Tag: کرونا سے انتقال

  • ماہرامراض اطفال پروفیسر صلاح الدین شیخ کرونا سے انتقال کر گئے

    ماہرامراض اطفال پروفیسر صلاح الدین شیخ کرونا سے انتقال کر گئے

    کراچی: مشہور ماہرامراض اطفال پروفیسر صلاح الدین شیخ کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے باعث ایک اور ڈاکٹر کی جان چلی گئی، معروف پیڈیاٹریشن پروفیسر صلاح الدین شیخ انتقال کر گئے۔

    پروفیسر صلاح الدین آغا خان اسپتال سے وابستہ تھے، مرحوم شعبہ پیڈیاٹرکس میں خدمات انجام دے رہے تھے، اور گزشتہ چند روز سے کووِڈ نائٹین کے باعث زیر علاج تھے، تاہم کرونا انفیکشن سے جاں بر نہ ہو سکے۔

    سربراہ سندھ انسٹی ٹیویٹ آف چائلڈ ہیلتھ ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق پروفیسر صلاح الدین کا شمار پاکستان کے سینئر ماہر امراض اطفال میں ہوتا تھا۔

    کرونا کے وار، صورت حال خطرناک ہونے لگی

    واضح رہے کہ ملک بھر میں کرونا کیسز کی مثبت شرح ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے اور صورت حال ایک بار پھر خطرناک ہونے لگی ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 4 ہزار 27 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد 13 لاکھ 20 ہزار 120 ہو گئی۔

    کراچی شہر میں بھی ایک طرف کرونا مثبت شرح بلند ترین ہے، تاہم دوسری طرف ویکسینیشن کے حوالے سے شہریوں کی عدم دلچسپی برقرار نظر آتی ہے، میگا سینٹر سمیت متعدد مراکز میں گنتی کے شہریوں کی آمد دیکھی گئی، ایس او پیز پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔

    ویکیسنیشن مراکز پر عملہ موجود ہے لیکن شہری نظر نہیں آتے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اپیل کے باوجود شہریوں کی عدم دل چسپی برقرار ہے، خالق دینا ہال، ایکسپو، جناح اسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی سمیت متعدد مراکز پر شہریوں کا رش نہ ہونے کے برابر ہے، اور شہر کی بڑی آبادی تاحال ویکسینیشن سے نہیں کرا سکی ہے۔

  • سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: سابق صوبائی وزیر اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن عادل صدیقی کرونا کے باعث نجی اسپتال میں انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عادل صدیقی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے، وہ کچھ دنوں سے نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھے۔

    عادل صدیقی کی نماز جنازہ یاسین آباد قبرستان سے ملحقہ مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین ، وسیم آفتاب ، انیس ایڈووکیٹ ، محمد حسین، سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے سمیت عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی، جس کے بعد کرونا ایس او پیز کے تحت ایدھی رضا کاروں نے عادل صدیقی کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔

    متحدہ رہنما عادل صدیقی طویل جلا وطنی کے بعد رواں ماہ 5 نومبر کو دبئی سے پاکستان پہنچے تھے، جس کے بعد وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، اہل خانہ کے مطابق طبعیت کی ناسازی کے باعث ایک ہفتہ قبل انھیں نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا، وہ جگر کے کینسر میں بھی مبتلا تھے۔

    عادل صدیقی جگر کے کینسر اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، وطن واپسی کے بعد طبعیت کی ناسازی کے باعث وہ ایم کیو ایم میں بھی فعال نہ ہو سکے، عادل صدیقی ایم کیو ایم کی سابق رابطہ کمیٹی کے اہم رکن، سابق رکن اسمبلی اور محکمہ تجارت و ٹرانسپورٹ اور لیبر کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔

    عادل صدیقی کے انتقال پر کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، عامر خان، فیصل سبزواری، سابق گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان، رضا ہارون، انیس ایڈووکیٹ، بابر غوری، واسع جلیل، ڈاکٹر عامر لیاقت، ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، رابطہ کمیٹی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

    عادل صدیقی کی عمر 57 سال تھی، وہ 1963 میں کراچی میں پیدا ہوئے، جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبائی وزیر رہے، 2008 کی صوبائی حکومت میں بھی وزیر رہے، 2013 سے 2018 تک حلقہ پی ایس 100 سے ممبر صوبائی اسمبلی رہے۔ عادل صدیقی 2016 سے دبئی میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور چند روز قبل ہی وطن واپس آئے تھے۔ وہ کئی سال سے پھیپھڑوں اور دیگر عارضوں میں مبتلا تھے ، مختلف بیماریوں کے باعث عادل صدیقی ملک اور بیرون ملک سفر میں ڈاکٹر اور آکسیجن سلنڈر ساتھ رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 نومبر کو رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے تھے، جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے، ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    ان سے ایک دن قبل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا انفیکشن کے باعث انتقال کر گئے تھے، وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے، ان کا شمار خیبر پختون خوا کے ان ججوں میں ہوتا ہے جنھوں نے انتہائی اہم معاملات میں فیصلے دیے اور وکلا ان فیصلوں کو ’بولڈ‘ سمجھتے تھے۔