Tag: کرونا سے صحتیاب

  • کرونا سے صحتیاب ہونے والا شخص دوبارہ وائرس کا شکار

    کرونا سے صحتیاب ہونے والا شخص دوبارہ وائرس کا شکار

    ہانگ کانگ: چین کے زیر انتظام ملک ہانگ کانگ میں کرونا سے صحت یاب ہونے والا شہری دوبارہ وائرس کا شکار ہوگیا۔

    ہانگ کانگ کی یونیورسٹی کے محققین نے کہا کہ کو وڈ 19 سے صحت یاب ہونے والا شخص ساڑھے چار ماہ بعد دوبارہ وائرس کا شکار ہوگیا جو اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

    طبی جریدے کلینک انفیکشن ڈیزیز میں اشاعت کے لیے منظور ہونے والے تحقیقی پرچے میں کہا گیا ہے کہ مریض اس سے قبل صحت مند تھے، 33 سالہ شہری پہلی بار مختلف وائرس کے اقسام میں سے ایک سے متاثر تھا اور دوسری بار متاثر ہونے کے لیے بدستور علامات موجود رہیں۔

    تحقیقی مقالے کی تیاری میں شامل ایک سینئر محقق ڈاکٹر کائی وانگ ٹو کا کہنا تھا کہ ان نتائج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ویکسین بے فائدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکسین سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت قدرتی مدافعت سے مختلف ہوسکتی ہے، اس کے لیے ویکسین کے نتائج کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کہ ویکسین کس قدر موثر ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ماہر وبائی امراض ماریا کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے تازہ کیس پر ایک دم سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی ضرورت نہیں‌ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس سے قبل چین میں بھی کرونا وائرس سے صحتیاب ہو کر اسپتالوں سے ڈسچارج ہونے والے کئی افراد دوبارہ وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔

  • کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    ووہان: کرونا وائرس انفیکشن سے صحت یاب ہونے والے 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہوئے نوے فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب نکل آئے ہیں، یہ انکشاف چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا ہے۔

    ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا انفیکشن سے جو لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں ان میں 90 فی صد افراد کے پھیپھڑے خراب ہیں، کرونا انفیکشن کے بعد پھیپھڑے پہلے کی طرح ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک بڑے اسپتال میں کو وِڈ نائٹین سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے ایک گروپ کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے 90 فی صد کے پھیپھڑے خراب تھے، جب کہ ان میں 5 فی صد مریضوں کا وائرس ٹیسٹ دوبارہ مثبت آنے پر انھیں پھر قرنطینہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں اپریل سے زونگنن اسپتال یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نے 100 صحت یاب مریضوں کے فالو اپ وزٹس کیے، جن کی اوسط عمر 59 تھی، اس ایک سالہ پروگرام کا پہلا مرحلہ جولائی میں مکمل ہوا۔ پہلے مرحلے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ نوے فی صد مریضوں کو اب بھی پھیپھڑوں میں خرابی کا سامنا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ان کے پھیپھڑوں کی وینٹی لیشن اور گیس ایکسچینج فنکشن صحت مند لوگوں کی طرح بحال نہیں ہوئے تھے۔

    طبی تحقیقی ٹیم نے مریضوں کا 6 منٹ واکنگ ٹیسٹ بھی کیا، انھوں نے دیکھا کہ صحت یاب مریض چھ منٹ میں صرف 400 میٹر تک چل سکے، جب کہ پوری طرح صحت مند لوگ چھ منٹ میں 500 میٹر تک چہل قدمی کر سکتے ہیں۔

    ٹیم کے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ صحت یاب مریضوں میں سے کچھ اب بھی آکسیجن مشینوں پر انحصار کر رہے ہیں حالاں کہ انھیں اسپتال سے فارغ ہوئے 3 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان 100 مریضوں میں سے 10 فی صد مریضوں کے اندر نئے کرونا وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز بھی ختم ہو چکی ہیں۔

    مذکورہ افراد میں سے 5 فی صد ایسے تھے جن کے کو وِڈ 19 نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ منفی آئے، لیکن جب امینونو گلوبیولن ایم (IgM) ٹیسٹ کیا گیا تو وہ مثبت آ گئے، جس کی وجہ سے انھیں دوبارہ قرنطینہ کیا گیا۔