Tag: کرونا ویکسین

  • یو اے ای کے نائب صدر نے کرونا ویکسین لگوا لی

    یو اے ای کے نائب صدر نے کرونا ویکسین لگوا لی

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا لی۔

    عرب میڈیا کے مطابق نائب صدر یو اے ای شیخ محمد بن راشد المکتوم نے آج ٹویٹر بیان میں کہا کہ انھوں نے کو وِڈ نائنٹین کی ویکسین لگوا لی ہے، ان کا بیان تھا ’آج میں نے کرونا کی ویکسین لگوائی ہے۔‘

    شیخ محمد کا کہنا تھا کہ وہ سب کے لیے اس وبا سے حفاظت اور صحت کے لیے دعاگو ہیں، انھوں نے ویکسین کی دستیابی کے لیے ٹیم پر فخر کا بھی اظہار کیا۔

    نائب صدر نے کہا ’مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے جس کی ان تھک محنت سے یو اے ای میں ویکسین دستیاب ہوئی۔‘

    انھوں نے اس موقع پر امارات کے روشن مستقبل کا بھی ذکر کیا، کہا یو اے ای کا مستقبل ہمیشہ روشن رہےگا۔

    واضح رہے کہ شیخ راشد نے کرونا کی ٹرائل ویکسین لگوائی ہے، انھوں نے اس سلسلے میں اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ویکسین لگوانے کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔

    گزشتہ ماہ یو اے ای کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے بھی ٹرائل کرونا وائرس ویکسین لگوائی تھی، انھوں نے بھی اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا ویکسی نیشن معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کا راستہ ہے۔

    ستمبر میں یو اے ای نے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کے لیے کو وِڈ 19 کی ویکسین ٹرائل کے لیے ایمرجنسی منظوری دی تھی۔

  • امریکی دوا ساز کمپنی کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا اعلان

    امریکی دوا ساز کمپنی کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا اعلان

    نیویارک: امریکی دوا ساز کمپنی نے 12 سے 18 سال کی عمر کے نوجوانوں پر کرونا ویکسین کے تجرباتی ٹیسٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے کرونا ویکسین کے بارہ سے اٹھارہ برس کے نوجوانوں پر تجرباتی استعمال کا منصوبہ بنا لیا ہے، یہی ٹیکنالوجی اس سے قبل بھی ایک ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں کامیابی کے ساتھ استعمال کی جا چکی ہے۔

    کمپنی کے ویکسین ریسرچ سائنٹسٹ ڈاکٹر جیری سیڈوف نے جمعے کو سی ڈی سی میٹنگ میں بتایا کہ ان کا منصوبہ ہے کہ وہ جلد سے جلد اس تجربے پر جانا چاہتے ہیں، تاہم احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ کمپنی کا منصوبہ ہے کہ اس تجربے کے فوراً مزید چھوٹے بچوں پر بھی ویکسین کا ٹیسٹ شروع کر دیا جائے گا۔

    تاہم اس سلسلے میں کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی ہے، کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فی الوقت بچوں میں ویکسین کے ٹرائلز کے سلسلے میں ریگولیٹرز اور پارٹنرز کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی ادارے ایف ڈی اے نے کہا تھا کہ بچوں میں ویکسینز کا ٹیسٹ دوا سازوں کے لیے بہت اہم مرحلہ ہوگا، چند ڈاکٹرز ان خدشات کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ کرونا ویکسین کے ٹیسٹ کے دوران کچھ بچوں میں خطرناک اور کمیاب بیماری ملٹی سسٹم انفلامیٹری سنڈروم پیدا ہو سکتی ہے۔

    ادھر حریف دوا ساز کمپنی فائزر پہلے ہی 12 سال کی عمر کے بچوں میں کرونا ویکسین کا ٹیسٹ شروع کر چکی ہے، یہ ویکسین جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے ساتھ تیار کی جا رہی ہے، اس ویکسین کی تیاری میں میسنجر آر این اے (mRNA) کا استعمال کیا جا رہا ہے، جو بالکل نئی ٹیکنالوجی ہے۔

    دوسری طرف جے اینڈ جے جسم میں امیون رسپانس پیدا کرنے کے لیے کرونا وائرس کی جینیاتی مواد کی فراہمی کی غرض سے کولڈ وائرس کا استعمال کر رہی ہے، اس طریقہ کار کو AdVac کہا جاتا ہے، اور اسے ایبولا ویکسین میں استعمال کیا جا چکا ہے، جس کی منظوری یورپ نے رواں برس دی تھی، اور اسے ایک لاکھ لوگوں کو دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ جے اینڈ جے نے ستمبر کے آخر میں تیسرے مرحلے کے دوران 60 ہزار رضاکاروں پر کرونا ویکسین کا تجربہ شروع کر دیا تھا تاہم اسے رواں ماہ کے شروع میں روک دیا گیا کیوں کہ ایک رضاکار کی حالت بگڑ گئی تھی، تاہم پچھلے ہفتے اس تجربے کو پھر سے بحال کر دیا گیا ہے۔

  • آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    آکسفورڈ کی کرونا ویکسین سے متعلق خوشگوار انکشاف

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے متعلق خوش گوار انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے اثرات کے حوالے سے یہ اہم خبر سامنے آئی ہے کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں کے لیے مؤثر ثابت ہو گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق آکسفورڈ کی کرونا ویکسین دینے کے بعد بڑی عمر کے افراد میں اینٹی باڈیز اور ٹی سیل بنے، جو متاثرہ شخص کو کرونا وائرس کو مات دینے کا اہل بناتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ اس ویکسین کا بزرگوں اور نوجوانوں دونوں پر اچھا اثر نظر آ رہا ہے۔

    کرونا وائرس میں ہلاکت خیز تغیر کا انکشاف

    ٹرائلز میں شامل بڑی عمر کے رضاکاروں کے خون کی رپورٹ گزشتہ جولائی میں جاری کی گئی تھی، جس کے تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ ویکسین دینے کے بعد ان میں اچھی خاصی مقدار میں بیماری سے لڑنے کی مدافعتی قوت پیدا ہوئی ہے۔

    اس تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ 18 سے 55 سال کی عمر کے رضاکاروں میں اس کا اچھا اثر نظر آیا۔

    دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بزرگوں اور نوجوانوں دونوں میں کرونا وائرس کے خلاف اچھی قوت مدافعت تیار ہونا حوصلہ افزا بات ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ بزرگوں پر اس ویکسین کا منفی اثر کم دیکھا گیا، ان اعداد و شمار سے ہماری کمپنی کے کرونا ویکسین کے محفوظ اور مؤثر ہونے کا پتا چلتا ہے۔

  • "ووٹ دو، کرونا ویکسین  مفت لو "

    "ووٹ دو، کرونا ویکسین مفت لو "

    نئی دہلی: کرونا وبا سے نمٹنے میں ناکامی کا منہ دیکھنے والی حکمران جماعت بی جے پی نے صوبہ بہار میں الیکشن جیتنے پر مفت کرونا ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات ہوں یا بھارتی ریاست بہار کے الیکشن، لیکن کرونا  ویکسین کا ذکر دونوں جگہ خوب ہو رہا ہے۔

    حکمران جماعت بی جے پی نے بھارتی ریاست بہار کے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ ان کے اتحاد کی حکومت بننے پر وہ بہار میں کرونا کی ویکسین مفت فراہم کریں گے، ٹھیک اسی طرح کا اعلان امریکا میں بھی ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کرونا ویکسین کا حصول، قطر سے اہم خبر سامنے آگئی

    امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے امریکی ریاست ولمنگٹن (ڈیلاور) میں انتخابی مہم کے دوران تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس جب محفوظ اور موثر ٹیکا ہوگا تو وہ سبھی کےلئے مفت ہوگا، آپ کے پاس بیمہ ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا کہ ہمیں اس بحران پھنسے آٹھ مہینے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے، مگر صدر ٹرمپ کے پاس وبا سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ تو کہتے ہیں کہ انہوں نے وائرس سے لڑنا چھوڑ دیا ہے۔

    تین نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل جوبائیڈن نے یہ دعوی ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی صدارتی بحث کے اگلے روز کیا، جس سے ووٹرز کی بڑی تعداد ان کے حامی ہوسکتی ہے۔

  • سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کے ٹرائلز کے لیے خطرناک فیصلہ کر لیا

    سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کے ٹرائلز کے لیے خطرناک فیصلہ کر لیا

    لندن: دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خاتمے کے لیے ویکسین کی تیاریاں جاری ہیں، متعدد ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کے ٹرائلز کے لیے ایک خطرناک فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کے جلد نتائج کے حصول کے لیے سائنس دانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب رضاکاروں کو کرونا وائرس سے دانستہ متاثر کر کے علاج کی آزمائش کی جائے گی۔

    اس سلسے میں برطانیہ میں دنیا کی پہلی ایسی تحقیق ہونے جا رہی ہے، یہ ریسرچ ایک انسانی چیلنج ہے جس کا آغاز جنوری 2021 میں رائل فری اسپتال سے ہوگا، جہاں رضاکاروں کو قرنطینہ میں رکھ کر لیبارٹری میں تیار شدہ کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا اور پھر ان پر ایک تجرباتی ویکسین کی آزمائش کی جائے گی۔

    عام طور پر ویکسین ٹرائلز میں رضاکاروں کو تجرباتی ویکسین دے کر کئی ماہ تک مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ وہ قدرتی طریقے سے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رضاکاروں کو براہ راست کرونا وائرس سے متاثر کروانے سے کئی ماہ بچائے جا سکتے ہیں، تاہم اس طرح کے ٹرائلز خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں کیوں کہ معاملہ بگڑ گیا تو کو وِڈ 19 کا ابھی کوئی علاج موجود نہیں۔

    عالمی ادارے کا کرونا ویکسین کے لیے ضروری ایک اور اہم چیز ذخیرہ کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ اس طرح کے ٹرائلز ملیریا اور زرد بخار کے سلسلے میں کی جا چکی ہیں، اس نئی چیلنج ریسرچ کی قیادت امپیریل کالج لندن کے سائنس دان کریں گے جس کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے 4 کروڑ 34 لاکھ ڈالرز فراہم کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے ابھی اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 18 سے 30 سال کی عمر کے ایسے صحت مند رضاکاروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو اب تک کو وِڈ 19 سے محفوظ رہے ہیں اور پہلے سے کسی بیماری یا کرونا کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے امراض قلب، ذیابیطس یا موٹاپے کا شکار نہ ہوں۔

    پہلا مرحلہ

    ریسرچ کے ابتدائی مرحلے میں رضاکاروں کے جسم میں وائرس کی کم از کم مقدار داخل کی جائے گی تاکہ ان میں کو وڈ 19 کا مرض بن سکے اور پھر اس مقدار کو بتدریج بڑھایا جائے گا۔

    اگلا مرحلہ

    دوسرے مرحلے میں ان رضاکاروں پر مختلف تجرباتی ویکسینز کا استعمال کر کے ان کا موازنہ کیا جائے گا کہ وہ کس حد تک کو وڈ 19 کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ ایک خطرناک عمل ہے اس لیے ایک اخلاقی کمیٹی اس ریسرچ کے عمل کا جائزہ لے گی۔

  • سعودی ولی عہد اور روسی صدر میں ٹیلی فونک رابطہ

    سعودی ولی عہد اور روسی صدر میں ٹیلی فونک رابطہ

    ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد اور روسی صدر کے مابین ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے میں دونوں رہنماؤں نے تیل منڈیوں اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے معروف گروپ اوپیک پلس کے معاہدوں کے نفاذ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

    کریملن سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کو دونوں رہنماؤں نے عالمی تیل منڈی میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے اس شعبے میں قریبی ہم آہنگی جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کرونا وائرس ویکسین سے متعلق بھی گفتگو کی۔

    دونوں رہنماؤں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کوششوں میں تعاون اور مملکت میں کرونا کے علاج کے لیے روس کی تیار کردہ نئی ویکسین سپوتنک کے استعمال کے امکان سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

  • کرونا ویکسین: مشہور دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر سنا دی

    کرونا ویکسین: مشہور دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر سنا دی

    واشنگٹن: بڑی امریکی دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر دی ہے کہ اگلے ماہ کے آخر میں کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین کی دستیابی کی منظوری کے لیے درخواست دی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر نومبر کے آخر میں کرونا وائرس ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست دے گی، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ درخواست ویکسین کی امریکا میں ہنگامی دستیابی کے لیے دی جائے گی۔

    امریکی دوا ساز کمپنی اس وقت جرمن شراکت دار BioNTech کے اشتراک سے ویکسین کی حتمی تیسرے مرحلے میں آزمائش کر رہی ہے، کمپنی کے چیئرمین البرٹ بورلا کا کہنا تھا کہ ویکسین کے عوامی استعمال کے لیے تین کلیدی شرائط درکار ہیں اور فائزر ان شرائط کو پورا کرنے والی ہے۔

    البرٹ بورلا کا کہنا تھا کہ ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ضروری ہے، اور اس کی تیاری مستقل بنیادوں پر اعلیٰ ترین معیارات کے تحت ہونی چاہیے، ہم رواں ماہ کے آخر تک جان سکیں گے کہ آیا یہ ویکسین مؤثر ہے۔

    انھوں نے امید دلائی کہ کمپنی کرونا وائرس ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق درکار تفصیلات امکانی طور پر نومبر کے تیسرے ہفتے تک حاصل کر سکتی ہے، حفاظتی معیارات مکمل کرنے کے بعد کمپنی ایف ڈی اے انتظامیہ کو اس کی ہنگامی منظوری کے لیے درخواست دے گی۔

    واضح رہے کہ دنیا میں تیاری کے مراحل طے کرنے والی ویکسینز میں فائزر کی ویکسین سر فہرست ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ کرونا وائرس کی ویکسین 3 نومبر کے صدارتی انتخاب سے قبل دستیاب ہو جائے گی۔

  • سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    لندن: سائنس دانوں نے چین میں تیار شدہ کرونا وائرس ویکسین کو محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین سے متعلق سائنس دانوں نے اہم بیان میں کہا ہے کہ چین کی تجرباتی ویکسین محفوظ ہے اور یہ انسانوں میں مدافعتی ردِ عمل پیدا کر رہی ہے۔

    چینی کرونا ویکسین کے بارے میں سائنس دانوں کے اس بیان کے بعد کو وِڈ 19 ویکسین سے متعلق ایک نئی امید روشن ہو گئی ہے۔ یہ ویکسین ریاستی ملکیتی ادارے سینوفارم نے تیار کی ہے، تجربے کے دوران ہر رضاکار کو اس کی دہری ڈوز دی گئی تھی جس نے ان کے اندر کو وِڈ نائنٹین کا سبب بننے والے کرونا وائرس (SARS-CoV-2) کے خلاف اینٹی باڈیز بنائے۔

    ویکسین لینے کے بعد یہ لوگوں کو مستقبل میں دوبارہ کرونا وائرس کا شکار ہونے سے بچائے گی، یا ان کے اندر شدید بیماری ابھارنے سے روکے گی۔ تاہم سائنس دانوں نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے کیوں کہ یہ صرف ایک ہزار شرکا کو دی گئی تھی۔

    ادھر برطانیہ میں وزرا کی جانب سے یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو اب اپنی کرونا ویکسین کا استعمال شروع کر دینا چاہیے تاہم سرکار کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی اتنا ڈیٹا حاصل ہی نہیں ہوا کہ یہ قدم اٹھایا جا سکے، اب تو عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے کہ 2021 سے قبل کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکتی۔

    جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والے سینوفارم کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے پہلے دو مراحل کے نتائج، فائزر اور اس کے جرمن پارٹنر کی ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج کے بعد شایع ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ویکسین ہی کو کرونا کی عالم گیر وبا کے خاتمے کی کلید سمجھا جا رہا ہے کیوں کہ یہ اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ کرونا وائرس لاحق نہیں ہوگا۔ اس لیے تمام تر امیدیں ایک تصدیق شدہ ویکسین کی حتمی تیاری سے جڑی ہوئی ہیں، اور تب تک ماہرین یہ کہتے ہیں کہ سماجی دوری اختیار کی جائے تاکہ وائرس نہ پھیلے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران سینوفارم ویکسین 600 صحت مند افراد کو دی گئی تھی، کسی کو اس سے کوئی غلط ری ایکشن نہیں ہوا، تاہم کچھ رضاکاروں نے انجیکشن کے مقام پر درد کی شکایت ضرور کی جو کہ عام طور سے ہوتا ہی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ایک ڈوز کے مقابلے میں دو ڈوز زیادہ طاقت ور تھے۔

    یہ ایک غیر فعال ویکسین ہے، مطلب یہ کہ اس میں کو وڈ 19 وائرس شامل ہے لیکن یہ وائرس لیبارٹری میں تیار شدہ ہے اور اسے بعد میں مارا بھی گیا، اس لیے یہ انفیکشن پیدا نہیں کر پاتا۔ اس طرح کی ویکسینز عام ہیں اور یہ انفلوئنزا، خسرہ، جانور کے کاٹے کے پاگل پن کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ تاہم یہ فعال ویکسینز کی طرح طاقت ور قوت مدافعت فراہم نہیں کرتیں اس لیے وقتاً فوقتاً متعدد ڈوز دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے سائنسی مطالعے میں معلوم ہوا کہ 60 سال سے زائد عمر کے رضاکاروں میں ویکسین سے قوت مدافعت پیدا ہونے میں زیادہ وقت لگا۔ تاہم باقی سبھی رضاکاروں میں اس سے 7 ہفتے بعد ہی اینٹی باڈیز پیدا ہوئے، اینٹی باڈیز امیون سسٹم کے پروٹینز ہوتے ہیں جو انفیکشن کے خلاف جنگ لڑتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ امیون سسٹم بھی سست ہوتا جاتا ہے اور یہ بیماریوں اور ویکسین پر دیر سے رد عمل دکھاتا ہے۔ اسی طرح بی سیلز کے پیدا کردہ اینٹی باڈیز کو تیار ہونے میں متعدد دن لگتے ہیں۔

    اگرچہ یہ ٹرائل سینوفارم نے کیا ہے تاہم دیگر سائنس دان بھی اس کے حوالے سے پرامید ہو گئے ہیں، روسی طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ پروفیسر لاریزا روڈینکو نے ایک آرٹیکل میں کہا کہ یہ نتائج حوصلہ افزا ہیں، اگرچہ مزید مطالعے کی ابھی بھی ضرورت ہے یہ جاننے کے لیے کہ آیا یہ ویکسین ٹی سیلز (وائرس پر حملہ کرنے والے سیفد خلیات کی ایک قسم) کو بھی متحرک کرتی ہے۔

  • عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    اوٹاوا: طبی ماہرین نے اب ایک نیا انکشاف کر دیا ہے کہ کو وِڈ ویکسین کی دستیابی 2021 کی آخری سہ ماہی سے قبل ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں ہونے والی ایک میڈیکل ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مؤثر ویکسین کی عام افراد کے لیے دستیابی 2021 کی چوتھی سہ ماہی تک ممکن نہیں ہے۔

    میک گل یونی ورسٹی کی اس سروے نما تحقیق میں ویکسینولوجی کے شعبے کے 28 ماہرین سے رائے لی گئی تھی، متعدد ماہرین کا ماننا تھا کہ کسی مؤثر ویکسین کی دستیابی سے قبل ممکن ہے کہ کسی قسم کا خراب آغاز بھی ہو، اگر اگلے سال موسم گرما تک بھی ویکسین دستیاب ہو تو یہ خوش آئند امر ہوگا۔

    اپنے شعبے میں پچیس سال سے سرگرم کینیڈا اور امریکا سے تعلق رکھنے والے ان طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ کوئی کرونا ویکسین 2021 کے آغاز میں لوگوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

    سروے میں ماہرین کی رائے تھی کہ اس بات کا ایک تہائی امکان ہے کہ منظوری کے بعد ویکسین کے حوالے سے حفاظتی وارننگ جاری ہو سکتی ہے، اس بات کا 40 فی صد امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی پہلی تحقیق میں ویکسین کی افادیت ہی سامنے نہ آ سکے۔

    خیال رہے کہ سروے کے لیے ماہرین سے پوچھے گئے سوالات کے ذریعے ویکسین کی تیاری پر پیش گوئی کا کہا گیا تھا، خاص طور پر ان سے یہ پوچھا گیا کہ جلد از جلد کب تک ویکسین دستیاب ہو سکتی ہے اور کتنی تاخیر ہو سکتی ہے۔

    اس سوال کہ کم از کم 5 ہزار افراد پر مشتمل تحقیق کے نتائج کب تک جاری ہو سکتے ہیں؟ کا جواب دیا گیا کہ بہترین تخمینہ مارچ 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد دسمبر 2020 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ جولائی 2021 (اوسطاً) ہے۔

    اس سروے کے دوران رکاوٹوں پر نگاہ رکھی گئی، ایسی رکاوٹیں نشان زد کی گئیں کرونا ویکسین کو جن کا سامنا ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں ایک تہائی ماہرین نے رکاوٹوں کا ذکر کیا، سب سے بڑی رکاوٹ یہ بتائی گئی کہ امریکا اور کینیڈا میں تیار ہونے والی پہلی ویکسین کے بارے میں ایف ڈی اے کی جانب سے وارننگ جاری ہو سکتی ہے کہ اس کے جان لیوا مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوگی تب تک یہ موذی وائرس 20 لاکھ انسانوں کو لقمہ اجل بنا چکا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین تیار ہونے تک کو وِڈ 19 سے 2 ملین انسان موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، اس وقت کرونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتیں 10 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہیں، ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالم گیر وبا کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

    صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جب تک ایک کام یاب اور مؤثر ویکسین تیار ہو کر وسیع سطح پر اس کا استعمال شروع ہوگا، بہت امکان ہے کہ موجودہ ہلاکتیں دگنی ہو چکی ہوں، اور اگر ٹھوس ایکشن نہیں لیا گیا تو تعداد دو ملین سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

    جمعے کو یو این ایجنسی کے ایمرجنسیز پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے ایک بریفنگ میں کہا کہ 20 لاکھ اموات محض ایک تصور نہیں ہے بلکہ افسوس ناک طور پر اس کا امکان موجود ہے۔

    چین نے تین ممالک کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    واضح رہے کہ چین میں نمودار ہونے والے نئے کرونا وائرس کے آغاز سے اب تک کے 9 مہینوں میں عالمی سطح پر مصدقہ اموات کی تعداد 9 لاکھ 95 ہزار ہو چکی ہے، وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 28 لاکھ لوگ متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ 2 کروڑ 42 لاکھ مریض کرونا کی بیماری سے صحت یاب ہوئے ہیں۔

    ریان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک ملین بہت خوف ناک تعداد ہے، اور اس سے قبل کہ ہم دوسرے ملین کو سوچنے لگ جائیں ضرورت ہے کہ موجودہ تعداد پر غور کریں۔

    عالمی ادارہ صحت کی یہ وارننگ اس وقت سامنے آئی ہے جب وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہو نے والے ملک امریکا میں کرونا کیسز کی تعداد 7 ملین سے بھی بڑھ گئی۔