Tag: کرونا مریض

  • کرونا مریض کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں؟ محققین نے خبردار کر دیا

    کرونا مریض کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں؟ محققین نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: طبی ماہرین شروع ہی سے اس امر کی تحقیق میں مصروف ہیں کہ نہایت متعدی ثابت ہونے والے کووِڈ نائنٹین کے شکار مریض کب اور کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں، یا کرونا کے مریضوں سے کب اس بیماری کا دیگر تک پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

    امریکا میں بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں معلوم کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر افراد علامات کے ابھرنے سے 2 دن پہلے اور 3 دن بعد سب سے زیادہ متعدی ہوتے ہیں۔

    طبی جریدے جرنل جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع شدہ اس تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص میں کرونا وائرس علامات پیدا کیے بغیر اس سے دوسرے فرد میں منتقل ہو، تو اس میں بھی علامات ظاہر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    محققین نے جنوری 2020 سے اگست 2020 کے دوران چین کے صوبے ژیجیانگ میں پرائمری کووِڈ کیسز (یعنی پہلے فرد سے جب وائرس قریبی لوگوں میں پھیلا) کے 9 ہزار کے قریب نزدیکی افراد کا جائزہ لیا، ان میں گھر کے افراد، دفتری ساتھی، اسپتال میں کام کرنے والے افراد اور رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں کو چلانے والے شامل تھے۔

    پرائمری کیسز کے طور پر شناخت ہونے والے ان افراد میں سے 89 فی صد میں معمولی یا معتدل علامات ابھریں، جب کہ 11 فی صد بغیر علامات والے مریض تھے، ان میں سے کسی کو بھی بیماری کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ پرائمری کیسز کے گھر والوں میں وائرس پھیلنے کی شرح دیگر قریبی افراد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلے کیس سے یہ بیماری علامات کے ابھرنے سے کچھ پہلے یا بعد میں زیادہ منتقل ہوئی۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ معمولی یا معتدل علامات والے مریضوں کے مقابلے میں بغیر علامات والے مریضوں سے قریبی افراد میں وائرس کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، اگر وائرس منتقل بھی ہوتا ہے تو ان قریبی افراد میں بھی علامات ابھرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    محققین کے مطابق ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلے کیس سے دیگر میں بیماری کی منتقلی کا وقت وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اہمیت رکھتا ہے، اور اس خیال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ ریپڈ ٹیسٹنگ اور بیمار فرد کو قرنطینہ میں منتقل کرنا وبا کو قابو میں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔

  • کرونا مریض ہیپی ہائپوکسیا نامی بیماری سے ہوشیار رہیں، ماہرین کی تنبیہ

    کرونا مریض ہیپی ہائپوکسیا نامی بیماری سے ہوشیار رہیں، ماہرین کی تنبیہ

    ٹوکیو: ماہرین نے کرونا وائرس کے مریضوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہیپی ہائپوکسیا نامی بیماری سے ہوشیار رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے کرونا وائرس کے ماہرین نے ہیپی ہائپوکسیا (happy hypoxia) سے خبردار رہنے کی تلقین کی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر پر صحت یابی کے عمل سے گزرنے والے کرونا وائرس کے مریضوں کو خون میں آکسیجن کی سطح کی باقاعدگی سے پیمائش کرنی چاہیے، کیوں کہ ایسا ممکن ہے کہ انھیں پتا چلے بغیر ان کی حالت بگڑ جائے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نمونیا میں مبتلا ہونے والے درمیانے درجے کے بعض بیمار افراد میں آکسیجن کی کم سطح کے باوجود طبیعت کی خرابی کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اس قسم کی کیفیت کو ہیپی ہائپوکسیا کہا جاتا ہے جس میں مریض بظاہر ٹھیک ٹھاک اور خوش دکھائی دیتا ہے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جاپان میں اسپتالوں پر غیر معمولی دباؤ کا سبب بن رہا ہے، یہ دباؤ خاص طور پر ٹوکیو و ملحقہ علاقوں، اور جنوبی علاقے اوکیناوا میں زیادہ ہے، اس صورت حال میں بہت سے متاثرہ افراد کے پاس گھر پر رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

    ماہرین ایسے افراد کو خون میں آکسیجن کی سطح کی بار بار پیمائش کے لیے پلس آکسی میٹر نامی آلے کے استعمال، اور کسی بھی خلاف معمول صورت میں طبی امداد طلب کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    حکومتِ جاپان کے کرونا وائرس مشاورتی پینل کے رکن اور توہو یونیورسٹی کے پروفیسر تاتیدا کازُوہیرو کا کہنا ہے کہ ایسے مریض اچانک بے ہوش ہو سکتے ہیں یا ان کی حالت سنگین ہو سکتی ہے، ایسے افراد کو اگر دھندلا نظر آئے یا ان کے ہونٹوں اور ناخنوں کا رنگ پھیکا پڑ رہا ہو تو انھیں مقامی سرکاری طبی مرکز یا کسی اسپتال سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

  • جاپان: 120 اسپتالوں نے کرونا مریض کو داخل کرنے سے معذرت کر لی

    جاپان: 120 اسپتالوں نے کرونا مریض کو داخل کرنے سے معذرت کر لی

    ٹوکیو: جاپان میں ایک کرونا مریض کو 120 اسپتالوں نے داخل کرنے سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں کرونا وائرس کے شدید انفیکشن میں مبتلا ایک مریض کو خالی بستر نہ ہونے کے باعث ایک سو بیس اسپتالوں نے داخل کرنے سے انکار کر دیا۔

    جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹوکیو میٹروپولیٹن میں مقیم ایک 50 سالہ شخص رواں ماہ کے اوائل میں کرونا کا شکار ہوا تھا، جس کا گھر ہی میں علاج جاری تھا، لیکن پھر مریض کی حالت بگڑ گئی اور انھیں سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہونے لگا۔

    رپورٹ کے مطابق مریض کو اسپتال داخل کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر عملے نے 5 گھنٹوں تک اپنی جانب سے سرتوڑ کوشش کی، تاہم کسی بھی اسپتال میں خالی بستر میسر نہیں تھا۔

    آخرکار مریض کو ٹوکیو میں نپون میڈیکل کالج کے اسپتال میں علاج کے لیے ایڈمٹ کر دیا گیا، رپورٹ کے مطابق جاپان میں کرونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شعبۂ صحت کو خدشات سے دو چار کر رہی ہے۔

  • کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کیوں کم ہو جاتی ہے؟

    کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کیوں کم ہو جاتی ہے؟

    کینیڈا: سائنس دانوں نے کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کی کم ہونے کی وجہ معلوم کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح کم کیوں ہو جاتی ہے؟ اس سلسلے میں نئی طبی تحقیق سامنے آ گئی ہے، ایرانی نژاد مسلمان سائنس دان نے اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    جریدے اسٹیم سیل رپورٹس میں شائع شدہ نئے طبی مطالعے میں مرکزی مصنف ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی کا کہنا ہے کہ خون میں آکسیجن کی کمی کو وِڈ 19 کے مریضوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، ہمارے نزدیک اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کرونا وائرس انسانی جسم میں خون کے سرخ خلیات کی پیدوار کو متاثر کرتا ہے۔

    ریسرچ کے دوران طبی ماہرین کی ٹیم نے کرونا وائرس سے متاثرہ 128 مریضوں کا معائنہ کیا، ان میں شدید بیمار، کم بیمار اور معمولی علامات والے افراد سب شامل تھے۔

    ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی

    محققین نے دیکھا کہ جیسے ہی کرونا وائرس کی وجہ سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، خون میں اُن سرخ خلیات کا سیلاب امڈ آتا ہے جو ابھی پوری طرح سے بنے نہیں ہوتے، اور بعض اوقات خون میں موجود خلیوں کی کُل تعداد میں ان کا تناسب 60% تک پہنچ جاتا ہے، جب کہ صحت مند آدمی کے خون میں اس کا تناسب 1 فی صد یا بالکل نہیں ہوتا۔

    شکر اللہ کا کہنا تھا کہ خون کے یہ خام خلیے آکسیجن منتقل نہیں کرتے، اور انھیں کرونا وائرس کا شدید خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے، جب کرونا وائرس خون کے ان خام سرخ خلیوں کو حملے میں تباہ کر دیتا ہے، تو جسم ان کی جگہ خون کے مکمل سرخ خلیے (جن کی عمر 120 روز سے زیادہ نہیں ہوتی) نہیں لا پاتا، اس طرح خون میں آکسیجن منتقل کرنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔

    شکر اللہ الہٰی کے مطابق ان کی ٹیم کی تحقیق سے 2 اہم نتائج سامنے آئے ہیں، پہلا یہ کہ کرونا وائرس سے خون کے نامکمل سرخ خلیے متاثر ہوتے ہیں، جب وائرس ان خلیوں کو مار دیتا ہے تو پھر انسانی جسم ہڈیوں کے مغز سے مزید نامکمل سرخ خلیوں کو کھینچ کر مطلوبہ آکسیجن کی رسد پوری کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، تاہم اس سے محض وائرس کے لیے مزید اہداف ہی جنم لیتے ہیں۔

    دوسرا یہ کہ خون میں نامکمل سرخ خلیے درحقیقت طاقت ور ’امیونو سپریسیو سیلز‘ ہوتے ہیں، جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز کی تیاری کو دبا دیتے ہیں اور کرونا وائرس کے خلاف خلیوں کی مدافعت کو بھی کچل دیتے ہیں، اس کے نتیجے میں انسان کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔

    اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوزش کے خاتمے کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ڈیکسا میتھاسون‘ کرونا وائرس کے علاج میں کیوں مؤثر ہے؟

  • بھارت: ہومیو پیتھک ڈاکٹرز کو بھی کرونا مریض دیکھنے کی اجازت مل گئی، لیکن کن شرائط کے ساتھ؟

    بھارت: ہومیو پیتھک ڈاکٹرز کو بھی کرونا مریض دیکھنے کی اجازت مل گئی، لیکن کن شرائط کے ساتھ؟

    نئی دہلی: بھارت میں اب ہومیو پیتھک ڈاکٹرز بھی کرونا وائرس کے مریضوں کو دیکھ سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث صورت حال بے قابو ہو چکی ہے، اسپتال کرونا مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، اور مریضوں کو بستر نہیں مل رہے، جس کے باعث اموات کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

    ایسے میں حکومت نے سرکاری طور پر کرونا مریض دیکھنے کے لیے ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کو بھی اجازت دے دی ہے، تاہم اس سلسلے میں ان کے لیے سخت گائیڈ لائنز بھی جاری کیے گئے ہیں۔

    وزارت آیوش وزارت کی ہدایات کے مطابق ہومیو ڈاکٹرز کو بغیر علامات اور ابتدائی علامات والے کرونا مریضوں ہی کو دیکھنا ہے، جب کہ ان پر لازم ہوگا کہ وہ سنگین نوعیت کے مریضوں کو بڑے اسپتالوں میں بھیجیں۔

    وزارت کی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ جو مریض ہوم آئسولیشن میں زیر علاج ہیں، انھیں ہومیوپیتھک ڈاکٹر دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان مریضوں کو کرونا کے پورے پروٹوکول پر عمل کرنا ہوگا، ہومیو ڈاکٹرز انھیں 2 گز فاصلے، ماسک پہننے، اور ہاتھوں کو دھونے کی تلقین کریں گے۔

    ڈسٹرکٹ ہومیو پیتھک میڈیکل آفیسر ڈاکٹر للت موہن جوہری نے بتایا کہ گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ بغیر علامات والے کرونا مثبت مریضوں کو 7 دن کے لیے دن میں 2 بار آرسینیکم البم 30c کی چار گولیاں ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو دینی چاہیے۔

    گائیڈ لائن کے مطابق ہلکی علامات کے مریضوں کو ایکونائٹم نیپولس، آرسینیکم البم، بیلاڈونا، بیرونیا ایلبا، یوپیٹوریم پرولیئٹیم ، فیرم فاسفوریکم، گلاسیم فاسفورس، راس ٹیکسکوڈینڈرم کی دوائیں تجویز کی جائیں گی، نیز ڈاکٹر مریض کی حالت دیکھ کر دوا کی مقدار کا تعین کرے گا۔

  • بھارت: کرونا مریض کے ساتھ رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ

    بھارت: کرونا مریض کے ساتھ رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ

    لکھنؤ: بھارتی ریاست اتر پردیش میں کرونا کے پھیلاؤ کی صورت حال بد تر ہو گئی ہے، اسپتال مریضوں سے بھر گئے، کرونا میں مبتلا ایک معمر مریض آکسیجن سلنڈر کے ساتھ ایک سے دوسرے اسپتال جاتا رہا لیکن کوئی جگہ نہ ملی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر لکھنؤ میں رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ پیش آیا، ایک بیٹا کرونا انفیکشن سے متاثرہ 70 سالہ والد کو آکسیجن سلنڈر کے ساتھ لیے اسپتال اسپتال پھرتا رہا لیکن انھیں کسی اسپتال نے داخل نہیں کیا۔

    رپورٹس کے مطابق کسی اسپتال میں جگہ نہ ملنے کے بعد علی گنج کے رہائشی سشیل کمار کو ان کا بیٹا واپس گھر لے آیا، جہاں وہ خود والد کی تیمار داری کر رہا ہے۔

    سشیل کمار ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے بھی مریض ہیں، بدھ کو انھیں اچانک سانس لینے میں مشکل پیش آنے لگی، مقامی اسپتال لے جائے جانے پر ڈاکٹرز نے کرونا ٹیسٹ کے بغیر انھیں دیکھنے سے انکار کر دیا، جب کہ ان کا آکسیجن لیول گر رہا تھا، جب ٹیسٹ ہوا تو وہ کرونا پازیٹو نکلے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جس اسپتال میں مریض کا ریگولر علاج ہو رہا تھا، اس نے بزرگ شہری کو داخل کرنے سے انکار کردیا کہ کوئی بستر خالی نہیں ہے، جس پر بیٹا آکسیجن سلنڈر کار میں رکھ کر انھیں شہر کے دیگر اسپتالوں پر گھمانے لگا، لیکن کہیں جگہ نہ ملی۔

    سشیل کمارے کے بیٹے نے فون پر بھی کئی ڈاکٹرز سے منتیں کیں لیکن کوئی مدد نہ ملی، والد کو اسپتال در اسپتال گھمانے کے دوران آکسیجن سلنڈر بھی ختم ہونے لگا، جس پر اسے ایک آکسیجن سینٹر سے مہنگے داموں آکسیجن سلنڈر بھی خریدنا پڑا۔

    کرونا مریض کے بیٹے اشیش کا کہنا تھا کہ وہ اب گھر پر ہی والد کی دیکھ بھال کر رہا ہے، اور اس واقعے نے ان کی پوری فیملی کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔

  • بھارت کے ایک اسپتال میں کرونا مریضوں سے متعلق بھیانک انکشاف

    بھارت کے ایک اسپتال میں کرونا مریضوں سے متعلق بھیانک انکشاف

    بنارس: بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک اسپتال کی عمارت میں کرونا متاثرہ اور عام مریضوں کا ایک ساتھ علاج ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر بنارس کی ہندو یونی ورسٹی کے سر سندر لال اسپتال کی بلڈنگ میں کرونا کے متاثرین اور اور نارمل مریضوں کا ایک ہی جگہ علاج جاری ہے۔

    اسپتال کے ڈاکٹرز اور طبی اہل کار خود بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک طرف کرونا کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت تعلیمی اداروں اور دیگر بھیڑ والے مقامات سے متعلق گائیڈ لائن جاری کر کے ان پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کر رہی ہے، دوسری طرف ہندو یونی ورسٹی کے اسپتال میں اس کے بر خلاف عمل جاری ہے۔

    اسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسپتال انتظامیہ کے اقدام سے ہاسٹل کے طلبہ بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے یونی ورسٹی بند کی جا چکی ہے، تاہم اسپتال انتظامیہ اپنے اقدام پر نظر ثانی کے لیے تیار نہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسپتال کی عمارت میں 30 سے زائد کرونا کے مریض زیر علاج ہیں، اسی بلڈنگ میں نارمل او پی ڈی بھی جاری ہے، ساتھ ہی بلڈنگ میں سینٹرلائز اے سی ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ برقرار ہے۔

  • اسپتال کے باہر زمین دھنس گئی، کووڈ 19 کے مریضوں کا ہنگامی اخراج

    اسپتال کے باہر زمین دھنس گئی، کووڈ 19 کے مریضوں کا ہنگامی اخراج

    اٹلی میں ایک اسپتال کے باہر زمین اچانک دھنس گئی اور ایک گہرا گڑھا پڑ گیا، اسپتال میں موجود کووڈ مریضوں کو ہنگامی طور پر اسپتال سے باہر نکالا گیا۔

    یہ واقعہ اٹلی کے شہر نیپلز میں پیش آیا جہاں صبح 6 بجے کے قریب ایک اسپتال کے باہر پارکنگ ایریا کی زمین اچانک دھنس گئی اور ایک گہرا گڑھا پڑگیا۔

    22 ہزار اسکوائر فٹ پر محیط یہ گڑھا 66 فٹ گہرا تھا، زمین دھنسنے سے وہاں موجود سینکڑوں گاڑیاں گڑھے میں گر گئیں، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

    مذکورہ مقام کے قریب اسپتال کا کووڈ وارڈ تھا جہاں سے کرونا مریضوں کو فوری طور پر باہر نکالا گیا، زمین دھنسنے سے علاقے کی فراہمی آب اور بجلی بھی معطل ہوگئی۔

    مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ زمین کے نیچے کسی ارضیاتی گڑبڑ کی وجہ سے ہوسکتا ہے، مقامی مجسٹریٹ کی ہدایت پر یہاں تکنیکی ماہرین کو طلب کیا گیا ہے تاکہ اندازہ لگایا جاسکے حادثے کا سبب کیا تھا۔

    انتظامیہ کے مطابق شہر میں دو ہفتے قبل موسلا دھار بارشیں ہوئی تھیں اور اس کے باعث زمین کے نیچے پانی کی سطح میں اضافہ اس حادثے کا سبب ہوسکتا ہے۔

    پولیس کتوں کی مدد سے مذکورہ مقام کا جائزہ لے رہی کہ کہیں کوئی شخص اس جگہ پھنسا ہوا نہ ہو۔

    نیپلز کا مذکورہ اسپتال کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کا اہم مرکز تھا تاہم اس وقت یہاں کووڈ کے صرف 6 مریض زیر علاج ہیں۔

  • بغیر علامات والے کرونا مریضوں کی تعداد کا کچھ پتا نہیں: عذرا پیچوہو

    بغیر علامات والے کرونا مریضوں کی تعداد کا کچھ پتا نہیں: عذرا پیچوہو

    کراچی: صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کرونا مریضوں کے اعداد و شمار وہ ہیں جن کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، بغیر علامات والے مریضوں کی تعداد کا کچھ پتا نہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ نے کہا کہ کرونا کی موجودہ لہر جون جولائی کے مقابلے میں تین سے چار گنا بڑی ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کرونا کا مرض ہزاروں کی تعداد میں پھیل رہا ہے، سندھ میں یومیہ 16 سے 18 ہزار تک ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، سردیوں کی موجودہ لہر عین ممکن ہے گرمیوں سے کئی گنا زیادہ بڑی ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا مریضوں کی جو موجودہ تعداد ہے وہ ٹیسٹ کروانے والوں سے متعلق ہے، لیکن کرونا کے ایسے مریض بھی ہیں جن میں کوئی علامات نہیں ہوتیں، اس لیے وہ ٹیسٹ بھی نہیں کرواتے، ان کی تعداد کتنی ہے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔

    کرونا کے وار جاری، 24 گھنٹے میں مزید 71 مریض دم توڑ گئے

    عذرا پیچوہو نے کہا کہ کراچی میں دستیاب وینٹی لیٹرز کی تعداد 237 ہے، ایچ ڈی یو بیڈز کی تعداد 828 ہے، جب کہ آئسولیشن وارڈز میں 1536 بیڈز کی سہولت موجود ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 2 ہزار 729 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ کو وِڈ نائنٹین کے انفیکشن کے باعث مزید 71 مریض جاں بحق ہوئے۔

  • کرونا مریض کی انتقامی کارروائی، افسر قرنطینہ ہو گئے

    کرونا مریض کی انتقامی کارروائی، افسر قرنطینہ ہو گئے

    کراچی: کے ایم سی کے معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ڈائریکٹر ایچ آر سے گلے ملنے کے واقعے بعد جمیل فاروقی قرنطینہ میں چلے گئے ہیں، کے ایم سی بلڈنگ میں پبلک ڈیلنگ کی پابندی پر بھی سختی سے عمل درآمد شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو تنخواہ روکنے پر ناراض اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور نے ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی کو انتقامی طور پر ان کے دفتر میں گلے لگا لیا تھا، جب کہ وہ کرونا وائرس کا شکار تھے، واقعے کے بعد جمیل فاروقی قرنطینہ میں چلے گئے۔

    کے ایم سی بلڈنگ میں عام شہریوں کے لیے داخلہ بند کر دیا گیا ہے، ماسک پہننا بھی ضروری قرار دے دیا گیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بھی کے ایم سی بلڈنگ میں آمد و رفت محدود کر دی، کے ایم سی میں 50 فی صد حاضری کم کر دی گئی، باقی گھروں سے کام کر رہے ہیں۔

    واقعے کے وقت معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور کرونا کا شکار تھے، بعد ازاں انھیں ایک شوکاز نوٹس جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی تنخواہ غفلت اور لاپرواہی پر روکی گئی، تاہم انھوں نے طیش میں آ کر اپنے ساتھیوں سمیت دفتر میں داخل ہو کر ڈائریکٹر سے بدتمیزی کی اور ان سے گلے مل کر بوسہ دیا۔

    شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ ایک ہفتے میں اپنے عمل کی وضاحت کی جائے ورنہ ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ شہزاد انور کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی جا چکی ہے۔

    تنخواہ روکنے پر کرونا مریض نے افسران کو گلے لگا لیا

    واقعے کے بعد ہفتے کو کے ایم سی بلڈنگ کے تمام دفاتر کو ڈس انفیکٹ کیا گیا، فائر بریگیڈ کی گاڑی کی مدد سے پوری بلڈنگ کے فرش کی دھلائی کی گئی، سینئر ڈائریکٹر جمیل فاروقی کا کرونا ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے۔

    کے ایم سی انتظامیہ کی جانب سے شہزاد انور کے خلاف کارروائی کے لیے کمیٹی بھی قائم کی جا چکی ہے، جس میں سینئر ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن، سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات اور ڈی جی پارکس شامل ہیں۔