Tag: کرونا وائرس

  • کرونا وائرس؛ چین میں پاکستانی سفارتخانے کا ہم وطنوں کو انتباہ

    کرونا وائرس؛ چین میں پاکستانی سفارتخانے کا ہم وطنوں کو انتباہ

    بیجنگ:‌چین کے شہر ووہان سے خطرناک کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے نے ہم وطنوں کو انتباہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارتخانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ووہان میں پاکستانی طلبا اور کمیونٹی چینی محکمہ صحت کی ہدایات پرعمل کریں، ووہان میں عوام کو عارضی طور پر طویل فاصلے کے سفر سے روک دیا گیا ہے جب کہ ریلوے اور ہوائی جہازوں کے شیڈول منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔

    بیان کے مطابق ثابت ہوچکا کہ کرونا وائرس ایک سےدوسرے انسان کو منتقل ہوتا ہے، ووہان شہر کی حکومت کے اقدامات کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے ہیں اس لیے چین کی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری پرعمل کیا جائے۔

    سفارتخانے کا کہنا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی، طلباحفظان صحت کاخیال رکھیں اور ایڈوائزری پرعمل کریں، پاکستانی سفارتخانہ ووہان میں طلباسمیت ہم وطنوں سےرابطے میں ہے اور کوئی پاکستانی شہری وائرس سے متاثر ہو تو چینی حکام سےتعاون کرے۔

    ترجمان پاکستانی کمیشن کا کہنا ہے کہ متاثرہ پاکستانی فوری طور پر بیجنگ میں مشن کواطلاع دیں جن طلبا کی ویزا معیادختم ہو رہی ہے وہ جامعہ سےسفارتخانہ کو مطلع کریں اور طلباسمیت پاکستانی کمیونٹی سفارتی مشن سےمعاونت کیلئےرابطہ کرے۔

  • کرونا وائرس نے امریکا کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    کرونا وائرس نے امریکا کو بھی لپیٹ میں لے لیا

    واشنگٹن: چین کے بعد کرونا وائرس امریکا میں بھی پھیلنے لگا، امریکا میں مہلک وائرس کا دوسرا کیس سامنے آگیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق حکام نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ ہوگیا ہے، 60 سالہ امریکن خاتون میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    متاثرہ خاتون شکاگو میں رہائش پذیر ہے اور اس نے ایک ماہ قبل ہی کرونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان کا سفر کیا تھا، ووہان میں کچھ وقت گزارنے کے بعد خاتون وطن لوٹی تو اس میں کرونا وائرس کی تصدیق کر دی گئی۔

    چین میں مہلک وائرس سے اب تک 26 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جب کہ 830 مشتبہ کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں، کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے ہوبئی میں 40 ملین افراد مقیم ہیں۔

    کرونا وائرس کے باعث چین میں قمری سال کی تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں، دیوار چین کو بند کردیا گیا ہے، بعض شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے اور معمولات زندگی محدود ہو گئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی ویڈیوز شیئر کی جارہی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسپتالوں میں لاشیں جا بجا زمین پر رکھی ہوئی ہیں۔

    چین کے علاوہ پانچ ممالک میں کرونا وائرس کے مریض سامنے آئے، ماہرین صحت ابھی تک اس وائرس کو پکڑ نہیں سکے اور انہیں خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

    یہ بھی پڑھیں: کروناوائرس کی پاکستان منتقلی کا خدشہ، حفاظتی اقدامات

    واضح رہے کہ پاکستان نے کرونا وائرس کی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے۔ معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں ،رپورٹ ہونیوالے مشتبہ کیسز کے سیمپلزبین الاقوامی لیبارٹریز بھیجےجائیں گے۔ وزارت صحت نے کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ کی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر کا اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں، رپورٹ ہونے والے مشتبہ کیسز کے سیمپلز عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں قائم لیبارٹریوں میں بھیجے جائیں گے۔

  • کرونا وائرس نے خام تیل کی قیمتوں  اور ایشیائی مارکیٹوں کو لپیٹ میں لے لیا

    کرونا وائرس نے خام تیل کی قیمتوں اور ایشیائی مارکیٹوں کو لپیٹ میں لے لیا

    سنگاپور : چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے باعث خام تیل کی قیمت میں  کمی دیکھی گئی جبکہ ایشیائی مارکیٹوں میں  کاروبار ماند پڑگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، ایشیائی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت میں3فیصد کی کمی ہوئی ، کمی کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت62ڈالر فی بیرل اور امریکی خام تیل کی قیمت55 ڈالر88سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ چین میں کرونا وائرس اور خام تیل کی اوور سپلائی ہے۔

    دوسری جانب بیشترایشیائی حصص بازاربھی مندی کی لپیٹ میں ہیں، چینی اسٹاک مارکیٹس میں84پوائنٹس کی کمی ریکارڈکی گئی جبکہ ہانگ کانگ کورین،تائیوان کی مارکیٹس بھی منفی زون میں نظر آئی۔

    ایشیائی حصص بازاروں میں کمی کی وجہ چین میں کورونا وائرس کا پھیلنا ہے۔

    یاد رہے چین میں پھیلنے والے کرونا وائرس سے دنیا کئی ممالک میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے، وائرس سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکےہیں جبکہ 700 سے زیادہ افراد میں تشخیص ہوچکی ہے۔

    امریکا، جنوبی کوریا،جاپان اورتھائی لینڈ نے مزید کیسز رپورٹ کئے جانے کی تصدیق کی ہے، ماہرین صحت ابھی تک اس وائرس کو پکڑ نہیں سکے اور انہیں خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

    خیال رہے سیویئرایکیوٹ ریسپائیریٹری سینڈروم یا ’کرونا وائرس‘ چین سمیت دنیا بھر میں پھیل رہاہے، کرونا وائرس انفیکشن کی ایک شکل ہے، یہ وائرس انسانوں سےانسانوں میں منتقل ہوتاہے ، اس جان لیوا وائرس کو سائرس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں کا آغاز جانوروں سے ہوا اور پھر انسانوں میں منتقل ہوگیا۔

    متاثرہ افراد میں زکام ، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، سردرد اور بخار کی علامات شروع ہو جاتی ہیں، کرونا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں کھانسی، چھینک اور ہاتھ ملانے سے منتقل ہو سکتا ہے، اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔

  • کرونا وائرس: بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لیے احتیاطی تدابیر جاری

    کرونا وائرس: بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لیے احتیاطی تدابیر جاری

    اسلام آباد: کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈبلیو ایچ او اور وزارت صحت نے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کر دی گئیں، کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈبلیو ایچ او اور وزارت صحت نے احتیاطی تدابیر جاری کیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ضروری احتیاطی تدابیر اپنا کرکرونا وائرس سے بچاؤ ممکن ہے، کرونا سے متاثرہ ممالک جانے والے افراد خصوصی احتیاط برتیں، بیرون ملک جانے والےافراد ہاتھ باقاعدگی سے صابن سے دھوئیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کھانسی، چھینک آنے پر ناک، منہ کو ٹشو سے ڈھانپیں، کھانسنے،چھینکنےکے بعد ٹشو کو مناسب طریقے سے ضائع کریں، بیرون ملک جانے والے افراد سردی، فلو کے شکار مریضوں سے دور رہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیرون ملک بخار، فلو،سانس میں دشواری پرمعالج سے رجوع کریں، نزلہ، زکام کی صورت میں دیگر افراد سے ہاتھ ملانے سے گریزکریں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بیرون ملک جانے والے افراد گوشت، انڈوں کو ٹھیک سے پکا کر کھائیں اور پالتو جانوروں سے میل جول میں احتیاط کریں۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص نا ممکن ، عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ

    واضح رہے کہ پاکستان نے کرونا وائرس کی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے۔ ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں ہے۔

  • پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص نا ممکن ، عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ

    پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیص نا ممکن ، عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ

    اسلام آباد : پاکستان نے کرونا وائرس کی ممکنہ خطرے کے پیش نظر عالمی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے، ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں ،رپورٹ ہونیوالے مشتبہ کیسز کے سیمپلزبین الاقوامی لیبارٹریز بھیجےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے چین، ہانگ کانگ،ہالینڈ کی لیبارٹریوں سے رابطہ کرلیا ہے ، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر نے کہا ہے کہ چین سے پھیلنے کرونا وائرس کی پاکستان میں تشخیص کی سہولت نہیں، رپورٹ ہونیوالے مشتبہ کیسز کے سیمپلز عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں قائم لیبارٹریوں میں بھیجے جائیں گے۔

    ڈاکٹر ظفر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ایک نیا جرثومہ ہے جس کی تشخیص کی صلاحیت دنیا کی چند مخصوص وائرولوجی لیبارٹریز کے پاس ہے، اگلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولت مہیا کر دی جائے گی ۔

    انھوں نے مزید کہا کہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے اقدامات شروع کردی، عالمی اداروں کی تعاون سے جلد این آئی ایچ میں کورونا وائرس کی تشخیص شروع ہوگی۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، ڈاکٹر ظفر مرزا

    گذشتہ روز وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کرونا وائرس کا اوریجن چین سے مل رہا ہے ، اس وائرس میں مبتلامریضوں نےچین میں سفر کیا ہے ، یہ وائرس جانوروں کےذریعے انسانوں میں منتقل ہوتاہے۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ چین میں540کروناوائرس کے مریضوں کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ اب تک 17لوگوں کی کرونا وائرس سے موت ہوچکی ہے، پاکستان میں ابھی تک کروناوائرس کا کوئی کیس سامنےنہیں آیا۔

    معاون خصوصی نے کہا تھا کہ ایک ہفتےمیں 41پروازیں چین سے لاہور،کراچی اسلام آبادآتی ہیں، کروناوائرس سے نمٹنےکیلئے اہم ایئرپورٹس پر اسکریننگ سسٹم لگایاہے، چین سے آنےوالےمسافربغیراسکریننگ ایئرپورٹس سے باہر نہیں جاسکتے۔

  • کرونا وائرس سے مقابلے کیلیے تیار ہیں، برطانوی وزیر صحت

    کرونا وائرس سے مقابلے کیلیے تیار ہیں، برطانوی وزیر صحت

    لندن: برطانوی وزیرصحت میٹ ہینکاک کا کہنا ہے کہ کروناوائرس کاخطرہ بڑھ گیاہے تاہم مقابلےکےلیےتیارہیں، چین سےآنےوالےمسافروں کاجائزہ لےرہےہیں،وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے پھیلنے والے کروناوائرس نے دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،برطانوی وزیرصحت میٹ ہینکاک نے کہا ہے کرونا  وائرس کا خطرہ بڑھ گیا ہے، مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

    میٹ ہینکاک کا کہنا تھا کہ وائرس کے شبہہ میں چین سے آئے 6افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، کروناوائرس کا تاحال کوئی کیس سامنے نہیں آیا، چین سے آنے والے مسافروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا حکومت نے وائرس سے نمٹنے کے لئے پہلے ہی احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں اور وائرس کے برطانیہ میں پھیلنے کے خطرے کو "انتہائی کم” کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیوایچ او) نے کہا ہے کہ کروناوائرس کوفی الحال عالمی خطرہ قرارنہیں دےسکتے، وائرس سےچین میں ایمرجنسی صورتحال ہے،دنیا کیلئے نہیں، کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے چین کےاقدامات سےمطمئن ہیں۔

    مزید پڑھیں : چین میں کروناوائرس نےدنیاکیلئے خطرےکی گھنٹی بجادی

    ڈبلیوایچ او کا کہنا تھا کہ کروناوائرس سے سب سے زیادہ چین کا شہر وہان متاثر ہوا، وائرس سےچین میں اب تک18 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دنیا بھر میں 650 سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثرہوئے ہیں۔

    خیال رہے جان لیواوائرس پھیلنےکے مرکزچینی شہرووہان میں پبلک ٹرانسپورٹ اور پروازیں بھی بند کردی گئیں ہیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، ماہرین صحت ابھی تک اس وائرس کو پکڑ نہیں سکے اور انہیں خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔

    واضح رہے وزارت قومی صحت پاکستان نے وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر چین سے آنے والے تمام مسافروں کی ایئرپورٹ پر اسکریننگ کرنے کا حکم جاری کردیا ہے ، جس کے بعد چین سے آنے والے تمام مسافروں کی ہوائی اڈوں اور سرحدوں پر اسکریننگ کی جائے گی۔

  • امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کے غیر ضروری سفر سے روک دیا

    امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کے غیر ضروری سفر سے روک دیا

    واشنگٹن: امریکا نے چین کا سفر کرنے والوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی ہے، جس میں امریکی شہریوں کو چین کے غیر ضروری سفر سے روکا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر نئی ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی ہے، اس سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ نے لیول تھری الرٹ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہری چین کا غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کریں۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ٹریول الرٹ میں کہا ہے کہ چین کے شہر ووہان سے تمام سفری ذرایع معطل کر دیے گئے ہیں۔

    دوسری طرف برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس سے مقابلے کے لیے ہم تیار ہیں، وائرس کے شبہہ میں چین سے آئے 6 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، اب تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، تاہم چین سے آنے والے مسافروں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    چین میں کروناوائرس نےدنیاکیلئے خطرےکی گھنٹی بجادی

    ادھر عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کو فی الحال عالمی خطرہ قرار نہیں دے سکتے، وائرس سے چین میں ایمرجنسی صورت حال ہے، دنیا کے لیے نہیں، وائرس کی روک تھام کے لیے چین کے اقدامات سے مطمئن ہیں، وائرس سے سب سے زیادہ چین کا شہر ووہان متاثر ہوا۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ وائرس سے چین میں اب تک 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اب تک دنیا بھر میں 650 سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔

  • پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک کروناوائرس کا کوئی کیس سامنےنہیں آیا ، نیوایئرمناکرچین سےپاکستان لوٹنےوالےچینی شہروں کی کڑی اسکریننگ ہوگی

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کرونا وائرس کا اوریجن چین سے مل رہا ہے ، اس وائرس میں مبتلامریضوں نےچین میں سفر کیا ہے ، یہ وائرس جانوروں کےذریعے انسانوں میں منتقل ہوتاہے۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ چین میں540کروناوائرس کے مریضوں کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ اب تک 17لوگوں کی کرونا وائرس سے موت ہوچکی ہے، پاکستان میں ابھی تک کروناوائرس کا کوئی کیس سامنےنہیں آیا

    معاون خصوصی نے کہا کہ ایک ہفتےمیں 41پروازیں چین سے لاہور،کراچی اسلام آبادآتی ہیں، کروناوائرس سے نمٹنےکیلئے اہم ایئرپورٹس پر اسکریننگ سسٹم  لگایاہے، چین سے آنےوالےمسافربغیراسکریننگ ایئرپورٹس سے باہر نہیں جاسکتے۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس، چین سے آنے والے مسافروں کی ایئرپورٹ پر اسکریننگ کا فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ سوست بارڈر پر چین اور پاکستان کا اہم انٹری پوائنٹ ہے، پاکستان میں اس وقت 19انٹری پوائنٹس ہیں ، کروناوائرس سےمتاثرہ چینی شہر میں آنےجانے کی پابندی لگی ہے۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا نے مزید کہا کہ چین کا نیا سال شروع ہوا ہے،پاکستان میں کام کرنیوالے ابھی چین گئے ہیں لیکن جب چینی واپس آئیں گے تو کروناوائرس پاکستان آنے کا خطرہ ہے،نیوایئرمناکرچین سےپاکستان لوٹنےوالےچینی شہروں کی کڑی اسکریننگ ہوگی

    گذشتہ روز معاون خصوصی برائےصحت ظفر مرزا نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے کسی قسم کی سنسنی پھیلانےکی ضرورت نہیں، چین میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے،پاکستان میں وائرس سےمتاثرکوئی مریض سامنے نہیں آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزارت صحت نےچین سےآنے والی پروازوں کے مسافروں کیلئے ایئر پورٹ پرسرویلینس سینٹرقائم کردیاہے۔

  • خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خطرہ ، اسلام آباد ایئرپورٹ پراسکریننگ ڈیسک قائم

    خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خطرہ ، اسلام آباد ایئرپورٹ پراسکریننگ ڈیسک قائم

    اسلام آباد : کرونا وائرس پاکستان منتقل ہونے کے خدشے کے پیش نظر اسلام آباد ایئرپورٹ پراسکریننگ ڈیسک قائم کردیا گیا ، جہاں چین سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے پیش نظراسلام آباد ایئرپورٹ پراسکریننگ ڈیسک قائم کردیا گیا ، اسکریننگ ٹیسٹ چین سےآنے والی پروازوں کےمسافروں کا کیا جارہا ہے، اسکریننگ ڈیسک کے ساتھ ماہر ڈاکٹرزبھی موجود ہے۔

    ایئرپورٹ منیجر کا کہنا ہے کہ وائرس کی تشخیص پر متاثرہ مریض کو پمز اسپتال منتقل کیا جائےگا، کرونا وائرس اسکریننگ آلات ہمارےپاس موجود تھے،
    وائرس کےممکنہ خطرے کے باعث ڈیسک بنا دی گئی۔

    مزید پڑھیں : چین سے خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہونے کا خطرہ

    اس سے قبل چین سے کرونا وائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے ہدایت نامہ جاری کیا تھا ، ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ چین میں کرونا وائرس کے سبب نمونیا کیس سامنے آرہے ہیں جبکہ جاپان، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں کرونا وائرس پایا گیا ہے، متاثرہ ممالک سے کرونا وائرس کے دیگر ممالک بھی منتقلی کا خدشہ ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق 15 روز میں چین سے آنے والے، کرونا کے مشتبہ مریض تصور ہوں گے۔ طبی عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے میں احتیاط برتے اور عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے کے وقت ناک اور منہ ڈھانپیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ ایڈوائزری جاری کرنے کا مقصد سرحد پر تعینات عملے اور متعلقہ حکام کو الرٹ کرنا ہے۔ متعلقہ حکام کرونا وائرس سے متعلق قبل از وقت انتظامات یقینی بنائیں۔

  • کیا چین سے خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہوسکتا ہے؟

    کیا چین سے خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہوسکتا ہے؟

    اسلام آباد: چین سے خطرناک وائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے الرٹ جاری کردیا، چین سے آنے والوں کا معائنہ ضروری ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے کرونا وائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے ہدایت نامہ جاری کردیا۔ ہدایت نامے میں کہا گیا کہ چین میں کرونا وائرس کے سبب نمونیا کیس سامنے آرہے ہیں۔

    ایڈوائرزی میں کہا گیا ہے کہ جاپان، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں کرونا وائرس پایا گیا ہے اور متاثرہ ممالک سے کرونا وائرس کے دیگر ممالک بھی منتقلی کا خدشہ ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق 15 روز میں چین سے آنے والے، کرونا کے مشتبہ مریض تصور ہوں گے۔ طبی عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے میں احتیاط برتے اور عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے کے وقت ناک اور منہ ڈھانپیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ اسے جاری کرنے کا مقصد سرحد پر تعینات عملے اور متعلقہ حکام کو الرٹ کرنا ہے۔ متعلقہ حکام کرونا وائرس سے متعلق قبل از وقت انتظامات یقینی بنائیں۔

    کرونا وائرس کیا ہے؟

    ادارہ صحت کے مطابق این سی او وی 2019 کا تعلق کرونا وائرس فیملی سے ہے۔ چین میں کرونا وائرس مچھلی اور گوشت منڈی جانے والے افراد کو لاحق ہوا۔ وائرس متاثرہ جانور یا حاصل شدہ غذا سے انسان کو منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس متاثرہ انسان سے دوسرے کو باآسانی منتقل ہو سکتا ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ اس وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری ہونا ہے۔ کرونا وائرس انسان کے پھیپڑوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔ دنیا میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں، اس سے بچاؤ کا واحد حل صرف بروقت احتیاطی تدابیر ہی ہے۔

    ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ کرونا وائرس کی علامات پر مریض کا فوری ٹیسٹ کروایا جائے، کرونا کے مشتبہ مریض سے نمونے ماہر ڈاکٹر کی موجودگی میں لیے جائیں۔