Tag: کرونا ادویات

  • کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    ٹوکیو: جاپانی طبی ماہرین نے کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے تیار شدہ ادویات پر ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر ہیں۔

    دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلا ہے کہ کووِڈ 19 کے خلاف تیار ہونے والی ادویات ڈیلٹا کی طرح اومیکرون کے خلاف بھی مؤثر ہیں۔

    محققین کے گروپ کے سربراہ اور یونیورسٹی آف ٹوکیو کے انسٹیٹیوٹ برائے طبی سائنس کے پروجیکٹ پروفیسر کاوااوکا یوشی ہیرو نے اپنی تحقیق کے نتائج سے متعلق کہا کہ ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر ادویات کی اومیکرون کے خلاف اثر انگیزی اسی سطح کی ہے جس سطح پر یہ دونوں ادویہ ڈیلٹا کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی تھیں۔

    محققین نے اس سلسلے میں اومیکرون سے متاثرہ خلیات پر کئی ادویات کا تجربہ کیا، انھوں نے دریافت کیا کہ وائرس کی نقل کو دبانے میں ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر مؤثر ثابت ہوئیں۔

    مذکورہ دونوں ادویات جاپان اور دیگر ملکوں میں وائرس کی انسدادی ادویات کے طور پر منظور شدہ ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اینٹی باڈی دوا سوٹرووِیمیب نے اومیکرون پر کافی اثر انگیزی کو برقرار رکھا لیکن اس کا ردِ عمل اس سے پہلے ویرینٹ کی سطح کے مقابلے میں چودہویں حصے کے برابر تھا۔

    محققین ایک اور اینٹی باڈی مرکب رونا پرِیوے کی اثر انگیزی کی مکمل طور پر تصدیق نہیں کر سکے جس کے استعمال کا جاپان کی وزارت صحت اومیکرون سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے مشورہ نہیں دیتی۔

  • چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    شنگھائی: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی دو اینٹی وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ، وی وی 116 کوڈ نیم کی اینٹی کووِڈ-19 اورل نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس دوائی نے کووِڈ-19 کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق، شین جِنگشان نے بتایا کہ وی وی 116 کے پہلے ازبکستان میں کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔

    ایف بی 2001 کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرنے والا ایک اہم انزائم ہے۔

  • بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    اسلام آباد: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کووِڈ 19 کی ادویات ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا، یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم رؤف نے کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستانی کمپنیاں 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے مقامی سطح پر تیار کردہ ریمیڈیسیور انجکشنز برآمد کر چکی ہیں، اور پاکستانی فارما انڈسٹری کو بیرون ملک سے کرونا ادویات کے آرڈرز بدستور مل رہے ہیں۔

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی سیکریٹری وزارت صحت، نائب صدر پاکستان فارمیسی کونسل، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف شریک ہوئے۔

    سینیٹ کمیٹی برائے صحت نے انسانی اعضا کی پیوندکاری کا ترمیمی بل 2021 منظور کر لیا، اجلاس میں فارما کمپنیوں کے حوالے سے مسائل پر بات کی گئی، سینیٹر محسن عزیز نے کہا بعض شہروں میں فارما کمپنیز صنعتی علاقے میں قائم ہیں، پشاور میں فارما کمپنیز ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، اس لیے ڈریپ صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کی جانچ کرے۔

    سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا پاکستانی فارما کمپنیز عالمی معیار کے مطابق کام کر رہی ہیں، اور کرونا ادویات بھی برآمد کر رہی ہیں، پاکستان تین ارب مالیت کے ریمیڈیسیور انجکشن برآمد کر چکا ہے۔

    انھوں نے کہا  پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیز ماحولیاتی آلودگی جانچنے والے جدید آلات کی حامل ہیں، فارما کمپنیز کی رسک بیس انسپکشن کے تحت جانچ ہوتی ہے اور ڈریپ ملک بھر میں اچانک انسپکشن کرتی ہے، ڈریپ کے 24 ڈرگ انسپکٹرز کو امریکی اور کینیڈین ماہرین نے خصوصی تربیت فراہم کی ہے، تاہم صنعتی ایریاز میں واقع فارما کمپنیز کی ازسرنو انسپیکشن ہوگی۔

    ڈاکٹر عاصم رؤف نے بتایا کہ خطے میں عالمی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبس پاکستان کی ہیں، پاکستان کی 3 ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند یافتہ ہیں، 2 مزید ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند حاصل کرنے جا رہی ہیں۔

    دریں اثنا، قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ڈریپ کو صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کے سرپرائز وزٹ کی سفارش کی۔