Tag: کرونا وائرس کی دوا

  • چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    بیجنگ:چین کی کرونا وائرس کے خلاف اینٹی وائرل دوا جے ایس 016 انسانی آزمائش کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کے علاج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا، جسے JS016 کہا جاتا ہے، کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔

    چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون 2020 میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس 016 دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے، جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے ہیں۔

    محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے تجربات مکمل کیے ہیں، جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج JS016 کے تحفظ کی صلاحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں، اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔

    انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا 15 ممالک میں ہنگامی علاج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی 5 لاکھ سے زیادہ ڈوز بیرون ملک بھیجی گئی ہیں۔

  • کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والی دوا سے متعلق امریکی صدر کا اہم بیان

    کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والی دوا سے متعلق امریکی صدر کا اہم بیان

    واشنگٹن: امریکی صدر نے کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے والی دوا کی موجودگی اور اس کے جلد جاری کیے جانے کا اعلان کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کرونا کا مقابلہ کرنے والی دوا ہے جسے ہم جلد جاری کریں گے۔

    اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی عوامی میٹنگ میں شرکت کی، انھوں نے عوامی میٹنگ میں کہا میری طبیعت ٹھیک ہے، کرونا کی دوا ہمارے پاس موجود ہے جسے جلد جاری کیا جائے گا۔

    انھوں نے ایک بار پھر کرونا وائرس کو چینی وائرس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سائنس دان اس وائرس کو جڑ سے ختم کر دیں گے۔

    کرونا وائرس کے شکار امریکی صدر کو ڈاکٹر نے حیران کن ’رعایت‘ دے دی

    واضح رہے کہ جہاں ایک طرف کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کو سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ دوسروں سے الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے، وہاں امریکی ڈاکٹر نے کرونا وائرس کے شکار امریکی صدر کو حیران کن ’رعایت‘ دے دی تھی۔

    ڈاکٹر نے امریکی صدر کو عوامی اجتماعات میں جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹھیک ہو چکے ہیں، جب کہ ٹرمپ کے ابھی قرنطینہ کے 14 دن بھی مکمل نہیں ہوئے تھے۔

    امریکی انتخابات کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان 15 اکتوبر کو ہونے والا دوسرا صدارتی ورچوئل مباحثہ بھی اسی سبب منسوخ کر دیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ورچوئل مباحثے میں شرکت وقت کا ضیاع ہے، اس لیے مباحثے میں شرکت کی بجائے ریلی نکالیں گے۔