Tag: کرونا وبا

  • کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر اہم پابندی عائد

    کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر اہم پابندی عائد

    کویت سٹی: کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کے سفر پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والے کویتی شہریوں، ان کے رشتہ داروں اور گھریلو ملازمین پر بیرون ملک سفر پر پابندی لگا دی۔

    کویتی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق اس پابندی پر 22 مئی 2021 سے عمل درآمد شروع ہوگا، اور اس سے وہ لوگ مستثنیٰ ہوں گے جن کے لیے ویکسین لینا ضروری نہیں ہے۔

    کابینہ اجلاس میں غیر ملکیوں کے کویت آنے پر پابندی میں توسیع کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، دریں اثنا بیرون ملک سفر کے لیے ویکسین لگوانے والوں کے حوالے سے تفصیلات بھی جاری کر دی گئیں۔

    کویت میں ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے منفرد ایپ متعارف

    وہ شہری بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں جنھوں نے 2 خوراکیں لیں اور دوسری خوراک پر 2 ہفتے سے زیادہ گزر گئے ہیں، وہ شہری جنھوں نے ویکسین کی ایک خوراک لی ہو اور 5 ہفتے سے زیادہ گزر گئے ہوں۔

    وہ شہری جو کرونا میں مبتلا ہو کر صحت یاب ہوئے اور ویکسین کی ایک خوراک لے چکے ہوں اور انھیں 2 ہفتے سے زیادہ گزر چکے ہوں۔

  • کرونا وبا میں لوگوں کی آمدنی کتنی کم ہوئی؟ اہم رپورٹ جاری

    کرونا وبا میں لوگوں کی آمدنی کتنی کم ہوئی؟ اہم رپورٹ جاری

    واشنگٹن: امريکی کمپنی ’گيلپ‘ کے ايک تازہ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران دنيا کے ہر دوسرے شخص کی آمدنی ميں کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گيلپ کے ايک تازہ سروے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران آمدنی ميں سب سے زيادہ کمی تھائی لينڈ ميں ہوئی ہے، جب کہ مہلک ترین عالمی وبا کے دوران دنيا کے ہر دوسرے شخص کی آمدنی ميں کمی واقع ہوئی۔

    گيلپ کے سروے کے مطابق آمدنی ميں سب سے زيادہ کمی تھائی لينڈ ميں ديکھی گئی، جہاں لوگوں کی ماہانہ تنخواہ ميں 76 في صد تک کمی آئی، جب کہ سب سے کم کمی سوئٹزرلينڈ ميں ديکھی گئی، جہاں يہ تناسب 10 في صد رہا۔

    گيلپ کا کہنا ہے کہ آمدنی ميں کمی سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والوں کی تعداد 1.6 بلين بنتی ہے، غريب ممالک کرونا وبا سے زیادہ متاثر ہوئے، جب کہ عورتيں مردوں کے مقابلے ميں زيادہ متاثر ہوئيں۔

    وہ ملک جس کا کرونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا

    واضح رہے کہ گيلپ نے اس سروے کے لیے 117 ممالک ميں 3 لاکھ افراد سے ان کی رائے لی تھی۔

    کرونا وبا سے دنیا بھر میں 220 ممالک اور علاقوں میں اب تک 32 لاکھ، 27 ہزار 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب وائرس مجموعی طور پر 15 کروڑ 41 لاکھ 97 ہزار افراد کو متاثر کر چکا ہے، جن میں 13 کروڑ 16 لاکھ اور 17 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • کو ِوڈ ٹیسٹ کرانے اسپتال پہنچنے والا شخص احاطے ہی میں ہلاک

    کو ِوڈ ٹیسٹ کرانے اسپتال پہنچنے والا شخص احاطے ہی میں ہلاک

    کرناٹک: بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کا دائرہ پھیلتا جا رہا ہے، مختلف ریاستوں میں آئے روز دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آ رہے ہیں، ریاسٹ کرناٹک میں بھی ایسا ہی ایک دل دوز واقعہ رونما ہوا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے ضلع گلبرگہ میں ایک 55 سالہ شخص جو کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے سرکاری اسپتال آیا تھا، افضل پور میں اسپتال کے احاطے ہی میں دم توڑ گیا۔

    اس افسوس ناک واقعے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جسے دیکھ کر دل دہل جاتا ہے، ویڈیو میں مرنے والے شخص کی عزیزہ کو بین کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    بھارت میں کرونا وائرس کی تباہ کاری سے لوگوں میں بھی اب خوف و ہراس پایا جاتا ہے، ملک بھر میں یکم مئی سے 18 برس سے زیاد عمر والوں کو کرونا ویکسن لگانے کی مہم کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے لیکن کئی ریاستوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک انھیں ویکسین کی کھیپ موصول نہیں ہوئی۔

    بھارت : کورونا متاثرہ حاملہ خاتون تڑپتی رہی، بچے سمیت ہلاک

    بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر میں روزانہ 3 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، جب کہ ہزاروں کی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں، یکم مئی کو ہریانہ میں ایک دل دوز واقعہ پیش آیا تھا جب کرونا سے متاثرہ ایک حاملہ خاتون نے ایک اسپتال کے دروازے پر بچے کو جنم دیا، لیکن بعد ازاں زچہ و بچہ دونوں ہلاک ہوگئے۔

  • بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    کینبرا: آسٹریلیا نے بھارت سے اپنے شہریوں کی واپسی پر سخت ترین پابندی عائد کر دی ہے، پہلی بار وطن واپسی کو جرم قرار دے دیا گیا ہے، پابندی کا آغاز کل 3 مئی سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کی وطن واپسی کو جرم قرار دے دیا ہے، کل سے بھارت  سے وطن واپس آنے والے کئی برس قید اور بھاری جرمانے کا سامنا کریں گے۔

    آسٹریلیا نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود آسٹریلوی شہری وطن واپس آئے تو 5 سال قید میں کاٹنے پڑیں گے اور 80 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ اس فیصلے کی وجہ سے آئی پی ایل کھیلنے والے آسٹریلوی کرکٹرز بھی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

    یہ عارضی ہنگامی فیصلہ جمعہ کے روز رات گئے جاری ہوا، یہ پہلا موقع ہے جب آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کو ایک جرم قرار دیا ہے۔

    آسٹریلوی وزیر صحت گریگ ہنٹ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قرنطینہ میں موجود لوگوں کے تناسب کی بنیاد پر کیا گیا ہے جنھیں بھارت میں کرونا انفیکشن لاحق ہوا تھا اور وہ واپس آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 ہزار آسٹریلوی شہری بھارت میں موجود ہیں جن میں سے 600 خطرے سے دوچار ہیں، وزارت صحت کا کہنا تھا کہ نئے فیصلے پر 15 مئی کو نظر ثانی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ آسٹریلوی حکومت نے رواں ہفتے کے آغاز پر بھارت سے تمام پروازیں بھی معطل کر دی تھیں۔

  • کرونا وائرس: ایک دن میں 142 مریضوں کا انتقال

    کرونا وائرس: ایک دن میں 142 مریضوں کا انتقال

    اسلام آباد: پاکستان میں نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کی تیسری لہر جاری ہے، ملک بھر میں کیسز کے ساتھ اموات کا سلسلہ بھی بڑھتا جا رہا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 142 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے گزشتہ روز کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا کے مزید ایک سو بیالیس مریض انتقال کر گئے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 329 ہو گئی ہے، جب کہ ملک میں 8 لاکھ 4 ہزار 939 پازیٹو کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 43 ہزار 981 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کرونا کے 4 ہزار 487 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی، این سی او سی کے مطابق 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 10.20 فی صد رہی۔ مجموعی طور پر 1 کروڑ 16 لاکھ 32 ہزار 913 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    اب تک مجموعی طور پر کرونا کے 6 لاکھ 99 ہزار 816 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 5 ہزار 75 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، ملک بھر میں فعال کیسز کی تعداد 87 ہزار 794 ہے۔

  • پاکستان میں کرونا کیسز 8 لاکھ کا ہندسہ پار کر گئے

    پاکستان میں کرونا کیسز 8 لاکھ کا ہندسہ پار کر گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کی تیسری لہر جاری ہے، ملک بھر میں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، کرونا کیسز 8 لاکھ کا ہندسہ بھی پار کر گئے، جب کہ ایک دن میں مزید ستر مریضوں کا انتقال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے گزشتہ روز کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا کے مزید 70 مریض انتقال کر گئے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 187 ہو گئی ہے، جب کہ ملک میں 8 لاکھ 452 پازیٹو کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 50 ہزار 161 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کرونا کے 4 ہزار 825 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی، این سی او سی کے مطابق 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 9.61 فی صد رہی۔ مجموعی طور پر 1 کروڑ 15 لاکھ 88 ہزار 932 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    اب تک مجموعی طور پر کرونا کے 6 لاکھ 94 ہزار 46 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 4 ہزار 862 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، ملک بھر میں فعال کیسز کی تعداد 89 ہزار 219 ہے۔

  • کیا چار دیواری کے اندر 60 فٹ کی دوری بھی ناکافی ہے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

    کیا چار دیواری کے اندر 60 فٹ کی دوری بھی ناکافی ہے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

    میساچوسٹس: امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق نے سماجی دوری (سوشل ڈسٹنسنگ) کی پالیسیوں کو چیلنج کر دیا ہے، محققین نے کہا ہے کہ چار دیواری کے اندر 60 فٹ کی دوری بھی آپ کو کرونا وائرس سے نہیں بچا سکتی۔

    یہ تحقیق میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں کی گئی، جس کے نتائج طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چار دیواری کے اندر کرونا کے شکار ہونے کا خطرہ 60 فٹ کی دوری سے بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے جتنا 6 فٹ کی دوری سے، چاہے فیس ماسک ہی کیوں نہ پہن رکھا ہو۔

    ریسرچ میں یہ دیکھا گیا تھا کہ چار دیواری کے اندر سماجی دوری کو وِڈ 19 سے بچاؤ کے لیے کس حد تک مؤثر ہے، اس کے لیے ایم آئی ٹی کے کیمیکل انجنیئرنگ اور اپلائیڈ میتھ میٹکس کے پروفیسرز مارٹن بازنٹ اور جان ایم ڈبلیو بش نے خطرے کو ماپنے کا ایک میتھڈ تیار کیا۔

    اس میتھڈ میں ایسے عناصر کی نشان دہی کی گئی جو وائرس کے پھیلاؤ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، ان میں چار دیواری کے اندر گزارے جانے والے وقت، ایئر فلٹریشن اور بہاؤ، امیونائزیشن، وائرس کی اقسام، ماسک کا استعمال اور حتیٰ کہ سانس لینے، کھانا کھانے اور باتیں کرنے جیسے عناصر کو مد نظر رکھا گیا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین نے سی ڈی سی اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کو وِڈ 19 گائیڈ لائنز پر بھی سوالات اٹھائے، ان کا کہنا تھا ہم اس پر بحث کر سکتے ہیں کہ 6 فٹ کی دوری کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں، جب کہ لوگوں نے فیس ماسک بھی پہنے ہوئے ہوں، کیوں کہ ماسک پہنے ہوئے بھی سانس لینے سے ہوا اوپر کی جانب نکل کر کمرے میں نیچے چلی جاتی ہے جس کے نتیجے میں دور بیٹھے فرد میں بھی وائرس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ جتنا کوئی فرد کسی چار دیواری میں متاثرہ شخص کے ساتھ وقت گزارے گا، وائرس کے پھیلاؤ کا امکان اتنا زیادہ ہوگا، کمرے میں کھڑکی کھولنا یا ہوا کے بہاؤ کے لیے نئے پنکھے لگانا بھی کسی نئے فلٹریشن سسٹم پر بہت زیادہ خرچے جتنا ہی مؤثر ہو سکتا ہے، اس لیے سی ڈی سی اور عالمی ادارہ صحت کو چار دیواری کے اندر گزارے ہوئے وقت کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔

    محققین نے کہا کہ کسی کمرے میں 20 افراد کا ایک منٹ تک رہنا تو ممکنہ طور پر خطرناک نہیں مگر کئی گھنٹوں تک ان کو وہاں نہیں رہنا چاہیے، انھوں نے کہا ہوا کے اخراج کے مناسب نظام کے ساتھ بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے، اور اس طرح بند دفاتر اور اسکولوں کو بھی کھولا جا سکتا ہے۔

    تحقیق میں اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ وبا کے آغاز پر دوری پر زور دینے کے عمل سے غلط رہنمائی کی گئی، سی ڈی سی یا عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کبھی کوئی جواز پیش نہیں کیا، اس کی بنیاد بس کھانسی اور چھینکوں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس ہیں، لوگوں سے دوری سے زیادہ مدد نہیں ملتی بلکہ تحفظ کا ایک غلط احساس پیدا ہوتا ہے کہ آپ 6 فٹ دوری پر محفوظ ہیں، حالاں کہ 60 فٹ دوری پر بھی بیماری آپ تک پہنچ سکتی ہے۔

  • کرونا وبا: ایک دن میں 118 افراد جاں بحق

    کرونا وبا: ایک دن میں 118 افراد جاں بحق

    اسلام آباد: نئے کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا نے پاکستان میں تشویش ناک تیزی اختیار کر لی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا انفیکشن سے 118 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے گزشتہ روز کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا کے مزید ایک سو اٹھارہ مریض انتقال کر گئے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا انفیکشن سے انتقال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 117 ہو گئی ہے، جب کہ ملک میں 7 لاکھ 95 ہزار 627 پازیٹو کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 55 ہزار 128 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کرونا کے 5 ہزار 611 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی، این سی او سی کے مطابق 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 10.17 فی صد رہی۔

    دوسری طرف ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ فوج کی مدد بھی طلب کر لی گئی ہے، اسلام آباد میں وزیر اعظم کے فیصلے کے بعد فوج نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر ذمہ داریاں سنبھالیں۔

    کرونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے بھی اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاک فوج کی خدمات کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے، خط میں آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی خدمات لینے کے لیے درخواست کی گئی ہے، سندھ میں پاک فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

  • امتحانات کی تیاری کیسے کریں؟ طلبا کے ذہنوں میں سوالات

    امتحانات کی تیاری کیسے کریں؟ طلبا کے ذہنوں میں سوالات

    ملک بھر میں نویں سے بارہویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات قریب ہیں، اے، اے ایس اور او لیول امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے، جب کہ نیشنل بورڈ کے امتحانات نئے شیڈول کے مطابق ہوں گے، لیکن ایسے میں طلبہ مختلف سوالات سے پریشان ہیں، بالخصوص یہ کہ امتحانات کی تیاری کیسے کریں، اس سلسلے میں ماہر تعلیم علی معین نوازش نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں اہم گفتگو کی۔

    کرونا وبا نے جس طرح تعلیمی سلسلے کو متاثر کیا ہے، اس میں طلبہ کافی پریشان ہیں، کہ امتحانات کیسے ہوں گے، اگر امتحانات ہوں گے تو تیاری کیسے کریں گے، کیوں کہ آن لائن تیاری بہت مشکل ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں طلبہ کے ذہنوں میں کئی طرح کے سوالات گردش کر رہے ہوں گے۔

    ماہر تعلیم علی معین نوازش نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ اس وقت دو قسم کی نا انصافیاں ہو رہی ہیں، ایک تو یہ کہ جیسا کہ پچھلے برس پورے پاکستان میں سال بھر کبھی اسکول کھلے کبھی بند ہوئے، آن لائن کلاسز کے یہاں بہت سارے مسائل رہے، اس میں معاملہ یکساں نہیں تھا، جن بچوں کے پاس وسائل زیادہ تھے وہ آن لائن پڑھ سکے، انھوں نے پرائیویٹ ٹیوشنز بھی لیں، لیکن جن بچوں کے پاس وسائل کم تھے ان کے ساتھ زیادہ ناانصافی ہوئی، اسکول جو ان کا واحد ذریعہ تھا وہاں سے وہ پڑھ نہ سکے۔

    دوسرا یہ کہ کرونا وائرس کی وبا ایک بار پھر جو اتنی بڑھتی جا رہی ہے، ایسے میں اتنے سارے بچوں کو جمع کرنا اور پھر انھیں واپس بھیجنا ایک بہت بڑا رسک ہے، اور ہم عام طور پر جو ایک اہم بات نظر انداز کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ وبا کی صورت حال کی وجہ سے طلبہ کے ذہنوں پر کیا اثر مرتب ہو رہا ہوگا، ان کی ذہنی صحت کیسی ہوگی، ان کے ذہنوں کی حالت کیا ہوگی، تو اگر انھیں اسی طرح لیا جائے گا جیسا کہ گزشتہ برس لیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اور اگر کسی طالب علم کو کرونا ہو گیا تو یہ بھی ایک ذہنی دباؤ کی صورت ہے۔

    اگر طلبہ میں کسی کو کرونا لاحق ہو جائے تو پھر کیا ہوگا؟ اس حوالے سے علی معین نے بتایا کہ ہر سبجیکٹ کے متعدد پیپرز ہوتے ہیں، تو اگر بچوں نے کچھ اجزا کے امتحان دیے ہوں گے اور اس کے بعد انھیں کرونا لاحق ہو اور وہ پیپر نہ دے سکیں تو انھیں گریڈ دیا جائے گا، لیکن وہ بچے جو بالکل ہی کسی سبجیکٹ کے تمام اجزا نہیں دے پائیں گے تو انھیں گریڈ نہیں دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ یہ تمام وضاحت اے او لیول کے حساب سے ہے۔

    بورڈ کے طلبہ کیا کریں گے؟ اگر امتحانات کے دوران کسی بچے کو کرونا ہو جائے تو کیا اس کا سال ضائع نہیں ہو جائے گا؟ اس حوالے سے کوئی پالیسی بھی نہیں بنی۔ علی معین کا کہنا تھا کہ طلبہ کو ہر لحاظ سے وضاحت چاہیے، جیسا کہ اسد عمر نے کہا کہ اگر لوگوں نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو ہمیں شہر بند کرنے پڑیں گے، تو اگر شہر بند ہو گئے تو پھر اے او لیول کے جو امتحانات ہیں ان کا کیا ہوگا؟ وہ طلبہ جنھوں نے یونی ورسٹیز جانا ہے، جن کا مستقبل ہے اور کچھ طلبہ جو پچھلے برس امتحانات نہ دے سکے، کیا وہ اس سال بھی نہیں دے پائیں گے اور ان کا ایک اور سال ضائع ہوگا؟

    گریڈز کے حولے سے انھوں نے کہا کہ جو پرفیشنلزم ترقی یافتہ ممالک میں ملتی ہی وہ بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نظام میں نہیں ہے، گریڈز بھجوانے والے ٹیچرز کو بہت مسائل تھے، بعد میں پالیسی تبدیل کی گئی، پہلے انھوں نے الگوریتھم سے کیا پھر ٹیچرز کے اسسٹ گریڈز کیے، اس میں بھی بہت سارے طلبہ کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں، تو پرفیکٹ حل تو نہیں ہے، لیکن اس دفعہ جو مجھے نظر آ رہا ہے اور مجھے یہ بات پریشان کر رہی ہے کہ ایک طرح سے طلبہ کو الزام دیا جا رہا ہے کہ انھوں نے پڑھا نہیں، ان کے مطالبے غلط ہیں یا انھوں نے چھٹیاں کیں۔

    اگر امتحانات کے دوران کسی بچے کو کرونا ہو جائے تو اس سلسلے میں وزارت صحت نے کوئی پالیسی نہیں بنائی، علی معین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں ہوئی ہے اب تک، اور اس میں وضاحت کی بہت ضرورت ہے کیوں کہ اگر کوئی بچہ کرونا سے متاثر ہوگا اور اسے اپنے مستقبل کا پتا نہیں ہوگا تو ہو سکتا ہے کہ وہ رسک لے، اور وہ سال ضائع ہونے کے خوف سے امتحان دینے چلا جائے۔

  • امریکا بھارت کی مدد کے لیے آگے آ گیا، بڑا اعلان

    امریکا بھارت کی مدد کے لیے آگے آ گیا، بڑا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا کیسز اور اموات میں اضافے کی نہایت تشویش ناک صورت حال پر بھارت کی مدد کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کرونا صورت حال تشویش ناک قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کرونا کے خلاف جنگ میں امریکا بھارت کی اعلیٰ سطح پر مدد کرے گا۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ بھارت میں کرونا کی صورت حال دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے، ہم بھارت کو ہر ممکن سہولتیں فراہم کریں گے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا کے 3 لاکھ 46 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ ایک دن میں کرونا انفیکشن سے 2624 اموات واقع ہوئیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی کرونا وبا سے سب سے ز یادہ متاثر ہے، نئی دہلی میں ایک دن میں ریکارڈ 353 افراد جان سےگئے، جب کہ 27 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    بھارت میں کرونا کی ہلاکت خیزی، امیر شہری جان بچانے کے لیے ملک سے بھاگنے لگے

    نئی دہلی میں اسپتالوں میں آکسیجن کی قلت بھی شدید ہو گئی ہے جب کہ مریضوں کے لیے بستر بھی کم پڑ گئے ہیں، دارالحکومت کے 3 اسپتالوں نے ایک گھنٹے کی آکسیجن رہ جانے کا بھی اعلان کر دیا تھا۔

    بھارت کی دیگر ریاستوں مہاراشٹرا، کیرالا، اترپردیش، اور کرناٹک میں بھی صورت حال تشویش ناک ہے، ایک دن میں ان ریاستوں میں بھی ریکارڈ کیسز رپورٹ ہوئے۔

    کرونا کی وبا میں خطر ناک حد تک اضافے کے بعد بھارت کے امیر افراد ملک سے نکلنے کی کوششیں کر رہے ہیں، مسافروں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے فضائی سفر کے کرایوں میں ہوش رُبا اضافہ ہو گیا ہے، جب کہ نجی جہازوں کی مانگ بھی بڑھ گئی ہے۔