Tag: کرونا وبا

  • وزیر ریلوے شیخ رشید کی صحت سے متعلق خوش خبری

    وزیر ریلوے شیخ رشید کی صحت سے متعلق خوش خبری

    راولپنڈی: کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی طبیعت میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شیخ رشید کی طبیعت میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے، انھوں نے اپنے بھتیجے سمیت اہم شخصیات سے فون پر بات بھی کی۔

    شیخ رشید نے اپنی گفتگو میں اپیل کی کہ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کی جائیں، اس سلسلے میں شیخ راشد شفیق نے بتایا کہ وفاقی وزیر نے جلد صحت یابی کے لیے قوم سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔

    شیخ راشد کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار ہیں، ڈاکٹرز نے بھی کہا ہے کہ شیخ رشید کو آکسیجن کی ضرورت نہیں، وہ جلد مکمل صحت یاب ہو جائیں گے۔

    کرونا انفیکشن میں مبتلا شیخ رشید کا اسپتال سے پیغام

    واضح رہے کہ کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کو دو دن قبل ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا تھا، گزشتہ روز اسپتال سے جاری پیغام میں انھوں نے کہا کہ اب وہ بہتر محسوس کر رہے ہیں، فیملی کا کہنا تھا کہ انھیں احتیاطی تدابیر کے پیش نظر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، شیخ رشید کو کوئی پیچیدگی لاحق نہیں تھی۔

    شیخ رشید کا 10 جون کو دوسری مرتبہ بھی کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آ گیا تھا، اس سے قبل ان کا کرونا وائرس ٹیسٹ 8 جون کو مثبت آیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے گھر میں سیلف آئسولیشن میں چلے گئے تھے، گزشتہ روز ملٹری اسپتال راولپنڈی سے پیغام جاری کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرا کو وِڈ 19 کا علاج جاری ہے، ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق علاج کر رہے ہیں۔

  • شمالی وزیرستان میں ماسک نہ پہننے پر اب جرمانہ ہوگا

    شمالی وزیرستان میں ماسک نہ پہننے پر اب جرمانہ ہوگا

    میرانشاہ: خیبر پختون خواہ کے علاقے شمالی وزیرستان میں کرونا وائرس ایس او پیز کے مطابق ماسک نہ پہننے پر جرمانہ مقرر کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے ضلع بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔

    ڈی سی شاہد علی خان کا کہنا تھا کہ ضلع میں ماسک لازمی قرار دے دیا گیا ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ شاہد علی خان کو 4 جون کو شمالی وزیرستان کا ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے، اس سے قبل وہ نوشہرہ میں ڈی سی کے عہدے پر فائز تھے۔

    ماسک پہننا لازمی قرار، خلاف ورزی پر جیل ہوسکتی ہے

    یاد رہے کہ چند دن قبل صوبائی وزیر ریلیف و آباد کاری اقبال وزیر کا کرونا ٹیسٹ بھی پازٹیو آ گیا تھا جس کے بعد انھوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔

    30 مئی کو حکومت نے کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر فیس ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی تھی کہ پبلک ٹرانسپورٹ اور مارکیٹوں سمیت پُر ہجوم مقامات پر ماسک لازمی پہنیں۔

    اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے تمام عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیتے ہوئے تنبیہہ جاری کی تھی کہ مارکیٹس، عوامی مقامات، مساجد اور پبلک ٹرانسپورٹ میں چیکنگ ہوگی اور ماسک پہننے کے حکم کی خلاف ورزی پر 3 ہزار جرمانہ اور دفعہ 188 تعزیرات کے تحت جیل بھیجا جا سکتا ہے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 97 افراد کرونا انفیکشن کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے جب کہ 5,248 نئے کیسز سامنے آئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 144,478 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 2,729 ہو گئی ہے۔

  • کرونا چیلنج: وزارت خارجہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کا فیصلہ

    کرونا چیلنج: وزارت خارجہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: کرونا وائرس کی وبا کے چیلنج کے پیش نظر وزارتِ خارجہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارتِ خارجہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ میں ٹیلی کام کمپنیوں کے اعلیٰ حکام سے خصوصی ملاقات کی۔

    شاہ محمود نے ٹیلی کام کمپنیوں کے حکام سے وزارتِ خارجہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے حوالے سے خصوصی مشاورت کی۔

    وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ کرونا عالمی وبائی چیلنج ہے جس نے دنیا کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، آج دنیا بھر میں تمام اہم اجلاس ویڈیو لنک اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے ہمیں بھی اپنے امور کی انجام دہی میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ہوگا، اور اس وبا کے مضمرات کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنی آئندہ کی حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار 825 نئے کیسز رپورٹ، 81 افراد کا انتقال

    دریں اثنا، ٹیلی کام کمپنیوں کے نمائندگان نے وزیر خارجہ شاہ محمود کو تجاویز دیں، جس پر انھوں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کی آراء کو سراہا۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 139,230 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 2,632 ہو گئی ہے۔

  • سلنڈرز کے بعد آکسیجن کی بھی قلت، چند کمپنیوں کی اجارہ داری قائم

    سلنڈرز کے بعد آکسیجن کی بھی قلت، چند کمپنیوں کی اجارہ داری قائم

    کراچی: منافع خور مافیا چند پیسوں کے لیے زندگیوں سے کھیلنے لگی، آکسیجن سلنڈرز کے بحران کے بعد آکسیجن کی بھی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں آکسیجن کی فراہمی میں 3 سے 4 کمپنیوں کی اجارہ داری ہے، اس کارٹل نے کرونا وبا کی آڑ میں آکسیجن کی فراہمی میں کمی کر دی۔

    ایک ہفتے میں آکسیجن سلنڈر ری فل کرانے کی قیمتوں میں 2 بار اضافہ کیا جا چکا ہے، ایک ہفتے میں 120 کیوبک فٹ گیس کا سلنڈر 300 سے بڑھ کر 550 روپے کا ہو گیا ہے، آکسیجن کی قیمتوں میں اضافے سے کرونا سمیت دیگر بیماریوں کے مریض پریشان پھرنے لگے۔

    گھروں میں مریضوں کو مفت آکسیجن فراہم کرنے والی این جی اوز کا بجٹ بھی متاثر ہو گیا۔

    کراچی میں آکسیجن سلنڈرز نایاب، قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کرونا کے کیسز میں اضافے کے بعد آکسیجن سلنڈرز نایاب ہو گئے ہیں، مریض آکسیجن سلنڈرز کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے لگے ہیں اگر کہیں دستیاب بھی ہے تو اس کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق آکسیجن سلنڈرز کی ضرورت دل کے مریضوں اور دیگر نازک حالات میں اسپتالوں میں موجود مریضوں کو بھی بہت ہے لیکن آکسیجن سلنڈرز نہ ہونے کی وجہ سے ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

    غریب مریضوں کو آکسیجن سلنڈر نہ سرکاری اسپتالوں میں مل رہا ہے، نہ نجی اسپتالوں میں، کچھ مارکٹیوں میں اس کی قیمت 35 ہزار فی سلنڈر تک جا پہنچی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، نیز گر کسی مریض کو رات کے اوقات میں آکسجن سلنڈر کی ضرورت ہو تو لاک ڈاؤن کی وجہ سے آکسیجن کی فراہمی کے مراکز بند ملتے ہیں۔

    اگر حکام سلنڈر ری فل کرنے کے مراکز کو لازمی سروس قرار دے کر 24 گھنٹے کھلے رکھنے کی اجازت دے تو اس سے آکسیجن کے ضرورت مند مریضوں کو بڑی سہولت میسر آ جائے گی۔

  • کرونا مریضوں کے لیے کہاں کتنے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں؟

    کرونا مریضوں کے لیے کہاں کتنے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں؟

    اسلام آباد: کرونا وائرس انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے لیے کس صوبے میں کتنے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں، اس سلسلے میں این سی او سی نے تفصیلات جاری کر دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق این سی او سی کی جانب سے کرونا مریضوں کے لیے دستیاب وینٹی لیٹرز اور بیڈز کی تفصیلات جاری کر دی گئیں، پنجاب میں 9276 بیڈ، 3500 آکسیجن بیڈ، اور 387 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ صوبے میں کرونا کے 233 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق سندھ میں 8274 بیڈ، 739 آکسیجن بیڈ، اور 368 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ سندھ میں کرونا کے 83 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ خیبر پختون خوا میں 4856 بیڈ، 1081 آکسیجن بیڈ، اور 340 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ صوبے میں کرونا کے 85 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

    بلوچستان میں کرونا مریضوں کے لیے 2148 بیڈز، 262 آکسیجن بیڈز، اور 36 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ صوبے میں کرونا کا کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں کرونا مریضوں کے لیے 151 بیڈ، 43 آکسیجن بیڈ، اور 28 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ کرونا کا صرف ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد 1 لاکھ 32 ہزار سے تجاوز

    اسلام آباد میں 514 بیڈ، 262 آکسیجن بیڈ،اور 90 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں، جب کہ کرونا کے 18 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ آزاد کشمیر میں کرونا مریضوں کے لیے 379 بیڈز، 68 آکسیجن بیڈز، اور 43 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں جب کہ کرونا کا کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 88 افراد کرونا انفیکشن کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے جب کہ 6,472 نئے کیسز سامنے آئے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 132,405 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 2,551 ہو گئی ہے۔

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر بے روزگار اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اقدامات شروع

    وزیر اعظم کی ہدایت پر بے روزگار اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اقدامات شروع

    اسلام آباد: کرونا وبا کے باعث بیرون ملک پاکستانی محنت کشوں کے بے روزگار ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ان کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس سلسلے میں معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں ثانیہ نشتر، معید یوسف، عثمان ڈار اور اہم اداروں کے حکام نے شرکت کی، اجلاس میں اوورسیز ایمپلائمنٹ اینڈ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے حکام بھی موجود تھے۔

    اجلاس میں ہنرمندوں کو دوبارہ ورک فورس میں شامل کیے جانے کے پلان پر مشاورت کی گئی، اس کے لیے کامیاب جوان، احساس پروگرام اور تکنیکی تربیتی اداروں سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرونا وبا کے باعث 2 لاکھ پاکستانی مزدور اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، وطن آنے والے ہنر مند کارکنوں کو روزگار فراہم کرنا ضروری ہے، اجلاس میں مہینوں سے بے روزگار اوورسیز پاکستانیوں کو مالی مدد پہنچانے پر بھی غور کیا گیا۔

    معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، ہمیں کٹھن حالات میں ہم وطنوں کی مشکلات کا مکمل احساس ہے، وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ پاکستانی مزدوروں کو سہولتیں دی جائیں۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا پاکستانی محنت کشوں کو دوبارہ ورک فورس کا حصہ بنایا جائے گا، ان کی محفوظ وطن واپسی کے ساتھ روزگار کی فراہمی بھی حکومت کی ترجیح ہے۔

  • کرونا کے بڑھتے کیسز، کراچی کے سرکاری اسپتالوں کے لیے بڑا فیصلہ

    کرونا کے بڑھتے کیسز، کراچی کے سرکاری اسپتالوں کے لیے بڑا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں آئی سی یو اور ایچ ڈی یو بیڈز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں محکمہ صحت کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں آئی سی یو، ایچ ڈی یو بیڈز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ این ڈی ایم اے 73 آئی سی یو، 428 ایچ ڈی یو بیڈ فراہم کر رہی ہے، بیڈز کو اسپتالوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صحت کی خدمات بڑھائی جا رہی ہیں لیکن کرونا کیسز بھی بڑھ رہے ہیں، گنجان آبادی کے باعث کراچی میں زیادہ کیسز ہو رہے ہیں۔

    اجلاس میں فیلڈ آئسولیشن سینٹر کو ہائی ڈیپینڈنسی یونٹ کے لیے آلات اور ادویات مہیا کرنے کی منظوری دی گئی۔

    ملک میں کرونا وائرس سے مزید 107 افراد جاں بحق، 6,397 نئے کیسز، 8 لاکھ ٹیسٹ مکمل

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 46,828 ہو گئی ہے، انفیکشن سے اموات کی تعداد بھی بڑھ کر 776 ہو چکی ہے، دوسری طرف کرونا سے صوبے میں 22,047 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، سندھ میں ایکٹو کیسز کی تعداد 24,005 ہے۔

    ادھر پاکستان بھر میں کرونا کیسز کا گراف مزید بلند ہونے کے بعد کیسز کی تعداد کے لحاظ 213 ممالک میں دنیا کا 15 واں ملک بن چکا ہے، اموات اور نئے کیسز کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید ایک سو سات اموات ہوئیں۔

  • منافع خوروں نے آکسیجن بھی مارکیٹوں سے غائب کر دی

    منافع خوروں نے آکسیجن بھی مارکیٹوں سے غائب کر دی

    راولپنڈی: منافع خوروں نے کرونا وائرس کی وبا میں دیگر ضروری اشیا کی طرح آکسیجن بھی مارکیٹوں سے غائب کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے سے اسپتالوں کو مشکلات کا سامنا ہے، راولپنڈی کے تمام سرکاری اسپتالوں میں آکسیجن کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں آکسیجن کی قلت سے اسپتالوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، منافع خوروں نے آکسیجن بھی مارکیٹوں سے غائب کر دی، اسپتالوں میں فنڈز موجود ہونے کے باوجود آکسیجن خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    اس سے قبل کرونا کی وبا شروع ہوتے ہی منافع خوروں نے فیس ماسک مارکیٹ سے غائب کر کے قیمتیں آسمان تک پہنچا دی تھیں، اس کے بعد سینی ٹائزرز بھی مارکیٹ سے غائب ہو گئے تھے، اور ابھی چند دن قبل طاقت ور منافع خوروں نے آرتھرائٹس کا انجیکشن ایکٹمرا بھی مارکیٹ سے غائب کر دی تھی اور اس کی قیمت ایک لاکھ سے بھی اوپر جا چکی ہے۔

    رواں ماہ کے اختتام تک 1000اضافی آکسیجن بیڈز دستیاب ہوں گے

    اب منافع خوروں نے آکسیجن بھی غائب کر دی ہے تاکہ اسے بلیک میں نہایت مہنگا فروخت کیا جا سکے، خیال رہے کہ کرونا انفیکشن کے سیرئس مریضوں کو وینٹی لیٹرز پر منتقل کر کے مصنوعی طور پر آکسیجن فراہم کی جاتی ہے، تاہم اسپتالوں میں دیگر سیرئس مریضوں کو بھی مستقل طور پر آکسیجن کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔

  • وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی: ذرائع

    وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی: ذرائع

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1413 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے اضافی 100 اور 630 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، جب کہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ 14 فی صد کمی کے ساتھ 783 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مجموعی ترقیاتی فنڈز کا حجم 1600 ارب تھا۔

    آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کا ہدف 2.3 تجویز کیا گیا ہے، رواں سال جی ڈی پی گروتھ 3 فی صد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4 رہی، زرعی شعبے کا ہدف 2.9، صنعتی شعبے کا ہدف 0.1 فی صد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

    سروس سیکٹر کا ہدف 2 اعشاریہ 8 فی صد رکھنے، تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فی صد مقرر کرنے، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فی صد کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی رفتار میں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، مہنگائی 11 سے کم ہو کر 6.5 فی صد ہو جائے گی، حکومتی غیر ترقیاتی اخراجات بھی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ مذاکرات، آئی ایم ایف پاکستانی عوام کو بڑا ریلیف دینے پر رضا مند

    آئندہ مالی سال سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، وسائل کی قلت کے باعث رواں سال 1200 ارب تک خرچ ہونے کا امکان ہے، متعدد اداروں کے ترقیاتی فنڈ میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے، وفاقی ڈویژن اور وزارتوں کے ترقیاتی بجٹ 50 ارب کمی سے 371 ارب کیا جائے گا، ریلوے کے لیے 24 ارب، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 23 ارب کی تجویز دی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کا ترقیاتی بجٹ 84 ارب سے کم کر کے 50 ارب مختص کرنے، کابینہ ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 40 ارب سے کم کر کے 37.5 ارب کرنے، اعلیٰ تعلیم کمیشن اور آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے لیے بجٹ موجودہ سطح پر برقرار رکھنے، وزارت صحت کا بجٹ 30 کروڑ اضافے سے 14 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے لیے بجٹ 7.6 ارب سے کم کر کے 5 ارب کرنے، وزارت تحفظ خوراک کے لیے 12 ارب مختص کرنے، وزارت صنعت کے لیے 80 کروڑ روپے مختص کرنے، اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 24 ارب مختص کرنے، سابق قبائلی علاقوں کے لیے مجموعی طور پر 50 ارب مختص کرنے، داسو ڈیم کے لیے 80 ارب، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 21 ارب مختص کرنے، این ایچ اے کا بجٹ 155 ارب سے کم کر کے 110 ارب اور بجلی کے منصوبوں کے لیے پیپکو کو 35 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    یورپ میں بہتری، دنیا بھر میں کرونا کی صورت حال خراب ہو گئی: ڈبلیو ایچ او

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ ایک طرف یورپ میں کرونا کی صورت حال میں بہتری آ رہی ہے اور دوسری طرف دنیا بھر میں صورت حال خراب ہوتی جا رہی ہے، ہم ایک بار پھر یہ مشورہ دیں گے کہ گھر پر ہی رہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے پیر کو پریس بریفنگ میں کہا کہ دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ 9 دن روزانہ 1 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، گزشتہ روز 75 فی صد کیسز صرف 10 ممالک میں سامنے آئے، یہ کیسز امریکی اور جنوبی ایشائی ممالک سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ یورپ کی صورت حال میں بہتری آنے لگی ہے اور اب باقی دنیا کی کرونا صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، ادارے نے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ پر بھی گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایک بار پھر سب کو گھر پر رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی ادارہ مساوات پر یقین رکھتا ہے اور نسل پرستی کو مسترد کرتا ہے۔ ڈاکٹر ایڈھانم نے دنیا بھر میں احتجاج کرنے والوں کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں تاکہ کرونا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دنیا بھر میں 3 ہزار 157 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے، نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 213 ممالک 4 لاکھ 8 ہزار 734 انسانی جانیں نگل لیں، وائرس سے اب تک 71 لاکھ 99 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔