Tag: کرونا ویکسین

  • بھارت میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کا 2 سے 18 سال کے بچوں پر ٹرائل

    بھارت میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کا 2 سے 18 سال کے بچوں پر ٹرائل

    نئی دہلی: بھارت میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کا 2 سے 18 سال کے بچوں پر ٹرائل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں تیار ہونے والی کو وِڈ ویکسین (Covaxin) کا ٹرائل بچوں پر آئندہ 10 سے 12 روز میں شروع کر دیا جائے گا، جن بچوں پر ویکسین کا ٹرائل کیا جائے گا ان کی عمریں دو سے 18 سال کے درمیان ہوں گی۔

    این آئی ٹی آئی کے ایک رکن وی کے پال کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ اب بھارتی بائیو ٹیک کرونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ طے کیا جائے گا، ملک میں بچوں پر ٹیسٹ کی جانے والی یہ پہلی کرونا ویکسین ہوگی۔

    خیال رہے کہ بھارت میں ڈرگز کنٹرولر جنرل کی جانب سے 13 مئی کو کوویکسین کے ٹرائل کی اجازت دی گئی تھی، بھارتی وفاقی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق ٹرائلز کے ان دونوں مراحل میں 525 صحت مند رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔

    کرونا ویکسین اسٹور کرنے کی مدت کے حوالے سے بڑی خبر

    یاد رہے کہ اپریل کے مہینے میں آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا تھا، برطانوی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ ویکسین آسٹرا زینیکا کا بچوں پر ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا۔

    ویکسین آسٹرا زینیکا کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا تھا، واضح رہے کہ طبی ماہرین اور سائنس دان انسانی جسم میں کرونا ویکسین کے باعث بلڈ کلاٹس بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • کرونا ویکسین اسٹور کرنے کی مدت کے حوالے سے بڑی خبر

    کرونا ویکسین اسٹور کرنے کی مدت کے حوالے سے بڑی خبر

    ایمسٹرڈیم: یورپین میڈیسن ایجنسی (EMA) نے کرونا ویکسین اسٹور کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو یورپ کے سرکاری ڈرگ ریگولیٹر نے کہا ہے کہ فائزر اینڈ بائیو این ٹیک کی کو وِڈ 19 ویکسین عام فریج یا درجہ حرارت پر 31 دن تک اسٹور کی جا سکتی ہے، اس سے قبل یہ مدت صرف 5 دن تھی۔

    ادویات کے یورپی نگران ادارے کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اب خطے میں ویکسین کی ترسیل کے دوران لاجسٹک مشکلات کو کم کیا جا سکے گا، ایجنسی کا کہنا ہے کہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ اضافی ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد اس تبدیلی کی منظوری دی گئی ہے۔

    بائیو این ٹیک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ویکسین کو اسٹور کرنے کی شرائط میں تبدیلی اس کی پائیداری کے جائزے کے نئے اعداد و شمار کی بنیاد پر کی گئی ہے، جن میں پراڈکٹ کے 31 روز تک معیاری ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

    توقع ہے کہ اس تبدیلی سے یورپی یونین کو ویکسین کے ٹیکے لگانے کے پروگرام کو تقویت دینے میں مدد ملے گی، یورپی یونین اپنے 70 فی صد بالغ شہریوں کو موسم گرما تک ویکسین کے ٹیکے لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، فی الحال ان شہریوں کے 36 فی صد حصے کو ویکسین کا کم سے کم ایک ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔

    یاد رہے کہ پہلے یہ ہدایت کی گئی تھی کہ ویکسین کو 70 اور 80 سیلسئس کے درمیان انتہائی کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہے، اور استعمال سے صرف چند ہی دن قبل ویکسین کو معیاری میڈیکل فریج میں منتقل کیا جا سکتا تھا۔

    ای ایم اے کا کہنا ہے کہ انھوں نے فریج میں 2 اور 8 سیلسئس کے درمیان ویکسین کی بند شیشی رکھنے کی مدت پانچ دن سے بڑھا کر ایک ماہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

  • روس نے اسپوتنک ویکسین کے سنگل ڈوز کی منظوری بھی دے دی

    روس نے اسپوتنک ویکسین کے سنگل ڈوز کی منظوری بھی دے دی

    ماسکو: روسی صحت حکام نے اسپوتنک لائٹ کرونا ویکسین کے سنگل ڈوز ورژن کی منظوری بھی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ویکسین تیار کرنے والے ادارے نے بتایا کہ روس میں صحت حکام نے اسپوتنک V کرونا وائرس ویکسین کے سنگل ڈوز ورژن کی منظوری دے دی ہے۔

    رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ (آر ڈی آئی ایف) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپوتنک لائٹ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 79.4 فی صد مؤثر ہے، جب کہ 2 ڈوز والی اسپونک V ویکسین کی افادیت 91.6 فی صد ہے۔

    سنگل ڈوز لائٹ ویکسین کی افادیت کا یہ نتیجہ 5 دسمبر 2020 سے 15 اپریل 2021 کے دوران روس کے بڑے پیمانے کے ویکسی نیشن پروگرام کے دوران دیے گئے انجیکشن کے بعد 28 دنوں میں حاصل کیا گیا۔

    روسی اسپوتنک ویکسین کو آر ڈی آئی ایف کے زیر تحت جمیلیا سینٹر نے تیار کیا ہے، اگست 2020 میں بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز سے قبل ہی اسے رجسٹرڈ کر لیا گیا تھا، نومبر میں اس ویکسین کے حتمی ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے تھے جو 18 ہزار سے زیادہ رضاکاروں پر مشتمل تھے، ان رضاکاروں کو ویکسین کے 2 ڈوز اور پلیسبو کا استعمال کرایا گیا تھا۔

    روس کی تیار کردہ اس ویکسین کو 60 سے زیادہ ممالک میں استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، تاہم یورپی میڈیسن ایجنسی یا امریکی ایف ڈی اے کی جانب سے اسے منظوری نہیں مل سکی ہے۔

    آر ڈی آئی ایف کے مطابق ٹرائل کے دوران ویکسین کے کوئی مضر اثرات نہیں دیکھے گئے تاہم کچھ افراد کو فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا۔ اب تک دنیا بھر میں 2 کروڑ افراد اسپوتنک V کی ایک ڈوز لے چکے ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلہ، ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل

    کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلہ، ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل

    واشنگٹن: کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا بھر میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلے نے ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کرونا وبا کے خاتمے کے لیے دنیا میں ویکسین کی آسان رسائی کے لیے کوشاں نظر آ رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ کرونا ویکسین سے پیٹنٹ پروٹیکشن ہٹانے کے لیے متحرک ہو گئی۔

    امریکی نمائندہ تجارت کیتھرین تائی نے ڈبلیو ٹی او (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) کے بند کمرہ اجلاس کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا وبا کے خاتمے کے لیے پیٹنٹ پروٹیکشن ہٹانی ہوگی، ڈبلیو ٹی او کے تحت ویکسین سے پیٹنٹ پروٹیکشن عارضی طور پر ہٹائی جائے۔

    کیتھرین تائی کا کہنا تھا کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی بانٹنے کا فیصلہ دنیا سے کرونا کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے، اس اقدام سے ہر ملک ویکسین تیار کر کے شہریوں کو لگا سکے گا، دنیا صحت کے بحران سے دوچار ہے، ہمیں غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    امریکی نمائندہ تجارت نے کہا بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے دنیا کے ہر شخص کے لیے ویکسین میسر ہو۔

    تاہم دوسری طرف کرونا ویکسین بنانے والی انڈسٹری نے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے، امریکی فارما سوٹیکل مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کی تیاری ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔

    اس فیصلے کے بعد امریکا میں ویکسین بنانے والی کمپنیوں کے شیئرز بھی گر گئے ہیں، فائزز، بائیو این ٹیک اور دیگر ویکسین مینوفیکچررز کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔

  • کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر اہم پابندی عائد

    کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں پر اہم پابندی عائد

    کویت سٹی: کویت میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کے سفر پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والے کویتی شہریوں، ان کے رشتہ داروں اور گھریلو ملازمین پر بیرون ملک سفر پر پابندی لگا دی۔

    کویتی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے مطابق اس پابندی پر 22 مئی 2021 سے عمل درآمد شروع ہوگا، اور اس سے وہ لوگ مستثنیٰ ہوں گے جن کے لیے ویکسین لینا ضروری نہیں ہے۔

    کابینہ اجلاس میں غیر ملکیوں کے کویت آنے پر پابندی میں توسیع کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، دریں اثنا بیرون ملک سفر کے لیے ویکسین لگوانے والوں کے حوالے سے تفصیلات بھی جاری کر دی گئیں۔

    کویت میں ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے منفرد ایپ متعارف

    وہ شہری بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں جنھوں نے 2 خوراکیں لیں اور دوسری خوراک پر 2 ہفتے سے زیادہ گزر گئے ہیں، وہ شہری جنھوں نے ویکسین کی ایک خوراک لی ہو اور 5 ہفتے سے زیادہ گزر گئے ہوں۔

    وہ شہری جو کرونا میں مبتلا ہو کر صحت یاب ہوئے اور ویکسین کی ایک خوراک لے چکے ہوں اور انھیں 2 ہفتے سے زیادہ گزر چکے ہوں۔

  • 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ویکسین کی منظوری سے متعلق بڑا قدم

    15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ویکسین کی منظوری سے متعلق بڑا قدم

    برلن: فائزر اور بائیو این ٹیک نے بچوں کے لیے بھی کرونا ویکسین کی منظوری مانگ لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک نے یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹرز سے درخواست کی ہے کہ وہ 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے کرونا وائرس کے ٹیکے کو منظوری فراہم کریں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے یورپ میں نوجوانوں اور کم خطرے والی آبادیوں کو بھی ویکسین تک رسائی مل سکتی ہے۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ان کی درخواست 2 ہزار سے زیادہ نو عمروں پر کی جانے والی ایک جدید تحقیق پر مبنی ہے، جس میں یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر پائی گئی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل مشترکہ طور پر کرونا ویکسین تیار کرنے والی ان کمپنیوں نے درخواست کی تھی کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) ان کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت کو 12 تا 15 سال کی عمر تک بڑھایا جائے۔

    ادھر جرمنی کی وزارت صحت کی جانب سے اس خبر کا خیر مقدم کیا گیا ہے، وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بڑے بچوں کے لیے ویکسین کی منظوری دی جا سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کو وِڈ 19 ویکسین پہلی ویکسین تھی، گزشتہ سال دسمبر میں ای ایم اے نے جس کی منظوری دی تھی، بعد ازاں 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے 27 ممالک کے یورپی یونین میں استعمال کے لیے اسے لائسنس فراہم کیا گیا تھا۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایک کڑوی سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک نے صرف 0.3 فی صد کرونا ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو کُل ویکسین کا صرف 0.3 فی صد ہی دیا گیا ہے۔

    انھوں نے پرتگال کے زیر اہتمام آن لائن صحت کانفرنس میں کہا دنیا بھر میں کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں دی گئیں، لیکن ان میں سے 82 فی صد امیر اور درمیانے درجے کی آمدن والے ممالک کو دی گئیں، دوسری طرف غریب ممالک کو ایک فی صد بھی فراہم نہیں کی گئیں، اور یہ ایک سچائی ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین تک رسائی عالمی وبائی بیماری کا سب سے بڑا چیلینج ہے۔

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ایک ماہ قبل اقوام متحدہ نے بھی دنیا کے چند امیر ممالک پر کرونا وائرس کی ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے کڑی تنقید کی تھی، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

  • ویکسین کی ایک خوراک سے گھر میں وائرس کے پھیلاؤ میں 50 فی صد سے زائد کمی آ جاتی ہے!

    ویکسین کی ایک خوراک سے گھر میں وائرس کے پھیلاؤ میں 50 فی صد سے زائد کمی آ جاتی ہے!

    لندن: کرونا ویکسین کی افادیت کو ایک بار پھر ایک بڑی طبی تحقیق کے ذریعے ثابت کر دیا گیا ہے، ریسرچ میں سامنے آیا ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک سے گھر میں وائرس کے پھیلاؤ میں 50 فی صد سے زائد کمی آ جاتی ہے۔

    پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کی جانب سے شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فائزر یا آسٹرا زینیکا کی ویکسین کی ایک خوراک گھر میں ایک فرد سے دیگر افراد میں کرونا کی منتقلی کو پچاس فی صد سے بھی زیادہ کم کر دیتی ہے۔

    ریسرچ کے دوران یہ معلوم ہوا کہ وہ افراد جنھیں ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی تھی، جب 3 ہفتے بعد وہ وائرس سے متاثر ہوئے تو وہ ویکسین نہ لینے والوں کی نسبت اپنے گھر والوں میں کم وائرس پھیلانے کا سبب بنے۔

    اس طبی تحقیق میں 24 ہزار گھروں کے 57 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا ویکسین نہ لگوانے والے تقریباً 10 لاکھ کیسز سے تقابل کیا گیا، اور یہ نتیجہ حاصل ہوا کہ ویکسین لینے والے افراد اپنے گھروں میں ویکسین نہ لینے والوں کی نسبت نصف سے بھی کم تناسب سے وائرس پھیلاتے ہیں۔

    برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک نے اس تحقیق کے نتائج پر بیان دیتے ہوئے اسے ایک شان دار خبر قرار دیا، اور کہا کہ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ ویکسین زندگیاں بچاتی ہے، تاہم یہ تحقیق حقیقی دنیا کا تفصیلی ڈیٹا ہے، جو دکھا رہی ہے کہ اس سے وائرس کا پھیلاؤ بھی کم ہوتا ہے۔

    میٹ ہنکاک کا کہنا تھا ریسرچ سے اس بات کو تقویت ملی ہے کہ ویکسین وبا سے نکلنے کا بہتری ذریعہ ہے، یہ آپ کی اور آپ کے گھر والوں کی حفاظت کرتی ہے۔

    ایک اور طبی تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئے تھی کہ ویکسین کی ایک خوراک کے 4 ہفتوں بعد وائرس پیدا ہونے کا خدشہ 65 فی صد سے زائد کم ہو جاتا ہے۔

  • کویت: ادارہ جاتی قرنطینہ کے حوالے سے بڑا ریلیف

    کویت: ادارہ جاتی قرنطینہ کے حوالے سے بڑا ریلیف

    کویت سٹی: مملکت کویت میں منظور شدہ ویکسینز لینے والے افراد کو ادارہ جاتی قرنطینہ سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت میں آنے والے وہ افراد اب ادارہ جاتی قرنطینہ کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے جنھوں نے کویت کی منظور شدہ ویکسینز میں سے کوئی ایک لی ہوگی۔

    اس سلسلے میں کویتی وزارت صحت نے سول ایوی ایشن کو ایک نوٹس بھی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق وزارتِ صحت کی جانب سے منظور شدہ ویکسین کی فہرست میں فائزر بائیو این ٹیک، آسٹرا زینیکا آکسفورڈ، موڈرنا اور جانسن اور جانسن کی تیار کردہ کرونا ویکسینز شامل ہیں۔

    وزارت صحت کے سکریٹری ڈاکٹر مصطفیٰ رضا نے جاری نوٹس میں منظور شدہ ویکسینز کی فہرست میں مسلسل اپڈیٹ سے بھی آگاہ کیا۔

    وزارت صحت کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ریاست کویت کے ذریعے منظور شدہ ویکسینز کے وصول کنندگان کو چھوٹ اور سہولیات دی جا رہی ہیں، خواہ یہ ویکسی نیشن ریاست کویت میں ہو یا بیرون ملک، ان افراد کو ادارہ جاتی قرنطینہ سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    یہ افراد کابینہ کی 22 مارچ 2021 کو جاری کردہ قرار داد کے مطابق گھر کا قرنطینہ کریں گے، جب کہ استثنیٰ کے حوالے سے دیگر شرائط مندرجہ ذیل ہوں گی:

    منظور شدہ ویکسینز لینے والے وہ افراد ادارہ جاتی قرنطینہ سے مستثنیٰ ہوں گے جنھوں نے ویکسین کی ایک خوراک لی ہو اور 5 ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہو۔ وہ افراد جنھوں نے کسی ویکسین کی 2 خوارکیں لی ہوں اور دوسری خوراک کے بعد 2 ہفتے سے زیادہ دن گزر چکے ہوں۔

    وہ لوگ جو کرونا وائرس کے انفیکشن سے صحت یاب ہوئے اور ریاست کویت میں منظور شدہ ویکسین میں سے کسی ایک کی ایک خوراک وصول کی ہو، اور 2 ہفتے ہو چکے ہوں، وہ بھی ادارہ جاتی قرنطینہ کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ کویت آمد سے 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ کی شرط جاری ہے، جب کہ گھریلو قرنطینہ کے بعد بھی پی سی آر ٹیسٹ لازم ہے۔

  • زیادہ مؤثر اور نہایت سستی کرونا ویکسین سے متعلق خوش خبری

    زیادہ مؤثر اور نہایت سستی کرونا ویکسین سے متعلق خوش خبری

    واشنگٹن: امریکا میں زیادہ مؤثر اور انتہائی کم قیمت ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں نہایت کم قیمت ویکسین کی تیاری جاری ہے، یہ کرونا ویکسین تجرباتی مرحلے میں ہے، اس کی قیمت انتہائی کم ہوگی تاہم یہ کرونا کی زیادہ تر اقسام کے خلاف بھرپور مزاحمت فراہم کرے گی۔

    اس یونی ورسل کو وِڈ ویکسین پر امریکا کی ورجینیا یونی ورسٹی کے ماہرین کام کر رہے ہیں، یہ ویکسین کرونا کے اسپائیک پروٹین کو ہدف بنائے گی، جو کہ تمام اقسام کے کرونا وائرسز میں عام ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ اس کرونا ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت ایک ڈالر سے بھی کم ہو سکتی ہے۔

    جانوروں پر اس یونی ورسل ویکسین کے تجربات کے نتائج بھی ایک طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کیے جا چکے ہیں، جس کے مطابق یہ ویکسین لینے والے جانوروں میں کو وِڈ اور ہیضے کا باعث بننے والے 2 قسم کے وائرسز سے تحفظ ملا۔

    چوں کہ یہ دونوں کرونا وائرس کسی حد تک ایک جیسے ہیں اس لیے محققین کا کہنا تھا کہ اس ویکسین سے کرونا کی مختلف اقسام سے تحفظ فراہم ہو سکے گا۔ کو وِڈ 19 کے علاوہ دیگر کرونا وائرسز دنیا بھر میں 25 فی صد نزلہ زکام کے کیسز کا باعث بنتے ہیں، محققین ان سب کی روک تھام کے لیے اس یونی ورسل ویکسین پر کام کر رہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ایک جینیاتی طور پر تدوین شدہ بیکٹیریا پر مبنی ہے جس کی بڑے پیمانے پر تیاری کی لاگت موجودہ کرونا ویکسینز کے مقابلے میں بہت کم ہوگی، اس لیے اس ویکسین کی قیمت بہت کم ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ایم آر این اے کو وِڈ ویکسینز کی موجودہ لاگت 10 ڈالرز فی خوراک ہے، جس کے باعث ترقی پذیر ممالک کے لیے ان کا استعمال آسان نہیں ہے، بیکٹیریا پر مبنی مختلف امراض کی روک تھام کے لیے بننے والی ویکسینز کی ایک خوراک کی قیمت ایک ڈالر سے بھی کم ہوتی ہے۔