Tag: کرونا وائرس امریکا

  • کرونا کس طرح پھیلا، امریکا کا تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

    کرونا کس طرح پھیلا، امریکا کا تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں پتا لگانے اور پھیلاؤ کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ نے بھی جان لیوا عالمی وبا کو وِڈ 19 کی ابتدا کی ٹھوس، شفاف اور عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، بائیڈن انتظامیہ بھی ٹرمپ کی طرح ڈبلیو ایچ او پر اعتبار کرنے کو تیار نظر نہیں آ رہی۔

    وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین پساکی نے کہا ہے کہ لازمی ہے کہ ہم اس بات کی تہہ تک پہنچیں کہ کرونا وائرس کس طرح ظاہر ہوا اور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    انھوں نے کہا کہ حقائق جاننے کے لیے بائیڈن انتظامیہ تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے پُر عزم ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔

    امریکا کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ کرونا وائرس پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ماہرین اس سلسلے میں چین بھیجنا چاہتے تھے۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں پائی جانے والی کرونا کی نئی قسم اب امریکا بھی پہنچ گئی ہے، امریکا میں جنوبی افریقی نوعیت کے نئے وائرس کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، کرونا کی اس نئی اور زیادہ متعدی قسم کی پہلی بار امریکا میں تصدیق ہوئی ہے۔

  • امریکا میں کرونا کی دوسری لہر نے تباہی مچا دی، ایک دن میں ریکارڈ اموات

    امریکا میں کرونا کی دوسری لہر نے تباہی مچا دی، ایک دن میں ریکارڈ اموات

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا وبا کی دوسری لہر نے بڑی تباہی مچا دی ہے، ایک دن میں وائرس سے ریکارڈ 2915 اموات واقع ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں مہلک وائرس کو وِڈ 19 سے ہلاکتوں میں نہایت تیزی آ گئی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوان 2915 اموات کے بعد مجموعی تعداد 2 لاکھ 82 ہزار 829 ہو گئی ہے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران نئے کیسز کی تعداد بھی 2 لاکھ 82 ہزار سے زائد ہے، جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر 1 کروڑ 45 لاکھ 35 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

    نو منتخب صدر جو بائیڈن نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یقینی بنانا ہے کہ امریکی عوام کرونا ویکسین پر اعتماد کریں، یہ اعتماد حاصل کرنے کے لیے امریکی عوام کے سامنے ویکسین لگواؤں گا۔

    کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، فیصلہ ہوگیا

    انھوں نے کہا کہ امریکا کی معیشت بند کیے بغیر کرونا سے مقابلے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے، صدارت سنبھالنے کے بعد 100 روز تک ماسک پہننے کا کہوں گا۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس سے متاثرہ 218 ممالک اور علاقوں میں امریکا سر فہرست ملک ہے جہاں نہ صرف کیسز بلکہ کرونا سے اموات بھی سب سے زیادہ ہیں۔

    ٹیکساس 13 لاکھ 17 ہزار سے زائد کیسز اور 22 ہزار 729 اموات کے ساتھ سر فہرست امریکی ریاست بن چکی ہے، تاہم صحت یاب مریضوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ یہیں پر ہے۔

    ادھر عالمی سطح پر کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 6 کروڑ 55 لاکھ 36 ہزار سے بڑھ چکی ہے، جب کہ اموات کی تعداد 15 لاکھ 11 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

  • امریکی محکمہ امیگریشن کے ملازمین کے لیے بری خبر

    امریکی محکمہ امیگریشن کے ملازمین کے لیے بری خبر

    واشنگٹن: امریکی محکمہ امیگریشن نے اپنے 13 ہزار ملازمین کو چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سٹیزن اینڈ امیگریشن نے 13 ہزار سے زائد ملازمین کو چھٹی پر بھیجنے کے نوٹس جاری کر دیے، چھٹیوں کے نوٹس کا اطلاق 3 اگست سے ہوگا۔

    13 ہزار سے زائد ملازمین 3 اگست سے بغیر تنخواہ چھٹیوں پر چلے جائیں گے، یہ فیصلہ مالی بحران کی وجہ سے کیا گیا ہے، امیگریشن سروسز میں مجموعی طور پر 20 ہزار ملازمین ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امیگریشن سروسز کا سالانہ بجٹ 15 ارب ڈالرز ہے، جو ویزوں، ورک پرمٹ، گرین کارڈ، اور شہریت کے لیے دی جانے والی درخواستوں سے آتا ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے درخواستوں میں 50 فی صد کمی آ گئی ہے، جس کی وجہ سے سالانہ بجٹ پر بہت اثر پڑا ہے، امیگریشن سروسز نے کانگریس سے 3 اگست سے قبل رقم فراہم کرنے کی اپیل بھی کر دی ہے۔

    ترجمان امیگریشن سروسز کا کہنا تھا کہ اگر رقم نہ ملی تو 75 فی صد سے زائد ملازمین کو گھر بھیج دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 25 سے زائد امریکی ریاستوں میں کرونا کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے، فلوریڈا، ٹیکساس، ایریزونا میں صورت حال انتہائی تشویش ناک قرار دے دی گئی ہے، کرونا ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ امریکا بھر میں کرونا کیسز کی تعداد یومیہ ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

  • امریکا میں کرونا وبا سے بڑی تباہی، 1 لاکھ موت کی نیند سو گئے

    امریکا میں کرونا وبا سے بڑی تباہی، 1 لاکھ موت کی نیند سو گئے

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی وبا سپر پاور امریکا کے لیے نہایت تباہ کن ثابت ہو گئی ہے، وائرس کے انفیکشن سے اب تک امریکا میں 1 لاکھ سے زائد افراد موت کی نیند سو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے اور مہلک کرونا وائرس کو وِڈ نائنٹین سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی تعداد سب سے زیادہ ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 800 کے قریب اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 100,625 ہو گئی ہے۔

    وائرس سے امریکا بھر میں 17 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 19 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا کے ہاتھوں اموات ساڑھے 3 لاکھ سے تجاوز کر گئیں

    کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 4 لاکھ 79 ہزار سے زائد امریکی صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 17 ہزار مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 29,451 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 73 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    نیو جرسی میں 11,197 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔ میساچوسٹس میں وائرس نے 6,473 مریضوں کی جان لی، اور 93 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا۔ مشی گن میں 5,266 افراد ہلاک ہوئے اور 55 ہزار متاثر ہوئے۔

    پنسلوانیا میں وائرس سے 5,194 مریض دم توڑ چکے ہیں، اور 72 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ ایلنوئس میں وائرس نے 4,923 مریضوں کی جان لی 1 لاکھ 13 ہزار افراد کو متاثر کیا۔

  • امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع، وبا پھر سر اٹھانے لگی

    امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع، وبا پھر سر اٹھانے لگی

    واشنگٹن: امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع ہو گئے، تاہم ریاستیں کھولنے پر وائٹ ہاؤس اور سی ڈی سی میں اختلافات برقرار ہیں، دوسری طرف کرونا وائرس کی وبا پھر سے سر اٹھانے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پہلے مرحلے میں 50 سے زائد کاؤنٹیز کھولی جا رہی ہیں، ریاست میں پروفیشنل اسپورٹس جون میں شروع ہو جائیں گے لیکن کھیلوں کی سرگرمیوں میں شائقین کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    گورنر ورجینیا نے ایک بیان میں کہا کہ ریاست کا ساحل آیندہ جمعے کو سخت شرائط کے ساتھ کھولا جائے گا۔ گورنر ورجینیا کے مطابق ساحل پر گروپس کو اکھٹا ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، بڑی تعداد میں خیمے اور چھتریاں لانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

    ادھر ریاستیں کھولنے پر وائٹ ہاؤس اور سی ڈی سی میں اختلافات برقرار ہیں، سی ڈی سی نے عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور کاروبار کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری کی تھی تاہم وائٹ ہاؤس نے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

    دوسری طرف امریکا میں کرونا وائرس کی وبا پھر سے سر اٹھانے لگی ہے، مثبت کیسز کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 92 ہزار کے قریب پہنچ گئی، امریکا میں پیر کے روز 22 ہزار سے زائد کرونا کیس رپورٹ ہوئے، جب کہ 1 ہزار سے زائد کرونا مریض ہلاک ہوئے۔

  • ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    واشنگٹن: امریکی صدر نے ملک میں کرونا وائرس کے کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی، انھوں نے کہا کہ امریکا میں سب سے زیادہ کیسز زیادہ تعداد میں ٹیسٹ کیے جانے کی وجہ سے ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کرونا کیسز کی بڑی تعداد زیادہ ٹیسٹنگ کی وجہ سے ہے، دیگر ممالک بھی اگر اتنی ہی ٹیسٹنگ کریں گے تو کیسز کی تعداد بھی زیادہ آئے گی، ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب کرونا کیسز زیرو ہو جائیں گے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ امریکا آنے والی بین الاقوامی پروازوں کی کرونا ٹیسٹنگ کا سوچ رہا ہے، ٹیسٹنگ کے معاملے پر ایئرلائنز سے مل کر کام کر رہے ہیں، ہم کرونا ٹیسٹنگ میں پوری دنیا سے آگے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں ورثے میں ٹوٹا ہوا سسٹم ملا، ملک کی سڑکیں ٹھیک نہیں اور ہم نے مشرق وسطی میں 8 ارب ڈالرز خرچ کر دیے، اب کہانی ماضی سے بالکل مختلف ہے، اب انتظامیہ اور ادارے بہترین کام کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کا جراثیم کش کیمیکل پینے کا مشورہ، سوشل میڈیا پر طوفان

    امریکی صدر کا کہنا تھا ملک بھر میں ہزاروں وینٹی لیٹرز تقسیم کر چکے ہیں، اٹلی، اسپین اور دیگر ممالک کو وینٹی لیٹرز دیں گے، امریکا دوبارہ سے کھلنے جا رہا ہے، ہمیں ملک کی تعمیر نو کرنی ہے۔ کرونا ویکسین کی تیاری میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے، ہم ایک مرتبہ پھر دنیا کی مضبوط معیشت بنیں گے۔

    ٹرمپ نے کہا کرونا کی وجہ سے میں نے کئی دوست کھو دیے، کرونا کی وجہ سے پورا اسکول سیزن ختم کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ امریکا میں کرونا سے 59 ہزار 266 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 10 لاکھ 35 ہزار 766 افراد وائرس سے متاثر ہیں۔

  • امریکی ریاستوں نے کاروبار کھولنا شروع کر دیے

    امریکی ریاستوں نے کاروبار کھولنا شروع کر دیے

    واشنگٹن: امریکا میں ریاستوں نے کاروبار کھولنا شروع کر دیے ہیں، گورنرز کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی اور کاروبار کھولنے کی ٹائم لائن جاری کر دی گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکسس میں 25 فی صد کاروبار یکم مئی سے کھولے جائیں گے، ریاست میں اسٹورز، مالز، ریستوران، تھیٹرز، لائبریریاں اور میوزیمز کھولے جائیں گے جب کہ نائی اور بیوٹی پارلرز سمیت دیگر سیلون نہیں کھولے جائیں گے۔

    دوسری طرف ریاست جارجیا میں بیوٹی پارلرز، سیلون، ٹیٹوز شاپس بھی کھول دی گئی ہیں، تمام کاروباری جگہوں میں سماجی فاصلہ اور دیگر گائیڈ لائنز لازمی قرار دی گئی ہیں، ریاست اوکلاہاما، مسی سیپی، ٹینیسی میں بھی کاروبار کھلنا شروع ہو گئے۔

    جنوبی کیرولینا، کولوراڈو میں بھی کاروبار کھلنا شروع ہو گئے، آئیووا میں 50، الاسکا میں 20 فی صد کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، فلوریڈا میں چند بیچز بھی کھول دیے گئے ہیں، تفریحی ساحل صبح 6 سے 11، شام 5 سے 8 کے درمیان کھولے جائیں گے۔

    پینسلوانیا میں تعمیراتی شعبے کو بھی کھولنے کا اجازت نامہ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریاست میں چائلڈ کیئر سینٹرز کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، آئیڈاہو میں کاروبار کھولنے کا فیصلہ یکم مئی کو کیا جائے گا، کچھ ریاستوں میں گائیڈ لائنز کے ساتھ پارک کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں کرونا کی وبا سے اب تک 56,803 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس کے مریضوں کی تعداد 10 لاکھ 10 ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے۔

  • کرونا وائرس امریکا کب پہنچا؟ نیا انکشاف

    کرونا وائرس امریکا کب پہنچا؟ نیا انکشاف

    کیلی فورنیا: امریکا کے مقامی صحت حکام نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس بتائے ہوئے وقت سے بھی پہلے امریکا پہنچ چکا تھا، تاہم اسے محض فلو سمجھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانتا کلارا کاؤنٹی کے ہیلتھ آفیشلز نے بتایا ہے کہ کو وِڈ نائنٹین بتائے ہوئے وقت سے کئی ہفتے قبل جنوری ہی میں کیلی فورنیا میں گردش کر رہا تھا، اور اس سے ہونے والی اموات کے بارے میں یہ غلط فہمی تھی کہ ان کی وجہ فلو ہے۔

    امریکی کاؤنٹی کی افسر سارا کوڈی نے میڈیا کو بتایا کہ 6 فروری کو ایک 57 سالہ خاتون کی کرونا وائرس سے موت ہو گئی تھی، اس سے قبل امریکا میں کرونا سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی تھی، امریکا میں جو پہلی موت بتائی گئی ہے وہ 29 فروری کو واشنگٹن میں ہوئی تھی، مریض کو وِڈ نائنٹین کی وجہ سے سانس کی نالی کی بیماری میں مبتلا تھا۔

    ان خبروں کے بعد کیلی فورنیا کے صحت حکام نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کو سمجھنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا، گزشتہ روز کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے تمام 58 کاؤنٹیز کے میڈیکل ایگزامنرز کو ہدایت جاری کی تھی کہ دسمبر 2019 میں ہونے والی اموات سے متعلق بھی تحقیق کی جائے تاکہ معلوم ہو کہ کہیں کرونا وائرس سے اموات اس سے بھی قبل تو واقع نہیں ہوئیں۔

    سانتا کلارا کاؤنٹی کی پبلک ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سارا کوڈی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے

    کیلی فورنیا کی خاتون کی موت اور دیگر دو کیسز، ایک 69 سالہ شخص جو 17 فروری کو اور 70 سالہ ایک اور شخص جو 16 مارچ کو مرا تھا، کے بارے میں CDC نے اب ٹشو سیمپلز کے ٹیسٹ سے تصدیق کر دی ہے کہ وہ کرونا وائرس سے ہوئی تھیں۔ سارا کوڈی کا کہنا تھا کہ کاؤنٹی میں اس انکشاف سے قبل پہلے مقامی کیس کی نشان دہی 28 فروری کو کی گئی تھی، تاہم جن تین مریضوں کی موت ہوئی تھی ان میں سے کسی نے سفر نہیں کیا تھا۔

    سارا کوڈی نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم جو سمجھ رہے تھے، اس سے بھی پہلے کرونا وائرس ہماری کمیونٹی میں بہت تیزی سے پھیل چکا تھا، اس وقت چوں کہ فلو کا سیزن چل رہا تھا اس لیے ان کیسز کو بھی انفلوئنزا سمجھا گیا۔ مذکورہ تین کیسز کی نشان دہی اس لیے ہوئی کیوں کہ میڈیکل ایگزامنرز ان کی موت کی وجہ سے مطمئن نہیں ہو سکے تھے، اس وقت کرونا وائرس کا ٹیسٹ دستیاب نہیں تھا اس لیے انھوں نے ان کی میتوں سے ٹشوز محفوظ کر کے سی ڈی سی بھجوائے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 47,681 ہو گئی ہے، جب کہ کیسز کی تعداد 8 لاکھ 49 ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ کیلی فورنیا میں وائرس اب تک 1,437 جانیں لے چکا ہے۔

  • امریکا میں ایک اور بد ترین دن، ڈھائی ہزار سے زائد افراد ہلاک

    امریکا میں ایک اور بد ترین دن، ڈھائی ہزار سے زائد افراد ہلاک

    نیویارک: امریکا میں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، سپر پاور کو ایک اور بدترین دن کا سامنا کرنا پڑا، 24 گھنٹوں کے دوران ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد جان سے چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کو وِڈ نائنٹین سے ہلاکتوں کی تعداد 28,554 ہو گئی ہے، صرف نیویارک میں 11,586 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جب کہ امریکا بھر میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 6 لاکھ 44 ہزار سے بڑھ گئی، دوسری طرف امریکی صدر کہتے ہیں ملک میں وائرس عروج پر ہے، جارحانہ حکمت عملی کام کر رہی ہے، آج لاک ڈاؤن ختم کرنے کا منصوبہ پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں مسلسل دوسرے روز کرونا وائرس سے 2 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، تاہم گورنر نیویارک کا کہنا تھا کہ اب اسپتالوں میں داخل افراد کی تعداد کم ہونے لگی ہے اور اموات کی شرح میں بھی کمی آ رہی ہے۔

    امریکا میں کرونا کا قہر، ایک دن میں 2ہزار سے زائد ہلاکتیں

    دوسری طرف نیویارک میں متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 14 ہزار سے بڑھ چکی ہے، نیو جرسی میں 71 ہزار کیسز، میساچوسٹس میں 29 ہزار،مشی گن 28 ہزار، کیلی فورنیا میں 27 ہزار اور ٹیکسس میں 16 ہزار سے کیسز بڑھ چکے ہیں۔

    پورے امریکا میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی تعداد بڑھ کر 48,708 ہو چکی ہے۔ اس وقت امریکا نہ صرف اموات کی تعداد کے لحاظ سے بلکہ کیسز کی تعداد کے لحاظ سے بھی دنیا میں سر فہرست ملک ہے۔