Tag: کرونا وبا

  • کیا گھر میں کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟ نئی تحقیق

    کیا گھر میں کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟ نئی تحقیق

    سیئول: جنوبی کوریا کے ماہرین وبائی امراض نے نیا انکشاف کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لوگ باہر کے رابطوں کی نسبت اپنے گھر ہی کے افراد کے ذریعے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں۔

    اس سلسلے میں جنوبی کوریائی ماہرین نے امریکی ادارے سی ڈی سی کے ذریعے 16 جولائی کو ایک تحقیقی مطالعہ پیش کیا ہے، انھوں نے 5706 ایسے مریضوں کی فہرست مرتب کی جنھیں کرونا وائرس مثبت آیا تھا، تحقیق میں ان 59 ہزار لوگوں کو بھی دیکھا گیا جو مذکورہ مریضوں سے رابطے میں آئے تھے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ متاثرہ 100 میں سے صرف 2 افراد کو غیر گھریلو رابطوں سے وائرس لگا تھا، جب کہ 10 میں سے ایک نے اپنے ہی کنبے سے یہ مرض لیا تھا۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ عمر کے لحاظ سے گھرانے میں انفیکشن کی شرح اس وقت زیادہ رہی جب ابتدائی تصدیق شدہ کیسز کا تعلق 13 سے 19 سال کے درمیان یا پھر 60 سے 70 سال کے درمیان کی عمر کے لوگوں سے تھا۔

    اس کی وجہ کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے ڈائریکٹر جیانگ یون کیانگ نے یہ بتائی کہ ان عمروں کے گروپ والے افراد کا کنبے کے دیگر افراد سے قریبی ربط کا امکان زیادہ ہے، کیوں کہ ان کو تحفظ یا تعاون کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    ہالیم یونی ورسٹی کالج آف میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر چو ینگ جون کا کہنا تھا کہ 9 سال یا کم عمر کے بچے کرونا مریضوں کی اس فہرست میں کم ہی شامل تھے جن کی وجہ سے گھروں میں کرونا وائرس پھیلا۔

    کو وِڈ 19 سے متاثرہ بچے بالغ افراد کی نسبت زیادہ تر بغیر علامات کے دیکھے گئے، اس لیے اس گروپ میں یہ نشان دہی مشکل ہو جاتی ہے کہ ان کی وجہ سے کتنے لوگ وائرس کا شکار ہوئے۔

    ڈاکٹر چو ینگ جون نے کہا کہ جب ہم کو وِڈ نائنٹین لاحق ہونے کے حوالے سے دیکھتے ہیں تو پھر ایج گروپ میں فرق کوئی خاص اہم دکھائی نہیں دیتا، بچوں میں وائرس پھیلانے کا امکان کم ہو سکتا ہے، تاہم ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں وہ اس مفروضے کی تصدیق کے لیے ناکافی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس طبی تحقیقی مطالعے کے لیے ڈیٹا 20 جنوری اور 27 مارچ کے درمیان اکھٹا کیا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا تھا اور جنوبی کوریا میں روزانہ سامنے آنے والے کیسز عروج پر پہنچ گئے تھے۔

    جنوبی کوریا میں اب 13,879 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس انفیکشن سے ہلاکتیں صرف 297 ہیں۔

  • حکومت کا عید سے قبل گیسٹ ہاؤسز، ہوٹلز نہ کھولنے کا فیصلہ

    حکومت کا عید سے قبل گیسٹ ہاؤسز، ہوٹلز نہ کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عید الاضحیٰ سے قبل گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلز نہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاحتی مقامات پر ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کھولنے کا فیصلہ عید کے بعد ہوگا۔

    اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری سے آل پاکستان گیسٹ ہاؤسز اور ٹور ازم ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی، زلفی بخاری نے اس موقع پر کہا کہ عید الاضحیٰ سے قبل گیسٹ ہاؤسز اور ہوٹلز نہیں کھولے جا سکتے۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا صوبوں کی مشاورت سے سیاحتی مقامات سے متعلق ایس او پیز اور گائیڈ لائن تیار کر لی گئی ہیں، عید الاضحیٰ کے بعد کرونا وائرس کی صورت حال کا تجزیہ کریں گے، حالات بہتر ہوئے تو اگست میں ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کھولے جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بڑا قدم، 3 منصوبوں کا افتتاح، عید کے بعد سیاحتی مقامات کھولنے کی خوش خبری

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ سیاحتی شعبوں میں سرمایہ کاروں کی قومی خدمات کو ہم سراہتے ہیں، متاثرہ ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کے مالکان کو بلا سود قرضوں پر مشاورت ہوگی، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک سے مشاورت کی جائے گی۔

    انھوں نے وفد کو خوش خبری سنائی کہ گیسٹ ہاؤسز کے لائسنس کی تجدید کا فیصلہ بھی بہت جلد کر لیا جائے گا۔

  • برطانیہ میں ماسک پہننے کے حوالے سے نیا حکم جاری

    برطانیہ میں ماسک پہننے کے حوالے سے نیا حکم جاری

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کی روک تھام کے سلسلے میں ماسک پہننے کے حوالے سے نیا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے دکانوں کے اندر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، دکانوں میں ماسک پہننے کی پابندی کا اطلاق 24 جولائی سے ہوگا۔

    خلاف ورزی پر جرمانہ بھی مقرر کیا گیا ہے، حکم نامے کے مطابق دکانوں میں ماسک پہننے کے حکم کی خلاف ورزی پر 100 پاؤنڈز جرمانہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن تقریباً ختم کیا جا چکا ہے، اور اب حکومتی سطح پر ماسک کے حوالے سے شہریوں پر زور دیا جا رہا ہے کیوں کہ ملک میں کو وِڈ 19 انفیکشن کی دوسری لہر کا خطرہ موجود ہے۔

    فیس ماسک کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    چند دن قبل برطانیہ کی رائل سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال نا گزیر ہے لہٰذا شہری پابندی کے ساتھ اسے پہنیں۔ رائل سوسائٹی نے اس بات پر زور دیا کہ بالخصوص گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک لازمی پہنیں، اور عوامی ٹرانسپورٹ میں اپنا چہرہ ضرور ڈھانپیں۔

    رائل سوسائٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد لوگوں کا باہمی میل ملاپ بڑھ گیا ہے، عام طور پر لوگوں کو ماسک پہننے کی عادت نہیں مگر کرونا کا پھیلاؤ روکنے اور خود کو محفوظ رہنے کے لیے فیس ماسک لازمی استعمال کرنا ہوگا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ ہلاکتوں میں تیسرا سر فہرست ملک ہے، برطانیہ میں مجموعی اموات 44,830 ہو گئی ہیں، جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد بھی 2 لاکھ 90 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔

  • کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں امریکا اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مابین جاری چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد ہو گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے الگ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا، امریکا 6 جولائی 2021 کو عالمی ادارہ صحت سے با ضابطہ طور پر علیحدہ ہو جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت سے الگ ہونے کا نوٹس کانگریس اور اقوام متحدہ کو بھی جمع کرا دیا گیا، ٹرمپ انتظامیہ نے دست برداری کا نوٹس یو این سیکریٹری جنرل کو جمع کرایا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اگلے برس 6 جولائی کو ڈبلیو ایچ او سے الگ ہو جائے گا۔

    امریکا کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی، چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت سے علیحدہ ہونے کے لیے ایک سال قبل نوٹس دیا جاتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ایچ او کے فنڈز پہلے ہی روک چکے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹرمپ کئی مرتبہ عالمی ادارہ صحت پر شدید تنقید کر چکے ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا امریکا کے ساتھ سلوک برا رہا ہے، ایسے سلوک پر محسوس ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو چین کنٹرول کر رہا ہے۔

    دوسری طرف ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری امریکا کے رویے سے متفق نہیں ہے، امریکا ڈبلیو ایچ او کے حلقے سے نکل کر پاور پالیٹکس کر رہا ہے۔

  • کرونا مریضوں میں ذائقے اور سونگھنے کی حس کتنے عرصے میں بحال ہوگی؟

    کرونا مریضوں میں ذائقے اور سونگھنے کی حس کتنے عرصے میں بحال ہوگی؟

    روم: محققین نے انکشاف کیا ہے کہ کو وِڈ نائٹین کے 10 فی صد مریضوں میں ممکن ہے کہ ایک ماہ بعد بھی ذائقے اور سونگھنے کی حس بحال نہ ہو۔

    اس سلسلے میں اطالوی شہریوں کے ایک چھوٹے سے گروپ پر ریسرچرز نے تحقیق کی جنھیں کرونا وائرس کی بیماری لگ چکی تھی تاہم اتنی شدید نہیں تھی کہ انھیں اسپتال میں داخل کیا جاتا، معلوم ہوا کہ ان میں سے چند مریض بیماری کے ایک ماہ بعد بھی سونگھنے اور ذائقے کے مسائل سے دوچار تھے۔

    اسٹڈی میں کہا گیا کہ کرونا وائرس میں متبلا 10 میں سے ایک فرد کو ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر بھی ذائقے اور سونگھنے کی حس واپس نہ پا سکے۔ خیال رہے کہ مسلسل کھانسی اور بخار کے ساتھ ساتھ اب کو وِڈ 19 کی علامات میں ذائقے اور سونگھنے کی حس میں تبدیلی بھی اہم علامت کے طور پر شامل ہو چکی ہے۔

    یہ تحقیقی مطالعہ امریکی طبی جریدے JAMA Otolaryngology – Head and Neck Surgery میں شایع ہوا، جس میں کرونا وائرس میں مبتلا 187 اطالویوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ محققین نے انھیں کرونا کی تشخیص کے فوراً بعد کہا کہ وہ سونگھنے اور ذائقے کی حس کے بارے میں ریٹنگ کریں، اور پھر ایک ماہ بعد پھر ان سے یہی کرنے کے لیے کہا گیا۔

    گروپ میں سے 60 فی صد یعنی 113 افراد نے کہا کہ ان کے سونگھنے اور چکھنے کی حس میں تبدیلی آ چکی ہے، ان میں سے 55 نے کہا کہ وہ پوری طرح صحت یاب ہو گئے ہیں، 46 نے کہا علامات میں بہتری آئی ہے، جب کہ 12 نے کہا کہ علامات تبدیل نہیں ہوئیں یا بڑھ گئیں۔

    اس مطالعے سے یہ معلوم ہوا کہ ایک ماہ میں صرف نصف تعداد کی چکھنے اور سونگھنے کی حس بحال ہو سکی، 40 فی صد کی علامات میں بہتری آئی جب کہ 10 فی صد کی علامات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

    اٹلی کی پاڈوا یونی ورسٹی کے ڈاکٹر پاؤلو باسکولو ریزو نے بتایا کہ جن لوگوں کو شدید علامات لاحق تھیں انھیں بہتر ہونے میں زیادہ وقت لگا۔ ڈاکٹر پاؤلو اور ان کی ٹیم نے اپنے مقالے میں لکھا کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس کیسز کی جتنی بڑی تعداد ہے اس کے پیش نظر یہ امکان ہے کہ بڑی تعداد میں مریض مذکورہ حسیات کی عدم بحالی کا شکار ہوں۔

    یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں ڈاکٹرز کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے برطانوی قومی ادارہ صحت (NHS) نے کو وِڈ 19 کی علامات کی فہرست میں سونگھنے اور چکھنے کی حس میں تبدیلی کو بھی بہ طور علامت شامل کیا تھا، بتایا گیا کہ 4 میں سے ایک کرونا مریض کھانسی اور بخار کی علامتیں نہ ہونے کے سبب اپنی بیماری سے لاعلم رہے، تاہم انھیں سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی لاحق ہو چکی تھی۔

    این ایچ ایس کے مطابق سونگھنے یا ذائقے کی حس میں تبدیلی یا ان کا خاتمہ طبی طور پر anosmia کہلاتا ہے، اور یہ حسیات چند دن، یا ہفتوں یا چند ماہ میں بحال ہو جاتی ہیں۔ ایک برطانوی ڈاکٹر کلیر ہاپکنز نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے وائرل بیماریوں سے متعلق اور حالیہ وبا کا ڈیٹا جمع کیا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی مذکورہ علامات ٹھیک ہو جائیں گی تاہم چند لوگوں میں بحالی کا عمل بہت سست رفتار ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ وائرس نے صرف ان کی ناک کے اندر کی سطح کے خلیات کو متاثر کیا ہے، جب کہ وہ لوگ جو آہستگی سے ٹھیک ہوتے ہیں، ان میں وائرس بو سے متعلق اعصاب کو متاثر کر دیتا ہے۔

  • وبا کے دنوں میں خوشیاں ماند، شادی ہالز مالکان کا ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

    وبا کے دنوں میں خوشیاں ماند، شادی ہالز مالکان کا ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

    کراچی: کرونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خوشیوں کے مواقع کو گہن لگا دیا ہے، اب مختلف کاروباری شعبے تو کھل گئے ہیں لیکن شادی ہالز کا کاروبار تاحال بندش کا شکار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک بھر میں شادی ہالز کی بندش کا معاملہ سنگین ہو چکا ہے، اس سلسلے میں شادی ہالز مالکان کی ایسوسی ایشن نے ہنگامی اجلاس طلب کر کے 13 جولائی کو ملک بھر میں ایک ساتھ احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

    کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ملک بھر کے شادی ہالز ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے آن لائن شرکت کی، جن سے شادی ہالز کھولنے کے معاملے پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا اور احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے پر غور کیا گیا۔

    شادی ہالز کب کھلیں گے؟ نئی حکمت عملی تیار

    اجلاس میں ملک بھر میں احتجاج کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کی گئیں، فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں بہ یک وقت احتجاج کیا جائے گا، اور یہ احتجاج پریس کلبز کے باہر ہوگا۔

    شادی ہال ایسوسی ایشن کراچی کے صدر رانا رئیس نے اجلاس میں مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کو بار بار درخواست کی گئی لیکن اس کے باوجود ہماری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، جس کے بعد مجبور ہوئے ہیں کہ ملک بھر میں ایک ساتھ احتجاج کی حکمت عملی اپنائی جائے۔

    کرونا وائرس : حکومتی احکامات کی خلاف ورزی، شادی ہال کا مالک گرفتار

    رانا رئیس کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام شہروں میں شادی ہال مالکان ریلیوں کی شکل میں پریس کلب جائیں گے، ہمارے مظاہروں میں ملک بھر سے لاکھوں افراد شرکت کریں گے، پُر امن احتجاج کے ذریعے حکومت سے ہالز کھولنے کا مطالبہ ایک مرتبہ پھر کریں گے۔

    اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ تمام شادی ہال مالکان احتجاج کے دوران ایس او پیز کا خیال رکھیں۔

  • کرونا وبا کے خلاف جنگ، این سی او سی کے قیام کو 100 روز مکمل

    کرونا وبا کے خلاف جنگ، این سی او سی کے قیام کو 100 روز مکمل

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو ملک میں کرونا وائرس کی وبا سے لڑتے ہوئے 100 روز مکمل ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے کیسز کا ڈیٹا مرتب کرنے اور دیگر اقدامات کرنے کے سلسلے میں قائم کیے جانے والے قومی کمانڈ آپریشن سینٹر کو سو روز مکمل ہو گئے۔

    این سی او سی نے کرونا کا بہادری اور عقل مندی سے مقابلہ کرنے پر قوم، بالخصوص ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو خراج تحسین پیش کیا، ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ہیلتھ کیئر ورکرز نے وبا کے دوران جرات و بہادری سے فرائض انجام دیے۔

    این سی او سی کے سو روز مکمل ہونا اس بات کی بھی علامت ہے کہ ہنگامی امدادی عملہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے صحت مند پاکستان کے سفر میں شریک ہیں۔

    پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید 68 جاں بحق، اموات 4,619 ہو گئیں

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 25 ہزار 283 ہو گئی ہے، جب کہ کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک بن چکا ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں 3,387 نئے کیسز سامنے آئے، جب کہ مزید 68 مریض جاں بحق ہو گئے، نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 225,283 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 4,619 ہو گئی ہے۔

  • انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے بڑا اعلان کر دیا

    انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے بڑا اعلان کر دیا

    برلن: جرمن چانسلر انگیلا مرکل نے یورپی ممالک کے لیے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی ان کی مالی معاونت اب بھی کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انگیلا مرکل نے کہا ہے کہ جرمنی یورپی یونین کو کرونا کے نقصانات سے نکالنے کے لیے مزید ذمہ داریاں اٹھا سکتا ہے، جرمنی مستحکم ہے اور دیگر ممالک کو مالی معاونت فراہم کر سکتا ہے۔

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی شش ماہی صدارت یکم جولائی سے جرمنی کے پاس ہوگی۔ جرمن وزیر خاجہ ہائیکوماس کا کہنا تھا کہ کرونا کی دوسری لہر کی روک تھام کے لیے یورپی یونین کی سرحدیں دوبارہ بند کی جا سکتی ہیں، جس کا فیصلہ یورپی یونین میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل انگیلا مرکل نے ایک انٹرویو میں برطانیہ کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب برطانیہ کو یورپی یونین سے کمزور تعلقات کے نتائج کے ساتھ زندگی گزارنی ہوگی۔

    عالمگیر وبا: متاثرہ افراد 1 کروڑ سے، ہلاک افراد کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز

    واضح رہے کہ کرونا وبا سے تباہ شدہ معیشت کی بحالی کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک نے ایک دوسرے کے لیے اپنی سرحدیں 15 جون سے کھول دی تھیں، جرمنی کی جانب سے بھی شہریوں کو 27 يورپی ممالک میں سفر کی اجازت دی گئی۔

    تاہم یورپین ممالک کی جانب سے سفری پابندیاں ختم کرنے کے اعلان کے باوجود اسپين، فن لينڈ، ناروے اورسويڈن کے لیے سفری انتباہ موجود ہے۔

  • ملک میں وینٹی لیٹرز سے متعلق خوش خبری

    ملک میں وینٹی لیٹرز سے متعلق خوش خبری

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس انفیکشن کے تشویش ناک مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق این سی او سی نے ملک بھر میں اس وقت موجود وینٹی لیٹرز کے حوالے سے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ کرونا مریضوں کے لیے مختلف شہروں میں مجموعی طور پر 1539 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔

    ادارے نے یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں تا حال صرف 549 وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کرونا کے وہ مریض جن کی حالت تشویش ناک ہے اور جنھیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے، ان کے لیے 990 وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔

    این سی او سی نے یہ خوش خبری بھی دی کہ آئندہ ماہ کے اختتام تک ملک بھر میں مزید 1895 وینٹی لیٹرز دستیاب ہوں گے۔

    کراچی: اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے

    ادارے کا کہنا تھا کہ 200 آکسیجن بیڈز گلگت بلتستان روانہ کیے جا چکے ہیں، جب کہ اسلام آباد میں انفیکشس ڈیزیز اسپتال جلد فعال کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ آج نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اپنی ویب سائٹ پر تشویش ناک مریضوں سے متعلق اپ ڈیٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کرونا کے تشویش ناک مریضوں کی تعداد 3,337 ہو گئی ہے۔

    دوسری طرف پاکستان میں کرونا وائرس انفیکشن سے ہلاکتوں میں کمی آ گئی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں 3,892 نئے کیسز سامنے آئے، جب کہ مزید 60 مریض جاں بحق ہوئے۔

    پاکستان میں کرونا سے ہلاکتوں میں کمی آ گئی، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 60 افراد کا انتقال

    یاد رہے کہ چند دن قبل سندھ کے محکمہ صحت نے اپنے اعداد و شمار میں کہا تھا کہ کراچی کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے صرف 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے ہیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص تمام 26 وینٹی لیٹرز اور جناح اسپتال کراچی میں تمام 24 وینٹی لیٹرز بھر گئے ہیں۔

    ایس آئی یو ٹی میں تمام 20، او ایم آئی اسپتال میں تمام 6، لیاقت نیشنل اسپتال میں تمام 14، پٹیل اسپتال میں تمام 7، التمش اسپتال میں تمام 7، انڈس اسپتال میں تمام 15، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال کلفٹن میں تمام 4، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال نارتھ ناظم آباد میں تمام 13 اور آغا خان یونی ورسٹی اسپتال میں تمام 17 وینٹی لیٹرز مریضوں سے بھر گئے ہیں۔

  • ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کرونا کی نئی دوا کی فروخت پر پابندی عائد

    ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کرونا کی نئی دوا کی فروخت پر پابندی عائد

    لاہور: صوبہ پنجاب میں ڈیکسا میتھاسون نامی انجیکشن اور ٹیبلیٹس کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ایک سرکاری مراسلے میں ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر اس کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کو صحت یاب کرنے والی دوا ڈیکسا میتھاسون کے سلسلے میں پنجاب کی سطح پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، ڈیکسا میتھاسون کو ذخیرہ اندوزی سے بچانے کے لیے چیف ڈرگ کنٹرولر پنجاب نے سخت احکامات جاری کر دیے۔

    چیف ڈرگ کنٹرولر نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پنجاب کے ڈرگ انسپکٹرز اس دوا کی تقسیم کو مانیٹر کریں، اور ڈیکسا میتھاسون سے متعلق پنجاب بھر سے اسٹاک کا ریکارڈ رکھا جائے۔

    ظفر مرزا کا کرونا کے علاج کے لیے ڈیکسا میتھاسون سے متعلق اہم بیان

    چیف ڈرگ کنٹرولر نے مراسلے میں کہا ہے کہ ڈیکسا میتھاسون کو بنانے والے ڈسٹری بیوٹرز سے کوائف اکٹھے کیے جائیں، اور ڈرگ انسپکٹرز مارکیٹ میں ڈیکسا میتھاسون کے برینڈز کی بھی معلومات اکٹھی کریں۔

    خیال رہے کہ ڈیکسا میتھاسون سے متعلق برطانوی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ آزمائش میں اس دوا کے استعمال سے مریضوں میں اموات کی شرح ایک تہائی کم ہوئی ہے، وینٹی لیٹر اور آکسیجن پر ڈالے گئے مریضوں کو یہ دوا دینے سے ان میں اموات کی شرح 20 فی صد کے قریب کم ہوئی۔