Tag: کرونا ویکسین

  • جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    ٹوکیو: جاپان نے 12 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت نے کرونا کے ٹیکوں کی مہم میں بارہ سے پندرہ سالہ بچوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان بچوں کو امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کی تیار کردہ یہ کرونا ویکسین اُن ویکسینز میں سے ایک ہے جو جاپان میں وزارت صحت کے ٹیکے لگانے کے منصوبے میں استعمال کی جا رہی ہیں۔

    امریکا میں فائزر کی کرونا ویکسین کی بارہ سے پندرہ برس عمر کے بچوں میں طبی آزمائش کی جا چکی ہے، جس میں اس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوئی، جاپان کی وزارت صحت کو اس کا ڈیٹا موصول ہونے کے بعد کم عمر کے بچوں کو بھی ویکسینیشن کے منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    جاپانی حکومت کے مشاورتی پینل نے اس منصوبے کی پیر کے روز منظوری دے دی ہے، تاہم 12 سے 15 سال کی عمر کے نو عمر بچوں کو ویکسین کا ٹیکہ لگانے کے لیے والدین کی رضامندی لازمی ہوگی۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دی تھی، ان میں ایک امریکی ویکسین موڈرنا اور دوسری آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کی تھی۔

  • یورپ میں 12 تا 15 برس کے بچوں کے لیے کس ویکسین کی اجازت دی گئی؟

    یورپ میں 12 تا 15 برس کے بچوں کے لیے کس ویکسین کی اجازت دی گئی؟

    برسلز: یورپی میڈیسن ایجنسی نے بچوں کے لیے کرونا ویکسی نیشن کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے کہا ہے کہ اس نے 12 تا 15 برس کی عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت دے دی ہے، تاہم اس کی حتمی منظوری کا فیصلہ یورپی یونین کمیشن کرے گا۔

    ای ایم اے کے مطابق بچوں کے لیے جس ویکسین کی اجازت دی گئی ہے وہ بائیو این ٹیک اور فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یورپی یونین نے کرونا ویکسین 16 سال سے زائد عمر کے افراد کو لگانے کی اجازت دی تھی۔

    یہ یورپ میں بارہ سے پندرہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے پہلی منظور شدہ کرونا ویکسین ہے، یورپی ممالک اب اپنے لیے اس کے استعمال کا فیصلہ خود کریں گے، جرمن حکام نے جمعرات کو اس سلسلے میں آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

    امریکا اور کینیڈا بھی رواں ماہ کے شروع میں نو عمروں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے چکے ہیں۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے یورپ کو گزشتہ دنوں خبردار کیا تھا کہ ویکسین لگانے کا عمل تیز کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کرونا وبا تب تک ختم نہیں ہوگی جب کہ 70 فی صد آبادی کو ویکسین نہیں لگ پائے گا۔

    ای ایم اے کے ویکسین کی حکمت عملی کے سربراہ مارکو کیولری نے کہا ہے کہ 12سے 15 سال کی عمر کے گروپ کو کم از کم 3 ہفتوں کے وقفے کے ساتھ 2 ڈوزز کی ضرورت ہوگی۔

  • کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    کرونا ویکسین: نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے؟

    گزشتہ دنوں ایک غلط خبر اور فرانس کے نوبل انعام یافتہ سائنس داں کے کرونا ویکسین سے متعلق دعوؤں نے دنیا بھر میں خاص طور پر اُن لوگوں کو خوف زدہ کردیا جو ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔

    فرانسیسی سائنس داں لک مونٹاگنیئر (Luc Montagnier) سے منسوب کردہ من گھڑت خبر میں سب سے پریشان کُن اور افراتفری پھیلانے والی بات ویکسین لگوانے کے دو سال کے اندر موت واقع ہوجانے کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ کرونا ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔

    دنیا بھر میں سائنس دانوں نے اس من گھڑت خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مونٹاگنیئر کی مختصر دورانیے کی ویڈیو میں بیان کردہ مفروضے درست نہیں ہیں۔ یہ بات کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کا شکار ہوسکتے ہیں، ان سے غلط منسوب کی گئی ہے اور مکمل طور پر غلط ہے، لیکن ان کے بیان کردہ چند مفروضوں کی وضاحت ضروری ہے جو ویکسین اور ویکیسینشن کے حوالے سے غلط فہمی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔

    یہ جان لیں‌ کہ سائنس کی دنیا میں کوئی بھی مفروضہ یا تحقیق اسی صورت لائقِ توجہ اور اہمیت کی حامل ہوتی ہے جب وہ بنیادی اصولوں اور قاعدے کے مطابق ہوں۔ ایسے دعوؤں کی پرکھ اور انھیں لائقِ توجّہ ثابت کرنے کے لیے ٹھوس حقائق پیش کرنا جب کہ کسی مفروضے پر بحث چھیڑنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر دلیل اور اس کا جواز فراہم کرنا پڑتا ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف تجربہ گاہوں میں‌ متحرک اور فعال سائنس دانوں اور ماہرین کے مطابق مذکورہ بحث قیاس آرائیوں پر مبنی اور انٹرویو سے متعلق عوامی سطح پر پھیلنے والی غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق سب کو یہ جان لینا چاہیے کہ مونٹاگنیئر نے ہرگز نہیں کہا کہ ویکسین لگوانے والے دو سال کے اندر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ یہ اُن سے منسوب کردہ جھوٹی بات ہے۔

    اس انٹرویو کی بنیاد پر دوسری بڑی غلط فہمی یہ پیدا کی گئی کہ مارچ سے مئی کے دوران حفاظتی ٹیکہ لگوانے کے باوجود امریکا میں 70 ہزار افراد موت کے منہ میں‌ چلے گئے جب کہ ویکسینیشن سے پہلے تین مہینوں کے دوران 25000 اموات ہوئی‌ تھیں اور یہ تعداد وبا کی شدّت کے باوجود بہت کم ہے۔ یہ اعداد و شمار یکسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ویکسینیشن سے پہلے برطانیہ، امریکا، جنوبی افریقا، برازیل اور بھارت جیسے ممالک میں کووڈ 19 کا وائرس اپنی شکل تبدیل کرتے ہوئے تیزی سے پھیل رہا تھا، لیکن انہی ممالک میں ویکسین لگانے کے کرونا کے کیسز میں بڑی حد تک کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح انسانی جسم پر وائرس کے مختلف شکلوں میں حملہ آور ہونے میں بھی حفاظتی ویکسین رکاوٹ بنی ہے۔

    فرانسیسی سائنس داں کا یہ دعویٰ سامنے آیا کہ ویکسین اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے، جسے ماہرین نے بے بنیاد اور مکمل طور پر غلط قرار دیا ہے۔

    سائنس دانوں اور طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ اور اموات سے متعلق حقائق اور تازہ اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو یہ بات سمجھنا مشکل نہیں کہ صورتِ حال بہتر ہو رہی ہے اور دنیا کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا واحد اور مؤثر ذریعہ اس کی ویکسین ہے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کی مفت ویکسینیشن کا عمل جاری ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ویکسین لگوائیں اور اس وبائی مرض سے محفوظ رہیں۔

  • کووڈ 19: پاکستان میں ویکسینیشن کا عمل کس طرح انجام پارہا ہے، جانیے

    کووڈ 19: پاکستان میں ویکسینیشن کا عمل کس طرح انجام پارہا ہے، جانیے

    پاکستان میں مرحلہ وار کووڈ 19 کی ویکسینیشن جاری ہے۔ ملک بھر میں اضلاع اور تحصیل کی سطح پر مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے، لیکن ویکسینیشن سے متعلق لوگ خدشات کا شکار بھی ہیں۔

    ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہر عمر اور طبقے سے تعلق رکھنے والے، ناخواندہ اور تعلیم یافتہ افراد بھی ویکسینیشن کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کا سبب ویکسین اور ویکسینیشن سے متعلق بعض افواہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلنے والی غیرمصدقہ خبریں اور غیر مستند معلومات ہیں۔ تاہم متعلقہ سائنس داں اور ماہرین ویکسینیشن کو مؤثر اور محفوظ عمل قرار دیتے ہیں۔

    یہاں ہم آپ کو ویکسینیشن کے بارے میں بنیادی اور ضروری معلومات فراہم کررہے ہیں۔

    پاکستان میں ویکسینیشن کا نظام اور طریقہ کار کیا ہے؟

    کرونا کا پھیلاؤ روکنے اور ہر فرد کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے مفت ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔

    کرونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے انتظام کی نگرانی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کررہا ہے اور اس کے لیے ایک باقاعدہ نظام وضع کیا گیا ہے۔ ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن اسی نظام کے تحت ایک طریقۂ کار کے مطابق کی جارہی ہے۔

    یاد رکھیے!

    امراض کی ادویّہ اور ویکسین کی تیّاری کے بعد اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ یہ مرض کے خلاف مؤثر اور انسانی جسم کے لیے محفوظ بھی ہوں۔ اس کے لیے ماہرین لیبارٹری کی سطح پر تجربات کرتے ہیں اور سب سے پہلے جانوروں یا انسانی خلیوں پر کسی بھی دوا کا اثر دیکھا جاتا ہے۔ اس کے مؤثر اور مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد ہی کوئی دوا انسانوں پر استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

    کووڈ 19 کی ویکسین لگوانا کیوں‌ ضروری ہے؟

    یہ ایک وبائی مرض ہے جو پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جہاں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے جن میں اجتماعات اور میل جول سے گریز، ماسک کا استعمال شامل ہے، وہیں ویکسین لگانے سے اس وائرس سے محفوظ رہنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    خصوصی مراکز پر ویکسینیشن کا عمل کیسے انجام دیا جارہا ہے؟

    کرونا ویکسین سرنج(ٹیکے) کی مدد سے بازو پر لگائی جاتی ہے۔ مستند ڈاکٹر کی نگرانی میں ویکسینیشن سینٹروں پر ماہر طبّی عملہ یہ کام انجام دیتا ہے۔ یہ عمل چند ہفتوں کے وقفے سے دہرایا جاتا ہے۔ ویکسین کی پہلی ڈوز لینے والے کو متعلقہ عملہ یہ بتا دیتا ہے کہ اسے اگلی ڈوز کس تاریخ کو لگوانی ہے۔

    ویکسینیشن سے قبل کون سی باتیں متعلقہ عملے کو ضرور بتانا چاہییں؟

    آپ کو شدید الرجی ہو یا آپ کسی دوسرے خطرناک مرض میں مبتلا ہوں، جیسے ذیابیطس، گردے یا جگر کی خرابی، یا حال ہی میں‌ کوئی بڑا آپریشن اور سرجری وغیرہ کروائی ہو۔ عورت اگر حاملہ ہو یا کوئی بھی فرد جسے شدید بخار ہو، اس کے علاوہ وہ افراد جو کرونا کا شکار ہوچکے ہیں، ان سب کو چاہیے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے اس بارے میں طبّی عملے کو آگاہ کریں۔

    کیا ویکسینیشن کے بعد کسی قسم کا طبّی مسئلہ یا کوئی جسمانی تکلیف لاحق ہوسکتی ہے؟

    یہ ایک عام بات ہے کہ آپ کو ویکسینیشن کے بعد بازو پر معمولی درد اور اس کی وجہ سے بے چینی کا احساس ہوگا۔ طبّی ماہرین کے مطابق تھکن، سَر یا جسم میں درد کے علاوہ کچھ لوگوں کو بخار بھی ہوسکتا ہے، لیکن یہ کیفیت جلد دور ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کو غیرمعمولی تکلیف اور شدید بخار کی شکایت ہو تو فوراً کسی مستند معالج سے رجوع کریں یا کسی بھی قریبی ویکسینیشن سینٹر کو اس سے آگاہ کریں۔

  • ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ: جہاں ایک طرف دنیا کرونا ویکسین کے حصول میں لگی ہوئی ہے، وہاں ہانگ کانگ جلد ہی کرونا وائرس ویکسین کے لاکھوں کی تعداد میں ڈوز ضائع کرنے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کا انتظامی علاقہ ہانگ کانگ میعاد ختم ہونے کی وجہ سے کرونا ویکسین کے لاکھوں ڈوز جلد ضائع کر دے گا، یہ ویکسین پڑے پڑے ایکسپائر ہو رہی ہے، ​جب کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ویکسینیشن کے لیے خود کو رجسٹر نہیں کرایا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کی سرکاری ویکسین ٹاسک فورس نے عوام کو تنبیہ کی ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کی پہلی کھیپ کے استعمال کی مقررہ مدت ختم ہونے میں صرف تین مہینے کا وقت رہ گیا ہے۔

    سینٹر برائے تحفظ صحت کے سابق کنٹرولر تھامس سانگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ویکسینز کی ایک مقررہ میعاد ہوتی ہے، جس کے بعد وہ استعمال کے قابل نہیں رہتیں، بائیو این ٹیک کے لیے ویکسینیشن سینٹرز منصوبے کے مطابق ستمبر میں ویکسین لگانا بند کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا ایسے میں یہ بالکل بھی درست نہ ہوگا کہ ہانگ کانگ غیر استعمال شدہ ویکسین ڈوز لے کر بیٹھا رہے اور باقی دنیا ویکسین حاصل کرنے کے لیے جدوجہد میں لگی ہو۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ نے آبادی کی تعداد کے لحاظ سے فائزر بائیو این ٹیک اور چین کی سائنو فارم ویکسین کے 75 لاکھ ڈوز خریدے تھے، تاہم آن لائن افواہوں اور وائرس فری شہر میں ہنگامی صورت حال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ویکسین لگوانے کے لیے ہچکچاہٹ دیکھی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب تک صرف 19 فی صد آبادی نے ویکسین کا ایک ڈوز، اور صرف 14 فی صد نے دو ڈوز لیے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تشویش ناک امر یہ ہے کہ خود طبی عملے میں بھی ہچکچاہٹ پائی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ ویکسین کو انتہائی کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہوتا ہے اور یہ 6 مہینے تک قابل استعمال رہتی ہے۔

  • بڑی کامیابی، پاکستان میں تیار ویکسین ’پاک ویک‘ رواں ہفتے دستیاب ہوگی

    بڑی کامیابی، پاکستان میں تیار ویکسین ’پاک ویک‘ رواں ہفتے دستیاب ہوگی

    اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان میں تیار شدہ کرونا ویکسین ’پاک ویک‘ استعمال کے لیے رواں ہفتے دستیاب ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک ویک کرونا ویکسین ملک میں رواں ہفتے استعمال کے لیے دستیاب ہوگی، ذرائع کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ وزارت صحت نے این سی او سی کو کرونا ویکسین سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا پاکستان میں کرونا ویکسین پاک ویک کے نام سے دستیاب ہوگی، قومی ادارہ صحت میں تیار شدہ کرونا ویکسین کی پیکنگ جاری ہے، یہ ویکسین پاکستان اور کین سائینو ملٹی نیشنل کمپنی کی مشترکہ کاوش ہے۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق پہلے فیز میں پاک ویک کی 1 لاکھ ڈوز تیار کی گئی ہیں، جب کہ این آئی ایچ کی کرونا ویکسین کی ماہانہ پیدواری صلاحیت 3 ملین ڈوز ہے، یہ ویکسین چینی ٹیم کی زیر نگرانی پاکستانی ماہرین نے تیار کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ویکسین کے لیے خام مال چینی کمپنی نے فراہم کیا ہے، جب کہ کرونا ویکسین کی دوسری کھیپ پاکستانی ماہرین تیار کریں گے، این آئی ایچ کوالٹی کنٹرول ڈویژن میں ویکسین کے ٹرائلز کامیابی سے مکمل کیے جا چکے ہیں جن کے ابتدائی نتائج میں کرونا ویکسین محفوظ اور مؤثر پائی گئی۔

    پاک ویک کرونا ویکسین کے استعمال کی حتمی منظوری ڈریپ کنٹرول لیب دے گی، این آئی ایچ نے ڈریپ سے اجازت نامے کے لیے درخواست بھی تیار کر لی ہے، جسے 48 گھنٹوں میں جمع کرانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کنٹرول لیب فار بائیولوجیکل ڈریپ ویکسین کی جانچ کرے گی، ڈریپ سے منظوری ملنے پر کرونا ویکسین ملک میں استعمال ہو سکے گی۔

  • حج کے لیے ویکسینیشن، پاکستان کی سعودی حکومت سے اہم درخواست

    حج کے لیے ویکسینیشن، پاکستان کی سعودی حکومت سے اہم درخواست

    اسلام آباد: سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج کے لیے کرونا ویکسینیشن کی شرط کے سلسلے میں پاکستانی وزارت خارجہ نے سعودی حکومت سے رابطہ کر کے اہم درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حج کے لیے عازمین کے سلسلے میں پاکستان نے سعودی حکومت سے چینی ویکسین رجسٹرڈ کرنے کی درخواست کر دی ہے، پاکستان نے سعودی حکام کے سامنے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے چین کے علاوہ دیگر ممالک کی ویکسینز فوری لگوانا مشکل قرار دے دیا۔

    پاکستان نے مؤقف پیش کیا ہے کہ پاکستانیوں نے چینی ویکسین لگوائی ہے، اور ڈاکٹرز دوبارہ کوئی اور ویکسین لگوانے کی اجازت نہیں دیتے، اس لیے عازمین حج کے لیے سعودی وزارت صحت چینی ویکسین کی اجازت دے۔

    پاکستان نے درخواست میں یہ بھی کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چینی ویکسین کو منظور کر لیا ہے، اس لیے چینی ویکسینیشن کو تسلیم کیا جائے۔

    حج ادائیگی کی اجازت، پاکستانی عازمین کے لیے اچھی خبر

    یاد رہے کہ دو دن قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نور الحق قادری نے بتایا تھا کہ رواں سال محدود پیمانے پر ایس او پیز کے ساتھ فریضہ حج ادا کیا جائے گا، اور اس سلسلے میں وہ سعودی وزارت حج کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا حج سے متعلق انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، حج کی تاریخ اور عازمین کی تعداد سے متعلق اہم اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے، اگر زیادہ تعداد میں عازمین کی اجازت دی گئی تو سرکاری حج پالیسی کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 9 مئی کو سعودی عرب نے سخت احتیاطی تدابیر کے ساتھ رواں سال حج پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

  • مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    ٹوکیو: جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں مزید دو کرونا ویکسینز کو منظوری مل گئی، ان میں ایک کو امریکی فارما کمپنی موڈرنا اور دوسری کو برطانیہ میں قائم کمپنی آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونی ورسٹی نے تیار کیا ہے۔

    جاپانی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ماہرین کے ایک پینل نے جمعرات کو ان ویکسینز کے استعمال کی اجازت دی تھی، جس کے بعد باقاعدہ منظوری دی گئی، جمعے کو وزارت کی جانب سے باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ ان ویکسینز کی افادیت اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    جاپان کے شہروں ٹوکیو اور اوساکا میں آئندہ پیر سے کھلنے والے بڑے ویکسین مراکز پر موڈرنا ویکسین لگانے کا آغاز ہوگا، تاہم آسٹرا زینیکا ویکسین کو فی الوقت عوامی پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کرونا ویکسین سے خون کے لوتھڑے بننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد اس کے استعمال میں دنیا بھر میں احتیاط برتی جا رہی ہے، جاپان نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال اسے سرکاری پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں جاپانی وزارت صحت محتاط طریقے سے جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ کس عمر کے گروپس کو آسٹرا زینیکا ویکسین دی جائے، دوسری طرف حکومت جاپان نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ویکسینز کی منظوری سے ملک بھر میں ویکسین لگائے جانے کے عمل میں تیزی آئے گی۔

  • یورپی یونین کون سی کرونا ویکسین خریدے گی؟

    یورپی یونین کون سی کرونا ویکسین خریدے گی؟

    برسلز: یورپی یونین نے 1.8 بلین کرونا ویکسینز خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے، تاہم ہنگری نے معاہدے کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو یورپی یونین نے جرمن ویکسین بائیو این ٹیک۔فائزر کے ساتھ ایک ارب 80 کروڑ کرونا ویکسین ڈوز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر لیے۔

    ای یو کمیشن کی سربراہ اُرسلا وان ڈرلئین نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے کرونا ویکسین کے حصول کے لیے بائیو این ٹیک۔فائزر کے ساتھ تیسرا معاہدہ کر لیا ہے۔

    ڈرلئین کا کہنا تھا کہ نئے معاہدے کے مطابق ویکسین بنانے والی کمپنی یورپی یونین کو 2023 تک 900 ملین اضافی خوراکوں کے ساتھ کُل 1.8 بلین اضافی ویکسین فراہم کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین دیگر کمپنیوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے طویل المدت معاہدے کر سکتی ہے، اور یہ ویکسینز وبا کے خلاف جدوجہد میں اور وائرس کی تبدیل شدہ حالتوں کے علاج میں استعمال کی جائیں گی۔

    دوسری طرف یونین کے ملک ہنگری نے ویکسین خریدنے کے اس معاہدے کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہنگری مغربی ویکسینز کے ساتھ ساتھ چینی اور روسی کرونا ویکسینز بھی استعمال کر رہا ہے، اور اب تک 40 فی صد ہنگرین آبادی ویکسین کا پہلا ڈوز حاصل کر چکی ہے، جو یورپ میں دوسری بڑی ویکسی نیشن شرح ہے۔

  • کرونا ویکسین کی فروخت سے کتنے افراد نئے ارب پتی بنے؟

    کرونا ویکسین کی فروخت سے کتنے افراد نئے ارب پتی بنے؟

    نیویارک: کرونا وائرس کی ویکسین نے دنیا میں 9 افراد کو ارب پتی بنا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا ویکسین کی فروخت سے ہونے والے مالی منافع نے دنیا میں کم از کم نو افراد کو ارب پتی بنا دیا ہے۔

    کرونا ویکسین کی فروخت سے ارب پتی افراد میں نو کے اضافے کے حوالے سے پیپلز ویکسین الائنس نامی ادارے نے کہا ہے کہ ان نئے ارب پتیوں کے پاس اب مجموعی طور پر 19.3 ارب ڈالر ہیں، جو کہ کم آمدنی والے ممالک میں تمام افراد کو 1.3 مرتبہ ویکسین لگانے کے لیے کافی ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دولت ’فوربز رچ لسٹ‘ کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔

    عالمی سطح پر غربت کے خاتمے کے لیے بیس خیراتی اداروں کی تنظیم آکسفیم سے تعلق رکھنے والی اینا میریٹ نے سخت الفاظ میں تنقید کی ہے کہ یہ ارب پتی افراد دراصل دوا ساز کمپنیوں کی دولت کی انسانی شکل ہیں، جو کہ ویکسینز کی خرید و فروخت کے نظام پر قابض ہیں۔

    پیپلز ویکسین الائنس نے دوا ساز کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسین کی ٹیکنالوجی پر زیادہ سرمایہ لگانا بند کیا جائے، الائنس نے یہ بھی کہا کہ ان 9 افراد کے علاوہ ویکسین کی وجہ سے 8 موجودہ ارب پتی افراد نے بھی اپنی مجموعی دولت میں 32.2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ویکسین ارب پتی افراد کی نئی فہرست میں سب سے پہلا نام موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل کا ہے، ان کے بائیو این ٹیک کے ساتھی اوگر ساہن بھی فہرست میں شامل ہیں، دیگر 3 نئے ارب پتی چینی ویکسین کمپنی کین سائنو بائیولاجکز کے ساتھی بانی ہیں۔