Tag: کرونا وبا

  • بڑی خوش خبری، حکومت نے کرونا ویکسین مفت لگانے کا اعلان کر دیا

    بڑی خوش خبری، حکومت نے کرونا ویکسین مفت لگانے کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: حکومت نے ملک بھر میں عوام کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین مفت لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ حکومت کی جانب سے ویکسین بغیر کسی چارج کے مفت فراہم کی جائے گی۔

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا ہم نے رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے، ملک بھر میں کرونا ویکسین مفت لگائی جائے گی، پہلے مرحلے میں طبی عملے اور 60 سال کی عمر سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    معاون خصوصی نے کہا پاکستان کے لیے ابتدائی طور پر 2 کروڑ ڈوز حاصل کی جائیں گی، رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 10 لاکھ ڈوز کے قابل ہوں گے، ویکسین حاصل کرنے کے لیے چین کی مدد لی جائے گی، برطانوی سفیر سے بھی مفید بات چیت ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا سائنو فارم اور کنسائنو نامی کمپنیوں سے کرونا ویکسین کی فراہمی کے لیے گفتگو جاری ہے، ویکسین کی خریداری کے ساتھ اس کی نقل و حرکت اور ذخیرے کے لیے اقدامات بھی ضروری ہیں، ویکسین فراہم کرنے کا طریقہ کار بنایا جا رہا ہے، حکومت کی جانب سے ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے۔

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا ڈریپ نے 2 کرونا ویکسینز کی منظوری دی ہے، کرونا ویکسین سائنو فارم کی افادیت 80 فی صد ہے، سائنو فارم یو اے ای سمیت کئی ممالک میں استعمال کی جا رہی ہے، پاکستان میں ویکسین ٹرائلز میں 17500 افراد نے حصہ لیا تھا، کرونا ویکسین کی بڑی ڈیمانڈ ہے، حکومت کی تمام مشینری ویکسین کے لیے فعال کر دی گئی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ویکسین سے متعلق ایک تکنیکی ٹیم بھی بنائی گئی ہے، جو ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس اور فراہمی سے متعلق تکنیکی معاملات دیکھے گی، زیادہ آبادی والے ممالک میں تمام آبادی کو ویکسین کی فراہمی آسان نہیں، کرونا ویکسین عوام تک پہنچانا چھوٹا قدم نہیں، حکومت اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

  • کرونا وبا کے باوجود چینی معیشت نے نئی بلندی کو چھو لیا

    کرونا وبا کے باوجود چینی معیشت نے نئی بلندی کو چھو لیا

    بیجنگ: کرونا وبا کے باوجود چینی معیشت نے نئی بلندی کو چھو لیا ہے، امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ چینی معیشت پہلی بار 100 ٹریلین یو آن سے زیادہ ہوگئی۔

    وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق چین 2020 میں معاشی نمو حاصل کرنے والا واحد ملک تھا، اخبار نے انکشاف کیا کہ گزشتہ برس چینی معیشت کا حجم پہلی بار 100 ٹریلین یو آن سے زیادہ ہوگیا۔

    چین کے قومی دفتر اطلاعات نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں چینی جی ڈی پی کی مالیت 101.5986 ٹریلین یو آن تک جا پہنچی جب کہ اس میں 2019 کی نسبت 2.3 فی صد کا اضافہ ہوا۔

    2020 میں درآمدات و برآمدات کی مجموعی مالیت 32155.7 بلین یو آن تھی جس میں اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 1.9 فی صد کا اضافہ ہوا۔

    ان میں برآمدات کی مالیت 4.0 فی صد اضافے کے ساتھ 17932.6 بلین یو آن تک جا پہنچی، تاہم درآمدات 0.7 فی صد کی کمی کے ساتھ 14233.1 بلین یو آن رہیں۔

    معمول کی تجارت میں درآمدات و برآمدات کی مالیت کا حصہ کل درآمدات و برآمدات میں 59.9 فی صد بنا، جو 2019 کے مقابلے میں 0.9 فی صد زیادہ رہا۔

    تجزیہ نگاروں کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی میڈیا نے مزید بتایا کہ کو وِڈ 19 کے اثرات کے باعث عالمی منڈی میں طبی مصنوعات اور گھر سے دفتری امور انجام دینے سے متعلق مصنوعات کی مانگ میں اضافے سے چین کی برآمدات میں مسلسل اضافے کی بھی توقع ہے۔

  • یکم جنوری سے بین الاقوامی پروزاوں کے لیے نیا سفری ہدایت نامہ جاری

    یکم جنوری سے بین الاقوامی پروزاوں کے لیے نیا سفری ہدایت نامہ جاری

    کراچی: کرونا وائرس کی تازہ اور خطرناک لہر کے پیش نظر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بین الاقوامی پروازوں کے لیے نیا سفری ہدایت نامہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی اے اے کی جانب سے جاری کردہ نئی ایس او پیز کا اطلاق یکم جنوری سے 31 مارچ 2021 تک کے لیے ہوگا، یہ ہدایت نامہ کیٹیگری بی اور سی ممالک کی پروازوں کے مسافروں کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

    ڈائریکٹر ایئر ٹرانسپورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق کیٹیگری بی اور سی ممالک کے مسافروں کو سفر سے 96 گھنٹے قبل کی کرونا نیگیٹو ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا ہوگی، بغیر متعلقہ ایئر لائنز پر بغیر رپورٹ مسافر کو ٹکٹ اور بورڈنگ کارڈ جاری کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کیٹیگری اے میں شامل 24 ممالک کے مسافر کرونا ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنے سے مستثنیٰ ہوں گے، کیٹیگری سی ممالک کے مسافروں کو پاکستان آمد پر ایک اور ٹیسٹ کرنا لازمی ہوگا، پاکستان آمد پر پاس ٹریک اپلیکیشن پر سفری معلومات اپ لوڈ کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق اسمارٹ فونز کے بغیر مسافروں کو متعلقہ ویب پورٹل پر معلومات فراہم کرنا ہوں گی، 12 گھنٹے سے کم قیام کرنے والے مسافروں کو ٹیسٹ اور پاس ٹریک پر معلومات فراہمی سے مستشنٰی حاصل ہوگا، معذور مسافر، اعلیٰ سطع بین الاقوامی وفود بھی مستشنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔

    پاکستان آنے والے تمام مسافر اور فضائی عملے کے لیے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم پُر کرنا لازمی ہوگا، طیاروں پر پی پی ای انوینٹری، گلوز، ماسک، چشمے، این 95 ماسک کی موجودگی بھی لازمی ہوگی، پرواز کے دوران تمام وقت مسافروں کو ماسک پہننا لازم ہوگا، مختص نشست کی تبدیلی بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔

    ایئر پورٹ آمد پر طبی عملہ مسافروں کا بخار چیک کرے گا اور ٹیسٹ رپورٹ سمیت دیگر شرائط کے بعد جانے کی اجازت دے گا، ایئر پورٹ پر مسافروں کو چھوڑنے اور لینے والوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

  • کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    لندن: برطانیہ میں فروری کے بعد سے لاک ڈاؤن سے چھٹکارے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں لاک ڈاؤنز کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔

    ویکسین منسٹر ناظم الزہاوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل سے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی ویکسین کی منظوری کا امکان ہے، اور 4 جنوری سے ویکسین لگانا شروع کر دیں گے۔

    ناظم الزہاوی کا کہنا تھا ڈیڑھ کروڑ افراد زیادہ خطرے کا شکار ہیں، چند ہفتے میں زیادہ خطرے کے شکار افراد کو ویکسین لگ جائے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جس کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر بھی پابندی عائد ہے، دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروایا گیا تھا، ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی۔

    ہیلتھ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، جب کہ برطانوی حکومت نے 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

  • کرونا وائرس: قوت مدافعت بڑھانے والی ساڑیوں کی فروخت شروع

    کرونا وائرس: قوت مدافعت بڑھانے والی ساڑیوں کی فروخت شروع

    بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے نوابوں کے شہر میں کپڑے کے ماہرین نے ایسی حیرت انگیز ساڑیاں تیار کی ہیں جو کرونا وائرس سے بچاؤ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق منفرد شناخت رکھنے والے بھارتی شہر بھوپال میں محکمہ ہینڈلوم اور دستکاری کے افسران کے مشورے پر ہینڈلوم کے ذریعے ایسی ساڑیاں تیار کی گئی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں قوت مدافعت کے اضافے پر خاص طور سے توجہ دی جا رہی ہے، ایسے میں خواتین کے لیے بھوپال میں ادویہ میں بھگو کر تیار شدہ ساڑیاں پیش کی گئی ہیں، جنھیں آیور واستر کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ ساڑیاں سیکڑوں سال پرانے قدیم جڑی بوٹیوں کے مصالحوں کے نسخے سے تیار کی گئی ہیں، ان کو بنانے میں لونگ، بڑی الائچی، چھوٹی الائچی، چکرا پھول، دار چینی، جاوتری، کالی مرچ، شاہی زیرہ، تیز پتے وغیرہ کا استعمال کیا گیا ہے۔

    ان مصالحوں کو پہلے باریک پیسا جاتا ہے، پھر انھیں ایک پیکٹ میں 48 گھنٹوں تک پانی میں رکھا جاتا ہے اور پھر کپڑوں کو دوائیوں والے پانی کی بھاپ پر گھنٹوں تک رکھ دیا جاتا ہے، اور اس طرح قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی ساڑیاں تیار ہو جاتی ہیں، ٹیکسٹائل ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ساڑی تیار کرنے میں 5 سے 6 دن لگ جاتے ہیں۔

    تاہم دوسری طرف آیور وید کے ماہرین اس دعوے پر متفق دکھائی نہیں دیتے، لیکن بھوپال کے آیور وید کالج کے ایچ او ڈی ڈاکٹر نتن مروہ کا کہنا ہے کہ آیور وید میں استعمال ہونے والی تمام دواؤں میں ایک خاص عنصر پایا جاتا ہے، جو جلد پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔

    یہ ساڑیاں فی الوقت بھوپال، اندور اور گوالیار میں فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں، ہینڈلوم اور دست کاری کے ترقیاتی کمشنر راجیو شرما کا کہنا تھا کہ جلد یہ گووا، ممبئی، نوئیڈا، نئی دہلی، احمد آباد، گجرات، جے پور، کولکتہ، بنگلورو، چنئی، حیدرآباد اور رائے پور بھی بھیجی جائیں گی۔

    ایک ساڑی کی قیمت تقریباً 3 سے 5 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، خریداروں کی جانب سے مثبت تاثر کا اظہار کیا جا رہا ہے، کہا جا رہا ہے کہ ان کی تیاری کے لیے خاص مہارت اور وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

    وبا کے دور میں اگر یہ ساڑیاں خواتین میں قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں تو یہ مقامی سطح پر ایک بڑی کامیابی سمجھی جائے گی۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کی دست کاری اور ہینڈلوم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ملبوسات بھارت سے باہر بھی اپنی الگ شناخت رکھتے ہیں۔

    ٹیکسٹائل کے ماہر ونود ملیار کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بنائی جانے والی ساڑیوں کو بنانے کا طریقہ بہت پرانا ہے، یہ ساڑیاں مصالحوں کے پانی سے تیار کی جاتی ہیں، اس کو پہننے کے بعد اس سے انسانوں میں جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

  • موبائل اونٹ لائبریریوں نے دنیا کو حیران کر دیا

    موبائل اونٹ لائبریریوں نے دنیا کو حیران کر دیا

    ایتھوپیا: جہاں ایک طرف دنیا بھر میں کرونا وائرس وبا کی وجہ سے کروڑوں بچوں کا تعلیمی سلسلہ رکا، وہاں افریقی ملک ایتھوپیا میں دہری مصیبت آئی، ایک طرف پہلے سے جبری مشقت کی وجہ سے مقامی بچے تعلیم سے محروم رہے، دوسری طرف وبا نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔

    تاہم، ایتھوپیا کے دور دراز علاقوں میں بچوں کو جبری مشقت سے بچانے اور ان کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا گیا جس کے بارے میں جان کر دنیا حیران ہوئی، یہ انوکھا منصوبہ تھا موبائل اونٹ لائبریریوں کا۔

    ایتھوپیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے مارچ میں اسکول بند ہو گئے تھے اور اس کے نتیجے میں تقریباً 26 ملین بچے گھروں میں بیٹھ گئے تھے، دوسری طرف ملک کے دیہی علاقوں میں پہلے ہی بچوں کو جبری مشقت اور کم عمری کی شادیوں کے خطرے کا سامنا تھا۔

    اس صورت حال میں ایک تنظیم نے ملک کے مشرقی صومالی علاقے میں بچوں کو تعلیم سے منسلک رکھنے کے لیے 20 سے زائد اونٹ وقف کر کے ان پر کتابوں سے بھری لکڑی کے صندوق لاد کر دیہات میں بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔

    عالمی تنظیم ‘سیو دا چلڈرن‘ کے ملکی ڈائریکٹر ایکن اوگوتوگولاری کا کہنا تھا کہ ‘یہ بہت بڑا بحران ہے لیکن ہم پرعزم ہیں کہ کرونا کے دنوں میں جہاں تک ہو سکے مالی لحاظ سے کمزور بچوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ افریقی دیہی علاقوں میں اونٹ لائبریریوں کے اس منصوبے کا آغاز تو 10 برس قبل ہوا تھا، تاہم کرونا وبا کے باعث، ایتھوپیا کے اس علاقے میں اس منصوبے کے ذریعے 33 سے زائد دیہات میں 22 ہزار سے زائد بچوں کی مدد کی گئی ہے۔

    منصوبے کے تحت مقامی رضاکار بچوں کی کتابیں اونٹوں پر لاد کر گاؤں گاؤں جاتے ہیں اور وہاں خیمے لگا کر کم از کم 3 دن قیام کرتے ہیں، اس دوران بچے کتابیں وہاں بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں اور گھروں میں بھی لے جا سکتے ہیں۔

  • کرونا وبا سے متعلق  اہم عرب ملک سے اچھی خبر

    کرونا وبا سے متعلق اہم عرب ملک سے اچھی خبر

    ریاض: سعودی عرب میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کرونا کے 332 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جو چند ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے سب سے کم کیسز ہیں۔

    سعودی وزارت صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 332 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 44 ہزار 875 ہو گئی ہے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 335 افراد صحت یاب بھی ہوئے،جس کے بعد سعودی عرب میں کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 31 ہزار 330 تک جاپہنچی ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز کورونا سے 15 افراد ہلاک ہوئے، اس طرح ملک میں اموات کی مجموعی تعداد 5 ہزار 296 ہو چکی ہے، سعودی عرب میں اس وقت ایکٹیو کیسز کی تعداد 8 ہزار 249 ہے جن میں سے 767 مریض انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  سعودی عرب میں کرونا ویکسین سے متعلق بڑی پیش رفت

    گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد مدینہ میں رہی جہاں 65 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔

    سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے کیسز میں مسلسل کمی آرہی ہے اور ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، کورونا کے کیسز میں کمی کے حوالے سے اب تک تمام اشارے امید افزا ہیں۔

  • کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کپڑے کے ماسک سے متعلق پریشان کن انکشاف

    سڈنی: کرونا وائرس سے بچنے کے لیے فیس ماسک کی اہمیت پر دنیا بھر کے طبی ماہرین اور ڈاکٹرز زور دیتے آ رہے ہیں، لیکن اب طبی ماہرین نے کپڑے سے بنے ماسک سے متعلق ایک پریشان کن انکشاف کیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کپڑے کے ماسک کے بار بار غیر محفوظ استعمال سے کرونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے وہ کہتے ہیں کہ اگر کرونا سے بچنا چاہتے ہیں توکپڑے کے ماسک کا استعمال احتیاط کے ساتھ کریں۔

    ماہرین یہ تو کہتے ہیں کہ کپڑے سے بنے فیس ماسک نئے کرونا وائرس سے بچانے میں مؤثر ہوتے ہیں مگر اس کی ایک شرط ہے، اور وہ یہ ہے کہ ہر بار استعمال کرنے کے بعد انھیں درست طریقے سے ضرور دھو لیں۔

    طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ضروری ہے کہ فیس ماسک کو خاص درجہ حرارت پر دھوئیں تاکہ وہ جراثیموں سے صاف ہو جائیں۔ اس سلسلے میں سڈنی کی نیو ساؤتھ ویلز یونی ورسٹی کے کیربی انسٹیٹوٹ نے ایک تحقیق کی۔ اس دوران 2015 کی ایک تحقیق کا تجزیہ کیا گیا۔ جس میں دیکھا گیا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک کس حد تک نظام تنفس کے وائرسز جیسا کہ فلو، رینو وائرسز اور سیزنل کرونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

    معلوم ہوا تھا کہ کپڑے سے بنے 2 تہوں والے ماسک اسپتالوں میں استعمال ہونے والے سرجیکل ماسکس جتنے مؤثر نہیں ہوتے بلکہ ان سے بیماری کا خطرہ ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے۔ تاہم اب محققین کا کہنا ہے کہ اس پرانی تحقیق میں کپڑے سے بنے فیس ماسک کو دھونے کے انداز پر روشنی نہیں ڈالی گئی تھی۔

    پانچ سال پرانی تحقیق میں طبی عملے کے ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 77 فی صد اپنے ماسک ہاتھ سے دھوتے تھے، اب نئے تجزیے میں محققین نے معلوم کیا کہ اس طریقے سے بیماری کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گرم پانی میں واشنگ مشین میں فیس ماسک کو دھویا جائے تو یہ بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر بن جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کپڑے کے فیس ماسک پہننے والے افراد کو انھیں روزانہ دھونا چاہیے اور مشین میں دھونے سے ہی وہ سرجیکل ماسک جتنے مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، اگر مشین نہ ہو تو بہت زیادہ گرم پانی میں اسے دھونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے بھی اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ کپڑے کے ماسک کو 60 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت والے پانی میں دھونا چاہیے۔

  • کرونا وبا کے دوران سب سے زیادہ سیاحت والا شہر؟

    کرونا وبا کے دوران سب سے زیادہ سیاحت والا شہر؟

    انطالیہ: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا کی معیشت پر نہایت گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے، سیاحت کا شعبہ بھی وسیع سطح پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا، تاہم اس وبا کے دوران ایک شہر ایسا تھا جو بحیرہ روم میں سب سے زیادہ سیاحت والا شہر بن گیا ہے۔

    یہ مقام ہے ترکی کا تفریحی شہر انطالیہ، جہاں بین الاقوامی چارٹرڈ پروازیں سب سے زیادہ رہیں، انطالیہ کو بحیرہ روم میں اس وجہ سے اپنے حریف سیاحتی مقامات کریٹ، روڈس اور ڈوبروینک پر برتری حاصل رہی۔ یہ تینوں شہر دنیا کے مقبول خوب صورت سیاحتی مقامات میں سے ایک ہیں۔

    سولیموس پہاڑ کے جنوب مغربی جانب 1 ہزار میٹر بلندی پر قائم قدیم تاریخی سیڈین شہر

    انطالیہ کے سٹی کونسل ٹورزم ورکنگ گروپ کے صدر رجب یاوز کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ کو وِڈ 19 کی وبا کے دوران انطالیہ نے بحیرہ روم کے ممالک میں سے سب سے زیادہ سیاحت کرنے والے شہر کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔

    سٹی کونسل ٹورزم کونسل کے مطابق ستمبر میں انطالیہ کے لیے بیرون ملک سے 4،647 بین الاقوامی چارٹر پروازیں آئیں جن میں تمام فلائٹس 91 فی صد تک بھری ہوئی تھیں۔ جب کہ ستمبر میں مایورکا کے لیے 2 ہزار 868 پروازیں، کریٹ کے لیے 2 ہزار 4، جزیرہ روڈوس کے لیے 1026 اور ڈوبروینک کے لیے 327 پروازوں نے اڑان بھری۔

    ماہ ستمبر میں سب سے زیادہ سیاح روس سے انطالیہ آئے، جب کہ ایک لاکھ 54 ہزار 659 سیاحوں کے ساتھ یوکرائن دوسرے نمبر پر رہا، برطانیہ سے 87 ہزار 914 ، جرمنی سے 79 ہزار 278 اور پولینڈ سے 27 ہزار 454 سیاح انطالیہ آئے۔

  • نجی اسکولوں کا کرونا سے جاں بحق افراد کے بچوں کو میٹرک تک مفت تعلیم دینے کا اعلان

    نجی اسکولوں کا کرونا سے جاں بحق افراد کے بچوں کو میٹرک تک مفت تعلیم دینے کا اعلان

    کراچی: نجی اسکولوں نے کرونا وائرس کی وبا سے جاں بحق افراد کے بچوں کو میٹرک تک مفت تعلیم دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں پرائیوٹ اسکولز کی نمائندہ تنظیموں کی میڈیا کانفرنس میں عہدے داران نے کہا کہ اسکولوں میں بچوں کی حفاظت کے لیے ایس او پیز کا خیال رکھا جا رہا ہے، بچے گلی محلوں اور گھروں سے زیادہ اسکولوں میں محفوظ ہوں گے۔

    نجی اسکولوں کی نمائندہ تنظیم نے اعلان کیا کہ جن بچوں کے والد کرونا وبا سے انتقال کر گئے ہیں ان کو میٹرک تک مفت تعلیم دی جائے گی، تنظیم کے عہدے دار سید شہزاد اختر نے کہا کہ جن والدین نے 7 ماہ سے فیسیں نہیں ادا کیں ان کے لیے آسان اقساط کے ساتھ فیس دینے کی گنجائش رکھی گئی ہے، جن والدین کے پاس گنجائش ہے ان سے درخواست ہے کہ وہ فیس ادا کر دیں۔

    حیدر علی نے میڈیا کانفرنس میں کہا کہ ہم 76 نکاتی ایس او پیز کے ایجنڈے کو تسلیم کرتے ہیں، اور والدین کو ملنے والے ایس او پیز کا بھی انتظار ہے، تمام بچے گلی محلوں اور گھروں سے زیادہ اسکولوں میں محفوظ ہوں گے، اسکولوں میں تمام اسٹاف سماجی فاصلے کا خیال رکھیں گے۔

    ‘ 28 ستمبر کے بعد تعلیمی اداروں کےایس او پیز پر مکمل عمل نہ کرنےپرسخت کارروائی ہوگی’

    انھوں نے کہا اسکولوں کی کینٹینز بند ہوں گی، بچے گھر سے کھانا، پانی لائیں، اساتذہ کو بھی ایس او پیز پر عمل کی تربیت دی جا رہی ہے۔

    سید طارق شاہ نے کہا کہ ایڈمیشن پالیسی کے تحت ٹرانسفر سرٹیفکیٹ کے بغیر کوئی اسکول ایڈمیشن نہیں دے گا، جن بچوں میں کرونا کی علامات ہوئیں ان کو گھر بھیجا جائے گا، غیر حاضری تصور نہیں کی جائے گی، جن بچوں میں کرونا کی علامات ہوئیں ان کے ٹیسٹ اسکولز نہیں کروائیں گے، حکومت نے یہ ٹیسٹ کروانے کی سہولت دی ہے۔