Tag: کرونا وبا

  • وزیر اعظم کی لابنگ کام کر گئی، 20 طاقت ور ممالک نے پاکستان کے حق میں فیصلہ کر لیا

    وزیر اعظم کی لابنگ کام کر گئی، 20 طاقت ور ممالک نے پاکستان کے حق میں فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کے لیے لابنگ کام کر گئی، 20 طاقت ور ممالک نے پاکستان کے حق میں فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جی 20 ممالک نے پاکستان کے لیے 3 اعشاریہ 7 ارب ڈالرز کا قرض معطل کر دیا ہے، پاکستان کو فوری طور پر قرض کی ادائیگی نہیں کرنی پڑے گی۔

    وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک نے کرونا کے باعث پاکستان کی قرض کی ادائیگی معطل کر دی ہے، گزشتہ برس بھی پاکستان کو یہ سہولت دی گئی تھی۔

    وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ آج ایک بار پھر پاکستان کے لیے قرض معطلی کی منظوری دی گئی ہے، پاکستان کو 3 اعشاریہ 7 ارب ڈالرز کا قرض چند ماہ میں ادا کرنا تھا، تاہم اس کی معطلی سے اب ملکی زر مبادلہ پر پڑنے والا ممکنہ فوری دباؤ ختم ہو گیا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سال کے آخر تک حالات بہتر ہوں گے تو قرض ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔

    جی سیون ممالک کے حالیہ سربراہ اجلاس کے حوالے سے انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان جی7 ممالک کی سیاست میں شامل نہیں ہے، جی 7 ممالک کی اپنی سیاست ہے، ان کا چین مخالف ایجنڈا ہوگا، تاہم پاکستان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، ہمارے اور چین کے درمیان مضبوط دفاعی اور معاشی تعلقات ہیں۔

  • جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    ٹوکیو: جاپان نے 12 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت نے کرونا کے ٹیکوں کی مہم میں بارہ سے پندرہ سالہ بچوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان بچوں کو امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کی تیار کردہ یہ کرونا ویکسین اُن ویکسینز میں سے ایک ہے جو جاپان میں وزارت صحت کے ٹیکے لگانے کے منصوبے میں استعمال کی جا رہی ہیں۔

    امریکا میں فائزر کی کرونا ویکسین کی بارہ سے پندرہ برس عمر کے بچوں میں طبی آزمائش کی جا چکی ہے، جس میں اس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوئی، جاپان کی وزارت صحت کو اس کا ڈیٹا موصول ہونے کے بعد کم عمر کے بچوں کو بھی ویکسینیشن کے منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    جاپانی حکومت کے مشاورتی پینل نے اس منصوبے کی پیر کے روز منظوری دے دی ہے، تاہم 12 سے 15 سال کی عمر کے نو عمر بچوں کو ویکسین کا ٹیکہ لگانے کے لیے والدین کی رضامندی لازمی ہوگی۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دی تھی، ان میں ایک امریکی ویکسین موڈرنا اور دوسری آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کی تھی۔

  • کرونا وبا: پائلٹس ریل گاڑیاں چلانے پر مجبور

    کرونا وبا: پائلٹس ریل گاڑیاں چلانے پر مجبور

    برلن: کرونا وبا نے جہاں ایک طرف دنیا بھر میں ہوابازی صنعت کو شدید طور پر متاثر کیا، وہاں جہاز اڑانے والے پائلٹس بھی اس بحران سے اس حد تک متاثر ہوئے کہ انھیں فضا سے اتر کر زمین پر پروفیشنل ڈرائیونگ شروع کرنی پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق متعدد ممالک میں سیکڑوں پائلٹس اپنی پسندیدہ ترین ملازمت سے محرومی کے بعد ریل گاڑی چلانے پر مجبور ہو چکے ہیں، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں ریلوے کمپنیاں، ہانگ کانگ میں پبلک ٹرانسپورٹ اور آسٹریلیا میں چارٹر بس آپریٹر پروفیشنل ڈرائیورز کی شدت سے تلاش میں ہیں، جسے دیکھتے ہوئے ایئر لائن پائلٹ اپنا پیشہ تبدیل کر رہے ہیں۔

    جرمن میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن ریلوے کمپنی ڈوئچے بان کو کرونا وبا سے قبل ہی ٹرین ڈرائیورز کی کمی کا سامنا تھا، بتایا جا رہا ہے کہ اب شاید یہ بے روزگار ایئر لائن پائلٹس ریلوے کمپنیوں میں ٹرین ڈرائیورز کی کمی کو پورا کر سکیں گے۔

    اس سلسلے میں ریلوے کمپنی نے بتایا کہ ان کو اب تک 1500 پائلٹس اور فضائی عملے کے اراکین کی طرف سے ملازمت کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے اب تک 280 افراد کو ملازمت فراہم کی جا چکی ہے، جن میں 55 پائلٹس ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹس عام طور پر تربیت یافتہ اور قابل اعتماد ہوتے ہیں، اس لیے ٹرین ڈرائیور شعبے کے لیے بھی ایسی ہی پیشہ وارانہ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔

    تاہم ایئر لائن پائلٹ اور ٹرین ڈرائیور کی آمدن میں فرق بھی ہوتا ہے، جرمن ریلوے کمپنی کے مطابق ایک تربیت یافتہ ٹرین ڈرائیور کی سالالہ آمدن 44 سے 52 ہزار یورو تک (ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر) ہوتی ہے، جس میں اضافی بونس بھی شامل ہوتے ہیں، جب کہ لفتھانزا کا ایک پائلٹ اپنی ملازمت کے پہلے سال کے دوران 65 ہزار یورو تک (ٹیکس کی کٹوتی کے بغیر) کماتا تھا۔

    واضح رہے 20 سالہ تجربہ رکھنے والے پائلٹ کی سالانہ آمدن اس سے دوگنی ہوتی ہے، جب کہ کرونا وبا کے بحران کے سبب بہت ساری ایئر لائن کمپنیوں نے پائلٹس کی تنخواہوں میں بھی کمی کی تھی۔

    جرمن پائلٹس کی یونین ’کاک پٹ‘ کے ترجمان یانسی شمٹ کا کہنا تھا کرونا بحران کے دوران ہمارا عام طور پر سب کو یہی مشورہ ہوتا ہے کہ اپنے ’پلان بی‘ پر غور کریں، اور ایسا لگتا ہے کہ پائلٹس کے لیے پلان بی کا مطلب ریل گاڑی، ٹرام یا پھر بس چلانا ہی رہ گیا ہے۔

  • سعودی عرب نے 11 ممالک سے سفری پابندی ہٹا دی

    سعودی عرب نے 11 ممالک سے سفری پابندی ہٹا دی

    ریاض: سعودی عرب نے 11 ممالک سے سفری پابندی ہٹا دی ہے، جس کے بعد ان ممالک سے پروازیں آ سکیں گی۔

    سعودی عرب کی سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ 11 ممالک سے مسافروں کو سعودی عرب آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    30 مئی سے برطانیہ، یو اے ای، امریکا، جرمنی، فرانس، اٹلی، پرتگال، آئرلینڈ، جاپان، سوئٹزرلینڈ اور سوئیڈن سے پروازیں آ سکیں گی۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی تو ہٹا لی گئی ہے تاہم قرنطینہ کے شرط پر عمل درآمد جاری رہے گا۔

    روزگار کیلئے سعودی عرب جانے والے شہریوں پر پابندی عائد

    یاد رہے کہ کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے فروری میں سعودی عرب کے حکام نے ان ممالک سے مسافروں کی مملکت میں آمد پر پابندی عائد کی تھی۔ بعد ازاں 17 مئی کو مملکت نے اپنے شہریوں پر عائد بیرون ملک سفر کی پابندی اٹھائی تھی۔

  • سعودی عرب: غیر ملکیوں کے لیے نئے ضوابط کا اعلان

    سعودی عرب: غیر ملکیوں کے لیے نئے ضوابط کا اعلان

    ریاض: سعودی عرب نے بحرین سے آنے والے شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے نئے ضوابط کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے نئے ضوابط کے تحت ویکسین لینے والے افراد کو 72 گھنٹے میں پی سی آر سرٹیفکیٹ دینے پر داخلے کی اجازت دے دی ہے، جب کہ سعودی شہری اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیے گئے۔

    نئے ضوابط میں کہا گیا ہے کہ ویکسین لگوانے والے افراد کا کرونا ٹیسٹ ہوگا نہ ہی قرنطینہ کیا جائے گا، تاہم بغیر ویکسین 18 برس سے کم عمر افراد پر 7 دن کی ہاؤس آئسولیشن کی پابندی ہوگی۔

    ویکسین نہ لینے والے افراد پر چھٹے دن پی سی آر ٹیسٹ کرانا بھی لازمی ہوگا، جب کہ 8 برس سے کم عمر بچے اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    کنگ فہد کاز وے اتھارٹی نے ڈرائیورز اور معاونین کے حوالے سے 2 ضابطے جاری کر دیے ہیں، سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل پی سی آر ٹیسٹ سرٹیفکیٹ طلب نہیں کیا جائے گا، اور ہوٹل قرنطینہ یا آنے کے بعد ٹیسٹ کی پابندی لاگو نہیں ہوگی۔

    ویکسین نہ لینے والے عملے کے لیے ضوابط کے تحت سرکاری اہل کاروں پر ہاؤس قرنطینہ لاگو ہوگا، سرکاری اہل کاروں پر 24 گھنٹے میں اور ساتویں دن پی سی آر ٹیسٹ کی پابندی ہوگی، پرائیویٹ سیکٹر کے اہل کاروں پر ہوٹل قرنطینہ لاگو ہوگا، اور 24 گھنٹے کے دوران اور ساتویں دن پی سی آر ٹیسٹ کی پابندی ہوگی۔

    جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے منظور شدہ ویکسینز کی تعداد 4 ہے، ان میں فائزر 2 خوراک، آسٹرا زینیکا 2 خوراک، موڈرنا 2 خوراک، جب کہ جانسن ایک خوراک شامل ہیں۔

  • انسان کی دماغی صحت پر کرونا وائرس کے اثرات کیا ہیں؟

    انسان کی دماغی صحت پر کرونا وائرس کے اثرات کیا ہیں؟

    کو وِڈ 19 کی مہلک ترین وبا کے باعث جہاں بڑی تعداد میں لوگ مرے ہیں، اور معاشی نقصانات بھی نہایت وسیع سطح پر مرتب ہوئے ہیں، وہاں یہ بیماری انسانی دماغی صحت کے لیے بھی نہایت نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔

    انسان کی دماغی صحت پر کرونا وائرس کے اثرات کیا ہیں؟ اس حوالے سے ایک ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر تامر المری بتاتی ہیں کہ ذہنی صحت پر کرونا وائرس کے متعدد اثرات ہیں جن میں چند مندرجہ ذیل ہیں:

    بے چینی کی کیفیت، ذہنی تناؤ اور زیادہ غصہ محسوس کرنا، نیند میں مشکل ہونا یا خلل، روزمرہ کے معمول میں عدم توازن وغیرہ۔

    محققین نے کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی ذہنی صحت پر بھی اس کے اثرات کو نوٹ کیا ہے، آکسفورڈ یونی ورسٹی کے محققین کی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس سے شفایاب ہونے والوں میں سے 18 فی صد افراد صحت یابی کے 3 ماہ کے اندر ذہنی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صحت یاب ہونے والوں کو مختلف نفسیاتی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مثلاً بے خوابی، افسردگی اور اضطراب اس کی سب سے عام علامات ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ بعض معاملات میں دماغی کم زوری جیسے دماغی نفسیاتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، جب کہ پہلے سے موجود نفسیاتی عارضے میں مبتلا افراد میں ذہنی بیماریوں کی سنجیدہ علامات دیکھی گئیں، اور صحت مند افراد کے مقابلے میں انھیں کرونا وائرس ہونے کا 65 فی صد زیادہ امکان دیکھا گیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا بیماری کی وجہ سے لوگوں میں مختلف نفسیاتی بیماریاں پیدا ہوئی ہیں، اور ذہنی تناؤ، اضطراب، افسردگی عدم یقین جیسی کیفیات میں دن بدن اضافہ دیکھا گیا، اس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ ٹینشن، دماغی بیماریاں اور اسٹروک وغیرہ کا شکار ہوئے ہیں۔

    جو لوگ پہلے سے اعصابی مسائل کا شکار تھے انھیں بیماری سے مزید متاثر ہونے کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے ان کا نقصان بعض اوقات موت کا سبب بنتا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی فروخت سے کتنے افراد نئے ارب پتی بنے؟

    کرونا ویکسین کی فروخت سے کتنے افراد نئے ارب پتی بنے؟

    نیویارک: کرونا وائرس کی ویکسین نے دنیا میں 9 افراد کو ارب پتی بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا ویکسین کی فروخت سے ہونے والے مالی منافع نے دنیا میں کم از کم نو افراد کو ارب پتی بنا دیا ہے۔

    کرونا ویکسین کی فروخت سے ارب پتی افراد میں نو کے اضافے کے حوالے سے پیپلز ویکسین الائنس نامی ادارے نے کہا ہے کہ ان نئے ارب پتیوں کے پاس اب مجموعی طور پر 19.3 ارب ڈالر ہیں، جو کہ کم آمدنی والے ممالک میں تمام افراد کو 1.3 مرتبہ ویکسین لگانے کے لیے کافی ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دولت ’فوربز رچ لسٹ‘ کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔

    عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے لیے بیس خیراتی اداروں کی تنظیم آکسفیم سے تعلق رکھنے والی اینا میریٹ نے سخت الفاظ میں تنقید کی ہے کہ یہ ارب پتی افراد دراصل دوا ساز کمپنیوں کی دولت کی انسانی شکل ہیں، جو کہ ویکسینز کی خرید و فروخت کے نظام پر قابض ہیں۔

    پیپلز ویکسین الائنس نے دوا ساز کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسین کی ٹیکنالوجی پر زیادہ سرمایہ لگانا بند کیا جائے، الائنس نے یہ بھی کہا کہ ان 9 افراد کے علاوہ ویکسین کی وجہ سے 8 موجودہ ارب پتی افراد نے بھی اپنی مجموعی دولت میں 32.2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ویکسین ارب پتی افراد کی نئی فہرست میں سب سے پہلا نام موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل کا ہے، ان کے بائیو این ٹیک کے ساتھی اوگر ساہن بھی فہرست میں شامل ہیں، دیگر 3 نئے ارب پتی چینی ویکسین کمپنی کین سائنو بائیولاجکز کے ساتھی بانی ہیں۔

  • وہ ملک جہاں سے کرونا کا مکمل خاتمہ ہو گیا

    وہ ملک جہاں سے کرونا کا مکمل خاتمہ ہو گیا

    ماسکو: روس میں کرونا وائرس کا مکمل خاتمہ ہونے کا امکان روشن ہو گیا ہے، عالمی ادارہ صحت نے بھی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ماسکو میں کرونا وائرس کیسز میں موجودہ کمی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے یہ رجحان برقرار رہے گا، اور روس میں کرونا وائرس دوبارہ سر نہیں اٹھائے گا۔

    روس میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ میلیٹا ووزنوچ نے سرکاری ریڈیو کو انٹرویو میں کہا میں دیکھ سکتی ہوں کہ ماسکو میں چار دن سے کرونا کیسز کی تعداد مسلسل گرتی جا رہی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔

    میلیٹا نے روس میں آئندہ تیسری کرونا وائرس لہر کے امکان کے بارے میں کہا کہ کیسز کی تعداد میں اتار چڑھاؤ پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے، ہم نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا میں کرونا کیسز میں اتار چڑھاؤ دیکھ سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا میں روس کے نگران ادارے سے اتفاق کرتی ہوں کہ کرونا وائرس کی لہروں کے بارے میں بات کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے تاہم جب کیسز کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوتا ہے تو اس پر نظر رکھنا ضروری ہے، وبا کو ڈیڑھ سال ہو چکا، اب ہم جانتے ہیں کہ کیسز کو بڑھنے سے کیسے روکا جائے۔

    یاد رہے روس کی نگران ایجنسی نے کہا تھا کہ روس میں کرونا وائرس کا خاتمہ رواں سال موسم خزاں تک ہو سکتا ہے جس کی تصدیق بعد ازاں روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسوکوف نے بھی کی، انھوں نے کہا رواں سال کے اخر تک کرونا وائرس کے خلاف مطلوبہ ہرڈ ایمونیٹی حاصل ہو جائے گی اور ملک کرونا بحران سے نکل آئے گا۔

    روس میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ نے کہا کہ روس میں جاری مسلسل کرونا کیسز کی کم تعداد اور ویکسینیشن سے روس میں موسم خزاں تک صورت حال بہت بہتر ہو سکتی ہے کیوں کہ روسی آبادی کی ایک بڑی تعداد کرونا وائرس کے خلاف ہرڈ ایمونیٹی حاصل کر لے گی۔

  • عالمی طبی جریدے نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا

    عالمی طبی جریدے نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا

    نئی دہلی: طب سے متعلق نہایت معتبر عالمی جریدے ’دی لانسیٹ‘ نے مودی سرکار کو بھارت میں کرونا وبا کی نہایت خوف ناک صورت حال کے حوالے سے آئینہ دکھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طبی جریدے دی لانسیٹ نے کہا ہے کہ مودی پالیسی کے نتائج سب کے سامنے ہیں، بجائے یہ کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت کرونا وبا پر قابو پائے، وہ ٹویٹر پر تنقید کو دبانے میں لگی ہے۔

    دی لانسیٹ کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا بڑھتا جا رہا ہے، بھارت کو نئے اور ٹھوس اقدام اٹھانے ہوں گے، دیکھنا ہوگا کہ حکومت اپنی غلطیوں کو قبول کرتی ہے یا نہیں۔

    جریدے نے لکھا کہ بھارت میں جو تکلیف دہ صورت حال ہے وہ ناگفتہ بہ ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، ہیلتھ ورکرز تھک ہار چکے ہیں اور وہ خود وائرس کا شکار ہو رہے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا آکسیجن اور اسپتالوں میں بستر کے متلاشی مایوسی کے شکار لوگوں (جن میں عام لوگوں کے ساتھ ڈاکٹرز بھی شامل ہیں) سے بھرا ہوا ہے۔

    جریدے نے لکھا کہ مارچ کے اوائل میں جب کرونا وبا کی دوسری لہر میں کیسز بڑھنے لگے تھے، تو مودی حکومت کے وزیر صحت نے بھارت میں وبا کے خاتمے کا اعلان کیا، اور یہ تاثر دیا جیسے بھارت نے کرونا وائرس کو شکست دے دی ہو۔

    ماڈلنگ میں یہ غلط طور پر دکھایا گیا کہ بھارت وائرس کے خلاف اجتماعی امیونٹی تک پہنچ گیا ہے، جس نے ناکافی تیاری کی حوصلہ افزائی کی، جب کہ جنوری میں انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف صرف 21 فی صد آبادی اینٹی باڈیز کی حامل ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں مسلسل پانچویں روز کرونا کے 4 لاکھ سے زیادہ نئے مریض سامنے آگئے جب کہ مسلسل دوسرے روز 4 ہزار سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    دوسری طرف نئی دہلی کے لاک ڈاؤن میں ایک ہفتے کی توسیع کر دی گئی ہے جب کہ ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے کرفیو میں بھی17 مئی تک کی توسیع کر دی گئی ہے، بھارت کی 5 ریاستیں کرونا سے بری طرح متاثر ہیں جن میں مہاراشٹرا، کرناٹک، کیرالا، اتر پردیش اور تمل ناڈو شامل ہیں۔ بھارت میں کرونا کے نئے سامنے آنے والے کیسز میں سے 49 فی صد سے زائد کیسز انھی ریاستوں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • کرونا وبا: بھارت میں ڈھائی کروڑ لوگ غربت کا شکار ہو گئے

    کرونا وبا: بھارت میں ڈھائی کروڑ لوگ غربت کا شکار ہو گئے

    نئی دہلی: کرونا وبا بھارت میں نہ صرف کیسز اور ہلاکتوں کے سلسلے میں ہلاکت خیز ثابت ہوئی ہے، بلکہ بھارت میں اس کی وجہ سے 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد غربت کا شکار بھی ہو گئے ہیں، رپورٹ میں غریب سے مراد وہ افراد لیے گئے ہیں جو یومیہ 375 روپے یا 5 ڈالر سے کم کماتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرونا کی عالمگیر وبا نے بھارت میں دو کروڑ تیس لاکھ سے زائد افراد کو غربت میں دھکیل دیا ہے، وبا کی دوسری لہر سے حالات مزید شدت اختیار کر چکے ہیں۔

    بنگلور کی عظیم پریم جی یونی ورسٹی کی بدھ کو شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں گزشتہ سال مارچ سے شروع ہونے والے سخت لاک ڈاؤن کے باعث ایک کروڑ افراد کا روزگار چھوٹ گیا، اور ان میں سے 15 فی صد افراد کو سال کے آخر تک بھی روزگار نہ مل سکا، جب کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی 47 فی صد خواتین کو واپس روزگار نہ مل سکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کے بعد سے ہر شعبے میں لوگوں کی آمدنی کم ہوئی، لیکن غریب گھرانے زیادہ متاثر ہوئے، اکثر خاندانوں نے تنخواہ میں کمی کے بعد خوراک پر کم خرچ کرنا شروع کیا، سروے میں 20 فی صد افراد نے بتایا کہ 6 ماہ بعد بھی ان خاندانوں کی خوراک بہتر نہیں ہو سکی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال لاک ڈاؤن میں روزگار ختم ہونے سے نوجوان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، 25 سال سے کم عمر کے افراد میں 3 میں سے ہر ایک شخص کو سال کے آخر تک دوبارہ روزگار نہ مل سکا۔

    رپورٹ کے مصنف امت باسولے کا کہنا ہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے بعد حالات مزید بگڑیں گے، ایشیا کی تیسری بڑی معیشت کرونا سے پہلے بھی سست روی کا شکار تھی لیکن وبا نے کئی سالوں کی کامیابیوں کو متاثر کر دیا ہے۔