Tag: کرونا ویکسین کی قیمت

  • وفاقی کابینہ نے 2 کرونا ویکسینز کی قیمت فروخت کی منظوری دے دی

    وفاقی کابینہ نے 2 کرونا ویکسینز کی قیمت فروخت کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے 2 کرونا ویکسینز کی قیمت فروخت کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پاکستان میں نجی سیکٹر کی جانب سے درآمد کردہ کرونا ویکسینز کی قیمتوں سے متعلق ڈریپ کی ارسال کردہ سفارشات کی حتمی منظوری دے دی۔

    روسی ویکسین اسپوتنک V کی 2 خوراک پر مشتمل پیک کی قیمت 8 ہزار 449 روپے ہوگی، جب کہ 4 خوراک پر مشتمل پیک کی قیمت 16 ہزار 560 روپے ہوگی۔

    اسپوتنک V کی 10 خوراک پر مشتمل پیک کی قیمت 40 ہزار 555 روپے ہوگی، جب کہ 20 خوراک پر مشتمل پیک کی قیمت 81 ہزار 110 روپے ہوگی۔

    چینی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کنویڈیساکی فی انجکشن کی قیمت 4 ہزار 225 روپے ہوگی۔

    واضح رہے کہ آج ہی ڈریپ نے وفاقی کابینہ کو سفارشات ارسال کی تھیں، کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد اب ڈریپ کرونا ویکسینز کی قیمتوں کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کرے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی کی ایک فارما کمپنی نے روسی ساختہ کرونا ویکسین اسپوتنک V کی 50 ہزار ڈوز درآمد کی ہیں، جب کہ ایک ملٹی نیشنل فارما کمپنی چینی ویکسین درآمد کر رہی ہے، چینی کمپنی کی کرونا ویکسین ایک خوراک پر مشتمل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی سیکٹر کی درآمد کردہ ویکسین کی قیمت کا تعین ڈریپ نے کیا ہے، جس کے لیے ڈریپ کے پرائسنگ اور کاسٹنگ بورڈ کا اجلاس 19 مارچ کو ہوا تھا۔

  • کرونا ویکسین کی فی خوراک کتنے روپے کی ہوگی؟

    کرونا ویکسین کی فی خوراک کتنے روپے کی ہوگی؟

    پونے: بھارتی شہر پونے میں ویکسین تیار کرنے والے سیرم انسٹی ٹیوٹ نے کم آمدنی والے ممالک کے لیے ممکنہ کرونا ویکسین کی قیمت 225 روپے مقرر کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں قائم سیرم انسٹی ٹیوٹ نے آنے والی ممکنہ کرونا ویکسین کی قیمت زیادہ سے زیادہ دو سو پچیس روپے متعین کی ہے، یہ قیمت بھارت اور دیگر کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے ممالک کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    ویکسین کے سلسلے میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے تحت گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ امیونائزیشن (گاوی) 15 کروڑ ڈالر کا ایک رسک فنڈ بھی فراہم کرے گا، اس فنڈ کا استعمال برطانیہ کی کمپنی آسترازینیکا اور امریکی بایوٹیک کمپنی نوواویکس کی ممکنہ ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ کو وِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین کی جلد تیاری اور وسیع سطح پر تمام ممالک کی اس تک رسائی کے لیے گاوی، عالمی ادارہ صحت (WHO) اور کوایلیشن فار ایپی ڈیمک پریپیئرڈنیس انوویشن (سی ای پی آئی) کے درمیان پارٹنر شپ بھی عمل میں آئی ہے، اس پارٹنر شپ کے تحت 92 ممالک کے لیے ویکسین کی مذکورہ قیمت کا تعین کیا گیا ہے۔

    کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    سیرم انسٹی ٹیوٹ نے بھی بھارت میں گاوی اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ مذکورہ ممالک کے لیے 10 کروڑ خوراکیں تیار کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے شراکت داری کر لی ہے، اس معاہدے کے تحت بھارت کو برطانوی کمپنی AstraZeneca سے ویکسین کی 1 ارب خوراکوں میں سے 50 فی صد اور نوواویکس سے 1 ارب خوراکوں کا ایک حصہ حاصل ہونے کی امید ہے۔

    سی ای او سیرم انسٹی ٹیوٹ کا کہنا تھا کہ 2021 کی پہلی شش ماہی میں 10 کروڑ خوراکوں کی تیاری اور تقسیم کے لیے یہ کمپنی ویکسین کی تیاری کے عمل میں تیزی لائے گی۔

  • کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا وائرس ویکسین کی قیمت کے لیے عالمی معیار کا تعین کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے بدھ کو فائزر اور جرمن بائیوٹک کمپنی کے ساتھ 2 ارب ڈالرز کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کو وِڈ 19 کی ویکسین کے لیے قیمت کا معیار طے کر لیا ہے۔

    صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے قیمتوں کے معیار طے ہونے کا دباؤ دیگر مینوفیکچررز پر بھی پڑے گا کہ وہ بھی یہی قیمتیں مقرر کریں۔

    یہ معاہدہ جو ایک منظور ہونے والی ویکسین پر منحصر ہوگا، 5 کروڑ امریکیوں کے لیے ویکسی نیشن کا موقع فراہم کرے گا اور فی امریکی کو ویکسین 40 ڈالر میں پڑے گی، یا اتنے میں جتنے میں وہ سالانہ طور پر فلو ویکسین خریدتے ہیں۔

    معاہدے میں دوا ساز کمپنیوں کے فائدے کے حصول کا بھی خیال رکھا گیا ہے کیوں کہ وہ مہلک وائرس سے لوگوں کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں جس سے اب تک 6 لاکھ 37 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ویکسینز کے لیے دیگر معاہدوں کے برعکس امریکی حکومت سے فائزر اور جرمن BioNTech تب تک رقم وصول نہیں کریں گی جب تک ان کی تیار کردہ ویکسین وسیع سطح پر کلینکل ٹرائلز میں محفوظ اور مؤثر ثابت نہ ہوں، جس کے بارے میں توقع ہے کہ رواں ماں یہ ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

    امریکا اور دیگر حکومتوں نے اس سے قبل بھی کو وِڈ 19 ویکسین کی تیاری کے لیے معاہدے کیے ہیں، لیکن یہ پہلا معاہدہ ہے جس میں تیار شدہ ویکسین کی مخصوص قیمت کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ سینٹر فار میڈیسن پبلک انٹرسٹ کے شریک بانی اور صدر پیٹر پٹس کا کہنا ہے کہ فلو کی ویکسین کی اوسط قیمت 40 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

    میجوہو بائیو ٹیکنالوجی کے تجزیہ کار ومل دیون کا کہنا تھا کہ محفوظ اور مؤثر ہونے کے سلسلے میں جو دیگر بڑی تجرباتی ویکسینز سامنے آئیں گی، ان کے لیے بھی مذکورہ قیمت سے کوئی بہت زیادہ قیمت رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ٹیکوں کی 100 ملین (دس کروڑ) خوراکیں اس قیمت پر خریدنے پر اتفاق کیا ہے جو 39 ڈالر فی ویکسین بنے گی، اور یہ دو خوارکوں پر مبنی ہوگی، یعنی فی خوراک کی قیمت 19.50 ڈالر پڑے گی۔

    ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اس وبا کو توڑنے کے لیے ایک مؤثر ویکسین کی ضرورت تو ہے جس نے پوری دنیا میں معیشتوں کو متاثر کیا ہے، لیکن یہ بھی ضرورت ہے کہ یہ ویکسین اربوں لوگوں کے لیے دستیاب ہو، اور دوا ساز اداروں پر اس حوالے سے کافی دباؤ ہے کہ وہ عالمی سطح پر صحت کے بحران کے دوران بڑا منافع کمانے سے گریز کریں۔

    ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ فی شخص ویکسین اگر 40 ڈالر پڑتی ہے تو اس سے دوا تیار کرنے والی کمپنیاں بلاشبہ منافع کمائیں گی، اور چند علاقوں میں تو گراس منافع 60 سے 80 فی صد کے درمیان ہوگا، گراس منافع (گراس مارجن) میں ریسرچ اور تیاری کی لاگت شامل نہیں ہوتی، جس کے بارے میں امریکی کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین کے لیے یہ لاگت 1 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔