کے علاوہ مستقبل میں وبائی مرض سے بچائے رکھے۔ چین، جرمنی اور برطانیہ میں ماہرین کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ کرونا مریضوں کے مدافعاتی نظام میں از خود اینٹی باڈیز بنتے ہیں لیکن وہ مختصر مدت تک رہتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہی صورت حال ویکسین بنانے والوں کے لیے ایک بڑا چیلنج کھڑا کررہی ہے کیوں کہ طویل مدت تک قوت مدافعت کو مضبوط بنانے ایک بہت ہی مشکل طلب مرحلہ ہے۔

    کرونا ویکسین بنانے والوں کو غیر متوقع چیلنجز کا سامنا

    برطانوی ڈاکٹر ڈینیل الٹمین نے بتایا کہ مریضوں میں ازخود اینٹی باڈیز بنانے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن وہ تیزی سے گھٹ سکتی ہے جو قوت مدافت کی کمزوری ہے۔

    پروفیسر اسٹیفن گریفن کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک پراثر ویکسین تیار کرنی ہوگی جو مدافعتی نظام کو طویل کردے گی یا پھر موجودہ ممکنہ ویکسین کی خوراکیں مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر دینا ہوں گی جو معمولی معاملہ نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹرا زینیکا نامی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کے انسانوں پر تجربے کے دوران ویکسین کی ایک خوراک کے بجائے دو خوراک سے مریضوں میں قوت مدافت میں مثبت نتیجہ سامنے آیا۔

  • کروناوائرس: گوریلے کو اچانک کیا ہوگیا؟

    کروناوائرس: گوریلے کو اچانک کیا ہوگیا؟

    واشنگٹن: امریکی ریاست فلوریڈا میں بیمار ہونے والے گوریلے کا کرونا ٹیسٹ لے لیا گیا، چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلد رپورٹ سامنے آجائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 31 سالہ ’شھنگو‘ نامی گوریلا اپنے چھوٹے بھائی سے لڑائی کے بعد شدید زخمی ہوا اور بیمار بھی پڑگیا جس کے باعث اسپتال میں گوریلے کا علاج ہوا اور کرونا ٹیسٹ بھی لیا گیا۔

    گوریلا اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ فلوریڈا کے ایک چڑیا گھر میں رہ رہا تھا اس دوران دونوں میں اچانک لڑائی ہوئی جس کے پیش نظر انتظامیہ نے دونوں کو الگ کردیا اور بخار ہونے کی صورت میں ’شھنگو‘ کا کرونا ٹیسٹ کروایا۔

    زوو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیماری گوریلا کا وزن تقریباً 433 پاؤنڈ ہے، مقامی اسپتال سے اس کا کرونا ٹیسٹ کروالیا گیا ہے، امید ہے جلد رپورٹ آجائے گی، علاج کے دوران شھنگو کا ایکس رے اور الٹرا ساؤنڈ بھی کیا گیا۔

    چڑیا گھر انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ گوریلے کا اس سے قبل بھی ٹیسٹ کروایا گیا تھا جو منفی آیا تھا، تاہم اب تک گوریلے کو دوبارہ اس کے بھائی کے ساتھ رکھنے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

  • بڑی خبر، کروناویکسین کی 4 ارب ڈوز بنانے کی تیاری

    بڑی خبر، کروناویکسین کی 4 ارب ڈوز بنانے کی تیاری

    اوسلو: یورپی ملک ناروے کے طبی ادارے کولیشن فار ایپی ڈیمک پریپیرڈنیس انوویشن نے دعویٰ کیا ہے اس نے دنیا بھر کی دوا ساز کمپنیوں سے معاہدہ کرلیا ہے جس کے تحت کرونا ویکسین کی 4ارب ڈوز تیار کی جائیں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کولیشن فار ایپی ڈیمک پریپیرڈنیس انوویشن نے دنیا بھر سے ان کمپنیوں سے معائدہ طے کیا ہے جو کروناویکسین تیار کررہی ہیں، ویکسین بننے کے بعد چار ارب خوراکیں تیار کی جائیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق اس ادارے نے کرونا کی 6 ممکنہ ویکسین کی حمایت کی ہے جنہیں مختلف تجرباتی مراحل سے گزارا جارہا ہے، ویکسین کی حتمی تیاری کے بعد ڈوز بنانے پر کام شروع کردیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ 6 ویکسینز میں سے ہر ایک ویکسین کے لیے دو سے تین پلانٹ مختص کیے گئے ہیں۔

    کرونا ویکسین کی 2 ارب ڈوز بننے سے قبل ہی فروخت

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں 100 سے زائد کمپنیاں کرونا ویکسین کی تیاری پر کام کررہی ہیں، جن میں سے کچھ پہلے مرحلے جبکہ کچھ دوسرے مرحلے میں ہیں۔ چند کمپنیاں ایسی ہیں جنہوں نے کلینکل ٹرائل اور جانوروں پر تجربات کرلیے اور اب انہیں انسانوں پر آزمایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس کے 95 لاکھ 35 ہزار 219 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 4 لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 51 لاکھ 80 ہزار 287 ہے۔

  • ’کرونا ویکسین‘ سے مریضوں کا علاج کب شروع کیا جائے گا؟

    ’کرونا ویکسین‘ سے مریضوں کا علاج کب شروع کیا جائے گا؟

    لندن: برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کرونا کی ممکنہ ویکسین تیار کرچکی ہے اور 10 ہزار کے قریب رضاکاروں پر آزمائش کا سلسلہ بھی جاری ہے، رواں سال اگست تک ویکسین علاج کے لیے دستیاب ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیارہ کردہ ویکسین کا ٹرائل مرحلہ تیزی سے جاری ہے، آزمائشی سلسلے میں دس ہزار کے قریب رضاکار حصہ لے رہے ہیں جن کی عمریں 70 سال کے لگ بھگ ہے، رضاکاروں میں کم عمر کے لوگ بھی شامل ہیں۔

    کرونا ویکسین کی تیاری میں شامل کمپنی ’اسٹرا زینیکا‘ پیشگی اعلان کرچکی ہے کہ انسانوں پر کامیاب تجربے کے بعد 30 ملین کے قریب ویکسین کی خوراک تیار کریں گے۔

    پہلی کورونا ویکسین کی دستیابی : برطانوی ماہرین کا اہم انکشاف

    ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ویکسین رواں سال اگست میں ہی علاج کے لیے دستیاب ہوگی، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ ویکسین کی تیاری میں ابھی کئی مہینے لگ سکتے ہیں، کئی سانس دانوں کا خیال ہے کہ تمام آزائشی مراحل سے گزرنے کے بعد ویکسین اکتوبر تک حتمی طور پر تیار ہوگی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ’اڈریان ہل‘ کا کہنا تھا کہ رواں سال اگست سے ستمبر تک کرونا ویکسین سے متعلق حتمی رائے سامنے آئے گی، اکتوبر میں مارکیٹس میں دوا کی فراہمی کا آغاز ہوسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ یونیورسٹی کے علاوہ دینا بھر میں سائنس دان کرونا علاج کی دریافت میں جٹے ہوئے ہیں۔