Tag: کرونا وائرس

  • کرونا وائرس: ملک میں 66 مریضوں کی حالت تشویش ناک

    کرونا وائرس: ملک میں 66 مریضوں کی حالت تشویش ناک

    اسلام آباد: قومی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کرونا وائرس انفیکشن کے 66 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا کے مزید 204 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 13 ہزار 300 ٹیسٹ کیےگئے، جن میں کرونا کیسز کی شرح 1.53 فی صد رہی۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے، تاہم اسپتالوں میں داخل 66 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این آئی ایچ نے کہا ہے کہ خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کرونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن ضرور مکمل کریں، ویکسین ہی اس نہایت مہلک وائرس سے بہترین پروٹیکشن ہے۔

    قومی ادارۂ صحت کے مطابق 85 فی صد اہل پاکستانی آبادی کی کووِڈ-19 کے خلاف مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے۔

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    اسلام آباد: ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ 3 ہزار سے زائد قرنطینہ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے زیر علاج اور قرنطینہ مریضوں کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں، ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 333 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے 18 سو 13، پنجاب میں 11 سو 55، پختونخواہ میں 107 اور بلوچستان میں 6 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 240، آزاد کشمیر میں 10 اور گلگت بلتستان میں 2 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پختونخواہ میں 21، پنجاب میں 18، سندھ میں 16 اور اسلام آباد میں 8 مریض زیر علاج ہیں، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کا کوئی مریض زیر علاج نہیں۔

    اس وقت صرف صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کا ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے، ملک بھر میں 43 مریض ہائی فلو اور 14 لو فلو آکسیجن پر زیر علاج ہیں۔

  • اومیکرون سے صحت یاب افراد کے لیے اچھی خبر

    اومیکرون سے صحت یاب افراد کے لیے اچھی خبر

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ کرونا وائرس کی قسم اومیکرون سے متاثر افراد میں لانگ کووڈ یعنی صحت یابی کے بعد بھی طویل عرصے تک اس کا علامات کا سامنا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون پر کی جانے والی اب تک کی ایک مستند اور جامع تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ قسم سے صحت یاب ہونے والے افراد میں لانگ کووڈ سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

    دی لینسٹ میں شائع تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اومیکرون سے متاثرہ افراد میں بھی لانگ کووڈ میں متاثر ہونے کے امکانات موجود ہیں مگر اس کی شرح دیگر قسموں سے کم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کنگز کالج لندن کے ماہرین کی جانب سے برطانیہ میں اومیکرون کی لہر کے دوران مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان کی صحت یابی کے بعد ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی دیکھا۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے اومیکرون سے قبل ڈیلٹا سمیت کرونا کی دیگر قسموں میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد اور ان میں طویل عرصے تک رہنے والی علامات کو بھی جانچا۔

    ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ اومیکرون سے صحت یاب ہونے والے صرف 4 فیصد افراد میں صحت یابی کے کئی ماہ بعد کرونا کی علامات موجود رہیں، یعنی وہ لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

    تاہم اومیکرون کے علاوہ ڈیلٹا یا دوسری قسموں سے صحت یاب ہونے والے 10 فیصد افراد طویل عرصے تک لانگ کووڈ کا شکار رہے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران اومیکرون سمیت دیگر قسموں سے متاثر ہونے والے افراد کے مرض کے دورانیے کو بھی نظر میں رکھا۔

    سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ اگرچہ اومیکرون پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج حوصلہ کن ہیں، تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ نہ کیا جائے کہ اس سے لانگ کووڈ نہیں ہوتا۔

    یہاں یہ بات یاد رہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے متعدد افراد کو بیماری سے صحت یاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جسے ماہرین نے لانگ کووڈ کا نام دیا ہے۔

  • سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    سعودی عرب: 90 فیصد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیٹڈ

    ریاض: سعودی عرب میں ویکسی نیشن کے اہل 90 فیصد افراد کو کرونا وائرس ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سیکریٹری صحت عامہ ڈاکٹر ہانی عبد العزیز جوخدار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 90 فیصد لوگوں نے کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

    سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ سنہ 2021 کے دوران طبی مشاورت کرنے والوں کی تعداد 11 ملین تک پہنچ گئی جبکہ 2019 میں ان کی تعداد 3 ملین تھی۔

    انہوں نے کہا کہ تطمن کلینکس سے 50 لاکھ سے زائد افراد نے رجوع کیا، مملکت بھر میں 239 تطمن کلینکس قائم ہیں۔ اب تک 65 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی جاچکی ہیں اور 90 فیصد نے کم از کم دونوں خوراکیں لے لی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کا شکار افراد کو مختلف طبی مسائل میں مبتلا دیکھا گیا ہے تاہم اب ایک مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے امراض پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    گزشتہ ماہ مئی کے اختتام پر یورپین سوسائٹی ف اینڈو کرونالوجی کے سیمینار میں پیش کی گئی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے فوری بعد کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں ہوتے، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان میں پیچیدگیاں بڑھنے لگتی ہیں۔

    اٹلی کی یونیورسٹی آف میلان کے ماہرین کی جانب سے 100 افراد پر کی جانے والی مختصر تحقیق میں ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کرونا سے شدید بیمار ہوئے تھے اور ان میں کافی عرصے تک علامات پائی گئی تھیں۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے متاثرہ افراد کے صحت یابی کے فوری بعد ٹیسٹس کرنے سمیت 6 ماہ اور ایک سال بعد بھی ٹیسٹس کیے اور ان کے الٹراساؤنڈ بھی کیے۔

    تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے فوری بعد ان میں کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں پائے گئے، تاہم بعض افراد میں 6 ماہ بعد تھائیراڈ کی پیچیدگیاں شروع ہونے لگیں۔

    ماہرین نے نوٹ کیا کہ بعض افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے مسائل ہونے لگے تھے۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر افراد میں تھائیراڈٹس کی بیماری پائی گئی، جس میں تھائیراڈ میں سوجن اور جلن ہوتی ہے اور تھائیراڈ ہارمونز بنانے کی سطح کم کردیتا ہے، اس سے متاثرہ شخص میں تھکاوٹ سمیت اس کے وزن میں کمی کے علاوہ کئی مسائل ہونے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ بعض افراد میں تھائیراڈ کے دیگر مسائل بھی پائے گئے، تاہم زیادہ تر لوگ تھائیراڈٹس کا شکار بنے۔

    تھائیراڈ ایک عضو ہے جو کہ انسان کے گلے میں واقع ہوتا ہے اور اس کا کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا اور خصوصی طرح کے ہارمونز پیدا کرنا ہوتا ہے۔

    تھائیراڈ 2 ہارمونز بناتا ہے جو خون میں داخل ہوتے ہیں، جن سے انسانی جسم متحرک رہتا ہے اور یہ انسانی مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن اگر تھائیراڈ میں کوئی خرابی ہوجائے تو مختلف مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

  • اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟

    اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟

    کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟ اس حوالے سے محققین کا نیا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

    3 مئی کو ایک امریکی طبی جریدے ‘اوٹو لیرنجولوجی – ہیڈ اینڈ نیک سرجری’ میں شائع شدہ مقالے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کے دیگر ویرینٹس کے مقابلے میں اومیکرون کے سلسلے میں سونگھنے یا ذائقے کی حس کے ختم ہو جانے کی علامت سامنے آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

    محققین نے ریسرچ اسٹڈی کے بعد معلوم کیا کہ وہ لوگ جو اومیکرون سے متاثر ہوتے ہیں ان میں سونگھنے یا ذائقے کی حس کے چلے جانے کے امکانات ان لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں جو ڈیلٹا اور دیگر ابتدائی ویرینٹس سے متاثر ہوئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس چلے جانے کی علامات کے امکانات صرف 17 فی صد تھے، جب کہ 2020 میں وبا کے ابتدائی دور میں ان علامات کے سامنے آنے کی شرح بہت زیادہ تھی۔ امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی سمیت تمام محققین کا کہنا تھا کہ ان علامات کی شرح ڈیلٹا اور ایلفا ویرینٹ میں بہت زیادہ یعنی بالترتیب 44 فی صد اور 50 فی صد تھی۔

    ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے رہنما مصنف ڈینیئل کولہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اب جانتے ہیں کہ ہر ویرینٹ کے خطرے کے مختلف عوامل تھے، جن کا تعلق سونگھنے اور ذائقے کی حس کے کھو جانے سے تھا، اور اس بات کو ماننے کی وجہ بھی ہے کہ نئے ویرینٹس کے ان حسوں کو اثر انداز کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

  • جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگیا۔

    جیسنڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے کووڈ ٹیسٹ کی تصویر لگاتے ہوئے کہا کہ تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود بدقسمتی سے میرا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jacinda Ardern (@jacindaardern)

    کیوی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد جیسنڈا آرڈن پیر کو بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کر سکیں گی، امریکا کے تجارتی مشن کے لیے سفری انتظامات متاثر نہیں ہوں گے۔

    حکام کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے علامات ظاہر ہوتے ہی خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔

  • بعض لوگ کرونا وائرس سے کیسے بچے رہے؟

    بعض لوگ کرونا وائرس سے کیسے بچے رہے؟

    کرونا وائرس کی وبا کو دو سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اس دوران کروڑوں افراد اس سے متاثر ہوئے، لیکن بض افراد ایسے بھی ہیں جو اس وبا سے بچے رہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین ایک ایسی منفرد تحقیق میں مصروف ہیں جس کے ذریعے وہ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ بعض لوگ تاحال کرونا کا شکار نہیں ہوئے۔

    نیویارک اور واشنگٹن کی امریکی یونیورسٹی کے ماہرین متعدد ممالک کے ماہرین کے ہمراہ ایک ایسی عالمی تحقیق کر رہے ہیں، جس کے ذریعے وہ انسانوں میں ایک خصوصی طرح کی جین دریافت کرنا چاہتے ہیں۔

    ماہرین اس بات کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے تاحال دنیا بھر کے بعض لوگ کرونا جیسی وبا سے محفوظ ہیں؟

    مذکورہ تحقیق کے لیے دنیا بھر سے 700 افراد نے خود کو رجسٹر کروالیا ہے جبکہ ماہرین مزید 5 ہزار افراد کی اسکریننگ اور تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اب تک سامنے آنے والی معلومات سے علم ہوتا ہے کہ عام طور پر کرونا سے تاحال محفوظ رہنے والے خوش قسمت لوگ احتیاط کرنے سمیت بر وقت حفاظتی اقدامات کرتے ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے کرونا کے آغاز سے اب تک فیس ماسک کا استعمال کیا اور انہوں نے بھیڑ میں جانے سے گریز کرنے سمیت خود کو محدود رکھا اور ساتھ ہی انہوں نے کرونا ویکسینز اور بوسٹر ڈوز لگوائے، وہ تاحال کرونا سے بچے ہوئے ہیں۔

    ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے مکمل اہتمام کے ساتھ فیس ماسک بھی استعمال نہیں کیا، لیکن اس کے باوجود وہ کرونا سے محفوظ رہے۔

    ماہرین کے مطابق اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ گزشتہ دو سال سے کرونا سے بچے ہوئے ہیں، ان کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوگا اور ان میں اینٹی باڈیز کی سطح عام افراد کے مقابلے زیادہ ہوگی۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ تاحال کرونا وائرس سے محفوظ رہنے والے خوش قسمت افراد کی ناک، پھیپھڑوں اور گلے میں وہ خلیات انتہائی کم ہوں گے جو کسی بھی وائرس یا انفیکشن سے متاثر ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر اب تک کرونا سے محفوظ رہنے والے افراد میں خصوصی طرح کی جین ہوگی جو انہیں وائرس اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہوگی اور اس بات کا علم لگانا سب سے اہم ہے، کیوں کہ اس سے مستقبل میں بیماریوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔

  • ایک روز میں کرونا وائرس کے 66 نئے کیسز رپورٹ

    ایک روز میں کرونا وائرس کے 66 نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں کمی دیکھی جارہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے نئے رپورٹ شدہ کیسز کی تعداد 66 رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 1 ہلاکت ہوئی، کرونا وائرس سے ہونے والی مجموعی اموات کی تعداد 30 ہزار 376 ہے۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 66 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 15 لاکھ 28 ہزار 899 ہوگئی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی مجموعی تعداد 14 لاکھ 95 ہزار 220 ہوچکی ہے۔

    این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 15 ہزار 370 ٹیسٹ کیے گئے، اب تک ملک میں 2 کروڑ 82 لاکھ 80 ہزار 715 کووڈ 19 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 0.43 فیصد رہی، ملک بھر کے 631 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے 98 مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔

    ویکسی نیشن کی صورتحال

    ملک میں اب تک 13 کروڑ 45 لاکھ 4 ہزار 257 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 12 کروڑ 22 لاکھ 15 ہزار 848 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • ’میرا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے‘

    ’میرا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے‘

    نیویارک: ارب پتی مخیر شخصیت اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز بل گیٹس نے کہا ہے کہ ان کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے، اور انھیں ہلکی علامات کا سامنا ہے۔

    اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر انھوں نے لکھا ‘میرا کرونا کا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے، مجھے ہلکی علامات ہیں، اور میں قرنطینہ رہ کر ماہرین کے مشورے پر عمل کر رہا ہوں۔’

    یاد رہے کہ گیٹس کی عالمی صحت کی خیراتی تنظیم بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے جنوری میں وباؤں سے لڑنے والے ایک پروگرام کو کرونا وائرس کے خلاف 150 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹر پر لکھا میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ویکسین لگ چکی ہے، بوسٹر ڈوز بھی لے لی ہے، اور مجھے ٹیسٹنگ اور بہترین طبی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہے۔

    بل گیٹس نے مزید لکھا کہ ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ہم میں سے کسی کو دوبارہ وبائی مرض کا سامنا نہ کرنا پڑے۔