Tag: کرونا وائرس برطانیہ

  • کرونا وائرس: برطانیوں کا بڑا قدم

    کرونا وائرس: برطانیوں کا بڑا قدم

    لندن: برطانیہ میں کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہریوں نے علی الاعلان کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی شروع کر دی، اس سلسلے میں مظاہرے بھی ہونے لگے ہیں، جن میں مظاہرین نے کہا ہے کہ وہ ماسک نہیں لگائیں گے اور نہ ہی فاصلہ رکھیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق ایسا ہی ایک مظاہرہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں کیا گیا ہے جو کرونا کی روک تھام کے لیے نافذ ایس او پیز کے خلاف تھا، جس میں لندن کے عوام نے کرونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر حکومت کے سخت اقدامات کو مسترد کیا۔

    واضح رہے کہ کرونا پابندیوں کے خلاف لندن میں مظاہرے ایسے حالات میں ہوئے ہیں جب برطانوی عوام کی اکثریت کرونا کی روک تھام کے لیے حکومت کے طریقہ کار سے خوش نہیں۔

    دوسری طرف کرونا وبا اور پابندیوں کی وجہ سے برطانوی معیشت کو بھی سخت چیلنجز کا سامنا ہے، روزگار کے بہت سے مواقع بھی ختم ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر کے ممالک میں گیارھویں نمبر پر براجمان ملک ہے، جہاں کیسز کی تعداد 7 لاکھ 22 ہزار سے زائد ہے، اور اب تک کرونا وائرس انفیکشن سے 43 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے نئی پابندی عائد

    برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے نئی پابندی عائد

    لندن: برطانیہ میں کرونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، اب 30 افراد کا اجتماع غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیس افراد کا اجتماع غیر قانونی قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے عمل درآمد کرانے کے لیے برطانوی پولیس کے اختیارات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    جہاں تیس افراد کا اجتماع ہوگا وہاں پولیس منتظمین کو 10 ہزار پونڈ تک جرمانہ کر سکے گی، اس کے علاوہ اجتماع میں موجود لوگوں کے ماسک نہ پہننے پر 100 سے 3 ہزار پونڈ تک جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برطانیہ میں کرونا وائرس سے مزید 18 ہلاکتیں ہوئی ہیں جب کہ 1,288 نئے کیسز بھی سامنے آئے۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس انفیکشن سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 41,423 ہو چکی ہے، ہلاکتوں کی تعداد کے حساب سے برطانیہ دنیا کا پانچواں ملک ہے، جب کہ کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے۔

    برطانیہ نے تاحال نہ تو صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد جاری کی ہے نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ فعال کیسز کتنے ہیں۔

  • برطانیہ: ہر 7 میں سے 1 کرونا مریض کی موت، اعداد و شمار میں انکشاف

    برطانیہ: ہر 7 میں سے 1 کرونا مریض کی موت، اعداد و شمار میں انکشاف

    مانچسٹر: برطانوی اسپتالوں میں زیر علاج کرونا وائرس کے مریضوں سے متعلق اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر 7 میں سے ایک مریض کی موت واقع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی سرکاری ویب سائٹ نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے اس قوی خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ہر سات میں سے ایک مریض کی موت ہو سکتی ہے، جب کہ اس وقت اسپتالوں میں ہونے والی اموات کی شرح 14 فی صد ہے۔

    ویب سائٹ کے مطابق انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرعلاج مریضوں کی شرح اموات اس سے کہیں زیادہ ہے، انتہائی نگہداشت وارڈ کے مریضوں میں یہ شرح بڑھ کر 51.6 فی صد تک پہنچ چکی ہے، برطانیہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ہزاروں افراد کو اسپتالوں میں علاج کی ضرورت پیش آئی۔

    برطانیہ : کورونا کے مریضوں کیلئے پلازمہ تھراپی کی منظوری میں تاخیر

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال جانے والے مریضوں میں 75,774 افراد میں وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے، خیال رہے کہ ان اعداد و شمار میں گھروں میں موجود کرونا کے مریضوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف مریضوں کی صحت یابی کے تناسب کا مسئلہ بھی پریشان کن ہے، گزشتہ 2 ہفتوں سے برطانیہ میں ایک بھی مریض صحت یاب نہیں ہو سکا، اب تک صرف 135 افراد ہی صحت یاب ہو سکے ہیں۔

    مریضوں میں صحت یابی کے تناسب پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے صحت یاب ہونے والے افراد کے اعداد و شمار ہی ویب سائٹ سے ہٹا دیے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک کرونا وائرس سے 11,329 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی مریضوں کی تعداد 88 ہزار 600 سے بڑھ گئی ہے۔

  • کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا سے برطانوی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق نیا انکشاف

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس سے ڈاکٹرز کی ہلاکتوں سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والے پہلے 10 ڈاکٹرز کا تعلق اقلیتوں سے تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ میں محکمہ صحت کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار سے سامنے آیا ہے کہ کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے پہلے دس ڈاکٹرز کا تعلق ایشیائی اور سیاہ فام اقلیتی کمیونٹی سے تھا جس پر برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    یہ آواز اب برطانوی پارلیمنٹ میں بھی پہنچ چکی ہے اور 24 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت میٹ ہینکاک کو خط لکھ کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ محکمہ صحت کے 12 لاکھ سے زائد ملازمین میں سے 20 فی صد کا تعلق اقلیتی کمیونٹیز سے ہے جو دنیا کے سب سے بہترین سمجھے جانے والے ادارے این ایچ ایس میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، تعداد 114,253 ہو گئی

    خط میں کہا گیا ہے کہ متعدد ڈاکٹرز نے حکومت سے حفاظتی سامان کی کمی کا شکوہ کیا ہے، جاں بحق ہونے والے ایک ڈاکٹر عبدالمعبود نے وزیر اعظم سے حفاظتی سامان مہیا کرنے کی اپیل کی تھی مگر چند روز بعد وہ کرونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے۔

    خیال رہے کہ برطانوی محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں کرونا سے مرنے والے اکثر ڈاکٹرز ایشین اور سیاہ فام ہیں، جس پر ممبران پارلیمنٹ نے وزیر صحت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں ممبران پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اقلیتی ڈاکٹرز کی ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائے، کہ ان کو حفاظتی سامان مہیا کرنے میں تاخیر کیوں ہوئی؟

    برطانیہ؛ انتہائی نگہداشت وارڈ کی آڈٹ رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اب تک 10,612 افراد وائرس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں، ان میں ڈاکٹرز، نرسز، سرجنز اور دیگر NHS ورکرز بھی شامل ہیں، ڈاکٹرز میں وہ بھی شامل ہیں جو ریٹائر ہو چکے تھے لیکن ایک بار پھر کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے میدان میں آئے۔

  • برطانیہ: کرونا کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کا تناسب انتہائی کم

    برطانیہ: کرونا کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کا تناسب انتہائی کم

    مانچسٹر: برطانیہ میں نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کا عمل نہایت سست ہے، تناسب بھی انتہائی کم ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ ہفتے سے اب تک کرونا کا ایک بھی مریض صحت یاب نہیں ہوا، مریضوں کی صحت یابی کا تناسب نہایت کم ہے، 60 ہزار مریضوں میں سے صرف 135 ہی صحت یاب ہو سکے ہیں، جب کہ 15 سو سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری طرف برطانیہ میں اموات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 938 اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں، 6 کروڑ سے زائد آبادی میں سے صرف 2 لاکھ 32 ہزار 708 کے ہی ٹیسٹ ہو سکے ہیں۔ برطانوی حکومت کی جانب سے روزانہ ایک لاکھ ٹیسٹ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن تاحال روزانہ ٹیسٹ کی تعداد 12 ہزار سے اوپر نہیں جا سکی۔

    کرونا وائرس: عالمی سطح پر اموات 88,505 ہو گئیں

    برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر کے 7,097 ہو چکی ہے، وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی ساڑھے 60 ہزار سے زائد ہو گئی۔ ادھر بڑھتی ہلاکتوں کے باعث برمنگھم میں زیر تعمیر مردہ خانے میں میتیں رکھنی پڑ گئی ہیں۔

    خیال رے کہ برطانوی وزیر اعظم کو بھی کرونا وائرس لاحق ہو چکا تھا، جن کی حالت خراب ہو گئی تھی جس پر انھیں آئی سی یو منتقل کیا گیا، تاہم اب بورس جانسن کی طبیعت میں قدرے بہتری آ گئی ہے۔

  • فلائٹ آپریشن معطل، 10 لاکھ سے زائد برطانوی مختلف ممالک میں پھنس گئے

    فلائٹ آپریشن معطل، 10 لاکھ سے زائد برطانوی مختلف ممالک میں پھنس گئے

    مانچسٹر: فلائٹ آپریشن معطلی کے سبب ایک ملین سے زائد برطانوی شہری مختلف ممالک میں پھنس گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانیہ سمیت دنیا بھر میں فلائٹ آپریشنز معطلی کے باعث دس لاکھ سے زائد برطانوی دیگر ممالک میں پھنس گئے ہیں، فارن سیکریٹری ڈومنیک راب نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ حکومت اپنے شہریوں کو واپس لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

    فارن سیکریٹری کا کہنا تھا کہ مسافروں کو واپس لانے کے لیے خصوصی پروازیں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف مسافروں کا کہنا ہے کہ ان سے دوسری ایئر لائنز نے واپسی کے لیے 10 گنا زیادہ کرایا مانگا۔

    کرونا وائرس، برطانیہ میں میتیں حکومتی اختیار میں دینے کی تیاری

    ادھر جیٹ ٹو نے اپنا فلائٹ پروگرام چھ ہفتوں کے لیے منسوخ کر دیا ہے، رائن ایئر ویز نے 80 فی صد پروازیں منسوخ کر دی ہیں، ایزی جیٹ نے اعلان کیا ہے کہ اپنے مسافروں کو واپس لانے کے لیے خصوصی پروازیں چلائے گا۔

    یورپ اور مشرق وسطیٰ میں برطانوی مسافر گزشتہ کئی دنوں سے پھنسے ہیں، مسافروں کا کہنا ہے کہ ایئر لائنز کی جانب سے انھیں کوئی معلومات نہیں دی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کووڈ 19 سے ہلاکتوں کی تعداد 233 ہو گئی ہے، سلطنت میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں، برطانیہ بھر میں گزشتہ روز کرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 56 ہے، وبا شروع ہونے سے برطانیہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گزشتہ روز ہوئیں۔