Tag: کرونا ویکسین

  • روسی کرونا ویکسین کے حصول کے لیے برازیل کا اہم فیصلہ

    روسی کرونا ویکسین کے حصول کے لیے برازیل کا اہم فیصلہ

    برازیلیا: کئی دیگر ممالک کے بعد اب برازیل بھی روسی کرونا ویکسین کے حصول کے لیے تیار ہو گیا ہے، اس سلسلے میں برازیلی وزارت صحت روس کے ساتھ اسپوتنک V کی خریداری سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کرنے جا رہی ہے۔

    روسی ذرایع ابلاغ کے مطابق برازیل کی وزارتِ صحت روسی کرونا ویکسین Sputnik V کی ممکنہ خریداری کے سلسلے میں RDIF (رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ) کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہے۔

    برازیلی وزارتِ صحت کے مطابق ایسے ہی معاہدے بڑی امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر، جانسن سیلگ، انڈین بائیوٹیک، اور موڈرنا کے ساتھ بھی کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ برازیل نے شروع ہی سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے سرگرمی دکھائی ہے، گزشتہ ہفتے بھی برازیل کے ہیلتھ کیئر عہدے داروں نے ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کے نمائندگان کے ساتھ ویکسین کی تیاری، محفوظ اور مؤثر ہونے کے معاملات کے ساتھ ساتھ اس کی فراہمی سے متعلق لاجسٹک پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

    روسی ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک

    یاد رہے کہ چین میں تیار کی جانے والی کرونا ویکسین سینوویک کے ٹرائلز برازیل میں بھی کیے گئے ہیں، ٹرائلز کے دوران ایک رضاکار کی موت بھی واقع ہو گئی تھی جس کے بعد ٹرائلز روک دیے گئے تھے تاہم بعد میں یہ دوبارہ شروع کیے گئے۔

    مزید بر آں برازیل کے بٹانٹن انسٹی ٹیوٹ بائیو میڈیکل سینٹر کو رواں ہفتے کو وِڈ 19 کے خلاف چین کے سینوویک ویکسین کی پہلی خوراک موصول ہوگی۔

  • کرونا ویکسین مریضوں کو کب دی جائے گی؟ امریکا نے تاریخ کا اعلان کر دیا

    کرونا ویکسین مریضوں کو کب دی جائے گی؟ امریکا نے تاریخ کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: آخر کار اس تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے جب امریکا میں مریضوں کو کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے کرونا ویکسین مریضوں کو دینے کی حتمی تاریخ کا اعلان کر دیا، ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ کو وِڈ 19 کے مریضوں کو ویکسین دینے کا آغاز 11 دسمبر سے کیا جائے گا۔

    فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے سربراہ کا کہناتھا کہ ایک خصوصی اجلاس میں ویکسین کی منظوری کے 24 گھنٹوں کے اندر اسے کرونا مریضوں تک پہنچا دیا جائے گا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی دوا ساز ادارے کی درخواست پر ایف ڈی اے کا اجلاس 10 دسمبر کو بلایا گیا ہے، جس میں امریکی کمپنی فائزر کی بنائی گئی کرونا ویکسین کی منظوری پر غور ہوگا۔

    روسی ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک

    واضح رہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر نے جرمنی کمپنی کے اشتراک سے تیار ہونے والی کرونا ویکسین سے متعلق کہا تھا کہ یہ کو وِڈ 19 کے خلاف 95 فی صد مؤثر ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا میں کرونا ویکسینز کی کامیاب آزمائشیں مکمل ہو چکی ہیں، گزشتہ روز امریکی بائیو ٹیکنالوجی فرم موڈرنا کی جانب سے ویکسین کی قیمت سے متعلق بیان بھی سامنے آیا تھا، کمپنی کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہا تھا کہ ان کی ویکسین کی قیمت 25 سے 37 ڈالرز کے درمیان ہوگی۔

  • روسی ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک

    روسی ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک

    ماسکو: ہنگری روسی ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگری نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے روس میں تیار کی جانے والی ویکسین اسپوتنک V وصول کر لی ہے، اس طرح ہنگری یہ ویکسین حاصل کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    اسپوتنک ویکسین کے انجیکشنز ایک خصوصی فلائٹ پر ہنگری بھجوائے گئے، طیارے میں موجود فریج کا درجہ حرارت ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے منفی 18 سینٹی گریڈ رکھا گیا۔

    اس ویکسین کے بارے میں گزشتہ ہفتے روسی کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ انسانی صحت کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے 92 فی صد مؤثر ہے۔

    روسی ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی

    ہنگری کے حکام نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے خبر دی کہ بڈاپسٹ کو روسی ساختہ ویکسین سمیت دیگر ادویات کے 10 نمونے موصول ہو چکے ہیں، ادویات کی افادیت جانچنے کے لیے لیبارٹری ٹرائلز کیے جائیں گے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ لیبارٹری ٹیسٹس کی مدد سے اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ ملک میں انھیں استعمال کے لیے کب تک منظور کیا جا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ روسی کرونا ویکسین لاطینی امریکی ملک وینز ویلا نے بھی حاصل کی تھی، جس پر وینز ویلا کے صدر نے روس کا شکریہ ادا کیا، وینرویلا اسپوتنک وی حاصل کرنے والا پہلا لاطینی امریکی ملک بنا تھا۔

  • کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسین: ٹویٹر، فیس بک اور گوگل کا مشترکہ اہم قدم

    کرونا ویکسینز کے بارے میں سازشی تھیوریز کے خلاف ٹویٹر، فیس بک اور گوگل نے اتحاد کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق تین بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر اور گوگل نے کرونا وائرس کی ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ کمپنیاں اپنے اس مقصد کے لیے دنیا بھر میں حقائق جانچنے والے اداروں اور حکومتی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کریں گی، اور اینٹی ویکسین تفصیلات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    حقائق جاننے والے ایک برطانوی ادارے فل فیکٹ کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کرونا ویکیسینز سامنے آ سکتی ہیں جس کے بعد آن لائن غلط اور گمراہ کن معلومات لوگوں کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، لہٰذا ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے یہ پروجیکٹ مرتب کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس پراجیکٹ میں مذکورہ تین اداروں کے ساتھ امریکا، برطانیہ، اسپین، بھارت، ارجنٹائن اور افریقا کے حقائق جاننے والے ادارے بھی کام کریں گے۔

    ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ گروپ گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کے لیے اصول مرتب کرے گا اور ایک مشترکہ فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ویکسینز کے خلاف سازشی تھیوریز کے خلاف پہلے ہی کام شروع ہو چکا ہے، فیس بک حال ہی میں ویکسینز کی حوصلہ شکنی پر مبنی اشتہارات پر پابندی کا اعلان کر چکا ہے، تاہم فیس بک گروپس اور انسٹاگرام پر اس کی تشہیر ابھی بھی ممکن ہے۔

    حال ہی میں ٹویٹر بھی کرونا ویکسینز کے حوالے سے غلط رپورٹس پر پابندی لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔

  • ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

    ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

    ویکسین بیماری کے ایجنٹس کی ہو بہو نقل کرتی ہے، اور ان کے خلاف دفاع قائم کرنے کے لیے مدافعتی نظام کو ابھارتی ہے۔

    یہاں آپ کو ایسے اینی میشن دکھائی دیں گے جن میں یہ دکھایا گيا ہے کہ مدافعتی نظام کے مختلف حصے کیسے ویکسی نیشن کے ذریعے ردِ عمل کرتے ہیں اور یہ ردِ عمل کیسے مستقبل میں جسم کا کسی مخصوص بیماری سے تحفظ کرتا ہے۔

    ویکسین کا ٹیکہ لگایا گیا

    ویکسین ایک دھوکے کا کام کرتی ہے، ویکسین لگنے کے بعد جسم کا مدافعتی نظام سمجھتا ہے کہ کوئی مخصوص بیکٹیریا یا وائرس حملہ آور ہو گیا ہے، لیکن اس ویکسین سے جسم بیمار نہیں ہوتا۔

    اینٹی جن پریزنٹنگ سیل (APC)

    یہ خلیات (اے پی سی) جسم میں حملہ آوروں کے خلاف گھومتے رہتے ہیں، جب یہ کسی حملہ آور اینٹی جن (antigen) کو پاتے ہیں تو اسے اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں اور انھیں توڑ کر اپنی سطح پر اس کے حصوں کو نمایاں کرتے ہیں۔

    ٹی ہیلپر سیل ایکٹویشن

    اے پی سیز اینٹی جن کو نمایاں کرتے ہوئے ان جگہوں سے گزرنے لگتے ہیں جہاں مدافعتی خلیات جمع ہوتے ہیں، جیسا کہ لمف نوڈز۔ اینٹی جن کا تدارک کرنے والے مخصوص ٹی سیلز (naive T cell) انھیں چوں کہ باہر سے آنے والے سمجھتے ہیں اس لیے فوری طور پر فعال ہو جاتے ہیں۔ ٹی ہیلپر سیلز (ایک قسم کے فعال ٹی سیلز) قریبی خلیات کو حملہ آور کی موجودگی سے خبردار کر دیتے ہیں۔

    بی سیل ایکٹویشن

    naive بی سیلز ویکسین اینٹی جن کے خلاف اس وقت رد عمل دکھاتے ہیں جب یہ جسم میں داخل ہوتے ہیں، جن اینٹی جن کو اے پی سیز نمایاں کرتے ہیں انھیں بی خلیات پہچان لیتے ہیں، ان اینٹی جنز کو بھی یہ پہچان لیتے ہیں جو جسم میں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہوتے ہیں۔ پھر ایکٹیو بی سیلز تقسیم کے مرحلے سے گزرتے ہیں، اور ایسے مزید فعال سیلز پیدا کرتے ہیں جو ویکسین اینٹی جن سے مخصوص ہوتے ہیں۔ جیسے ہی یہ اینٹی جن پر ظاہر ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پختہ ہو کر پلازمہ بی سیلز میں بدل جاتے ہیں اور کچھ میموری بی سیلز میں۔

    پلازمہ بی سیلز

    ویکسین اینٹی جن کے ذریعے فعال ہونے اور فعال شدہ ٹی ہیلپر سیلز سے سگنل موصول کرنے کے بعد، کچھ خلیات پلازمہ بی خلیات میں بدل جاتے ہیں، جو کہ مدافعتی نظام کی اینٹی باڈی فیکٹری ہیں۔ پلازمہ بی سیلز ویکسین اینٹی جن کے لیے اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں۔

    پلازمہ بی سیلز اینٹی باڈیز خارج کرتے ہیں

    انگریزی حرف وائی ’Y‘ کی شکل کے پروٹین جن کو اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے، ہر سیکنڈ بڑی تعداد میں خارج ہوتے ہیں، انسانی جسم میں لاکھوں کی تعداد میں متعدد قسم کی اینٹی باڈیز موجود ہیں، جو متعدد اقسام کے اینٹی جن کے ساتھ تعامل اور ملاپ کو ممکن بناتی ہیں۔

    اینٹی باڈیز

    ہر اینٹی باڈی ایک مخصوص اور ہدف شدہ اینٹی جن کے ساتھ سختی سے جڑی ہوتی ہے، ٹھیک اسی طرح جس طرح تالا اور چابی۔ یہ عمل اینٹی جن کو کسی خلیے میں داخل ہونے یا اینٹی جن کی تباہی سے روکتا ہے۔

    کیلر ٹی سیل رسپانس

    اگر ویکسین میں بہت ہی پتلے وائرس ہوں تو ویکسین وائرس سیلز میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جب کہ کیلر ٹی سیلز حملہ آور سیلز کو تلاش کر کے ہلاک کر دیتے ہیں۔ naive کیلر ٹی سیلز کو فعال ہونے سے پہلے ایک اینٹی جن کو نمایاں کرنے کے لیے ایک اے پی سی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ٹی سیلز متاثرہ خلیات کو تباہ کرتے ہیں

    ویکسین اگر وائرس پر مشتمل ہے تو یہ ویکسین وائرس متاثرہ خلیات کو تلاش کرتے ہیں اور انھیں تباہ کر دیتے ہیں۔

    میموری سیلز کی رکاوٹ

    ویکسین اینٹی جن کے ذریعے بڑی تعداد میں میموری سیلز پیدا کیے جاتے ہیں، اگر حقیقی جراثیم مستقبل میں جسم میں داخل ہو جاتے ہیں تو یہ میموری سیلز ان کو پہچان لیتے ہیں۔ لہٰذا جسم کا رد عمل مستحکم اور تیز تر ہوگا، حالاں کہ اس سے قبل ان کا سامنا کسی حقیقی پیتھوجن سے نہیں ہوا ہوتا۔

    ویکسی نیشن کے دوران تخلیق شدہ میموری ٹی سیلز، اے پی سی کا سامنا کرتے ہیں، اور ان اینٹی جن کی پہچان کرتے ہیں جن کو وہ نمایاں کر رہے ہیں۔ میموری ٹی ہیلپر سیلز ویکسی نیشن کے عمل میں دیگر مدافعتی سیلز کو خبردار کرنے کے لیے اشارے جاری کرتے ہیں، اور رد عمل پر آمادہ کرتے ہیں۔

    مشق

    ویکسی نیشن مدافعتی نظام کو پیتھوجن کے ایک کم زور یا ہلاک شدہ ورژن پر مشق کرا کر اس طرح تیار کرتا ہے کہ وہ کسی مخصوص ایجنٹ کو یاد رکھ سکے، اسے کسی پیتھوجن کے خلاف ابتدائی رد عمل کہا جاتا ہے۔

    میموری بی سیلز فعال پلازمہ سیلز بن جاتے ہیں

    میموری بی سیلز پلازمہ بی سییلز کو فعال کر کے اور ان میں تفریق پیدا کر کے ایک اینٹی کی موجودگی کے خلاف ردعمل کرتے ہیں۔ پلازمہ بی سیلز اس اینٹی جن کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز پیدا کرتا ہے اور خارج کرتا ہے جس نے انھیں دوبارہ فعال کیا۔تاہم ثانوی رد عمل میں پلازمہ سیلز مزید اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں اور ابتدائی رد عمل سے تیز شرح پر پیدا کرتے ہیں۔

    اینٹی باڈیز پیتھوجن پر حملہ کرتے ہیں

    اینٹی باڈیز پیتھوجن کی سطح سے جا کر منسلک ہو جاتے ہیں، پیتھوجن اور اس کے خلاف پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی اقسام کے لحاظ سے اس کے مختلف اثرات ہو سکتے ہیں، یہ پیتھوجن کو کسی سیل میں داخل ہونے سے روک سکتا ہے، یا مدافعتی نظام کے دیگر سیلز کے ذریعے خاتمہ اور ہلاک کرنے کے لیے اس کو نشان زد کر سکتا ہے۔

    کیلر ٹی سیل رد عمل کرتے ہیں

    اگر ویکسی نیشن کے عمل میں ایک کیلر ٹی سیل رد عمل شامل ہو تو پھر اس قسم کے میموری سیلز مزاحمت کریں گے اور اینٹی جن کی زد میں آنے سے فعال ہو جائیں گے۔

  • امریکی کرونا ویکسین کیسے استعمال ہوگی؟

    امریکی کرونا ویکسین کیسے استعمال ہوگی؟

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا وائرس کے حملے سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار ہو گئی ہے، اگرچہ فی الوقت آخری مرحلہ باقی ہے، یعنی اس کے استعمال کے لیے ایف ڈی اے سے منظوری، تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ منظوری کے بعد اس کا استعمال کس طرح شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین پہلے مرحلے میں ہائی رسک گروپ کو دی جائےگی، جس میں ہیلتھ کیئر ورکرز، اساتذہ، اور فوڈ ورکرز شامل ہیں، بزرگ یا بیمار افراد کو بھی ویکسین ترجیحی بنیادوں پر دی جائے گی۔

    لوگوں کو کرونا ویکسین کے 2 شاٹ دیے جائیں گے، فائزر ویکسین کے دونوں شاٹس کے درمیان 3 ہفتے کا وقفہ ہوگا، جب کہ موڈرنا کے دونوں شاٹس 4 ہفتوں کے وقفے سے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کے خلاف 9 نومبر کو فائزر اور بایو این ٹیک کمپنی نے ویکسین کے 90 فی صد سے زائد جب کہ 16 نومبر کو موڈرنا کمپنی نے ویکسین کے 95 فی صد مؤثر ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ دوا ساز کمپنیاں اب کرونا ویکسین کے استعمال کے لیے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری سے منظوری حاصل کریں گی، ایف ڈی اے جائزہ لینے کے بعد دسمبر تک ایک یا دونوں ویکسینز کے استعمال کی منظوری دے گی، جب کہ دسمبر 2020 تک فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کی 40 ملین خوراکیں 20 ملین افراد کے لیے مہیا ہوں گی۔

  • وزیر اعظم کی جانب سے کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کے حوالے سے بڑا قدم

    وزیر اعظم کی جانب سے کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کے حوالے سے بڑا قدم

    اسلام آباد: کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کے لیے پاکستان نے ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کرانے کی منظوری دے دی ہے، اب ویکسین کے حصول کے لیے عالمی سطح پر رابطے کیے جا رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں وزارتِ صحت کی پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کی منظوری دے دی، اب ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کے لیے عالمی سطح پر رابطے جاری ہیں۔

    ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا تھا کہ ایڈوانس بکنگ کے لیے 2 ویکسین ساز اداروں سے رابطے ہو چکے ہیں، امید ہے پاکستان کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ میں کامیاب ہوگا۔

    پاکستان میں کورونا کی شدت میں اضافہ، ایک دن میں 33 اموات، 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت نے ایک کروڑ شہریوں کے لیے کرونا ویکسین کی بکنگ اور اس کے لیے 100 ملین ڈالر مختص کرنے کی تجویز دی تھی۔

    ذرایع کے مطابق پہلے فیز میں ہیلتھ ورکرز اور ضعیف شہریوں کے لیے ویکسین بکنگ کی تجویز ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا کی دوسری لہر نے ملک بھر میں خطرناک صورت اختیار کر لی ہے، ایک دن میں 33 اموات ریکارڈ کی گئیں جب کہ 2 ہزار 50 نئے کیسز سامنے آئے، جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز 3 لاکھ 61 ہزار 82 تک جا پہنچے ہیں۔

  • انڈونیشیا کے صدر کا کرونا ویکسین کے حوالے سے اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    انڈونیشیا کے صدر کا کرونا ویکسین کے حوالے سے اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    جکارتہ: انڈونیشیا کے صدر نے کرونا ویکسین کے حوالے سے اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین تک ہر ایک کی رسائی یقینی بنائی جانی چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین تک ہر ایک کی رسائی کے لیے اقوام متحدہ کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو جن عالمی مسائل کا سامنا ہے اقوام متحدہ کو اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔

    ویدودو نے 11 ویں آسیان یو این سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس کے سلسلے میں عالمی برادری کی توقعات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ اس کے لیے کوششیں کرے گا تو اس پر اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کرونا ویکسین اور ادویات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کو فعال اور مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے، وباؤں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ اور آسیان ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کر سکتے ہیں۔

    انڈونیشیا کا کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    انڈونیشیا کے صدر نے بتایا کہ کرونا وائرس کے خلاف جدوجہد کے لیے فنڈز اور درکار طبی سامان کی دستیابی کے لیے آسیان اپنی کوششیں کر رہی ہے۔

    انھوں نے توہین آمیز خاکوں کے سلسلے میں یہ بھی واضح کیا کہ یو این پلیٹ فارم پر نفرت انگیز بیانات کے سدباب کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، دینی حساسیت کی حامل علامات اور اقدار کا احترام کرنا چاہیے، اظہار بیان کی آزادی کوئی حتمی اور مطلق چیز نہیں۔

  • امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    فرینکفرٹ: کرونا وائرس ویکسین کے سلسلے میں گزشتہ روز دنیا نے جو خوش خبری سنی تھی، اس ویکسین کے پیچھے ایک ترک نژاد جوڑے کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسر کے خلاف امیون سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

    گزشتہ روز فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔

    جرمنی کی بائیو این ٹیک اور امریکی شراکت دار فائزر کی کو وِڈ 19 ویکسین کے ان مثبت اعداد و شمار کے پیچھے ایک ترک نژاد میاں بیوی کی کہانی ہے، یہ جوڑا ہے ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر اوزلم تورجی۔

    روئیٹرز کے مطابق اس ترک نژاد جوڑے کا تعلق ایک کم آمدن والے طبقے سے تھا، بائیو این ٹیک کے 55 برس کے سربراہ ڈاکٹر اوگر شاہین جرمنی کے شہر کولون میں فورڈ کمپنی میں ایک ترک تارکِ وطن کے طور پر مزدور تھے، جب کہ ڈاکٹر تورجی ایک ترک نژاد ڈاکٹر کی بیٹی ہے جو خود ترکی سے ایک تارک وطن کی حیثیت سے جرمنی آئے تھے۔

    ترک نژاد ڈاکٹر جوڑی: ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی

    اب ڈاکٹر شاہین اور ان کی 53 برس کی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورجی کا شمار جرمنی کے 100 ارب پتیوں میں ہوتا ہے، اس وقت ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر تورجی کی کمپنی کی قیمت 21 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے، گزشتہ جمعے تک اس کی قیمت 4.6 ارب ڈالر تھی۔

    تاریخی دن : امریکی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    ڈاکٹر اوگر شاہین شام کے شہر حلب کی سرحد کے قریب ترکی کے شہر اسکندرون میں پیدا ہوئے، وہ والد کے ساتھ جرمنی منتقل ہوئے تھے، بہت سادہ مزاج ہیں، بڑے سے بڑے اجلاس میں بھی دفتر جینز میں اپنی بائیسیکل پر ہیلمٹ پہن کر آتے ہیں۔

    ڈاکٹر شاہین کو بچپن سے طبی تعلیم کا شوق تھا، انھوں نے تعلیم کے بعد کولون اور ہومبُرگ کے مختلف تدریسی استالوں میں کام کیا، ہومبرگ ہی میں ان کی ملاقات ڈاکٹر تورجی سے ہوئی، دونوں کی میڈیکل ریسرچ اور علمِ سرطان (اونکولوجی) میں گہری دل چسپی تھی۔ ایک جریدے کے مطابق دونوں کو کام سے اتنا لگاؤ تھا کہ شادی کے روز بھی اپنی لیبارٹری میں کام کر رہے تھے، اور وہیں سے گھر پہنچ کر تیار ہوئے۔

    دونوں نے تحقیق کے دوران جسم میں کینسر کے خلاف لڑائی میں مددگار امیون سسٹم کا سراغ لگایا، 2001 میں انھوں نے گینیمڈ فارماسیوٹیکلز کا آغاز کیا، اور کینسر سے لڑنے والے اینٹی باڈیز تیار کیے۔ اس کام کی وجہ سے انھیں دو سرمایہ کار کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ ملا۔ یہ کمپنی انھوں نے 2016 میں جاپانی کمپنی اسٹیلاز کو تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز میں بیچ دی۔

    تاہم، گینیمڈ کے پیچھے کام کرنے والی ٹیم پہلے ہی بائیو این ٹیک (BioNTech) پر کام شروع کر چکی تھی (یہ کمپنی 2008 میں بن گئی تھی) اور کینسر کی امیونوتھراپی طریقوں کی ایک وسیع رینج کے حصول کے لیے کوشاں تھی، جس میں میسنجر آر این اے (mRNA) بھی شامل تھا، جو کہ ایک ہمہ گیر پیغام رساں مادہ ہے، جو خلیات میں جینیاتی ہدایات بھیجتا ہے۔

    بائیو این ٹیک کی اس کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹر شاہین کی نظر سے ایک تحقیقی مقالہ گزرا جو چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس پر مبنی تھا، انھیں فوراً یہ خیال آیا کہ دافع کینسر mRNA دوا اور mRNA پر مبنی وائرل ویکسینز کے درمیان فرق بہت ہی کم ہے۔ اس پر انھوں نے کمپنی میں 500 عملے کے ارکان کو متعدد ممکنہ مرکبات کی تیاری پر لگا دیا۔

    بعد ازاں، مارچ میں امریکی کمپنی فائزر اور چینی کمپنی فوسن نے بھی ان کے ساتھ پارٹنر شپ کر لی۔اور آج اس پارٹنر شپ کا ثمر دنیا کے سامنے ایک مؤثر کرونا وائرس ویکسین کی صورت میں آ گیا ہے۔

  • آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوش خبری

    آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خوش خبری

    لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا ویکسین آئندہ ماہ تیار ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریئٹ نے ایک انٹرویو میں خوش خبری دی ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ان کی ویکسین اگلے ماہ تک تیار ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا آسٹرا زینیکا کی کرونا وائرس ویکسین دسمبر کے آخر تک استعمال کے لیے تیار ہوگی، اس کے لیے ریگولیٹری منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے، ریگولیٹری حکام ہمارے ڈیٹا پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔

    پاسکل سوریئٹ نے سوئیڈن کے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا جب ہم تیار ہوجائیں اور حکام اس پر تیزی سے کام کریں تو جنوری یا دسمبر ہی کے اختتام پر ممکنہ طور پر ہم لوگوں کی ویکسی نیشن شروع کر دیں گے۔

    واضح رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی اس ویکسین کو کرونا وائرس کے علاج کے لیے چند بہترین کوششوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

    کیا عام سے دوا سے کرونا وائرس کا علاج ممکن ؟

    آسٹرا زینیکا کے سی ای او نے کہا کہ شاید ہم اس ویکسین سے کبھی بھی پیسا نہ کما سکیں، کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ آپ کو کتنی بار ویکسین لگانے کی ضرورت پڑے گی، اگر یہ بہت مؤثر ہوئی اور لوگوں کو کئی برس تک تحفظ ملا اور اس دوران بیماری ہی غائب ہو گئی تو پھر کرونا ویکسین کی کوئی مارکیٹ نہیں ہوگی۔

    کرونا ویکسین سے آمدنی کے حوالے سے پاسکل سوریئٹ نے مزید کہا کہ اکثر ماہرین سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو ویکسین کی دوبارہ ضرورت ہوگی، اگر ایسا سالانہ بنیادوں پر ہوا تو ہم اس سے 2022 میں آمدنی حاصل کرنا شروع کریں گے، لیکن ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ ویکسین واقعی کام کرتی ہے۔

    کیا سردیوں میں کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہو جائے گا؟

    یاد رہے کہ اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش اپریل میں شروع ہوئی تھی، ستمبر میں ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں داخل ہوئی تھی، اس دوران ٹرائل میں شریک ایک شخص کو صحت کا کوئی مسئلہ لاحق ہونے پر ٹرائل کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد اسے پھر سے شروع کیا گیا۔

    اس ویکسین کے لیے یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، جاپان اور برازیل نے دوا ساز کمپنی کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، چین میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری 2021 کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ویکسین فی ڈوز 3 ڈالرز میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔