Tag: کرونا مریض

  • وائرس کا پھیلاؤ، کرونا مریض کتنے دن تک دوسروں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں؟

    وائرس کا پھیلاؤ، کرونا مریض کتنے دن تک دوسروں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں؟

    طب کی دنیا میں ہونے والی نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ کرونا متاثرہ مریض علامات ظاہر ہونے کے بعد 5 دن تک دوسروں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ میں شایع ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر مریض علامات نظر آنے کے بعد اولین 5 دنوں تک سب سے زیادہ متعدی ہوتے ہیں جس سے دیگر افراد وائرس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔ جبکہ کرونا کے بغیر علامات والے مریضوں کے جسم میں یہ وائرس ممکنہ طور پر زیادہ تیزی سے کلیئر ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق بغیر علامات والے مریض بھی دوسروں کو متاثر کرسکتے ہیں لیکن ان میں وائرس بہت کم وقت تک متعدی رہتا ہے، اس ریسرچ کے لیے ماہرین نے کرونا وائرس کی منتقلی کے حوالے سے ہونے والی 98 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، اس دوران مریضوں میں 3 بنیادی عناصر کو دیکھا گیا جن میں وائرل لوڈ، وائرس کے آر این اے کا جھڑنا اور زندہ وائرس کو الگ کرنا شامل رہا بعد ازاں محققین نے نتائج اخذ کیے۔

    اس تحقیق میں سائنس دانوں نے مختلف تحقیقی رپورٹس کے نتائج کا موازنہ کروناوائرس کی دیگر 2 اقسام کے ساتھ کیا جس سے ماہرین نے دریافت کیا کہ کرونا کا وائرل لوڈ بیماری کے آغاز پر نظام تنفس کی اوپری نالی میں علامات کے نمودار ہونے کے بعد اولین 5 دن تک عروج پر ہوتا ہے اور اوپری نالی کو وائرس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ تصور کیا جاتا ہے۔

    جبکہ کرونا کے دیگر دو اقسام(سارس اور مرس) میں مریض میں وائرل لوڈ بالترتیب 10 سے 14 جبکہ 7 سے 10 دن تک عروج پر رہتا ہے، محققین کا کہنا ہے کہ وائرس کی ایک سے دوسرے میں منتقلی کے اکثر واقعات بیماری کے آغاز میں ہی ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ علامات ظاہر ہوتے ہی خود ساختہ آئسولیشن اختیار کرلینی چاہیے۔

    ماہرین نے بتایا کہ علامات اور بغیر علامات والے مریضوں میں وائرل لوڈ تقریباً یکساں ہوتا ہے لیکن بغیر علامات والے مریض جسموں سے وائرل مواد تیزی سے ہٹاتے یا ختم کرتے ہیں۔

  • کرونا کے مریض صحت یابی کے بعد کن مسائل کا سامنا کرتے ہیں؟

    کرونا کے مریض صحت یابی کے بعد کن مسائل کا سامنا کرتے ہیں؟

    لندن: طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کرونا کے اکثر مریض صحت یابی کے بعد بھی صحت کے چند مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔

    اس سلسلے میں برطانیہ میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے، آکسفرڈ یونی ورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کو وِڈ 19 سے صحت یابی کے بعد بھی اکثر مریضوں کو مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ اسپتالوں سے ڈسچارج ہونے والے اکثر کرونا مریضوں کو کئی ماہ تک مختلف علامات کا سامنا رہا، جیسا کہ سانس لینے میں مشکلات، تھکاوٹ، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن۔

    اس سلسلے میں بتایا گیا کہ وائرس سے پہلی بار متاثر ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی بظاہر صحت یاب قرار دیے جانے والے مریضوں کی اکثریت کو مختلف اقسام کی علامات کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران متعدد مریضوں کے ایم آر آئی ٹیسٹوں میں متعدد اعضا کے افعال میں خرابیوں کو بھی دریافت کیا گیا، محققین کا ماننا ہے کہ شدید سوزش (انفلامیشن) ممکنہ طور پر ان تبدیلیوں کی باعث بنتی ہے۔

    اس مطالعاتی تحقیق کے لیے ایسے 58 مریضوں کو منتخب کیا گیا تھا جن کا علاج آکسفرڈ یونی ورسٹی ہاسپٹلز میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران ہوا تھا۔ اس کے علاوہ 30 ایسے افراد کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا جو کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

    تحقیق کے دوران ان سب افراد کے دماغ، پھیپھڑوں، دل، جگر اور گردوں کے ایم آر آئی ٹیسٹ ہوئے، پھیپھڑوں کے افعال کی جانچ کے لیے 6 منٹ کی چہل قدمی کا ٹیسٹ بھی ہوا ، اس کے علاوہ بھی ان افراد کے معیار زندگی، دماغی افعال اور صحت کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اسپتال سے فارغ ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی 64 فی صد مریضوں کو سانس لینے میں مشکلات اور 55 فی صد کو شدید تھکاوٹ کا تجربہ ہو رہا تھا۔

    جب ایم آر آئی ٹیسٹ کیے گئے تو پھیپھڑوں کے ٹشوز کے سگنل میں خرابیوں کی شرح کرونا مریضوں میں 60 فی صد، گردوں میں 29 فی صد، دل میں 26 فی صد اور جگر میں 10 فی صد تھی۔ اعضا میں یہ خرابیاں ایسے مریضوں میں دریافت ہوئیں جن میں ابتدا میں اس مرض کی شدت زیادہ سنگین نہیں تھی۔ کرونا مریضوں کی دماغی کارکردگی بھی متاثر دکھائی دی، ورزش کرنے کی اہلیت میں کمی نوٹ کی گئی، محققین کا خیال تھا کہ یہ تھکاوٹ اور پھیپھڑوں کے افعال میں خرابیوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کرونا مریضوں کا معیار زندگی صحت یابی کے بعد بھی متاثر ہوتا ہے، اگرچہ تجزیے کے دوران مریضوں کے متعدد اعضا میں خرابیاں دریافت ہوئیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان میں پہلے سے کتنی تھیں اور کرونا کے بعد کیا خرابیاں آئیں۔ اعضا میں جو خامیاں نظر آئیں، محققین کا ان کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کا تعلق شدید سوزش کے ساتھ، جیسا کہ ورزش کی صلاحیت میں کمی۔

  • کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    ووہان: کرونا وائرس انفیکشن سے صحت یاب ہونے والے 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہوئے نوے فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب نکل آئے ہیں، یہ انکشاف چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا ہے۔

    ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا انفیکشن سے جو لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں ان میں 90 فی صد افراد کے پھیپھڑے خراب ہیں، کرونا انفیکشن کے بعد پھیپھڑے پہلے کی طرح ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک بڑے اسپتال میں کو وِڈ نائٹین سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے ایک گروپ کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے 90 فی صد کے پھیپھڑے خراب تھے، جب کہ ان میں 5 فی صد مریضوں کا وائرس ٹیسٹ دوبارہ مثبت آنے پر انھیں پھر قرنطینہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں اپریل سے زونگنن اسپتال یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نے 100 صحت یاب مریضوں کے فالو اپ وزٹس کیے، جن کی اوسط عمر 59 تھی، اس ایک سالہ پروگرام کا پہلا مرحلہ جولائی میں مکمل ہوا۔ پہلے مرحلے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ نوے فی صد مریضوں کو اب بھی پھیپھڑوں میں خرابی کا سامنا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ان کے پھیپھڑوں کی وینٹی لیشن اور گیس ایکسچینج فنکشن صحت مند لوگوں کی طرح بحال نہیں ہوئے تھے۔

    طبی تحقیقی ٹیم نے مریضوں کا 6 منٹ واکنگ ٹیسٹ بھی کیا، انھوں نے دیکھا کہ صحت یاب مریض چھ منٹ میں صرف 400 میٹر تک چل سکے، جب کہ پوری طرح صحت مند لوگ چھ منٹ میں 500 میٹر تک چہل قدمی کر سکتے ہیں۔

    ٹیم کے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ صحت یاب مریضوں میں سے کچھ اب بھی آکسیجن مشینوں پر انحصار کر رہے ہیں حالاں کہ انھیں اسپتال سے فارغ ہوئے 3 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان 100 مریضوں میں سے 10 فی صد مریضوں کے اندر نئے کرونا وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز بھی ختم ہو چکی ہیں۔

    مذکورہ افراد میں سے 5 فی صد ایسے تھے جن کے کو وِڈ 19 نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ منفی آئے، لیکن جب امینونو گلوبیولن ایم (IgM) ٹیسٹ کیا گیا تو وہ مثبت آ گئے، جس کی وجہ سے انھیں دوبارہ قرنطینہ کیا گیا۔

  • بھارت: کرونا مریض نے پولیس اور اسپتال عملے کی دوڑیں لگاوا دیں

    بھارت: کرونا مریض نے پولیس اور اسپتال عملے کی دوڑیں لگاوا دیں

    نئی دہلی: بھارت میں اسپتال سے فرار ہونے والے کرونامریض نے پولیس اور اسپتال عملے کی دوڑیں لگاوا دیں، اہلکاروں نے مریض کو پکڑنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک کرونا مریض بھاگتا نظر آرہا ہے۔ یہ واقعہ بھارت کے کس ریاست اور شہر میں پیش آیا یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے۔

    البتہ کئی سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بھارتی ریاست کیرالا کا کرونا کا مریض ہے جو وبا سے متعلق مختلف افواہوں کی وجہ سے ڈر کر اسپتال سے فرار ہوگیا تھا۔

    بعد ازاں پولیس اور طبی عملے کے اہلکاروں نے تعاقب کرکے مریض کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ تاہم کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ فرار ہونے کے چند گھنٹوں بعد پولیس نے مریض کو پکڑ کر دوبارہ اسپتال منتقل کردیا ہے۔

  • معاون خصوصی عثمان ڈار کا کرونا کے مریضوں کے لیے مثالی قدم

    معاون خصوصی عثمان ڈار کا کرونا کے مریضوں کے لیے مثالی قدم

    سیالکوٹ: کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے لیے حکومتی تعاون کے بغیر پہلی بار مثالی قدم سامنے آیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سیالکوٹ کے مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت جدید ترین سہولیات حاصل کر لیں، اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے 125 ہائی فلو آکسیجن بیڈز کا انتظام کیا۔

    مخیر حضرات کے تعاون سے 3 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین ٹیسٹنگ لیب بھی قائم کی گئی ہے، تمام انتظامات حکومتی فنڈز کے بغیر تاجر برادری اور مخیر حضرات کے تعاون سے کیے گئے، کرونا سے صحت یاب ڈاکٹر محمد احمد نے آکسیجن وارڈ کا افتتاح کیا۔

    معاون خصوصی عثمان ڈار نے اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ کے عوام نے نا قابل یقین کارنامہ سر انجام دیا ہے، مخیر حضرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا، آئندہ چند دنوں میں 75 آکسیجن بیڈز مزید حاصل کر لیں گے۔

    انھوں نے کہا عوامی نمائندے چاہیں تو حکومتی مدد کے بغیر بھی عوامی فلاح کے اقدامات ممکن ہیں، حلقے کا منتخب نمائندہ عوام کو کرونا سے لڑتا چھوڑ کر اسلام آباد بھاگ گیا ہے، خواجہ آصف عوامی خدمت کی بجائے پارلیمنٹ میں کرپٹ لیڈر کے دفاع میں مصروف ہیں، جب کہ یہ وقت سیالکوٹ کے عوام کی خدمت کرنے کا تھا۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا خواجہ آصف کو دعوت دیتا ہوں آؤ مل کر عوام کی خدمت کریں، کرپٹ لیڈر کے دفاع سے زیادہ عوام کی خدمت اہم ہے، سیاست بعد میں کر لیں گے ابھی مشکل وقت میں عوام کا ساتھ دیں۔

  • کرونا مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ کے اہم اقدامات

    کرونا مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ کے اہم اقدامات

    اسلام آباد: کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا تشویش ناک مریضوں کے لیے دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ڈریپ نے اہم اقدامات کر لیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کو وِڈ 19 کے تشویش ناک مریضوں کے لیے ریمڈیسیور اینٹی وائرل دوا کی دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ڈریپ نے ریمڈیسیور کے ایمرجنسی استعمال کے لیے امپورٹ اور رجسٹریشن لیٹرز جاری کر دیے ہیں، ایف ڈی اے نے حال ہی میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

    انھوں نے کہا ریمڈیسیور کی بڑھتی طلب کے پیش نظر 2 امپوٹرز اور 14 لوکل مینوفیکچررز کو اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے، ریمیڈیسیور کا استعمال ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق تشویش ناک مریضوں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    ادھر ترجمان ڈریپ نے کہا ہے کہ امریکا، جاپان اور برطانیہ کی اجازت کے فوراً بعد ڈریپ نے این او سی کا اجرا شروع کیا، انجکشنز کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ایمرجنسی رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس بلایا گیا، کابینہ اجلاس کو دوا کی قیمت تجویز کرنے کے لیے ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کا بھی اجلاس بلایا گیا۔

    کرونا کا کوئی علاج نہیں، دواؤں پر پیسے خرچ نہ کریں،فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکی کمپنی گِلی یَڈ نے پاکستان کو اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور بنانے کی اجازت دے دی ہے، یہ دوا اب پاکستان میں بی ایف بائیو سائنسز تیار کرے گی۔

  • بولیویا: ٹی وی چینل نے کرونا مریض کی موت لائیو دکھا دی، عوام میں غم و غصہ

    بولیویا: ٹی وی چینل نے کرونا مریض کی موت لائیو دکھا دی، عوام میں غم و غصہ

    سکرے: لاطینی امریکی ملک بولیویا میں کرونا مریض کی موت لائیو دکھانے پر ٹی وی چینل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بولیویا میں مقامی ٹی وی چینل کی جانب سے کرونا مریض کی موت کو لائیو نشر کرنے پر عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

    مقامی چینل نے 30 منٹ تک اپنی لائیو نشریات میں کرونا مریض کے آہستہ آہستہ موت کی جانب بڑھنے کے مناظر دکھائے اور اس پر شرمندگی کا اظہار کرنے کے بجائے اپنے اس عمل کا بھرپور دفاع بھی کیا۔

    کرونا مریض کی موت کے مناظر دکھانے پر ملک کے نامور صحافیوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ٹی چینل کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دوسری جانب بولیویا کی محتسب نادیہ کروز نے ٹی وی چینل کے نشریاتی پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لائیو نشریات کے دوران زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا مریض کو دکھانا کرونا سے متعلق حکومتی احکامات کی خلاف ورزی ہے اور چینل کے اس عمل سے عوام میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔

  • ڈیکسا میتھاسون نے کرونا مریض کی جان بچا لی

    ڈیکسا میتھاسون نے کرونا مریض کی جان بچا لی

    لندن: برطانوی طبی ماہرین کی جانب سے کرونا کے خلاف جنگ میں موثر قرار دی جانے والی دوا ڈیکسا میتھاسون نے معمر شخص کی جان بچالی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کو شکست دینے والے 69 سالہ معمر شخص نے بتایا کہ جب انہیں اسپتال لایا گیا تو ان کی طبعیت شدید ناساز تھی اور انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، ڈاکٹرز کی جانب سے انہیں فوراََ آکسیجن لگائی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹر ہیرنگ کا کہنا تھا کہ مجھے ٹائپ ٹو ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض لاحق تھے اور 15 سال پہلے مجھے آنتوں کا بھی کینسر تھا، جس کی وجہ سے میں بہت پریشان بھی تھا۔

    معمر شخص نے بتایا کہ ایڈن بروک اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ڈیکسا میتھاسون نامی دوا دینے کے بعد نہ صرف مجھے سانس لینے میں آسانی ہوئی بلکہ میری آکسیجن بھی ہٹا دی گئی،مذکورہ دوا سے میں ایک ہفتے کے اندر مکمل صحت یاب ہوگیا۔

    کرونا کو شکست دینے والے پیٹر ہیرنگ نے اسپتال انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں خود کو خوش قسمت محسوس کرتا ہوں کہ مجھے ڈیکسا میتھاسون نامی دوا دی گئی۔

    پیٹر کی صحتیابی کے حوالے سے پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سائنسدانوں کی جانب سے کرونا علاج کے لیے دریافت کی جانے والی دوا ڈیکسا میتھاسون کی تعریف کی۔

    بڑی پیشرفت: کرونا مریضوں کی جان بچانے والی دوا دریافت

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ کے سائنسدانوں نے اسٹیرائیڈ دوا ڈیکسا میتھاسون کو کرونا وائرس کے علاج میں انتہائی موثر قرار دیا تھا۔ برطانوی سائنسدان پروفیسر پیٹر ہاربے کا کہنا تھا کہ یہ اب تک کی پہلی دوا ہے جس نے کرونا میں اموات کو کم کر کے دکھایا ہے اور یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔

  • وزیراعظم کا کرونا مریضوں کی ادویات،انجکشنز کی دستیابی میں مشکلات کا نوٹس

    وزیراعظم کا کرونا مریضوں کی ادویات،انجکشنز کی دستیابی میں مشکلات کا نوٹس

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کرونا مریضوں کی ادویات،انجکشنز کی دستیابی میں مشکلات کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا کی صورت حال کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں شبلی فراز، اسد عمر، اعجاز شاہ، حماد اظہر، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ، ڈاکٹر فیصل سلطان اور چئیرمین این ڈی ایم اے سمیت سینئر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال، آئندہ چند دنوں کے تخمینوں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں کرونا مریضوں کے لیے موجود بیڈز، آکسیجن، وینٹی لیٹرز اور سہولیات کی موجودہ صورتحال اور اس میں اضافے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں کرونا ٹیسٹ کرنے والی 107 لیبارٹریز کام کر رہی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 25 ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

    اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چار ہزار آٹھ سو وینٹی لیٹرز موجود ہیں، شروع میں ان کی کل تعداد سات سو تھی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت موجود چار ہزار آٹھ سو وینٹی لیٹرز میں مزید 1600 کا اضافہ بہت جلد ہو جائے گا۔اس کے علاوہ ملک میں این -95 ماسک اور وینٹی لیٹرز مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

    بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کرونا سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے حوالے سے ملک کے بیس بڑے شہروں میں ان مقامات کی نشاندہی کردی گئی ہے جہاں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے اور جہاں صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انتظامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیرِ اعظم نے ملک بھر میں کرونا سے متعلق حفاظتی لباس اور پرسنل پروٹیکٹیو کٹس کی تمام ضروریات با احسن طریقے سے پوری کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا کے پھیلاؤ کو موثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے، اس ضمن میں عوام کا کلیدی کردار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک سامنے آنے والے تخمینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاہم اس حوالے سے عوام کا تعاون حکومتی کوششوں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار کا حامل ہے۔

    عمران خان نے ہدایت کی کہ تمام مقامی قیادت اور لیڈرشپ اپنے اپنے علاقوں میں انتظامیہ کی مدد سے نہ صرف اسپتالوں میں کووڈ سہولیات کا جائزہ لیں بلکہ اپنے اپنے حلقوں کی عوام کا حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تعاون یقینی بنانے میں بھی متحرک کردار ادا کریں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کو متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، اس حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ایسے اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ آنے والے چند مشکل ہفتوں کے دوران حفاظتی اقدامات اور معاشی سرگرمیوں میں توازن رکھا جا سکے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کووڈ مریضوں کے استعمال میں آنے والی چند ادویات اور انجیکشنز کی دستیابی میں مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ مطلوبہ ادویات اور انجیکشن باآسانی میسر ہوں۔

  • کرونا مریضوں کو لگنے والے انجکشن غائب، حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    کرونا مریضوں کو لگنے والے انجکشن غائب، حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    کراچی: فارما ہول سیلرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے مریضوں کو لگنے والے انجیکشنز غائب ہونے کا نوٹس لے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فارما ہول سیل آرگنائزیشن کے صدر زبیر میمن نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کرونا مریضوں کو لگنے والے انجکشن کی عدم سپلائی کا نوٹس لے، انجکشن کی سپلائی اسپتالوں میں رکنے سے بحران پیدا ہو گیا ہے۔

    فارما ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ میڈیسن کمپنیوں نے ایکٹمرا (ACTEMRA) انجکشن کی سپلائی اسپتالوں میں روکی جس کے سبب بحران پیدا ہوا ہے، انجکشن بلیک کرنے والے عناصر کو پکڑا جائے، اور میڈیسن مارکیٹوں کو اس کی سپلائی بحال کی جائے۔

    پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی، 7 لاکھ ٹیسٹ مکمل

    واضح رہے کہ ملک میں کرونا وائرس کی تیزی اور کرونا مریضوں میں تشویش ناک اضافے کو میڈیسن کمپنیوں نے نظرانداز کر کے کرونا کے مریضوں کو لگایا جانے والا انجکشن ایکٹمرا ACTEMRA 200mg/10ml کی سپلائی اسپتالوں کو بند کر دی ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ انجکشن اسپتالوں اور میڈیسن مارکیٹوں سے غائب ہو گئے۔

    صورت حال کی سنگینی کے پیشِ نظر ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے صدر زبیر میمن اور جنرل سیکریٹری اسلم پولانی نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان اور بالخصوص وفاقی و صوبائی وزارتِ صحت سے اپیل کی ہے کہ ایکٹمرا انجکشن بنانے والی دوا ساز کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے تاکہ کرونا مریضوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ڈاکٹرز اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔

    فارما ہول سیلرز نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ بعض عناصر انجکشن کا خفیہ اسٹاک کر کے بلیک میں فروخت کر رہے ہیں جن کے خلاف فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔